Hazrat Abdullah bin Umar ki karamat ka tazkira
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Jungle Ka Badshah | جنگل کا بادشاہ

    Hazrat Abdullah bin Umar ki karamat ka tazkira

    book_icon
    جنگل کا بادشاہ
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط

    شیر کے بارے میں دِلچسپ معلومات

    دُعائے عطار:یاربَّ المصطفےٰ !جوکوئی 21 صفحات کا رسالہ ” جنگل کا بادشاہ “ معلومات پڑھ یا سُن لے اُس کو صِرف اپنا خوف عطافرما اوراُس سے ہمیشہ ہمیشہ کےلئے راضی ہوجا۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله ٖ وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جسے کوئی مشکل پیش آئے اسے مجھ پر کثرت سے دُرُود پڑھنا چاہئے کیونکہ مجھ پر دُرُود پڑھنا مصیبتوں اور بَلاؤں کو ٹالنے والا ہے ۔(القول البدیع، ص 414) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    شیر کو کان سے پکڑلیا

    صحابی ابنِ صحابی،حضرتِ عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما کا دورانِ سفر ایسے لوگوں پر گز ر ہوا جو ایک مقام پر کسی وجہ سے رُکے ہوئے تھے۔ آپ نے اُن سے خیریت معلوم کی تو انہوں نے بتایا کہ راستے میں ایک شیر ہے جس نے ہمیں خوفزدہ کیا ہوا ہے۔ یہ سنتے ہی حضرتِ عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سواری سے نیچے تشریف لائے اور شیر کا کان پکڑ کر راستے سے ہٹاتے ہوئے فرمایا: اللہ کریم کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے تیرے متعلق بالکل درست فرمایا ہے کہ بے شک ابنِ آدم پر اُسی کو مسلط کیا جاتا ہے جس سے ابنِ آدم ڈرتا ہے اور ابنِ آدم کو اُس کے حوالے کر دیا جاتا ہے جس سے وہ اُمید قائم کرتا ہے، اگر وہ اللہ پاک کے علاوہ کسی سے امید نہ رکھے تو اللہ پاک اُس کو کسی کے حوالے نہیں کرتا۔ (تاریخ ابن عساکر، 31/171 ، رقم: 3421، حدیث: 6498)اللہ ربُّ الْعِزَّتٖ کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله ٖ وسلّم شیر کا خطرہ کیا شیر خود کانپ اٹھا! سامنے جب نبی کا غلام آ گیا پیارے پیارے اسلامی بھائیو!خوفِ خدا بہت بڑی نعمت ہےجس کو یہ نعمت مل گئی، رحمتِ خداوندی سے اُس کا بیڑا پار ہو گیا۔ جس کے دل میں صِرف خدا کا خوف ہو تو دُنیا کی ہر شے اُس سے ڈرتی ہے۔ ہم کمزور و نادان تو شیر کا نام سن کر بھی ڈر جاتے ہیں۔ کاش! خائفین (یعنی خوفِ خدا رکھنے والوں)کے صدقے ہمیں بھی خوفِ خدا کا کوئی ذرّہ اخلاص کے ساتھ عنایت ہو جائے۔ خدایا ترے خوف کا ہوں میں سائل سدا دل رہے تیری اُلفت میں گھائِل صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    شیر کے 500 نام

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اَبھی واقعے میں آپ نے ایک خوفناک جانور کے بارے میں پڑھا،ایسا خطرناک جانور جسے جنگل کا بادشاہ کہا جاتا ہے۔اِس رسالے میں اللہ پاک کی اِس مخلوق میں پائے جانے والے قدرتِ خداوندی کے مختلف عجائبات کے بارے میں معلومات پیش کی گئی ہیں، مکمل رسالہ پڑھئے ،اِن شاءَ اللہُ الکریم دینی و دنیاوی معلومات میں اضافہ ہوگا۔شیر جانوروں میں سب سے مشہور جانور ہے، شیر فارسی زبان کا لفظ ہے عربی زبان میں اِس کے لئے تین الفاظ مشہور ہیں (1) ”لَیْث(2)اَسَد اور (3)غَضَنْفَر“۔ جبکہ اہلِ عرب کے ایک قول کے مطابق 150 اور دوسرے قول کے مطابق شیر کے لئے 500 الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔(المزہر فی علوم اللغۃ،جز:1، 1/256، 257)اُردو میں شیر کو”شیر“ اور انگریزی زبان میں (Lion) کہتے ہیں۔

    انسانی چہرے والاشیر

    شیر کو دیگر جانوروں میں خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ جنگلی جانوروں میں شیر کی مثال اُس کی بہادری،بے رحمی اور سنگدلی وغیرہ کی وجہ سے ایک رُعب و دبدبے والے بادشاہ جیسی ہے۔ اِسی وجہ سے دلیری،بہادری اور جُرأت مندی میں شیر کی مثال دی جاتی ہے۔شیر کی کئی قسمیں ہیں، حیاۃُ الحیوان میں ہے کہ شیر کی ایک انوکھی قسم دیکھی گئی جس کا رنگ سرخ تھا،اُس کا چہرہ انسانی چہرے کی طرح اور اُس کی دُم بچھو کی دُم جیسی تھی۔ شیر کی اِس قسم کو عربی زبان میں ” اَلْوَرْد“ یعنی گلاب کہا گیا ہے۔(حیاۃ الحیوان،1/10)

    شیر کی خصوصیات

    شیر کی صفات میں سے یہ بھی ہے کہ شیر بھوک کی حالت میں صبر و برداشت سے کام لیتا ہے۔اِسے پانی کی ضرورت کم محسوس ہوتی ہے اور یہ دوسرے درندوں کا شکار ( یعنی جوٹھا ) نہیں کھاتا۔ اگر شکار کھاتے ہوئے اِس کا پیٹ بھر جائے تو باقی وہیں چھوڑ دیتا ہے اور پھر دوبارہ اس میں سے نہیں کھا تا۔ بھوک کی حالت میں شیر چڑچڑا ہو جاتا ہے مگر جب شیر کا پیٹ بھرا ہو تو سست ہو جاتا ہے ۔ شیر دوسرے جانوروں بالخصوص کتے کا جوٹھا پانی ہرگز استعمال نہیں کرتا۔ (حیاۃ الحیوان ،جلد1/10) پیارے پیارے اسلامی بھائیو!شیر کی اِن باتوں میں ہمارے لئے بڑا دَرس ہے کہ شیر جنگلی جانور ہو کر بھی بھوک کی حالت میں صبر سے کام لیتا ہے جبکہ نادان انسان بُھوک کی حالت میں نہ جانے کیا کیا کر گزرتا ہے، حرام کھانے، رِشوت کا لین دین ،چوری ڈکیتی کرنے بلکہ قتل و غارت گری کے پیچھے بھی بعض اوقات بُھوک کارفرما ہوتی ہے۔ ایسے نادان جو اپنی بھوک مٹانے کے لئے گناہوں کے دلدل میں جا گرتے ہیں اُنہیں جنگلی جانور شیر سے سبق لینا چاہئے جو بھوک پر صبر و برداشت سے کام لیتا ہے ۔ نیز جب شیر کا پیٹ بھر جائے تو وہ اپنے شکار کو چھوڑ دیتا ہے لیکن ایسے پیٹو شخص کا کیا کِیا جائے جس کا پیٹ تو بھر جائے مگر دِل نہ بَھرے،نفسِ امارہ کی اطاعت کا ایسا جذبہ ہو کہ ”جوصاحب کھلائے وہ چٹ کیجئے “کے مصداق کھاتاہی چلا جائے ۔کسی نے کیا خوب کہاہے: بڑے موذی کو مارا نفسِ اَمارہ کو گر مارا نہنگ و اَژدہا و شیر نر مارا تو کیا مارا الفاظ معانی: موذی:تکلیف دینے والا۔ نہَنگ:مگرمچھ۔ اژدہا:بہت بڑا سانپ۔ وضاحت:اگر کسی نے مگرمچھ،بہت بڑے سانپ اور شیرِ کو بھی مارا تو کیا کمال کر لیا ،کمال تو تب ہے جب خدائے پاک کی نافرمانی کروانے والے نفس امارہ پر غلبہ حاصل کرکے اُس کو اپنے قابو میں کر لیا۔ نفس و شیطاں پر مجھے غَلبہ عطا کر یاخدا اُس علی کا واسِطہ دیتا ہوں جو ہے تیرا شیر صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    اللہ کے شیر

    اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت!شیر ہمّت کی علامت ہے۔بہادُروں کو عُموماً لوگ ”شیر“ کہہ دیا کرتے ہیں، امام نجم الدین غَزِّی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: اللہ پاک نے اپنے پیارے پیارے آخری نبی ،مکی مَدَنی ،محمدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کو شیر کے ساتھ تشبیہ دی ہے، ہے، اگر یہ انتہا درجے کی تعریف اور مدح نہ ہوتی تو اللہ پاک اپنے محبوب کو شیر سے تشبیہ نہ دیتا جیسا کہ پارہ 29سورۃ المدثر آیت نمبر49 تا 51 میں ارشادہوتاہے: ترجَمۂ کنز الایمان : تو انہیں کیا ہوا نصیحت سے منہ پھیرتے ہیں ۔گویا وہ بھڑکے ہوئے گدھے ہوں ۔کہ شیر سے بھاگے ہوں ۔(حسن التنبہ ،11/456) اس آیت کی تفسیر میں ہے : مُشرکین نادانی اور بے وقوفی میں گدھے کی طرح ہیں کہ جس طرح گدھا شیر کو دیکھ کر خوفزدہ ہو کر بھاگتاہے اسی طرح یہ لوگ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی تلاوتِ قرآن سن کر ان سے بھاگتے ہیں ۔( خازن، المدثر، تحت الآیۃ:49 – 51 ،4 / 332 ) بگڑی ناؤ کون سنبھالے ہائے بھنور سے کون نکالے ہاں ہاں زور و طاقت والے تم پر لاکھوں سلام تم پر لاکھوں سلام صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن