اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
کیانیلی آنکھوں والے دھوکے باز ہوتے ہیں؟ ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۲ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم:جس نے مجھ پر صبح و شام دَس دَس بار دُرُودِ پاک پڑھا اسے قىامت کے دِن مىرى شَفاعت ملے گى۔( )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُوال: نىلی آنکھوں والے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ” یہ دھوکے باز ہوتے ہىں“ اىسا کہنا کىسا ؟ کیا اس کے بارے میں کوئی حدیثِ پاک بھی ہے ؟نیز میرے والدین کے لئے مغفرت کی دُعا فرما دیجئے ۔
جواب:یَغْفِرُاللہُ لَنَا وَلَکُمْ وَلَھُمَا بِغَیْرِ حِسَاب (یعنی اللہ پاک ہماری، آپ کی اور آپ کے والدین کی بےحساب مغفرت فرمائے ) نىلى پىلى آنکھوں کے مَسائل ىا قد کے مُعاملات کہ قد اِتنا ہوگا تو یہ ہو گا اُتنا ہو گا تو وہ ہو گا وغیرہ یہ سب عوامى باتیں ہیں ، شَرعى مَسائل نہىں ۔کسى بے چارے کى نىلى آنکھىں ہوں اور مىں اس کے بارے میں کچھ بول دوں تو اس کا دِل دُکھے گا، ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں ، اللہ پاک نے جس کو جیسا بنایا ہے وہ ویسا ہی ہے۔ نیلی آنکھوں والے خود دھوکا کھا رہے ہوتے ہیں ،بھورى آنکھ والے کو شاید بے وفا بولتے ہىں۔ایسے تبصرے وہی کرے گا جو نہ ٹھنگو ہے نہ لمبو اور نہ اس کی آنکھیں نیلی پیلی ہیں کیونکہ لمبے قد والا اگر چھوٹے قد والے کو ٹھنگو بولے گا تو وہ بھی اسے بولے گا کہ تم بھی لمبو ہو ۔
سُوال: بزرگوں کى کس طرح خدمت کی جائے ؟
جواب:ىہاں بزرگوں سے کیا مُراد ہے ؟ماں باپ اور پیر صاحب بھى بزرگ ہىں، لہٰذا ہر اىک کى اُس کے مَرتبے کے حساب سے خدمت کی جائے۔ ماں باپ کے ساتھ مالی طور پر پورا پورا تعاون کىا جائے،بعض صورتوں مىں ان کی مالی خدمت کرنا اور ان کا خرچہ وغىرہ اُٹھانا واجب ہوتا ہے۔( )ان کے ساتھ علاج وغیرہ میں تعاو ن کىا جائے نیز ضَرورتاً دِیگر بزرگوں کے ساتھ بھى تعاون کرنا چاہىے۔
سُوال:کىا جادو وغىرہ کے ذَریعے اِىمان نکالا اور جَلاىا جا سکتا ہے؟ (عبد الکریم عطاری، بدین )
جواب: جب تک بندہ خود مَعَاذَ اللّٰہ ہوش و حواس میں کوئی ایسی حرکت نہ کرے کہ جس کے مُرتکب کو شریعت نے کافر قرار دیا ہے اس وقت تک کوئی اور نہ جادو کے ذَریعے اِیمان نکال سکتا ہے اور نہ چھین سکتا ہے ۔
سُوال:لڑکے ، لڑکى کا نکاح ہو جائے اور رُخصتى نہ ہو تو کىا وہ اىک دوسرے کے لىے غىر محرم ہوتے ہىں؟
جواب: اگرشرىعت کے مُطابق نکاح ہو گىا ہے تو اب ایک دوسرے کو دیکھنا کوئی گناہ نہیں ہے۔ البتہ مُعاشرے کے حساب سے چلنا چاہىے اور جب تک باقاعدہ رُخصتى نہ ہوایک دوسرے سے الگ رہنا چاہیے،اِس سے خاندان والے بھی خوش رہىں گےاور مَسائل بھی نہیں ہوں گے۔
سُوال: گھر کے چھوٹے بچوں کو نعت اور منقبت کس طر ح ىاد کروائى جائے؟
جواب: مدنى چىنل دیکھتے اور نعتیں سنتے رہىں گے تو سنتے سنتے نعت اور منقبت ىاد ہو جائے گى۔ بچوں کو شوق ہوتا ہے کہ وہ ہر چىز کی نقل کرتے ہىں، جن گھروں میں گانے باجوں کا سلسلہ ہوتا ہے ان کے بچے بھی گانے گنگنا رہے ہوتے ہىں ۔
سُوال: لڑکىوں کے رِشتوں مىں رکاوٹ کىوں ہوتى ہے؟ (عمران عطارى،ہمت نگر،گجرات) نیز اگر کوئی اپنے لڑکے یا لڑکی کا رِشتہ دوسری بَرادری میں کرتا ہے تو بَرادرى والوں کا اس میں دَخل اندازی کرنا کیسا ؟
جواب:ہمارے ىہاں رَسم و رواج بنا دىئے گئے ہیں ۔ جہیز کے تعلق سے طرح طرح کے مُطالبے کر کے لوگوں نے نکاح بہت مہنگا کر دىا ہے جس سے رِشتوں مىں رکاوٹىں پیدا ہو گئی ہیں اور غرىب آدمى زىادہ آزمائش مىں ہے۔عشقِ مجازى والوں کے لئے بھی مَسائل ہوتے ہىں کہ اپنى بَرادرى والےدوسرى بَرادرى مىں رِشتوں کو تسلىم نہىں کرتے۔ برادرى بدل جائے تو گناہ نہىں ہے لیکن کفو یعنی جوڑ ملنا چاہىے۔ مىرا مشورہ یہی ہے کہ والدىن کى رضا مندى کے ساتھ ہى نکاح کىا جائے تاکہ گھر بھی چلتا رہے اور خاندان مىں بھی پىار و محبت کی فضا قائم رہے ۔ گھروالوں کو دِیگر بَرادری کے رِشتے سے مسئلہ ہوگا تو گناہوں کے دَروازے کھلىں گے کہ اس بَرادری میں رِشتہ کر کے ہمارى ناک کاٹ دى تو یوں نفرتوں کا اىک پہاڑ کھڑا ہو جائے گا ۔نوجوان جَذبات مىں آنے کے بجائے ماں باپ اور خاندان والوں کو اِعتماد مىں لے کر نکاح کرىں تو اس سے نکاح مىں بہت زىادہ برکت ہو گى۔ ماں باپ کی مَرضی کے بغیر،ان کا دِل دُکھا کر دِىگر بَرادریوں میں نکاح کریں گے تو اس سے نکاح مىں بَرکت نہیں ہو گی۔
سُوال:اگر لڑ کے ، لڑکی نے خاندان والوں کی مَرضی کے خلاف شادى کر لى ،اب ان میں لڑائی ہو جاتی ہے اور بىٹا ، باپ کے پاس جا کر صلح کروانے کا کہتا ہے تو آ گے سے ابو بولتے ہىں:”تو نے اپنى مَرضى سے شادی کى تھى اب خود ہی بھگتو“اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟
جواب:اسے کہتے ہیں:’’جىسى کرنى وىسى بھرنى ‘‘واقعى کورٹ مىں کىس جاتے ہىں،میرے پاس اىک نوجوان دُعا کروانے کے لئے آىا تو اس نے بتایا کہ” ہم نےLoveمىرج کى تھى ،اب بىوى نے مجھ پر کىس کر دىا ہے اور کورٹ مىں خُلع مانگ رہى ہے۔“ اس طرح اور بھی عشقِ مجازی کی شادی کرنے والوں کے بارے میں سنا ہے کہ بعد مىں ان کے دَرمیان مَسائل کھڑے ہو جاتے ہىں۔ ایسی صورت میں گھر والے بھی غصے مىں ہونے کی وجہ سے تعاون نہیں کرتے۔ بہرحال اگر لڑکے ، لڑکی نے ناجائز نہىں کىا اور والدین کی مَرضی کے بغیر نکاح کر لیا تو والدین کو اپنا دِل بڑا رکھتے ہوئے انہیں مُعاف کر دینا چاہیے۔ اگر ان کے دَرمیان مَسائل ہوں تو انہیں اچھے مشورے دىں اور جائز طرىقے سے ان کا ساتھ دىں تاکہ خاندان ٹوٹنے سے بچ جائے۔ ظاہر ہے والدین نے ہى انہیں پال کر بڑا کىا ہے، اب انہیں یک لخت چھوڑ دینا مناسب نہىں ہے۔
سُوال:اگر بندہ دُعا مانگتا ہے اور وہ قبول نہىں ہوتی تو کیا بندہ ىہ سوچ کر دُعا مانگنا چھوڑ دے کہ ہمارے حق میں ىہى بہتر ہو گا ىا دُعا مانگتا رہے؟
جواب:دُعا مانگتا رہے کیونکہ”دُعا عبادت ہے۔“( )(ایک اور حدیثِ پاک میں اِرشاد فرمایا:) اَلدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَۃ یعنی دُعا عبادت کا مغز ہے۔( ) ہم جو مانگ رہے ہىں اگر وہ ظاہری طور پر نہ ملے تب بھی بندہ ثواب سمجھ کر دُعا مانگتا رہے کیونکہ دُعا مانگنا ثواب کا کام ہے۔ جب قىامت کے دِن بندہ اپنى قبول نہ ہونے والى دُعاؤں کا ثواب دىکھے گا تو تمنا کرے گا کہ کاش ! دُنىا مىں مىرى کوئى دُعا قبول نہ ہوتی سب آخرت کے لیے ذَخىرہ ہو جاتیں۔ ( )بہرحال دُعا مانگتے رہنا چاہىے کہ رَب سے نہىں مانگىں گے تو کس سے مانگىں گے؟
سُوال: اگر کوئى کسی کو سمجھائے کہ اىسا نہىں کرنا چاہىے لیکن وہ سمجھانے والے سے کہے کہ تم بھی تو یہ یہ غَلَط کر رہے ہو تو ایسے شخص کو سمجھانے کے لىے کىا کرنا چاہىے؟ (یوپی ، بریلی )
جواب:یہ بَد نصیبی کی بات ہے۔ ایک محاورہ ہے:’’خُذْ مَا صَفَا وَدَعْ ما کَدَر یعنی جو اچھا ہو لے لو اور جو اچھا نہىں اسے چھوڑ دو۔‘‘کوئى اچھی بات کہہ رہا ہو تو اسے قبول کر لینا چاہیے ۔ کسی نے اچھى بات بتائی تو اسے پسند کرنے کے بجائے اس کی بُرائیاں گنوانا شروع کر دىنے والا اس شعر کا مصداق ہے:
ناصحا مَت کر نصىحت دِل مىرا گھبرائے ہے اس کو دشمن جانتا ہوں جو مجھے سمجھائے ہے
ایسا آدمی اپنے اوپر ہداىت کے دَروازے بند کر رہا ہے کہ مجھے کوئى نہ سمجھائے مىں جہنم مىں کودتا ہوں۔ نَعُوْذُ بِاللہ اىسى سوچ نہىں ہونی چاہىے۔اگر کوئی کہے کہ آپ کے کپڑے پر بچھو ہے تو پہلے بچھو کو مارا جاتا ہے پھر اس کا شکرىہ ادا کىا جاتا ہے ،ىہ نہىں کہ آپ اسے کہیں کہ ىہ مىرے کپڑوں پر ہے ،تم اپنے کپڑے چىک کرو، تمہارے کپڑوں مىں تو سانپ بھر ے ہوئے ہىں، کوئی بھی عقل مند ایسا نہیں کہے گا ۔ بہرحال اگر کوئی اِصلاح کی بات کرتا ہے تو اسے قبول کرنا چاہیے کہ اس میں کہنے والے کی بھی دِل جوئی ہے اور اپنی آخرت کی بھی بہتری ہے ۔ اگر آپ 100فیصد مطمئن ہىں کہ ىہ اِصلاح کى بات نہىں ہے تو پھر بھى” تم ىہ کرتے ہو ،تم وہ کرتے ہو“کہنے اور بات بڑھانے کے بجائے پىار محبت کے ساتھ اسے بتادیں کہ آپ کو غلط فہمى ہوئى ہے ىا پھر آپ چُپ ہو جائیں۔ موقع کى مناسبت سے ڈىل کرىں اور اىسا انداز اِختىار نہ کریں جو نفرت پھیلنے کا سبب بنے ۔
سُوال:سُوْرَۂ رَحْمٰن مىں دو مشرق اور دومغرب سے کىا مُراد ہے جبکہ دُنىا مىں اىک ہى مشرق اور ایک ہى مغرب ہے؟
جواب:مَشْرِقَیْن اور مَغْرِبَیْن میں سردی اور گرمی کے موسم میں سورج کے طلوع اور غروب ہونے کے الگ الگ مقامات مُراد ہیں۔ سردی میں سورج جہاں سے طلوع اور غروب ہوتا ہے گر می میں وہاں سے ہٹ کر طلوع اور غروب ہوتا ہے تو یوں سردی اور گرمی کے موسم میں سورج کے طلوع ہونے اور غروب ہونے کے الگ الگ مقامات ہوئے ۔ اگر آپ غور کریں گے تو پتا چل جائے گا کہ سردی اور گرمی کے موسم میں سورج طلوع اور غروب ہونے کی جگہ تبدىل کرلىتا ہے۔( )