Khof e Khuda Walon Ki Namaz
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Khof e Khuda Walon Ki Namaz | خوفِ خدا والوں کی نماز

    خوفِ خدا والوں کی نماز
                
    الحمدُ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خاتَمِ النَّبِیّٖن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

    خوفِ خُدا والوں کی نماز

    (1) دعائے عطّار: یااللہ پاک! جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ” خوفِ خدا والوں کی نماز “ پڑھ یا سُن لے اُسے اپنا حقیقی خوف عطا فرما کر اُسے ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے۔ اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّیٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : بروزِ قیامت لوگوں میں سے میرے قریب تَر وہ ہو گا جس نے دُنیا میں مجھ پر زیادہ دُرُودِ پاک پڑھے ہوں گے۔ (ترمذی، 2/27، حدیث: 484) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    شیطان کے تِین ہتھیار واقعہ

    تابعی بُزرگ حضرتِ وَہب بن مُنَبِّہ رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بنی اسرائیل کے ایک بُزرگ رحمۃُ اللہ علیہ کو شیطان نے بہکانے کی کافی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوا۔ ایک دن وہ بُزُرگ کسی ضَرورت کی خاطر نکلے تو شیطان بھی ساتھ ہولیا ، اُس نے خواہِشات اور غصّے کے ذریعے وَرغَلانا چاہا ، لیکن کچھ نہ ہوا، پھر خوف زدہ کرنے کیلئے اُس نے پہاڑ سے ایک چَٹان لُڑھکا دی، بُزُرگ نے اللہ کا ذِکْر شروع کر دیا تووہ چٹان دُور چلی گئی، پھر ڈرانے کیلئے اس نے شیر اور دیگر درندوں کی سی شکل بنائی، انہوں نے پھر ذِکرِ الٰہی سے کام لیا اور اس کی پَروا نہ کی، جب بُزرگ نے نماز شروع کی تو شیطان سانپ کی شکل میں ان کے قدموں سے ہوتا ہوا جسم سے لِپَٹ گیا ،حتّٰی کہ سَر تک پہنچ گیا، جب انہوں نے سجدہ کرنا چاہا تو وہ اُن کے چہرے سے لِپَٹ گیا، جب بُزُرگ نے سجدے کے لیے سرِ مبارک رکھا تو سانپ نے منہ کھولا تاکہ ان کے سر کو نِگَل لے،بُزُرگ نے اُسے ہٹا کر زمین پر سجدہ فرمایا، جب نمازمکمل کرلی تو آگے چل پڑے۔ شیطان کُھل کر سامنے آگیااور کہنے لگا: میں نے آپ کو بہکانے کی بڑی کوششیں کیں لیکن کامیاب نہ ہوسکا، میں آپ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں ،آئندہ آپ کو کبھی بھی نہیں بہکاؤں گا۔ بزرگ نے فرمایا: تو نے آج مجھے ڈرانے کی بہت کوشش کی لیکن بِحمدِ اللہ میں نہیں ڈرا، مجھے تیری دوستی کی کوئی ضرورت نہیں ۔ شیطان بولا: کیا آپ مجھ سے اپنے گھر والوں کے حالات نہیں پوچھیں گے کہ آپ کی غیر موجودَگی میں اُن پر کیا گزری!بُزُرگ بولے: میں ان سے پہلے ہی مَرچکا ہوں ( یعنی مجھے ان کے بارے میں تجھ سے پوچھنے کی کوئی ضَرورت ہی نہیں ) ،وہ بولا: کیاآپ یہ نہیں پوچھیں گے کہ میں لوگوں کو کیسے بہکاتا ہوں!فرمایا:ہاں یہ بتا دے۔شیطان بولا: تین چیزوں کے ذریعے بہکاتا ہوں:﴿1﴾بخل﴿2﴾غُصہ اور ﴿3﴾نشہ ۔ انسان جب بُخل میں مُبتلا ہو جاتا ہے تومیں اس کا مال اُس کی نظر میں کم دکھانا شروع کردیتا ہوں ، یوں (اپنا مال بڑھائے چلے جانے کی ہَوَس میں ) وہ اپنے مال کے شرعی حقوق ادا کرنے سے رُک جاتا بلکہ پرائے مال میں رغبت کرنے لگ جاتا ہے۔ اور جب انسان غصے میں آتا ہے تو میں اس سے یوں کھیلتا ہوں جیسے بچے گیند (Ball) سے۔ اگرچِہ ( وہ اتنا نیک ہو کہ) اپنی دُعا سے مُردے زندہ کردے تب بھی میں اُس غُصِیلے آدمی سے مایوس نہیں ہوتا، کیونکہ کبھی نہ کبھی وہ غصے میں بےقابو ہو کر کوئی ایسا جُملہ بَک دے گا جس سے اس کی آخرت تبا ہ ہوجائے گی ۔ اور جب انسان نشہ کرنے لگ جائے تو میں اُسے اپنی مَرضی سے جس بُرائی کی جانب چاہتا ہوں اس طرح کھینچ کر لے جاتا ہوں جس طرح بَکری کو کان پکڑ کر لے جایا جاتا ہے۔ (تنبیہ الغافلین، ص110ملخصاً) اے عاشقانِ رسول! اِس واقعے سے معلوم ہوا کہ شیطان بندے کو ہر ممکن صورت میں عبادت سے روکنے کی کوشش کرتا ہے مگر نیک اور مُخلِص بندے اللہ کریم کی مددسے اُس کے چُنگل میں پَھنسنے سے بچ جاتے ہیں ۔ یہ بھی پتا چلا کہ بُخل، غصّہ اور نشہ شیطان کے تین بَدترین ہَتھیار ہیں جن سے وہ لوگوں کو برباد کرنے کی کوششیں کرتا ہے ، ہر مسلمان کو چاہئے کہ شیطان کے ان ہتھیاروں کو ناکام بنا دے۔ ؎ کمر توڑی ہے عِصْیاں نے دَبایا نفس و شیطاں نے نہ کرنا حَشر میں رُسوا مِرا رکھنا بَھرَم مَولیٰ (وسائلِ بخشش ، ص97) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    کاش! روتے روتے نماز پڑھنا نصیب ہو

    نماز کی تکبیرِ تحریمہ کے لیے ہاتھ اٹھاتے وقت کاش! یہ تصوُّر ہو کہ میں گویا اللہ پاک کو دیکھ رہا ہوں ۔ یاکم اَزکم یہ خیال پیدا ہو جائے کہ اللہ پاک مجھے دیکھ رہا ہے اور میں ایک لمحے کے لیے بھی اُس سے اوجَھل (یعنی چھپا ہوا) نہیں ہوں ۔زَہے نصیب ! حالت ِ قِیام میں سَر نَدامت سے جُھکا ہو، کندھے ہَیبَت سے تَھرتَھرا رہے ہوں، چہرہ خوف سے زَرد ہو، دل میں خُشوع کی کَیفِیَّت ہواور اَعضا سے اس کا اِظہار ہو رہا ہو نیزآنکھوں سے آنسو رواں ہوں اور رُکوع و سُجود میں اُس کی عظمت پیشِ نظر ہونیزسجدے میں یہ یقین بھی ہو کہ میں اِس وقت اللہ پاک کے بہت زیادہ قریب ہوں، جیسا کہ فرمانِ مُصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: ’’بندہ اللہ پاک سے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتاہے۔“ (مسلم، ص198، حدیث:1083) لیکن یہ تمام کَیفِیّات اُس صورت میں پیدا ہوں گی جبکہ دل دُنیاوی آلائشوں (یعنی گندگیوں) سے پاک و صاف ہوگا، دل میں یہ خَیال کہ اللہ کریم دیکھ رہا ہے اور جواب دینے کیلئے اس کے سامنے پیشی کا اِحساس ہو اور ذِہن میں آخِرت کی فِکْر رَچی بَسی ہو ۔

    مُبارَک سینہ ہانڈی کی طرح جوش مارتا

    سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم جب نماز ادا فرماتے تو آپ کا سینۂ مبارَک ہانڈی کی طرح جوش مارتا تھا۔ (مسند امام احمد، 5/501، حدیث:16326)

    رنگ زَرد پڑجاتا واقعہ

    نواسۂ رسول، امامِ عالِی مَقام، حضرتِ سیِّدُنا امامِ حسین رضی اللہ عنہ کے شہزادے حضرتِ سیِّدُنا امام زَیْنُ العابدین رحمۃُ اللہ علیہ جب وُضو کرتے تو رنگ مبارک زَرْد(یعنی پیلا) ہو جاتا۔ گھر والوں نے پوچھا: وُضو کے وقت آپ کو یہ کیا ہوجاتا ہے ؟ ارشاد فرمایا:’’ تمہیں کیا معلوم میں کس کی بارگاہِ عالی میں کھڑا ہونے والا ہوں !“ (الزہدلامام احمد، ص363، حدیث:2138) مولیٰ علی پر کَپْکپی طاری ہو جاتی(واقعہ) نمازکاجب وقت آتا تومسلمانوں کے چوتھے خلیفہ،حضرتِ علیُّ المرتضیٰ ، شیرِ خدا رضی اللہ عنہ پر کپکپی طاری ہوجاتی اور چہرے کا رنگ بدل جاتا، عرض کی جاتی: یَااَمیرَالْمُؤمِنِین ! کیا ہوا ہے؟ فرماتے: اُس امانت کے ادا کرنے کا وقت آگیا ہے جسے اللہ ربُّ الْعِزَّت نے زمین و آسمان اور پہاڑوں پر پیش کیا تو انہوں نے اسے اُٹھانے سے انکار کردیا اور ڈر گئے جبکہ میں (یعنی آدمی) نے اسے اٹھالیا۔ (احیاء العلوم، 1/206)

    حضرت یحییٰ بہت زیادہ روتے تھے

    اللہ پاک کے سچّے نبی، نبی ابنِ نبی حضرت یحییٰ بن زَکَرِیّا علیہماَ السّلام جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو (خوفِ خدا سے) اس قدر روتے کہ درخت اور مٹی کے ڈھیلے(یعنی ڈَلے۔ ٹکڑے) بھی ساتھ رونے لگتے۔حضرت یحییٰ علیہ السّلام اسی طرح مسلسل آنسو بہاتے رہتے تھے، یہاں تک کہ آنسوؤں کے سبب آپ کے رُخسارِ مبارک (یعنی گالوں ) پر زخم ہوگئے، آپ کی امّی جان رحمۃُ اللہ علیہا زخموں پر اُونی پٹیاں چِپٹا دیا کرتی تھیں ، اس کے باوجود جب آپ دوبارہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو پھر رونا شروع کر دیتے، جس کے نتیجے میں وہ اُونی پَٹّیاں بھیگ جاتیں ۔ جب امی جان انہیں خُشک کرنے کے لئے نِچوڑتیں اور آپ اپنے آنسوؤں کا پانی امی جان کے بازو پر گِرتا دیکھتے تو بارگاہِ الٰہی میں عرض کرتے : ’’اے اللہ کریم! یہ میرے آنسو ہیں،یہ میری امّی جان ہیں اور میں تیرا بندہ ہوں جبکہ تو سب سے زیادہ رحم فرمانے والا ہے ۔“ ( احیاء العلوم، 4/225ملخصاً)

    فاروقِ اعظم کے رونے کی آوازواقعہ

    حضرت عبدُ اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ عمرفاروقِ اَعظم رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، میں نے تین صفوں کے پیچھے سے آ پ کے ر ونے کی آوازسنی۔ (حلیۃ الاولیاء، 1/88، حدیث:134)

    جہنّم کا نقشہ کِھنچ جاتاواقعہ

    حضرت بِشْر بن حُسین رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے حضرتِ سعید بن عبدُ العزیز رحمۃُ اللہ علیہ کو جب بھی فرض نماز میں کھڑا دیکھا تو آپ کے آنسو داڑھی مبارک پر بہتے ہوئے دیکھے ۔حضرتِ اِسحاق بن اِبراہیم رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں :میں حضرتِ سعید بن عبد ُالعزیز رحمۃُ اللہ علیہ کو قبلہ رُخ نماز پڑھتے دیکھا کرتا اورچٹائی پر آپ کے آنسوؤں کے گِرنے کی آواز سُنا کرتا۔ حضرتِ ابو عبد الرحمٰن اَسَدی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں: میں نے حضرتِ سعید بن عبد ُالعزیز رحمۃُ اللہ علیہ سے عرض کیا:اے ابو محمد!آپ نماز میں روتے کیوں ہیں ؟ پوچھا: اے بھتیجے ! یہ بات کیوں پوچھ رہے ہو؟ میں نے عرض کی: شاید اس سے اللہ پاک مجھے فائدہ پہنچائے، ارشادفرمایا:میں جب بھی نماز کے لیے کھڑا ہونے لگتا ہوں تو جہنّم کا نقشہ میرے سامنے کِھنچ جاتا ہے۔ (تاریخ ابنِ عساکر، 21/203)

    ہر وقت رونے والے بُزُرگ

    حضرت سُفیان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن سائب طائِفی رحمۃُ اللہ علیہ کے آنسوقریب قریب تَھمتے ہی نہ تھے، ہر وقت روتے ہوئے نظر آتےتھے۔ نماز ادا کرتے تو روتے روتے، طواف کرتے تو روتے روتے،بیٹھے ہوئے دیکھ کر قرآنِ کریم پڑھتے تو روتے روتے، میری آپ سے جب راستے میں مُلاقات ہوتی تب بھی رو رہے ہوتے۔ ایک شخص نے آپ کو ہر وقت روتے رہنے پر مَلامَت کی (یعنی بُرا بَھلا کہا) تو رو دیے اور (بطورِ عاجزی) فرمانے لگے: تمہیں (میرے رونے پر نہیں بلکہ ) میری خطاؤں اور زیادتیوں پر مَلامَت کرنی چاہیے کہ یہ دونوں (یعنی خطائیں اور زیادتیاں ) مجھ پر غالِب آچکی ہیں ۔اُس شخص نے جب یہ سنا تو آپ کو چھوڑ کر چلا گیا۔ (موسوعۃ ابن ابی الدنیا،3/215، رقم:242 )
    1 یہ مضمون امیرِاہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کی کتاب ” فیضانِ نماز “ صفحہ 355 تا 362 اور 367 تا 374 سے لیا گیا ہے۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن