Machli kay Ajaibat
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Machli kay Ajaibat | مچھلی کے عجائبات

    chand anokhi aur nayab machliyon ka bayan

    مچھلی کے عجائبات
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط مچھلی کے عجائبات شیطٰن لاکھ سُستی دلائے یہ رسالہ (53صَفْحات) مکمَّل پڑھ لیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مسائل کے ساتھ ساتھ دلچسپ معلومات کا ذخیرہ ہاتھ آئے گا۔

    دُرُود شریف کی فضیلت

    نبیِّ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسُول اکرم، شَہَنْشاہ ِبنی آدم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: جس نے یہ کہا: ’’ اللَّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ اَنْزِلْہُ الْمَقْعَدَ الْمُقَرَّبَ عِنْدَکَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ‘‘ (1) اُس کیلئے میری شَفاعت واجب ہو گئی۔ (مُعجَم کبیر ج۵ ص ۲۵ حدیث ۴۴۸۰) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    چند انوکھی مچھلیاں

    سُوال
    : سمندر عجائبات سے بھراپڑا ہے اور مچھلیوں میں بھی قدرت کے ایک سے ایک کرشمے ہیں،چند مچھلیوں کے نام بہ نام کچھ حالات بیان کر دیجئے۔ جواب: چند مچھلیوں کا تذکِرہ حاضِر ہے :

    رَعَّادَہ (بَرْق مچھلی)

    ---رَعَّادَہ (بَرْق مچھلی) یوں تو یہ ایک چھوٹی مچھلی ہے مگر اِس کی خاصیَّت یہ ہے کہ جب جال میں پھنس جاتی ہے تو جال جس کے ہاتھ میں ہو اُس کاہاتھ کانپنے لگتا ہے! تجرِبہ کارشکاری جب اس مچھلی کوپھنسا ہواپاتا ہے تو اُس کی رسّی کسی چیزسے باندھ دیتا ہے، جب تک وہ مر نہیں جاتی رسّی نہیں کھولتا اِس لئے کہ مرنے کے بعد اُس کی یہ خاصیّت ختم ہو جاتی ہے ۔ (حَیاۃُ الحَیَوان لِلدَّمِیری ج۲ ص ۴۰)

    کلمہ لکھی ہوئی مچھلی

    ---عبدالرحمن بن ہارون مغرِبی نے بیان کیا ہے کہ میں ایک مرتبہ ’’ بحیرۂِ مغرِب ‘‘ میں کِشتی پر سُوار ہُوا، ہمارے ساتھ ایک لڑکا تھا اُس کے پاس مچھلی پکڑنے کی ڈور اور کانٹا تھا۔ جب ہماری کِشتی مَوضَعِ بَرْطُو ن میں پہنچی تو اُس لڑکے نے اپنی ڈور دریا میں پھینکی ،ایک بالِشت بھر مچھلی کانٹے میں پھنسی لڑکے نے جب اُسے نکالا تویہ دیکھ کرہمارا ایمان تازہ ہو گیا کہ اُس مچھلی کے سیدھے کان کے پیچھے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللہاور اوپر کی جانب مُحَمَّداور ا س کے اُلٹے کان کے پیچھے رسُوْلُ اللہ لکھا ہُوا تھا۔ (ایضاً) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    کافی دیر تک زندہ رہنے والی مچھلیاں

    ---ابو حامد اَنْدَلُسی کی کتاب ’’ تُحْفَۃُ الْاَلْباب ‘‘ میں لکھا ہے کہبحیرۂ رُوم میں ایک ایسی مچھلی پائی جاتی ہے جو ہاتھ بھرکی (یعنی تقریباً آدھ گز لمبی) ہوتی ہے اُسے پکڑا جائے تو وہ مَرتی نہیں بلکہ پُھدَکتی رہتی ہے اور اگر اس کا کوئی ٹکڑاکاٹ کرآگ پر رکھا جائے تو وہ ٹکڑا ایک دم اُچھل کر آگ سے باہَر آجاتا ہے اور بسااوقات آدَمی کے منہ پر آ پڑتا ہے جب اِس مچھلی کوپکانا ہو تو پتیلی کے ڈھکن پر لوہا یا وزنی پتّھررکھ دیا جائے تاکہ اس کے ٹکڑے اچھل کر پتیلی میں سے باہَر نہ نکل پڑیں ،جب تک وہ مکمَّل طورپر پک نہیں جاتی مَرتی نہیں خواہ اُس کے ہزار ٹکڑے ہی کیوں نہ کر دیئے جائیں ۔ (حَیاۃُ الحَیَوان لِلدَّمِیری ج۲ ص۴۱)

    زندہ جزیرہ!

    ---منقول ہے: جب سکندر بادشاہ کی فوج ہندوستان سے بحری جہاز میں روانہ ہوئی تو شام کے وَقْت سَمُندر میں ایک جزیرہ ( یعنی خشکی کا ٹکڑا جس کے چاروں طرف پانی ہو، ٹاپو) نظر آیا ، جہاز لنگر انداز ہوا اور لشکر اُس جزیرے پر اترپڑا۔ کُھونٹے وغیرہ گاڑنے تک تو خیر رہی مگر جب اُن لوگوں نے کھانا وغیرہ پکانے کیلئے جا بجا آگ جلائی تو جزیرے میں ایک دم حرکت پیدا ہوئی اور وہ مکمَّل طور پر پانی کے اندر اتر گیا جس سے بَہُت سارے سپاہی ڈوب گئے! وہ جزیرہ دراصل زمین کاکوئی ٹکڑا نہ تھا، ہندوستان کے سَمُندر میں پائی جانے والی دیو ہیکل مچھلی رارکال تھی! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قُدرت سے یہ مچھلی اِس قدر لمبی چوڑی ہے کہ جب سَطحِ سَمُندر پر اُبھر آتی ہے تو چھوٹاسا جزیزہ معلوم ہوتی ہے! معلوم ہوا کہ رار کال مچھلی نہایت سخت جان واقِع ہوتی ہے جبھی تو اُس کی کھال میں کُھونٹے گاڑے گئے تب بھی اُس پر کچھ اثر نہ ہوا مگر جب آگ جلائی گئی تو اُسے خوب جلن مچی اور ٹھنڈک حاصِل کرنے کیلئے اُس نے پانی میں ڈُبکی لگا دی اورضِمناً اُس زندہ جزیرے پر موجود لوگ ڈوب گئے۔ ( عجائب الحیوانات ص ۲۲۹بتصرُّف )

    زامور

    ---زامور ایک چھوٹی سی مچھلی ہے ۔اِس مچھلی کو انسان کی آوازبڑی بھلی معلوم ہوتی ہے،اسی لیے کِشتی آتی دیکھ کر یہ اُس کے ساتھ ساتھ ہو لیتی ہے تا کہ انسانوں کی آواز سنتی رہے، جب یہ کسی بڑی مچھلی کو کِشتی پر حملہ کرنے کے لیے آتے دیکھ لیتی ہے تو فوراً پُھدک کر اُس کے کان کے اندرگُھس جاتی ہے اور برابر پھڑکتی رہتی ہے ، بڑی مچھلی شدّتِ تکلیف سے کِشتی سے رُخ موڑ کرساحِل کی طرف لپکتی ہے تاکہ کسی پتَّھر پر اپنا سر مارے، چُنانچِہ جب اُسے کوئی پتَّھر نظر آتا ہے تووہ اُس پر زور زورسے اپنا سر پٹخنے لگتی ہے یہاں تک کہ مر جاتی ہے ۔ زامور کی اس خوبی کے پیشِ نظر ماہی گیر اُس سے بَہُت پیار کرتے ہیں اور اُسے کِھلاتے رہتے ہیں اور اگر کبھی زامور جال میں پھنس جائے تو اُسے چھوڑ دیتے ہیں ۔ (حَیاۃُ الحَیَوان ج ۲ص۶)

    ویل مچھلی

    --- آج بھی زندہ رہنے والے جانوروں میں ویل مچھلی سب سے بڑا جانور ہے اور ویل مچھلیوں کی ایک قسم جو ’’ بلو ویل ‘‘ کہلاتی ہے وہ سائز اور وَزْن کے اعتِبار ویل مچھلیوں میں سب سے بڑی ہوتی ہے ۔ایک بلو ویل ایسی بھی پکڑی جا چکی ہے جو کہ 108فُٹ لمبی اور131 ٹن (یعنی 3668من) سے زیادہ وزنی تھی! بلو ویل برفانی سَمُندروں میں رہتی ہے۔ تیرتے ہوئے اس کی رفتار زیادہ سے زیادہ22.68میل فی گھنٹہ ہوتی ہے اور اُس وقت رفتار کی وجہ سے اُس کی طاقت 520گھوڑوں کی طاقت کے برابر ہوتی ہے۔ بلو ویل کا بچّہ پیدائش کے وَقت 25فٹ تک لمبا اور 7ٹن (یعنی 196مَن) سے زیادہ وزنی ہوتا ہے ۔ ۱۹۳۲ء میں 89فُٹ لمبی اور 119ٹن (یعنی 3332مَن) وزنی ایک بلو ویل مچھلی پکڑی گئی تھی،اِس مچھلی کی صِرْف زَبان کا وَزْن تین ٹن (یعنی 84مَن) تھا۔ (ایک ٹن میں 28مَن اور ایک من میں 40 سیر ہوتے ہیں) (عجائبُ الْحَیْوانات ص۲۳۰ مُلَخَّصاً )

    مَنارہ

    ---یہ سَمُندر ی مچھلی ہے جو پانی میں مَنارے کی طرح سیدھی کھڑی ہو جاتی ہے اورپھر کِشتیوں پر اپنے آپ کو گر ا کر اُنھیں غَرَق کر دیتی ہے۔جب مَلّاح اِس کی آہٹ پاتے ہیں تو نَرسِنگھا اور سلفچی وغیرہ بجاتے ہیں تا کہ خوفزدہ ہو کر بھاگ جائے۔مَنارہ مچھلی کِشتی والوں کیلئے بَہُت بڑی آفت ہے۔ (حَیاۃُ الحَیَوان ج۲ ص ۴۴۷)

    قُوقِی

    ---یہ ایک عجیب وغریب مچھلی ہے،اس کے سر پر ایک بَہُت بڑا کانٹا ہوتا ہے ۔ جب بھوک لگتی ہے تو جس (بڑے سے بڑے) جانور کو بھی اپنا شکار بنانا چاہے اُس پر جاگِرتی ہے اور وہ جانور اُسے آئی روزی سمجھ کر نگل جاتا ہے اوریہ اندر پہنچ کراپنے کانٹے سے اُس کاپیٹ چیر کر باہَر آجاتی ہے! اوریوں اپنا شکار کرنے والے جانور کو خود شکار کر لیتی اور پھر اُسے مزے سے کھانے لگتی ہے۔اُس کے شکار کابچا کُھچادوسرے دریائی جانور بھی کھاتے ہیں ۔جب ماہی گیر قُوقی مچھلی کاشکار کرنے کی کوشِش کرتے ہیں تو اپنے کانٹے سے حملہ کر کے کِشتی پھاڑدیتی اور ڈوبتے ہوئے ماہی گیر وں کو ہڑپ کرجاتی ہے ! قُوقی کا شکار کرنے والے اِسی مچھلی کی کھال اپنی کِشتی پر چڑھا لیتے ہیں کیوں کہ اِس کی اپنی کھال پر اِس کا کانٹا اثر نہیں کرتا ! (اَیضاً ص۳۶۳)

    قاطوس

    ---قاطوسبَہُت بڑی کی مچھلی ہے ،بڑی بڑی کِشتیوں کو توڑ پھوڑ ڈالتی ہے۔ قاطوس مچھلی میں ایک عجیب بات یہ ہے کہ اگر کسی کِشتی میں حَیض والی عورت سُوارہو تو اُس کِشتی کے قریب بھی نہیں جاتی ! مَلّاح (یعنی کِشتی چلانے والے) قاطوس مچھلی کوخوب جانتے ہیں ،اگر کہیں اس کا سامنا ہو جائے تو اُس کے سامنے عورت کے حیض سے آلود کپڑے پھینکتے ہیں جس سے یہ بھاگ جاتی ہے۔ (عجائبُ الْحَیْوانات ص۲۲۰ مُلَخَّصاً )

    دُلْفِین (سوس مچھلی)

    ---دُلِفین بَہُت ہی پیاری مچھلی ہے، کِشتی والے اسے دیکھ کر بے حد خوش ہوتے ہیں ۔ دُلِفین مچھلی اگرکِسی انسان کو ڈوبتے ہوئے دیکھ لے تو فوراً اُس کی مدد کوپہنچ جاتی ہے اور اُسے دھکیلتی ہوئی کَنارے کی طرف لے جاتی ہے،بعض اوقات ڈوبتے آدَمی کے نیچے ہو کر اُسے اپنی پیٹھ پرسُوار کر لیتی ہے اور بعض اوقات اپنی دُم سے اُسے ساحِل کی طرف لے آتی ہے۔ (ایضاً ص۲۲۱) دُلِفین مچھلی مِصْر کے دریائے نیل میں پائی جاتی ہے۔

    پَروں والی مچھلی

    سَمُندر میں ایک بَہُت بڑی مچھلی ایسی بھی ہے جو اگر کبھی اتِّفاق سے کم گہرے پانی میں آجائے اورپانی وہاں سے خشک ہو جائے تو وہ کیچڑ میں تڑپنے لگتی ہے اورمُتَواتِر سات گھنٹے تک تڑپتی رہتی ہے،اس اِضطِراب (یعنی بے قراری) سے اس کی کھال پھٹ جاتی ہے اورنیچے سے دو بڑے بڑے پَر نکل آتے ہیں جن سے اُڑ کر وہ پھر سَمُندر میں چلی جاتی ہے۔ (اَیضاً ص ۲۲۲ )

    مِنْشَار

    --- ’’ بحیرۂاسود ‘‘ میں پہاڑ جیسی ایک قوی ہیکل مچھلی پائی جاتی ہے جس کا ناممِنْشار ہے،اِس کی پِیٹھ پر سر سے لے کردُم تک آبنوس (2) کی طرح کالے کالے اور آرے کے دندانے جیسے بڑے بڑے کانٹے ہوتے ہیں ، اس کا ایک دندانہ دو ہاتھ یعنی تقریباً ایک مِیٹر کے برابر ہوتاہے ، سر کے دائیں بائیں تقریباً پانچ پانچ مِیٹر لمبے دو کانٹے ہوتے ہیں ۔ اپنے دونوں کانٹوں سے سَمُندر کاپانی چِیرتی ہوئی چلی جاتی ہے جس سے خوفناک آواز سنائی دیتی ہے ۔ اپنے منہ اور ناک سے پانی کی پِچکاری نکالتی ہے جوآسمان کی طرف فَوّارے کی شکل میں نظر آتا ہے۔ پھر اس کے قَطرے کِشتی وغیرہ پر بارِش کے قطروں کی طرح گرتے ہیں یہ مچھلی اگرکسی کِشتی کے نیچے پہنچ جائے تواُسے توڑپھوڑ ڈالتی ہے۔ جب کِشتی والے اُسے دیکھتے ہیں تو خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور اس سے حفاظت کیلئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں گڑگڑا کر دُعائیں مانگتے ہیں ۔ (حَیاۃُ الحَیَوان ج۲ ص۴۴۸)

    کَوسَج

    ---کَوسَج مچھلی جسے ’’ سَمُندری شیر ‘‘ کہتے ہیں ، اِس کی سُونڈآرے کی طرح ہوتی ہے،کبھی انسان کو پا لیتی ہے تودوٹکڑے کر کے چبا جاتی ہے ،پانی میں جانوروں کو بھی اپنے آرے سے اِس طرح کاٹ ڈالتی ہے جس طرح تلوار کسی چیز کوکاٹ دیتی ہے۔کَوسَج کے دانت انسان کے دانتوں جیسے ہوتے ہیں ،سَمُندر ی جانور اِس سے خوفزدہ ہو کر دُور بھاگتے ہیں ،کَوسَج کی عجیب بات یہ ہے کہ اگررات کے وَقْت اس کوشکار کرلیں تواِس کے پیٹ سے خوشبو دار چَربی نکلتی ہے، اگر دن میں شکار کریں تو نہیں نکلتی! بصرہ شریف کے دریائے دِجلہ میں خاص موسِم کے اندر اس کی بکثرت پیداوار ہوتی ہے۔ (ایضاً ص۴۲۵ مُلَخَّصاً )
    1اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! حضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر رحمت نازل فرما اور انہیں قیامت کے روز اپنی بارگاہ میں مقترب مقام عطا فرما۔ 2 آبنُوس :جنوب مشرقی اَیشیا کے ایک درخت کا نام ہے جس کی لکڑی سخت،وزنی اورسیاہ ہوتی ہے۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن