30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط یہ مضمون کتاب ”نیکی کی دعوت“صفحہ376تا395سے لیا گیا ہے۔لوحِ محفوظ کے بارے میں دلچسپ معلومات
دُعائے عطار:یاربَّ المصطفیٰ !جوکوئی 21صفحات کا رسالہ’’لوحِ محفوظ کے بارے میں دلچسپ معلومات ‘‘پڑھ یاسُن لے اُسےعلم وعمل کی دولت سے نواز اور اُسے والدین و خاندان سمیت بے حساب بخش دے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖ وسلّمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جسے کوئی مشکل پیش آئے اسے مجھ پر کثرت سے دُرُود پڑھنا چاہئے کیونکہ مجھ پر دُرُودپڑھنا مصیبتوں اور بلاؤں کو ٹالنے والا ہے ۔ (القول البدیع، ص 414،بستان الواعظین للجوزی ص 2 7 4 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہوش سنبھالنے کے بعد تقریبًا ہر مسلمان لوحِ محفوظ کا نام سُن لیتا ہے لیکن سب کو لوحِ محفوظ کے بارے میں معلومات بھی ہوں یہ ضروری نہیں ، آیئے! معلوم کرتے ہیں کہ لوحِ محفوظ کیا ہے۔لوحِ محفوظ کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ پاک پارہ 30سُوْرَۃُ الْبُرُوْج آیت نمبر 21اور22میں ارشاد فرماتا ہے: i بَلْ هُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌۙ(۲۱) فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ۠(۲۲) ترجَمۂ کنز الایمان : بلکہ وہ کمال شَرَف والاقرآن ہے لَوحِ محفوظ میں۔ حضرتِ علّامہ محمد بن احمد انصاری قُرطُبی رحمۃُ اللہِ علیہ تفسیرِ قُرطُبی جلد10صفحہ 210 پر ان آیات کے تحت لکھتے ہیں:یعنی قرآنِ کریم ایک لَوح میں لکھا گیا ہے جو شیاطین کی پہنچ سے دُور،اللہ پاک کے پاس محفوظ ہے۔عُلَماءِکِرام رحمۃُ اللہِ علیہم لکھتے ہیں:لوحِ محفوظ میں مخلوق کی تمام اَقسام اور ان کے مُتَعلِّق تمام اُمورمثلًا موت،رزق،اعمال اور اس کے نتائج اوران پر نافِذ ہونے والے فیصلوں کابیان ہے۔ (تفسیرقرطبی،10/210)لوحِ محفوظ کہا ں ہے؟
حضرتِ مُقاتِل رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:لوحِ محفوظ عرش کی دائیں(یعنی سیدھی)جانب ہے۔ (تفسیرقرطبی ،10/210)لوحِ محفوظ سفید موتی سے بنی ہے
حضرتِ ابنِ عبّاس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے محبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:لوحِ محفوظ سفید موتی سے بنی ہے،اس کا قلم نور اورکِتابت(یعنی لکھائی ) بھی نور ہے۔ (حلیۃ الاولیاء ،4/338، رقم :5767ماخوذ اً)سب سے پہلے لوحِ محفوظ میں کیا لکھا گیا؟
حضرتِ ابنِ عبّاس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا:اللہ پاک نے سب سے پہلی چیز لَوحِ محفوظ میں یہ لکھی کہ میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں!محمد(صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ) میرے رسول ہیں۔جس نے میرے فیصلے کوتسلیم کرلیااور میری نازل کی ہوئی مصیبت پر صبر کیا اور میری نعمتوں کا شکر ادا کیا تو میں نے اس کو صِدّیق لکھا ہے اور اس کوصِدّیقین کے ساتھ اٹھا ؤں گا اور جس نے میرے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا اور میری نازِل کی ہوئی مصیبت پر صَبرنہیں کیا اور میری نعمتوں کا شکر ادا نہیں کیا وہ میرے سواجسے چاہے اپنامعبود بنالے ۔ (تفسیرقرطبی،10/210)تُم نفس کے پیچھے لگ گئے ہو
حَجّاج بن یوسُف نے حضرتِ محمدبن حنفیہ رضی اللہُ عنہ کودھمکی آمیز مکتوب بھیجا تو آپ رحمۃُ اللہِ علیہ نے جواب میں لکھا:مجھ تک یہ روایت پہنچی ہے کہ اللہ پاک ہرروزلوحِ محفوظ میں تین سو ساٹھ مرتبہ نظر فرماتا ہے،وہ عزّت اور ذِلّت دیتا ہے،تنگی اورفَراخی(یعنی کُشادگی ) فرماتا ہے اور وہ جوچاہے کرتا ہے،شاید ان نظروں میں سے ایک نظر نے تمہیں تمہارے نفس کے ساتھ ایسا مشغول کردیاہے کہ تم اِس سے فراغت ہی نہیں پاتے۔ (تفسیرقرطبی،10/ 210)قیامت تک ہونے والی ہر بات لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی ہے
حضرتِ ابنِ عبّاس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا:اللہ پاک نے لوح ِمحفوظ کو پیدا فرمایا،اس کی لمبائی ایک سو سال کی مَسافت(فاصلہ۔دُوری)تھی پھر اس نے مخلوق کو پیدا کرنے سے پہلے قلم کو فرمایاتُو میری مخلوق کے بارے میں میراعِلم لکھ دے پس اُس نے قیامت تک ہونے والا سب کچھ لکھ دیا۔ (العظمۃ لابی الشیخ ،ص86،رقم:223)” لَآاِلٰهَ اِلَّا اللہ ‘‘کی گواہی دینے والا داخلِ جنّت ہوگا
حضرتِ اَنَس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے مَحبوب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:”بے شک اللہ پاک نے لَوحِ محفوظ میں لکھا: ” اِنِّٓی اَنَا اللہُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اَنَا “بِلاشُبہ میں اللہ ہوں اور میرے سوا کوئی معبود نہیں میں نے تین سو دس سے کچھ زائد(قسموں کی ) مخلوق پیدا فرمائی ان میں سے جس مخلوق نے بھی یہ شہادت دی” لَآ اِلٰهَ اِلَّا اللہ “ وہ جنّت میں داخِل ہو گی۔ “ (تفسیر درمنثور،8/472)جنّت کا حقدار کون؟
حضرتِ ابنِ عبّاس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا: ”لوحِ محفوظ پر لکھا ہے اللہ پاک کے سوا کوئی معبود نہیں،اس کا دین اسلام ہے اور محمد(صلی اللہ علیہ واٰلہٖ و سلم ) اس کے خاص بندے اور رسول ہیں۔جو اس پر ایمان لایا اور اس کا وعدہ سچّا کیا اور اس کے رسولوں کی اِتِّباع(یعنی پیروی)کی تو اللہ پاک اسے جنّت میں داخِل فرمائے گا۔ “(تفیسر بغوی،4/441) عَجَب نہیں کہ لکھا لَوح کا نظر آئے جو نَقشِ پا کا لگاؤں غُبار آنکھوں میں (سامان بخشش،ص147) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّدبیٹا پیدا ہونے کی بِشارت
حضرتِ شاہ ولیُّ اللہ مُحَدِّث دِہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ فر ما تے ہیں کہ میرے والِد ماجِد حضرتِ شاہ عبدُ الرَّحیم رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:میں ایک بارحضرتِ خواجہ قُطبُ الدّین بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ کے مزارِ منوَّر کی زیارت کے لئے گیا۔اُن کی روحِ مبارَک ظاہِر ہوئی اور فرمایا: ” تمہارے یہاں فرزند پیدا ہوگا اُس کانام قطبُ الدِّین احمد رکھنا۔“ چُونکہ زَوجہ بڑھاپے کو پَہُنچ گئی تھیں اِس لئے میں نے خیال کیا شاید اِس ارشا د سے مُراد بیٹے کا بیٹا یعنی پوتا ہو گا۔ حضرتِ خواجہ قطبُ الدّین بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ میرے اِس دِلی خیال پر فورًا مُطّلَع ہوگئے اور فرمایا:” میری یہ مُراد نہیں ہے بلکہ وہ فرزند تمہاری صُلْبْ (یعنی پیٹھ)سے ہو گا۔