30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط
کیا جِنَّات غیب جانتے ہیں؟ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۴صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا ۔
فرمانِ مصطفے ٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: تم جہاں بھى ہو مجھ پر دُرُود پڑھو کہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے ۔ ([2])
سُوال:جن کی حاضری والے سے لوگ گزشتہ یا آئندہ کی باتیں پوچھتے ہیں ، کیا ایسا کرنا درست ہے ؟
جواب:لوگوں کو جب معلوم ہوتا ہے کہ فلاں پر جن آگیا ہے تو اس سے سوال جواب شروع کردیتے ہیں حالانکہ جنات سے غیب کی باتیں پوچھنا حرام اور شدید حماقت ہے بلکہ اگر یہ عقیدہ ہوا کہ جنات مستقبل کی خبریں بتاسکتے ہیں تو یہ کفر ہوگا([3]) کیونکہ قرآنِ پاک میں صراحت ہے کہ جنات کو غیب کا علم نہیں ہے ۔ ([4]) جنات کے لیے گزشتہ خبریں بتانا ممکن ہے کیونکہ جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ایک جن اور ایک فرشتہ بھی پیدا ہوتا ہے ۔ اس جن کو ہمزاد کہتے ہیں([5]) چونکہ یہ ہمزاد بچپن سے اس کے ساتھ ہوتا ہے تو اس کو بہت ساری باتیں اس شخص کی یاد ہوتی ہیں اور یہی ہمزاد حاضری والے جن کو یہ گزشتہ باتیں بتا دیتا ہے جس کی وجہ سے یہ جن درست خبریں دے رہا ہوتا ہے ([6]) مثلاً ”بچپن میں اس کو ٹائیفائیڈ ہوگیا تھا اور اس کے بچنے کی امید نہیں رہی تھی“ یا ”ڈاکٹر نے آپریشن کا کہا تھا مگر فلاں نے علاج کیا تو بغیر آپریشن کے ٹھیک ہوگیا تھا وغیرہ“ اور لوگ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ یہ بڑا پہنچا ہوا ہے ۔ یوں یہ لوگ اس جن کی باتوں میں آجاتے ہیں حالانکہ اس نے کوئی غیب کی بات نہیں بتائی ہوتی بلکہ ماضی کی ساری باتیں اس ہمزاد سے سن کر بتائی ہوتی ہیں ۔ مسئلہ مستقبل کی خبروں کا ہوتا ہے لہٰذا آیندہ کی خبریں نہ پوچھی جائیں کہ ”فلاں کام ہوگا یا نہیں ہوگا ، مجھے فلاں جگہ نوکری ملے گی یا نہیں ملے گی یا فلاں جگہ شادی کرنا چاہتاہوں تو شادی ہوگی یا نہیں، میرا بچہ ٹھیک ہوگا یا نہیں ہوگا وغیرہ وغیرہ“ یہ باتیں جنات سے پوچھنے کی نہیں ہیں کہ اس میں ایمان کا خطرہ ہے کیونکہ اگر یہ عقیدہ رکھ کر پوچھا کہ جنات غیب بتا سکتے ہیں تو پوچھنے والا کافر ہوجائے گا، مگر افسوس فی زمانہ جگہ جگہ یہ کاروبار چل رہے ہیں ۔ اللہ پاک مسلمانوں کو اس سے نجات عطا فرمائے ۔
اگر کسی پر سواری آتی ہو اور وہ کسی بزرگ کا نام لے کہ میں فلاں ہوں تب بھی کسی مضبوط عامل سے علاج کروا لینا چاہیے کیونکہ وہ حقیقت میں جن ہی ہوتا ہے ۔ جب علاج ہوگا تو وہ جن بھاگ جائے گا ۔ بعض اوقات خاندان میں بھی اس طرح کے لوگ ہوتے ہیں جو سواری آنے کا جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کی کمائی ہوتی ہے ورنہ کم از کم واہ وا تو ہوتی ہی ہے کیونکہ لوگ ان کے گِرد جمع ہوجاتے ہیں اور یوں ان کو مزہ آتا ہے ۔ اگر ایسوں کو سمجھایا جائے تو برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں ۔
”اس پر شیطان ہے یا یہ شیطان لگتا ہے “کہنا کیسا؟
سُوال:”اس پر شیطان ہے یا یہ شیطان لگتا ہے “ کسی کے بارے میں اس طرح کے جملے کہنے کی کیا حقیقت ہے اس حوالے سے راہ نمائی فرمادیجیے ؟
جواب:شرارتی جن کو شیطان بولتے ہیں ۔ کسی کے بارے میں کہنا کہ اس پر شیطان ہے تو یہ اس وجہ سے بھی بول دیا جاتا ہے کہ اس پر جن کا اثر ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ بہت تکلیف میں آجاتا ہے ۔ بعض اوقات وہ جن کسی کے اندر سے بولنا شروع کردیتا ہے جسے عام طور پر حاضری آنا بولتے ہیں اس طرح جن کا بولنا بھی ممکن ہے ۔ مگر اس میں جنات جھوٹ بہت بولتے ہیں مثلاً میں فلاں مزار والا ولی ہوں یا میں غوث پاک ہوں حالانکہ کوئی بھی ولی یا غوث پاک یہ کام نہیں کیا کرتے ۔ بے پردہ عورتیں حاضریوں والے معاملات میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں اور کسی بے پردہ عورت پر جن کا آجانا اور یہ کہنا کہ میں ”غوث پاک“ ہوں صریح جھوٹ ہے کیونکہ میرے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے زندگی بھر پردے کی تعلیم دی ہے وہ وفات کے بعد مَعَاذَ اللّٰہ کس طرح کسی بے پردہ عورت پر آسکتے ہیں لہٰذا جب کسی پر جن آئے اور وہ اس طرح کی باتیں کرے تو یقیناً وہ جن جھوٹ بول رہا ہے اس کے چکر میں نہ پڑا جائے ۔
بغیر وضو دُرُود ِپاک پڑھنے کا شرعی حکم
سُوال:کیا بغیر وضو دُرُود ِپاک پڑھ سکتے ہیں ؟
جواب:بغىر وضو دُرُودِ پاک پڑھ سکتے ہىں ۔ ”قرآن ِپاک کى تلاوت بھى کر سکتے ہىں البتہ بغیر وضو قرآن ِ پاک کو چُھو نہىں سکتے ۔ “([7])
[1] یہ رِسالہ ۱۲ شَوَّالُ الْمُکَرَّم ۱۴۴۰ ھ بمطابق15 جون 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] معجمِ کبیر، باب الحاء، حسن بن حسن بن علی عن ابیه ، ۳ / ۸۲، حدیث:۲۷۲۹ دار احیاء التراث العربی بیروت
[3] فتاویٰ افریقہ، ۱۷۵-۱۷۹ ملخصاً نوری کتب خانہ مرکزالاولیا لاہور
[4] جیساکہ اِرشادِ ربانی ہے :( تَبَیَّنَتِ الْجِنُّ اَنْ لَّوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ الْغَیْبَ مَا لَبِثُوْا فِی الْعَذَابِ الْمُهِیْنِؕ)(پ۲۲، السبا:۱۴)ترجمۂ کنزالایمان:جنّوں کی حقیقت کُھل گئی اگر غیب جانتے ہوتے اس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے ۔
[5] مسلم، کتاب صفة القیامة و الجنة و النار، باب تحریش الشیطان... الخ، ص ۱۱۵۸، حدیث:۷۱۰۹ دار الکتاب العربی بیروت
[6] کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص۳۲۲ -۳۲۳ ماخوذاًمکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
[7] در مختار مع رد المحتار ، كتاب الطهارة، مطلب يطلق الدعاء علی ما يشمل الثناء، ۱ / ۳۴۸ دار المعرفة بیروت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع