Khanay Ki 5 Sunnatain
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Khanay Ki 5 Sunnatain | کھانے کی پانچ سُنّتیں

    Khany Ki Paanch Sunnaten

    کھانے کی پانچ سُنّتیں
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
    یہ مضمون “ فیضانِ سنّت “ صفحہ 220تا242 سے لیا گیا ہے۔ 

    کھانے کی پانچ سنتیں

    دعائے عطار! یارَبَّ المصطفےٰ! جوکوئی 17صفحات کا رسالہ ’’ کھانے کی پانچ سُنّتیں ‘‘پڑھ یا سُن لے ، اُسےکھانے ، پینے ، سونے ، جاگنے وغیرہ  ہر کام سنت کے مطابق کرنے کی توفیق دے اوراُس  کو مرتے وقت اپنے پیارے پیارے آخری نبی  صلی اللہ علیہ والہ وسلم  کی زیارت نصیب فرما کر  بے حساب بخش دے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِْالنَّبِیّیْن صلی اللہ علیه واٰلهٖوسلّم

    دُرودشریف کی فضیلت

    فرمانِ آخری  نبی  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : جو شَخص صُبح و شام مجھ پر دس دس بار دُرُود شریف پڑھے گا بروزِ قِیامت میری شَفَاعت اُسے پَہُنچ کر رہے گی ۔ (الترغیب والترہیب ، 1 / 261 ، حدیث : 29) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب     صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    بیٹھنے کی ایک سُنَّت

    کھانا کھانے کیلئے بیٹھنے کی ایک سُنَّت یہ ہے کہ سیدھا گُھٹنا کھڑا کریں اور اُلٹا پاؤں بچھا کراُس پر بیٹھ جائیں ۔ جبکہ ایک اور بھی سُنَّت بیٹھنے کی ہے ۔ چُنانچِہ حضرتِ اَنَس  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں کہ میں نے حُضُور  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کو چُھوہارے تناوُل فرماتے دیکھا اور حُضُور   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  زمین سے لگ کر اِس طرح بیٹھے تھے کہ دونوں گھٹنے کھڑے تھے۔ 
     (مسلم ، ص1130 ، حدیث : 2044 )

    گھٹنے کھڑے کرکے کھانے کے فوائد

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دونوں گُھٹنے کھڑے کر کے زَمین سے سُرین لگا کر کھانے  سے بقدرِ ضَرور ت ہی کھانا مِعدے میں جاتا ہے جس کے سَبَب اَمراض سے حِفاظت ہوتی ہے۔ ایک پاؤں کھڑا کرکے اور دوسرا بچھا کر کھانے کی سنّت کی بَرَکت سے تلّی کی بیماریوں سے بچاؤ ہوتا ہے اور رانوں کے پٹّھے مضبوط ہوتے ہیں۔ کہتے ہیں : چار زانو یعنی چوکڑی مار کر کھانے کے عادی کا موٹاپا بڑھتا اورتَوند نِکل آتی ہے۔ نیزچار زانو کھانے سے دردِ قُولَنج (بڑی آنت کا درد)ہو جانے کا بھی خطرہ رہتا ہے ۔ ایک آدَمی کا کہنا ہے : میں نے ایک اِنگریز کو دیکھا کہ دونوں گُھٹنے کھڑے کرکے زَمین پر سُرین لگا کر کھارہا تھا ، میں نے حیرت سے اس کا سَبَب پوچھا : تو فوراً اپنے  نکلے ہوئے پیٹ پر ہاتھ مارکر کہنے لگا : “ اِس کو اندر کرنے کیلئے۔ “ 

    کھانا اور پردے میں پردہ

    کھانے میں سُنَّت کے مطابِق بیٹھنے والے اِسلامی بھائی اور اسلامی بہن کو چاہئے کہ گُھٹنوں سے لیکر پاؤں کے پنجوں تک چادر سے اچّھی طرح پردے میں پردہ کرلے۔ اگر کُرتے کا دامن بڑا ہو تو اسی کو اچّھی طرح پھیلا کر پردے میں پردہ کر لیجئے۔ پردے میں پردہ نہ کرنے سے سامنے بیٹھے ہوئے لوگوں کیلئے بعض اوقات آنکھوں کی حفاظت بَہُت مشکِل ہو جاتی ہے۔ اکیلے میں بھی پردے میں پردہ کرنا چاہئے کہ اللہ پاک سے حیاکرنے کا سب سے زیادہ حق ہے ۔ اللہ پاک سے حیا کر رہا ہوں یہ نیّت کر لیں گے تو اِن شاءَ اللہ  الکریم اِس کا کثیر ثواب پائیں گے اور دوسروں کی موجودگی میں پردے میں پردہ کرتے وَقت یہ نیّت بھی کی جا سکتی ہے کہ مسلمانوں کے لئے بد نگاہی کا سبب دُور کر رہا ہوں۔ ہر کام میں جس قَدَر ہوسکے اچّھی اچّھی نیّتیں کر لینی چاہئیں ، جتنی اچّھی نیّتیں زیادہ ہوں گی اُسی قَدَر ثواب بھی زیادہ ملے گا۔ اللہ پاک کے پیارے محبوب  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کا فرمانِ عظیم الشان ہے : مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔ (معجم کبير ، 6 / 185 ، حديث : 5942)

    ٹیبل کرسی پر کھانا

    اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں : “ جُوتا پہنے کھانا اگر اِس عُذر سے ہو کہ زمین پر بیٹھا ہے اور فَرش (یعنی دَری وغيرہ)نہیں جب تَو صِرف ایک سُنَّتِ مستحبہ(مُسْ۔ تَ۔ حَبَّہ)کا تَرک ہے۔ اِس کیلئے بہتریہی تھا کہ جُوتا اُتار لیتا اور مَیز پر کھانا (رکھا ہوا) ہے اور یہ کُرسی پر جُوتا پہنے تَو وَضع خاص نَصاریٰ کی ہے۔ اِس سے دُور  بھاگے اور سرکارِ مدینہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  فرماتے ہیں : مَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْھُمْ  یعنی “ جو کسی قوم سے مُشابَہَت پیدا کرے وہ انہیں میں سے ہے۔ “ (ابو داود ، 4 / 62 ، حدیث : 4031)

    شادی خانہ بربادی کے اسباب

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! افسوس صد کروڑ افسوس! آج کل ہمارے یہاں تقریباً ہر مُعامَلہ میں یَہود و نَصاریٰ کی نَقْل کی جاتی ہے ۔ شادی یقیناً میٹھی میٹھی سُنَّت ہے مگر افسوس کہ اِس عظیم سُنَّت کی اَدائیگی میں دِیگر مقدّس سُنَّتوں بلکہ مُتَعَدَّد(مُ۔ تَ۔ عَدْ ۔ دَدْ) فرائض تک  کا خُون کر دیاجاتا ہے! گانے باجے ، فلمیں  ڈِرامے ، ورائٹی پروگرام اور نہ جانے کیا کیا دَھما چَوکڑیاں ہوتی ہیں ، گھر کی عورَتیں خُوب ڈھول پیٹتی ہیں ، مَعاذَ اللہ ثُمَّ مَعَاذاللہ رَقص بھی کرتی ہیں آخِر کون سا حرام کام ایسا ہے جو آجکل ہمارے یہاں شادِیوں میں نہیں کیا جاتا؟ مَعاذَ اللہ دُولہا شادی سے قَبْل ہی اپنی منگیتر کو اپنے ہاتھ سے انگوٹھی پہنا تا ہے ، ساتھ سَیر وتَفْریح ہوتی ہے ، شادی میں بے حیائی سے بھرپور تَقاریب مُنْعَقِد ہوتی ہیں۔ عورَتوں میں اَجنبی مَرد مُوویز بناتے ہیں۔ کھانے کی دعوت بھی تَو میز کُرسی پر ، بلکہ اب تو زیادہ “ ترقّی “  ہونے لگی ہے کہ کُرسیاں بھی ہٹا لی گئی ہیں صرف میزپر اَنْواع واَقسام کے کھانے چُن دیئے جاتے ہیں اور لوگ چَلتے پِھرتے مَیز کے گِرد گھومتے ہوئے کھاتے پیتے ہیں ، حالانکہ ایسا کرنا  ہرگز سُنَّت نہیں۔ آپ غور تو فرمائیے کہ آج “ شادی خانہ آبادی “ ہوتی کس کی ہے؟ شادی کے بعد عُمُوماً ہر کوئی “ خانہ بربادی “ کا شِکار نظر آرہا ہے!کہیں ایسا تو نہیں کہ شادی جیسی پاکیزہ اور میٹھی میٹھی سُنَّت میں غير شَرْعی رُسُومات کی دُنیا ہی میں سزادی جارہی ہو! اگر اللہ پاک غَضَب ناک ہُوا تو آخِرت کی سزا کس قَدَر ہَولناک ہوگی!! اللہ کریم ہمیں فِرَنگی تَہْذِیب وفَیشن سے نَجات عَطا فرما کر سُنَّتوں کا آئِینہ دار بنائے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِْ النَّبِیّیْن صلی اللہ علیه واٰلهٖ وسلّم  
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! عاشقانِ رسول کی دینی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہئے ، اِن شاءَ اللہ بَرَکتیں اور سَعادتیں ہی سَعادتیں پائیں گے۔ چُنانچِہ 

    وہ دعوتِ اسلامی میں کیسے آئے؟

    ایک اسلامی بھائی 2002ء میں بُرے دوستوں کی صحبت کے باعِث غنڈہ گَینگ میں شامِل ہوگئے۔ لوگوں کو مارنا پیٹنا اور گالیاں بکنا ان کا معمول تھا ، جان بوجھ کر جھگڑے مول لیتے ، جو نیا فیشن آتا سب سے پہلے وہ اپناتے ، دن میں کئی بار کپڑے تبدیل کرتے سِوائے جینز (jeans) کے دوسری پینٹ نہ پہنتے ، آوارہ دوستوں کے ساتھ گھوم پھر کر رات گئے گھر لوٹتے اور دن چڑھے تک سوتے رہتے ۔ والِد صاحِب کا انتِقال ہوچکا تھا ، بیوہ ماں سمجھاتی تو مَعاذَ اللہ زَبان درازی کرتے تھے۔ ایک مرتبہ دعوتِ اسلامی کے کسی باعمامہ اسلامی بھائی نے ان سے ملاقات پر ایک رِسالہ ’’جنّات کا بادشاہ‘‘تحفے میں دیا ، انہوں نے پڑھا تواچّھا لگا۔ رَمضانُ المبارَک میں ایک دن کسی مسجِد میں انہیں جانے کی سعادت ملی تو اتِّفاق سے ایک سبز سبز عمامے اور سفید لباس میں ملبوس سنجیدہ نوجوان پر نظر پڑی معلوم ہوا کہ یہ یہاں معتکف ہیں۔ اس اسلامی بھائی نے درسِ فیضانِ سنت دیا تو وہ بھی  بیٹھ گئے۔ بعدِ درس  اُنہوں نے ان پر اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول کی بَرَکتیں بتائیں ۔ اسلامی بھائی کا لباس اس قَدَرسادہ تھا کہ بعض جگہ پیوندتک لگے ہوئے تھے ، جب اُن کیلئے گھر سے کھانا آیا تو وہ بھی باِلکل سادہ تھا! یہ ان کی سادَگی سے بَہُت زیادہ مُتَأَثِّرہُوئے اور ان سے ملاقات کیلئے آنے جانے لگے۔ اِتِّفاق سے عیدُ الفِطرکے بعد ان اسلامی بھائی کا نِکاح تھا۔ یہ بے چارے غریب و تنگدست تھے مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ انہوں نے اس بات کا انہیں ذرا بھی اِحساس نہیں ہونے دیا اور نہ ہی کسی قسم کی مالی امداد کیلئے سُوال کیا۔ وہ  اور زِیادہ مُتَأَثِّر ہوئے کہ ما شا ءَ اللہ دعوتِ اسلامی کا دینی ماحول کتنا پیارا ہے اور اس کے وابَستگان کس قَدَر سادہ اور خوددار ہیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ!  دعوتِ اسلامی کی مَحَبَّت ان کے دل میں گھر کرتی چلی گئی حتّٰی کہ انہوں نے عاشِقانِ رسول کے ہمراہ 8دن کے مَدَنی قافِلے میں سفر کیا۔ ان کے دل کی دنیا زیرو زَبَر ہو گئی ، قَلْب میں مَدَنی انقِلاب برپا ہو گیا اور انہوں نے گناہوں سے سچّی توبہ کر کے اپنی ذات کو دعوتِ اسلامی کے حوالے کر دیا۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! ان پر وہ مَدَنی رنگ چڑھا کہ تا دم تحریر عَلاقائی مُشاوَرَت کے خادِم(نگران)کی حیثیَّت سے اپنے عَلاقے میں دعوتِ اسلامی کے دینی کاموں کی دھومیں مچا رہے ہیں ۔ 
    سادگی چاہئے عاجزی چاہئے   آپ کو گر چلیں قافِلے میں چلو
    خوب خود داریاں اور خوش اَخلاقیاں   آیئے سیکھ لیں قافِلے میں چلو
    عاشِقانِ رسول لائے سنّت کے پھول   آؤ لینے چلیں قافِلوں میں چلو
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب     صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ، دین کی تبلیغ کیلئے اِستری کیا ہوا ، بھڑکیلا لباس اورکَلَف دار خوبصورت عمِامہ ہی ضَروری نہیں ، پیوند دا ر لباس ، سادہ عمامہ شریف سے بھی کام چلتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ چلتا ہی نہیں دوڑتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ بلکہ دوڑتا ہی نہیں اس کو تو مَدَنی پَر
     لگ جاتے ہیں اور سُوئے مدینہ منوَّرہ اُڑنے لگتا ہے ! سادہ لباس کے تو کیا کہنے !

    سادہ لباس کی فضیلت

    کُفّار کی نَقّالی میں فَیشن کرنے والے ، ہروقت بنے سنورے رہنے والے ، نِت نئے ڈیزائن اور طرح طرح کی تَراش خَراش والے لباس پہننے والے اگر سادَگی اپنالیں تودونوں جہاں میں بیڑا پار ہو۔ چُنانچِہ سادہ لباس پہننے کی فضیلت پڑھئے اور جھومئے ۔ 
        تاجدارِ مدینہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا : جو باوُجُودِ  قُدرت اچّھے کپڑے پہننا ، تواضُع (عاجِزی ) کے طور پر چھوڑ دے گا اللہ  پاک اس کو کرامت کا حُلَّہ (یعنی جنّتی لباس) پہنائے گا ۔  (ابو داود ، 4 / 326 ، حدیث : 4778)

    فیشن پرستو! خبردار!!

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جھوم جاؤ! پاس دولت ہے ، عُمدہ لباس پہننے کی طاقت ہے پھر بھی اللہ ربُّ العزّت کی رِضا کی خاطر عاجِزی اختیار کرتے ہوئے سادہ لباس پہننے والا جنّتی لباس پا ئے گااور ظاہِر ہے جو جنّتی لباس پائے گا وہ یقینی طور پرجنّت میں بھی جائے گا ۔ لوگوں پر رُعب ڈالنے ، امیرانہ ٹھاٹھ پالنے اورمَحض اپنے نفس کیلئے لوگوں کو مُتَأَثِّر کرنے کی خاطِر نُمایاں ، فینسی اور بھڑکیلے لباس پہننے والے پڑ ھیں اور کُڑھیں : 
    حضرت عبدُاللہ ابنِ عُمر  رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے : تاجدارِ مدینہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا : دُنیا میں جس نے شُہرت کا لِباس پہنا ، قِیامت کے دن اللہ  اُس کو ذِلّت کا لِباس پہنائے گا۔ ( ابنِ ماجہ ، 4 / 163 ، حدیث : 3606)

    لباسِ شُہرت کسے کہتے ہیں؟

    حکیمُ الامّت حضرتِ مُفتی احمد یار خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  اِس حدیثِ پاک کے تَحت فرماتے ہیں : یعنی ایسا لباس پہنے کہ لوگ امیر (یعنی مالدار )جانیں یا ایسا لباس پہنے کہ جس سے لوگ  نیک پرہیزگار سمجھیں یہ دونوں قسم کے لباس ، شُہرت کے لباس ہیں ۔ اَلغَرَض جس لباس میں نیّت یہ ہوکہ لوگ اُس کی عزّت کریں یہ اُس کا لباسِ شہرت ہے ۔ صاحِبِ مِرقاۃ   رحمۃُ اللہِ علیہ  نے فرمایا : مسخرہ پن کا لباس پہننا جس سے لوگ ہنسیں یہ بھی لباسِ شُہرت ہے۔ (  مراٰۃ المناجیح ، 6 / 109)
    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! واقعی سخت امتحان ہے ، لباس پہننے میں بَہُت غور کرنے اور دکھاوے سے بچنے کی سخت ضَرورت ہے نیز جو لوگوں کو اپنی سادَگی کا مُعتَقِد بنانے کیلئے سادہ لباس و عِمامہ و چادر وغیرہ اپناتا ہے وہ رِیا کار اور جہنّم کا حقدار ہے۔ ہم اللہ کریم سے اِخلاص کی بھیک مانگتے ہیں ۔ 
    مِرا ہر عمل بس تِر ے واسِطے ہو   کر اِخلاص ایسا عطا یاالٰہی
    رِیا کاریوں سے سیاہ کاریوں سے   بچا یاالٰہی بچا یاالٰہی

    ٹپ ٹاپ کرنے والوں کے لئے لمحہ فکریہ

    فیشن کی خاطر روز روز نئے لباس پہننے والے ، ذرا فیشن تبدیل ہوا یا لباس تھوڑا پُرانا ہوا  یا کہیں سے معمولی سا پھٹا تو پیوند کاری کرکے اُس کو پہننے میں عار(یعنی عَیب )محسوس کرنے والے اِس روایت کو بار بار پڑھیں :    ابو اُمامہ اِیَاس بن ثَعْلَبَہ  رضی اللہُ عنہ  سے روایت ہے : تاجدارِ مدینہ  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے ارشاد فرمایا : کیا تم سُنتے نہیں؟ کیا تم سُنتے نہیں؟ کہ کپڑے کا پرانا ہونا ایمان سے ہے ، بے شک کپڑے کاپُرانا ہونا ایمان سے ہے۔ (ابو داود ، 4 / 102 ، حدیث : 4161) اِس روایت کے تَحت حضرت شیخ عبدُالحق مُحَدِّث دِہلوی  رحمۃُ اللہِ علیہ  فر ما تے ہیں : “ زینت کا ترک کرنا اہلِ ایمان کے اَ خلا ق (یعنی عمدہ عادات)سے ہے ۔ “        (اشعۃاللمعات ، 3 / 585)

    پیوند دار لباس کی فضیلت

    حضرت عَمرو بن قیس  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں ، امیرُالمؤمنین حضرتِ مولائے کائنات ،  علیُّ المرتَضیٰ شیرِ خدا  رضی اللہُ عنہ  کی خدمتِ با بَرَکت میں عرض کی گئی : آپ اپنی قمیص میں پیوند کیوں لگاتے ہیں؟ فرمایا : اس سے دل نرم رہتا ہے اور مومِن اِس کی پَیروی کرتا ہے۔ (یعنی مومِن کا دل نرم ہی ہونا چاہئے) ( حلیۃ الاولیاء ، 1 / 124 ، رقم : 254)

    کھڑے ہوکر کھانا کیسا؟

    حضرتِ اَنَس بن مالِک  رضی اللہُ عنہ  فرماتے ہیں : “ نبیِ کریم ، رء ُو فٌ رَّحیم  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے کھڑے ہو کر پینے اور کھڑے ہو کر کھانے سے مَنع فرمایا ہے۔ (مجمع الزوائد ، 5 / 23 ، حدیث : 7921)

    کھڑے ہوکر کھانے کے طبی نقصانات

    اِٹلی کے ایک ماہرِ اَغذِیہ (یعنی غذاؤں کے ماہر) ڈاکٹرکا کہنا ہے : “ کھڑ ے ہوکر کھانا کھانے سے تِلّی اور دل کی بیماریاں نیزنَفسیاتی اَمراض پیدا ہوتے ہیں یہاں تک کہ بعض اوقات انسان ایسا پاگل ہو جاتا ہے کہ اپنوں تک کو پہچان نہیں پاتا۔ “ 

    سِیدھے ہاتھ سے کھائیں پئیں

    سِیدھے ہاتھ سے کھانا پینا سُنَّت ہے ۔ حضرتِ عبدُا للہ ابنِ عُمَر  رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ کے حبیب  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  نے اِرشاد فرمایا : “ جب کوئی کھانا کھائے تَو سِیدھے ہاتھ سے کھائے اور پانی پئے تو سِیدھے ہاتھ سے پئے۔ (مسلم ، ص1117 ، حدیث : 2174)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن