30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط
مچھلی کو ذبح کیوں نہیں کیا جاتا؟ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۵صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا ۔
فرمانِ مصطفے ٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم : جس نے مجھ پر صبح و شام دس دس بار درودِ پاک پڑھا اسے قىامت کے دن مىرى شفاعت ملے گى ۔ ([2])
مچھلی کو ذبح کیوں نہیں کیا جاتا ؟
سُوال : بکرے وغیرہ کو ذبح کیا جاتا ہے مچھلی کو ذبح کیوں نہیں کیا جاتا؟
جواب : مچھلی بغیر ذبح کیے کھانا حلال ہے ([3]) بلکہ مچھلی اور ٹڈی یہ دونوں مرے ہوئے بھی حلال ہوتے ہیں ۔ ([4]) چنانچہ حدیث شریف ہے : دومُردے اور دو خون حلال ہیں، دو مُردوں سے مراد مچھلی اور ٹڈی ہے اور دو خونوں سے مراد کلیجی اور تلی ہے ۔ ([5]) مچھلی میں سے کالے رنگ کا جو گاڑھا گاڑھا مادہ نکل رہا ہوتا ہے وہ خون نہیں ہوتا اگرچہ عام طور اس کو خون بول دیا جاتا ہے مگر اعلیٰ حضرت، امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ خون نہیں ہے ۔ ([6]) یاد رکھیے ! صرف وہ مچھلی حرام ہے جو پانی میں رہتے ہوئے طبعی موت مرجائے ۔ ([7]) اس کے علاوہ کسی سبب سے مچھلی مری تو وہ حلال ہوگی جیسے دوائی کے ذریعے مارا یا نوک دار چیز سے مچھلی کو چوٹ لگائی اور پانی میں مرگئی تو یہ حلال ہے ۔
کیا غیر شرعی رُسومات میں والدین کی مخالفت نافرمانی کہلائے گی ؟
سُوال : بعض شادیوں مىں دولہے کے ماں باپ یہ چاہتے ہیں کہ شادی میں گانے باجے ، شور و غل اور موج مستیاں ہوں جبکہ دولہا اس کے خلاف ہوتا ہے تو کیا اس صورت میں دولہا اپنے ماں باپ کى مخالفت کر سکتا ہے ؟ کیا یہ ماں باپ کى نافرمانی کہلائے گی؟ (نگرانِ شوریٰ کا سُوال)
جواب : اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے کہ ہم گناہوں سے بچ کر شادىاں اور دىگر تقرىبات کرنے مىں کامىاب ہو جائیں ۔ ىہ ہمىشہ ىاد رکھیے کہ جہاں اللہ پاک کا حکم آ جائے وہاں کسی دوسرے کا حکم نہىں مانا جاتا اس لىے اللہ پاک نے جن کاموں سے منع کىا ہے اگر ماں باپ انہیں کرنے کا کہىں تو وہ کام نہىں کىے جائىں گے اور اس صورت مىں ماں باپ کى نافرمانى کا گناہ بھی نہىں ملے گا بلکہ ضرورى ہے کہ اس معاملے میں ماں باپ کى بات نہ مانى جائے اور اللہ پاک اور رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى بات مانى جائے ۔ ([8]) گانے باجے گناہوں کے کام ہىں جبکہ اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے گناہوں سے منع کىا ہے اس لىے شادىوں مىں یہ نہیں ہونے چاہئیں لہٰذا اگر دولہا نہىں کرنے دىتا اور ماں باپ کو منع کرتا ہے تو وہ صحىح کرتا ہے ۔ ماں باپ کو بھى چاہىے کہ خوشى کے موقع پر وہ بچوں کاوىسے ہى مان رکھتے ہىں توایسے مان کو بھی رکھنا چاہىے اور ہمىشہ کے لىے ان گناہوں سے بلکہ سب گناہوں سے توبہ کرنی چاہىے ۔
سُوال : داڑھى شرىف رکھنا فرض ہے یا واجب ہے یا سُنَّت ہے ؟جو لو گ نائی سے داڑھی اىک مٹھی سے کم کرواتے ہىں اس مىں کون گناہ گار ہو گا؟داڑھی کی سىٹنگ کروانے والا ىا نائى؟
جواب : داڑھی اىک مٹھى رکھنا واجب ہے ۔ ([9]) داڑھى منڈانا ىعنى شیوڈ کروانا ىا کُتر کر اىک مٹھى سے کم کروانا ىہ دونوں حرام اور جہنم مىں لے جانے والے کام ہیں ۔ ([10]) اگر کوئی شخص نائى سے داڑھی چھوٹى کروا رہا ہے تو چونکہ وہ خود اپنی مرضی سے چھوٹى کروارہا ہے لہٰذا گناہ گار ہے اور نائى چھوٹى کررہا ہے وہ بھى گناہ گار ہے اور اس پر ملنے والی اجرت بھی اس کے حق میں جائز نہىں ۔ ([11])
[1] یہ رِسالہ ۱۹ شَوَّالُ الْمُکَرَّم ۱۴۴۰ھ بمطابق22 جون 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ(کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
2 مجمع الزوائد، کتاب الاذکار، باب ما یقول اذا اصبح و اذا امسیٰ، ۱۰/۱۶۳، حدیث : ۱۷۰۲۲ دار الفکر بیروت
[3] در مختار، کتاب الذبا ئح، ۹/۴۹۰ دار المعرفة بیروت
[4] در مختار، کتاب الذبا ئح، ۹/۵۱۲
[5] ابنِ ماجه، کتاب الاطعمة، باب الکبدوالطحال، ۴/۳۲، حدیث : ۳۳۱۴ دار المعرفة بیروت
[6] فتاویٰ رضویہ، ۲۰/۳۳۵ رضا فاؤنڈیشن مرکزالاولیا لاہور
[7] در مختار، کتاب الذبا ئح، ۹/۵۱۱ ماخوذاً
[8] تفسیر خازن، پ۲۱، لقمٰن، تحت الآیة : ۱۵، ۳/۴۷۰-۴۷۱ دار الکتب العربیة الکبری مصر
[9] فتاویٰ رضویہ، ۲۲/۵۸۱
[10] فتاویٰ رضویہ، ۲۲/۶۰۶ ماخوذاً
[11] وقار الفتاویٰ، ۱/۲۵۹ بزم وقار الدین باب المدینہ کراچی
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع