30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِینَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّٖنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمطکیا تنگدستی بھی نعمت ہے؟
(1) دُعائے عطّار: یاربَّ المصطفٰے! جو کوئی 17صفحات کا رسالہ ” کیا تنگدستی بھی نعمت ہے؟ “پڑھ یا سن لے تنگدستیاں دور کر،اُس کے حلال رزق میں برکتیں عطا فرما اور اُس کو ماں باپ سمیت بے حساب بخش دے۔ اٰمین بِجاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلہٖ وسلّمدُرُودِ پاک کی فضیلت
فرمانِ آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : جس نے مجھ پر ایک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک اُس پر 10رحمتیں نازل فرماتا ہے اور جو مجھ پر 10مرتبہ دُرُود ِ پاک پڑھے اللہ پاک اُس پر 100رحمتیں نازل فرماتا ہےاور جو مجھ پر100 مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور دوزخ کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے قِیامت کے دِن شہیدوں کے ساتھ رکھے گا۔( معجم اوسط، 5/252، حدیث: 7235) شافعِ روزِ جَزا تم پہ کروڑوں دُرُود دافعِ جُملہ بَلا تم پہ کروڑوں دُرُود (حدائقِ بخشش، ص 264) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد پیارے پیارےاسلامی بھائیو!اگر ہم اپنےمُعاشرے پر نگاہ دوڑائیں تو ہمیں اَندازہ ہوگا کہ یہ مَٹیالی زمین،نیلا آسمان،ویران صحرا،سَرسَبز میدان،خوبصورت باغات، لہلہاتے کھیت، مہکتے پھول،بہتی نہریں،اُبلتے چشمے،چمکتے ستارے،مختلف اَقسام کے پھل ، خوبصورت چاند، روشن سورج ، لاجواب معدنیات، مختلف جَمادات اور بے شُمار حیوانات انسان کے فائدے کے لئے ہیں یعنی یہ تمام چیزیں انسان کے لئے بنائی گئی ہیں چنانچہ قرآنِ کریم میں اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے: ( هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًاۗ-)(پ 1، البقرۃ: 29)” ترجَمۂ کنزالعرفان: وہی ہے جس نے جو کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لئے بنایا۔“ اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیر صِراطُ الجِنان میں ہے :تمام انسانوں کو فرمایا گیا کہ زمین میں جو کچھ دریا، پہاڑ، کانیں ، کھیتی، سمندر وغیرہ ہیں سب کچھ اللہ کریم نے تمہارے دینی و دُنیاوی فائدہ کے لیے بنایا ہے۔دینی فائدہ تو یہ ہے کہ زمین کے عجائبات دیکھ کر تمہیں اللہ کریم کی حِکمت و قُدرت کی مَعْرِفَت (یعنی پہچان)نصیب ہو اور دُنیاوی فائدہ یہ کہ دُنیا کی چیزوں کو کھاؤ پیو اور اپنے کاموں میں لاؤ جب تک اللہ کریم کی طرف سے کوئی مُمانعت نہ ہو ۔تو ان نعمتوں کے باوجود تم کس طرح اللہ کریم کا انکار کر سکتے ہو؟اس آیت سے معلوم ہوا!جس چیز سے اللہ پاک نے منع نہیں فرمایا وہ ہمارے لئے مُباح(یعنی جائز ) و حلال ہے۔( تفسیر صراط الجنان، پ 1، البقرۃ، تحت الآیۃ: 29، 1/ 94) اب غور طلب بات یہ ہے کہ جب ساری کائنات تو انسان کے لیےپیدا کی گئی ہے، آخر انسان کو کس لیے پیدا فرمایاگیا ہے ؟ اس سُوال کا جواب اللہ کریم قرآنِ پاک میں کچھ یوں اِرشاد فرماتا ہے:( وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)) (پ 27، الذّٰریٰت: 56)” ترجمۂ کنزالعرفان:اور میں نے جنّ اور آدمی اسی لئے بنائے کہ میری عبادت کریں ۔“ اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت تفسیر صِراطُ الجنان میں ہے:اِرشاد فرمایا کہ میں نے جِنّوں اور انسانوں کو صِرف دنیا طلب کرنے اور اس طلب میں مُنْہَمِک(یعنی گُم) ہونے کے لئے پیدا نہیں کیا بلکہ انہیں اس لئے بنایا ہے تاکہ وہ میری عبادت کریں اور انہیں میری معرفت (یعنی پہچان)حاصل ہو۔( تفسیرصاوی، پ 27، الذّٰریٰت، تحت الآیۃ: 56، 5/2026) اس آیت سے معلوم ہوا انسانوں اور جنّوں کو بیکار پیدا نہیں کیا گیا بلکہ ان کی پیدائش کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ پاک کی عبادت کریں ۔( تفسیر صراط الجنان، پ 27، الذّٰریٰت، تحت الآیۃ: 56، 9/511) پیارے پیارے اسلامی بھائیو!اس آیتِ مُبارکہ کی تفسیر سے انسان کا مقصد ِ پیدائش واضح ہو گیا کہ انسان کو رَبِّ کریم نے اپنی عبادت وپہچان کے لیے بنایا مگر افسوس!آج ہم اپنی زندگی کے مقصد کوگویا بھُلا چکے ہیں کیونکہ جو دُنیا ہمارے لئے امتحان گاہ کی حیثیت رکھتی ہے ،ہم اس کی مَحَبَّت میں ایسے گُم ہوئے کہ اسی کو اپنی زندگی کا حاصل سمجھ بیٹھے۔ شاید ہم یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہمیں مال و دولت جمع کرنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔مال و دولت کی حِرص اس قدر دِل پر غالب آچکی ہے کہ بندہ راتوں رات اَمیر و کبیر بننے کے سُہانے خواب دیکھتا رہتا ہے کہ اے کاش!پانچ لاکھ کا اِنعام لگ جائے، اے کاش!دس روپے کی ٹکٹ پر تین لاکھ کا انعام لگ جائے۔حتّٰی کہ اَمیر و کبیر بننے کی دُھن اس پر ایسی سُوار ہوتی ہے کہ اسے جوئے جیسی بُری لَت لگ جاتی ہے،بینک بیلنس بڑھانے کی خاطر وہ حلال و حرام کی پروا نہیں کرتا،اس کی بس ایک ہی رَٹ ہوتی ہے کہ”پیسہ ہو چاہے جیسا ہو۔“لہٰذا اگر کوئی مسلمان اس طرح کے کاموں میں مُبْتلا ہو اور آپ سمجھتے ہیں کہ اسے سمجھاؤں گا تومان جائے گا تو اس پر شفقت کے ساتھ اِنفرادی کوشش کیجئے،اسے مال کی تباہ کاریاں بتائیے، حِرص و لالچ کےنقصانات سے آگاہ کیجئے،اسے سنّتوں بھرے اجتماعات و مدنی مذاکرے میں شرکت کی دعوت دیجئے بلکہ اپنے ساتھ لائیےاور مدنی قافلوں میں سفر کروائیےلیکن عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس طرح کے لوگوں کو جب کوئی سمجھاتا ہے تو وہ توجّہ سے بات سُننے کے بجائے غافلوں کی طرح اِدھر اُدھر دیکھتے اور سر کُھجاتے ہیں۔یاد رہے !کہیں ایسا نہ ہو آپ ہمت ہار کر انہیں جھاڑنا یا ڈانٹنا شروع کردیں یا اِنفرادی کوشش کرنے سے پیچھے ہٹ جائیں ،لہٰذا ہمت مت ہاریے گا اور نرمی و پیار سے اِنفرادی کوشش جاری رکھئے گا۔ اللہ پاک کی رحمت سے اُمید ہے کہ اِن شاءَ اللہ ایک نہ ایک دِن ان کا دِل بھی چوٹ کھا ہی جائے گا اور وہ بھی اپنے بُرے اِرادوں سے توبہ کر کے صلوٰۃ و سنَّت کی راہ پر آہی جائیں گے ۔ یاد رکھئے!بعض اوقات شیطان لَعِین تنگدستی کا خوف دِلاتا اور حلال و حرام کی پروا کیے بغیر خوب مال و دولت جمع کرنے پر اُ کساتا ہے تو ایسی صورت میں آپ اللہ پاک کی ذات پر بھروسا فرمائیں ، اِن شاءَ اللہ شیطانی وسوسہ دُور ہو گااور تنگدستی کا خوف جاتا رہے گا۔ اس ضِمن میں ایک بزرگ رحمۃُ اللہ علیہ کا واقعہ سُنیے اور اپنےلیے اللہ پاک کی ذات پر بھروسا کرنے کا سامان کیجئے چنانچہ
1 … عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے بانی امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کےہونے والے مختلف آڈیوبیانات کو تحریری صورت میں بنام’’فیضانِ بیاناتِ عطار ‘‘ المدینۃ ُالعلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر) کے شعبہ ”بیاناتِ امیرِاہل ِسنّت“ کی طرف سے ترمیم و اضافے کیساتھ پیش کیا گیا۔ اَلحمدُ لِلّٰہِ الکریم ! اُن بیانات میں سے اَب شعبہ ”ہفتہ وار رسالہ مطالعہ“ایک بیان ” کیا تنگدستی بھی نعمت ہے؟“کو رسالے کی صورت میں مَنظرِعام پر لارہا ہے۔