“ شاہ ولیُّ اللہ صاحِب رحمۃُ اللہِ علیہمزید فرماتے ہیں:والدِ ماجِد رحمۃُ اللہِ علیہ نے ایک مدّت کے بعد دوسری خاتون سے عَقْد (یعنی نکاح)فرمایا تو یہ کاتِبُ الحُرُوف فقیر ولیُّ اللہ پیدا ہوا۔ شروع میں یہ واقِعہ یاد نہ رہا تو ’’ ولیُّ اللہ “نام رکھ دیا اور کچھ عرصے کے بعد یاد آیا تو دوسرا نام (حضرتِ خواجہ قُطب الدّین بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ کے فرمان کے مطابِق)قُطبُ الدِّین احمد رکھا۔ (انفاس العارفین، ص79)اللہ پاک کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖ وسلّمپہلے خیال پر کیوں نہ نکلے؟
اللہ پاک کی عطا سے حضرتِ شیخ جُنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ بھی دلوں کے حال جان لیتے تھے چُنانچِہ حضرتِ خیرُالنَّساج رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:میں اپنے گھر میں تھا کہ دل میں خیال آیا کہ حضرتِ شیخ جُنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ د روازے پر تشریف لائے ہیں مگر میں نے توجُّہ ہٹا دی مگر پھر دوبارہ اور سہ بارہ(یعنی تیسری بار) یِہی خیال آیا،نکلا تو واقعی آپ رحمۃُ اللہِ علیہ دروازے پر تھے،مجھ سے فرمایا:پہلے خیال پر کیوں نہ نکلے! (رسا لۂ قشیریہ ،ص 274) سبحانَ اللہ دیکھا آپ نے! حضرتِ شیخ جُنید بغدادی رحمۃُ اللہِ علیہ نے غیب کی خبر ارشاد فرما دی کہ ” پہلی بار خیال آتے ہی کیوں نہ نکلے!“ جب اولیا کے علمِ غیب کا یہ حال ہے تو میٹھے میٹھے مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے علمِ غیب کا کیا مقام ہو گا! حضرتِ امام بُو صِیری رحمۃُ اللہِ علیہ اپنے مشہورِ زمانہ” قصیدۂ بُردہ شریف “میں عرض کرتے ہیں: ؎ فَاِنَّ مِنْ جُودِكَ الدُّنْیَا وَضَرَّتَہا وَمِنْ عُلُوْمِكَ عِلْمَ اللَّوحِ وَالْقَلَمٖ یعنی یا رسولَ اللہ ! دنیا و آخرت دونوں حُضور کے جُودو بخشش میں سے ایک حصّہ ہیں اور لوح و قلم کا عِلم(جس میں تمام ماکَانَ وَمَا یَکُون یعنی جو ہوا اورہو گا سب لکھا ہے)آپ کے عُلوم کا ایک حصّہ ہیں۔ میرے آقااعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ بارگاہِ رسالت میں عرض گزار ہیں: ؎ خدا نے کیاتجھ کو آگاہ سب سے دو عالم میں جو کچھ خَفِی و جَلی ہے کروں عرض کیا تجھ سے اے عالِمُ السِّر کہ تجھ پر مِری حالتِ دل کھلی ہے شرح کلامِ رضاؔ:میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ ان اشعار میں فرماتے ہیں: )1) یا رسول َ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! دونوں جہانوں میں جو کچھ خَفِی و جَلی(یعنی چھپا اور ظاہر ) ہے اُس سے اللہ پاک نے آپ کو آگاہ کر دیا ہے۔ )2) اے عالمُ السِّر(یعنی اے چُھپے ہوئے حالات جاننے والے!)آپ سے کیا عرض کروں آپ پر تو میرے دل کی ساری حالت ظاہر ہے۔ (1) گِر دابِ بلا میں پھنس کے کوئی طیبہ کی طرف جب تکتا ہے
1… علمِ غیب کے مُتَعَلِّق تفصیلی معلومات کیلئے رِسالہ خالِصُ الاعتقاد (فتاوٰی رضویہ،29/411 تا 483) ،الکلمۃ العُلیا (از:صدرُ الا فاضل مولانا نعیم الدین مراد آبادی رحمۃُ اللہِ علیہ )اورجاءَ الحق (از:مفتی احمد یا ر خان رحمۃُ اللہِ علیہ ) کا مُطالَعَہ بے حد مفید ہے۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع