Khofnak Jadugar (Ghaib ki Khabar)
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Khofnak Jadugar | خوفناک جادوگر

    Khwaja Ghareeb Nawaz Ki Karamaat

    book_icon
    خوفناک جادوگر
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    خوفناک جادُوگر اور دیگر حِکایات

    شیطان لاکھ سُستی دلائے یہ رسالہ (26صفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے، اِن شاءَاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ایمان تازہ ہو گا اور بعض وسوسے بھی دور ہوں گے

    دُرُود شریف کی فضیلت

    اللہ کے مَحبوب ، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ حقیقت نشان ہے: تمہارے دِنوں میں سب سے افضل دن جُمُعہ ہے، اسی دن حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللّٰہ پیدا ہوئے ، اِسی میں ان کی روحِ مبارکہ قبض کی گئی ، اسی دن صور پھونکا جائے گا اور اسی دن ہلاکت طاری ہوگی لہٰذا اس دن مجھ پر دُرُودِ پاک کی کثر ت کیاکرو کیونکہ تمہارادُرُود پا ک مجھ تک پہنچا یا جا تا ہے ۔ صحا بۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان نے عر ض کی: ’’یا رسولَ اللہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! آپ کے وِصال کے بعد دُرُودپاک آپ تک کیسے پہنچا یا جائے گا؟‘‘ ارشا د فرمایا کہ ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انبیائے کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے اجسام کو کھا نا زمین پر حرام فرمایاہے ۔ ‘‘ (سُنَنُ اَ بِی دَاوٗد ج۱ص۳۹۱حدیث ۱۰۴۷داراحیاء التراث العربی بیروت)
    تُو زندہ ہےو اللہ تو زندہ ہےو اللہ
    مِری چشمِ عالم سے چُھپ جانے والے
    صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد

    1 خوفناک جادُوگر

     چِشتی سلسلے کے عظیم پیشوا خواجۂ خواجگان، سلطانُ الھند، حضرت سیِّدُنا خواجہ غریب نواز حسن سِجْزِی1 رَحْمَۃُ اللّٰہِ علیہ کو مدینۂ منوَّرہ زادَھَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّ تَعظِیْماً کی حاضِری کے موقع پراللہُ ربُّ العِزّت کے سب سے آخِری نبی ،مکی مَدَنی ،محمّدِ عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف سے یہ بشارت وخوش خبری ملی:’’اے مُعین الدِّین توہمارے دین کامُعِین (یعنی دین کا مددگار) ہے ، تجھے ہندوستان کی وِلایت عطا کی، اجمیر جا،تیرے وُجُود سے بے دینی دُور ہوگی اور اسلام رونق پذیرہو گا۔ ‘‘ (سیرالاقطاب ص۱۲۴ ) چُنانچِہ سیِّدُنا سلطانُ الہند خوا جہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مدینۃ الہندا جمیر شریف تشریف لائے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی مساعیٔ جمیلہ سے لوگ جُوق دَر جُوق حلقہ بگوشِ اسلام ہونے لگے۔ وہاں کے کافِر راجہ پرتھوی راج کو اس سے بڑی تشویش ہونے لگی۔ چُنانچِہ اس نے اپنے یہاں کے سب سے خطرناک اور خوفناک جادوگر اَجَے پال جوگی کوسرکار خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مقابلے کے لئے تیّار کیا۔ ’’اَجَے پال جوگی‘‘ اپنے چَیلوں کی جماعت لے کر خواجہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس پہنچ گیا۔ مسلمانوں کا اِضطِراب دیکھ کرحُضُور خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ان کے گرد ایک حِصار کھینچ د یا اور حکم فرمایا کہ کوئی مسلما ن اِس دائرے سے باہَر نہ نکلے۔ اُدھر جادوگروں نے جادو کے زور سے پانی، آگ اور پتھّر برسانے شروع کر دیئے مگر یہ سارے وا رحِصار کےقریب آکر بے کار ہو جاتے ۔ اب اُنہوں نے ایسا جادو کیا کہ ہزاروں سانپ پہاڑوں سے اُتر کر خواجہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اور مسلمانوں کی طرف لپکنے لگے، مگر جُوں ہی وہ حِصار کے قریب آتے مرجاتے۔ جب چیلے ناکام ہوگئے تو خود ان کا گُرُو خوفناک جادوگر اَجَے پال جوگی جادو کے ذَرِیعے طرح طرح کے شُعبدے دکھانے لگا مگر حِصار کے قریب جاتے ہی سب کچھ غائب ہوجاتا۔ جب اس کا کوئی بس نہ چلا تو وہ بپھر گیا اورغُصّے سے پَیچو تاب کھاتے ہوئے اس نے اپنا مِرگ چھالا (یعنی ہرنی کا چمڑابالوں والا ) ہوا میں اُچھالا اورکود کر اُس پرجابیٹھا اور اُڑتا ہواایک دم بلند ہوگیا۔ مسلمان گھبرا گئے کہ نہ جانے اب ا وپر سے کیا آفت برپا کرے گا! میرے آقاغریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اس کی حَرَکت پر مسکرا رہے تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی نعلینِ مبارَک کو اشارہ کیا،حکم پاتے ہی وہ بھی تیزی کے ساتھ اُڑتی ہوئیں جادوگر کے تَعاقُب میں روانہ ہوئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے اوپر پہنچ گئیں اور اس کے سر پر تڑاتڑپڑنے لگیں ! ہرضَرب میں وہ نیچے اتر رہا تھا، یہاں تک کہ عاجز ہوکر اُترا اور سرکارِ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے قدموں پر گر پڑا اور سچے دل سے توبہ کی ا ور مسلمان ہوگیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ان کاا سلامی نام عبدا ﷲ رکھا ۔ (خزینۃ الاصفیاء ج۱ص۲۶۲) اور وہ خواجہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی نظر فیض اثر سے ولایت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوکر عبد اﷲ بیابانی نام سے مشہور ہوگئے۔ (آفتابِ اجمیر) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم

    2 اُونٹ بیٹھے رہ گئے

    سیِّدُنا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جب مدینۃُ الھند اجمیر شریف تشریف لائے تو اَوّلاً ایک پِیپل کے درخت کے نیچے تشریف فرما ہوئے۔ یہ جگہ وہاں کے کافِر راجہ پرتھوی راج چوہان کے اونٹوں کے لئے مخصوص تھی۔ راجہ کے کارِندوں نے آکر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پر رُعب جھاڑا ا ور بے اَدَبی کے ساتھ کہاکہ آپ لوگ یہاں سے چلے جائیں کیونکہ یہ جگہ راجہ کے اونٹوں کے بیٹھنے کی ہے ۔ خواجہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ’’اچھا ہم لوگ جاتے ہیں تمہارے اونٹ ہی یہاں بیٹھیں ۔ ‘‘ چُنانچِہ اُونٹوں کو وہا ں بٹھادیا گیا۔ صبح ساربان آئے اور اُونٹوں کو اُٹھانا چاہا، لیکن باوُجُود ہر طرح کی کوشش کے اُونٹ نہ اُٹھے۔ ساربان نے ڈرتے جھجکتے حضرتِ سیِّدُ نا خواجہ صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمتِ سرا پا کرامت میں حاضِر ہوکر اَپنی گستاخی کی مُعافی مانگی۔ ہند کے بے تاج بادشاہ حضرتِ سیِّدُنا غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ’’جاؤخدا عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے تمہارے اُونٹ کھڑے ہوگئے۔ ‘‘ جب ساربان واپس ہوئے تو واقعی سب اُونٹ کھڑے ہوچکے تھے! (خواجۂ خواجگان) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ ٰاٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
    خواجۂ ہند وہ دربار ہے اعلیٰ تیرا
    کبھی محروم نہیں مانگنے والا تیرا
    حُضور خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے چند مُریدین ایک بار اجمیر شریف کے مشہور تالاب اَنا ساگر پر غسل کرنے گئے۔ کافروں نے دیکھ کر شور مچا دیا کہ یہ مسلمان ہمارے تالاب کو ’’ ناپاک‘‘ کررہے ہیں ۔ چُنانچِہ وہ حضرات لَوٹ گئے اور جاکر سارا ماجرا خواجہ صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں عرض کیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک چھاگل ( پانی رکھنے کا مٹی کا برتن) دے کر خادِم کو حکم دیا کہ اس کو تالاب سے بھر کر لے آؤ۔ خادِم نے جاکر جُوں ہی چھاگل کوپانی میں ڈالا، سارے کا سارا تالاب اُس چھاگل میں آگیا!لوگ پانی نہ ملنے پر بے قرار ہوگئے اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمتِ سراپا کرامت میں حاضِر ہو کر فریاد کرنے لگے۔ چُنانچِہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے خادِم کو حکم دیا کہ جاؤ اور چھاگل کا پانی واپَس تالاب میں اُنڈَیل دو۔ خادِم نے حکم کی تعمیل کی اور اَنا ساگر پھر پانی سے لبریز ہوگیا! (خواجۂ خواجگان) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پررَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
    ہے تِری ذات عجب بحرِ حقیقت پیارے
    کسی تَیراک نے پایا نہ کَنارا تیرا

    4 عذابِ قبر سے رہائی

    حضرتِ سیِّدُنا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے ایک مُرید کے جنازے میں تشریف لے گئے، نَمازِ جنازہ پڑھا کر اپنے دستِ مبارَک سے قَبْر میں اُتارا۔ حضرتِ سیِّدُنا بختیار کاکی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : تدفین کے بعد تقریباً سارے لوگ چلے گئے، مگرحُضور خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اُس کی قَبْر کے پاس تشریف فرما رہے۔ اچانک آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ایک دم غمگین ہوگئے۔ کچھ دیر کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی زَبان پر اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ جاری ہوا اور آپ مطمئن ہوگئے۔ میرے اِستِفسار پر فرمایا: میرے اِس مُرید پرعذاب کے فِرِشتے آپہنچے جس پر میں پریشان ہوگیا۔ اتنے میں میرے مُرشِدِ ِگرامی حضرت ِسیِّدُنا خواجہ عثمان ہَروَنی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الغنی تشریف لائے اور فِرِشتوں سے اس کی سِفارش کرتے ہوئے فرمایا: اے فِرِشتو! یہ بندہ میرے مُرید مُعین الدّین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا مُرید ہے، اس کو چھوڑ دو۔ فِرِشتے کہنے لگے: ’’یہ بَہُت ہی گنہگار شخص تھا۔ ‘‘ ابھی یہ گفتگو ہو ہی رہی تھی کہ غیب سے آواز آئی: ’’اے فِرِشتو! ہم نے عثمان ہَروَنی کے صدقے مُعینُ الدّین چشتی کے مُرید کو بَخْش دیا۔ ‘‘ (معینُ الاَرواح)
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس حِکایت سے درس ملا کہ کسی پیرِ کامل کا مُرید بن جانا چاہیئے کہ اُس کی برکت سے عذابِ قبر دُور ہونے کی امّید ہے۔

    5 مجذ وب کا جُوٹھا

    حضرتِ سیِّدُنا خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عمر شریف جب پندرہسال کی ہوئی تو والدِ گرامی کا سایۂ شفقت سر سے اٹھ گیا۔ وراثت میں ایک باغ اور ایک پَن چکّی ملی اسی کو اپنے لئے ذریعۂ معاش بنایا خود ہی باغ کی نگہبانی کرتے اور اسکے درختوں کی آبیاری فرماتے ۔ ایک روز آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اپنے باغ میں پَودوں کو پانی دے رہے تھے کہ اُس دَور کے مشہور مجذوب حضرت ِسیِّدُنا ابراہیم قَندَوزی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ باغ میں داخِل ہوگئے۔ جُوں ہی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی نظر اُس اللہ عَزَّوَجَلَّ کے مقبول بندے پر پڑی، فوراً سارا کام چھوڑ کر دَوڑے اور سلام کرکے دست بوسی کی اور نہایت ہی اَدَب سے ایک درخت کے سائے میں بٹھایا پھر ان کی خدمت میں تازہ انگوروں کا ایک خَوشہ انتہائی عاجِزی کے ساتھ پیش کیااور دو زانوہوکر بیٹھ گئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ولی کو اس نوجوان باغبان کا انداز بھا گیا، خوش ہو کربغل سے ایک کَھلی کا ٹکڑا نکالااور چبا کرخواجہ صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے مُنہ میں ڈال دیا۔ کَھلی کا ٹکڑا جُوں ہیحَلق سے نیچے اُترا، خواجہ صاحِب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے دل کی کیفیت یکدم بدل گئی اور دل دنیا سے اُچاٹ ہوگیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے باغ، پن چکی اور سازو سامان بیچ ڈالا ،ساری قیمت فُقَراء ومساکین میں تقسیم کردی اورحُصولِ علمِ دین کی خاطِر راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ کے مسافِر بن گئے۔ (مرآۃ الاسرار ص۵۹۳،تاریخ فرشتہ ج۲ ص۷۴۰) اللہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پر بے حساب کرم نَوازیاں فرمائیں اور آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام کے پیشوا اور ہندوستان کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
    خُفْتَگانِ شبِ غفلت کو جگا دیتا ہے
    سالہا سال وہ راتوں کا نہ سونا تیرا

    6 غیب کی خبر

    ایک روز حضرتِ سیِّدُنا غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ، حضرتِ سیِّدُنا شیخاَوحَدُ الدّین کِرمانی قُدِّسَ سرُّہُ النُّورانی اور حضرتِ سیِّدُنا شیخ شہابُ الدّین سُہروردی علیہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ القوی ایک جگہ تشریف فرما تھے کہ ایک لڑکا (سلطان شمسُ الدّین اَلْتَمَش) تیر و کمان لئے وہاں سے گزرا۔ اسے دیکھتے ہی حُضُور غریب نواز رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ’’ یہ بچّہ دِہلی کا بادشاہ ہو کر رہے گا ۔ ‘‘ بالآخر یہی ہوا کہ تھوڑے ہی عرصے میں وہ دہلی کا بادشاہ بن گیا۔ (سیرُ الاَقطاب ) اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔ ٰاٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
    تمہارے منہ سے جو نکلی وہ بات ہو کے رہی
    کہا جو دن کو کہ شب ہے تو رات ہو کے رہی
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہوسکتا ہے کہ شیطان کسی کے دل میں یہ وسوسہ ڈالے کے غیب کا علم تو صرف اللہ عَزَّوَجَلَّ ہی کو ہے خواجہ صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کیسے غیب کی خبر دیدی؟ تو عرض یہ ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہاللہ عَزَّوَجَلَّ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہادَۃ ہے، اس کا علمِ غیب ذاتی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ سے ہے جبکہ ا نبِیاءِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام اور ا ولیاءِ عِظام رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام کا علمِ غیب عطائی بھی ہے اور ہمیشہ ہمیشہ سے بھی نہیں ۔ انہیں جب سے اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بتایا تب سے ہے اور جتنا بتایا اُتنا ہی ہے، اِس کے بتائے بغیرایک ذرّہ کا بھی نہیں ۔ ہوسکتا ہے کسی کو یہ وَسوَسہ آئے کہ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے بتادیا تو غیب، غیب ہی نہ رہا۔ اس کا جواب آگے آرہا ہے کہ قرآنِ پاک میں نبی کے علمِ غیب کو غیب ہی کہا گیاہے۔ اب رہا یہ کہ کس کو کتنا علمِ غیب ملا، یہ دینے والا جانے ا ور لینے والا جانے۔ علمِ غیبِ مصطفیٰ صلّی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلّم کے بارے میں پارہ 30 سُورۃُ التّکویرآیت نمبر 24میں ارشاد ہوتا ہے :
    وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَیْبِ بِضَنِیْنٍۚ (۲۴) (پ ۳۰ التکویر۲۴)
    ترجمۂ کنزالایمان: اور یہ نبی (صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ) غیب بتانے میں بخیل نہیں ۔
    اِس آیتِ کریمہ کے تحت تفسیرِخازن میں ہے: ’’مراد یہ ہے کہمدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس علمِ غیب آتا ہے تو تم پر اس میں بُخل نہیں فرماتے بلکہ تم کو بتاتے ہیں ۔ ‘‘ (تفیسر خازن ج۴ ص۳۵۷) اِس آیت و تفسیر سے معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دا نائے غیوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کو علمِ غیب بتاتے ہیں اور ظاہر ہے بتائے گا وُہی جو خود بھی جانتا ہو۔

    [1] لفظ سِجْزِی(سِ۔جْ۔ز۔ی) صحیح ہے اور اعلیٰ حضرت رَحمَۃُ اللّٰہِ علیہ کے ہاتھ مبارَک کی تحریر میں بھی یِہی لفظ ہے۔ (دیکھئے: معجم البلدان ج ۳ص۲۲،تذکرۂ مشائخ قادریہ رضویہ ص۴۶۵)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن