30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
حضرت سیِّدُنا عبدُ الرَّحمٰن بن عَوف رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَرْوِی ہے کہ رسولِ بے مِثال، بی بی آمِنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایک مرتبہ باہَر تشریف لائے تو میں بھی پیچھے ہولیا۔آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ایک باغ میں داخِل ہوئے اور سجدہ میں تشریف لے گئے۔سجدے کو اِتنا طویل کردیا کہ مجھے اندیشہ ہوا کہیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے رُوحِ مُبارَکہ قَبْض نہ فرما لی ہو۔ چُنَانْچِہ میں قریب ہو کر غور سے دیکھنے لگا۔جب سَرِ اَقْدَس اُٹھایا تو فرمایا: اے عبدُ الرَّحمٰن! کیاہوا؟ میں نے اپنا خَدْشَہ ظاہِر کیا تو اِرشَاد فرمایا: جِبْرِیلِ اَمِیْن نے مجھ سے کہا: کیا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ بات خوش نہیں کرتی کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرماتاہے کہ جوتم پر دُرُودِ پاک پڑھے گا میں اس پر رَحْمَت نازِل فرماؤں گا اور جو تم پر سَلام بھیجے گا میں اُس پر سَلامَتی اُتاروں گا۔[2]
نبی کا نام ہے ہر جا خدا کے نام کے بعد کہیں دُرُود کے پہلے کہیں سلام کے بعد
نبی ہیں سارے نبی پر شہِ اَنام کے بعد کہ دانہ دانہ ہے تسبیح کا اِمام کے بعد[3]
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُتَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اور نیکی کی دعوت
میٹھے میٹھے اِسْلَامی بھائیو! اِبتدائے اسلام میں رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تین۳سال تک خُفْیہ طور پر دَعْوَتِ اِسْلَام دیتے رہے پھر جب اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے عَلَی الْاِعْلَان تَبْلِیغ کا حُکْم اِرشَاد فرمایا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نیکی کی دَعْوَت کو عام کرنے کے لیے مُـخْتَلِف قبائِلِ عَرب کا دَورہ بھی فرمایا۔جیسا کہ دَعْوَتِ اِسْلَامی کے اِشَاعتی اِدارے مَکْتَبَةُ الْـمَدِیْنَه کی مَطبُوعَہ 875 صَفحات پر مُشْتَمِل کِتاب سیرتِ مصطفیٰ صَفْحَہ 148 پر ہے: حُضُور نَبِیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا طریقہ تھا کہ حج کے زمانے میں جب کہ دُور دُور کے عَربی قبائِل مَکَّہ میں جَمْع ہوتے تھے تو حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تمام قبائِل میں دَورہ فرما کر لوگوں کو اِسْلام کی دَعْوَت دیتے تھے۔ اِسی طرح عَرب میں جا بَجا بَہُت سے میلے لگتے تھے جن میں دُور دَراز کے قبائِلِ عَرب جَمْع ہوتے تھے۔اِن میلوں میں بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تَبْلِیغِ اِسْلام کیلئے تشریف لے جاتے تھے۔ چُنَانْچِہ عُـکَاظ، مَـجَـنَّه، ذُوالْمَجَاز کے بڑے بڑے میلوں میں آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قبائِلِ عَرب کے سامنے دَعْوَتِ اِسْلام پیش فرمائی۔[4] مُـخْتَلِف علاقوں کا دَورہ کرتے ہوئے بسا اَوقات صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ساتھ نیکی کی دَعْوَت پیش کرنے میں شریک ہوتے۔ جیسا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے قبیلہ بَنُو ذُہْل بِن شَیْبان کے ہاں جا کر جب اس کے سردار مَفْرُوق کو نیکی کی دَعْوت پیش کی تو حضرت سَیِّدُنا ابو بکر صِدِّیق رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہمراہ تھے۔[5]
اسی طرح جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے طائِف کا سَفَر فرمایا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہمراہ حضرت سَیِّدُنا زید بن حارِثہ رَضِیَاللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی تھے، طائِف میں بڑے بڑے اُمَرا اور مال دار لوگ رہتے تھے،ان رئیسوں میں ”عَمْرو“ کا خاندان تمام قبائِل کا سردار شُمار کیا جاتا تھا۔یہ لوگ تین بھائی تھے عَبْدِ یَا لِیل،مَسْعُود اور حبیب۔ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان تینوں کے پاس تشریف لے گئے اور دَعْوَتِ اِسْلام دی،ان تینوں نے اِسْلام قبول کرنے کے بجائے گستاخانہ جواب دیا،ان بدنصیبوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ طائِف کے شَرِیرَوں کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کےساتھ بُرا سُلُوک کرنے پر بھی اُبھارا، چُنَانْچِہ ان شَرِیرَوں نے
[1] دعوتِ اسلامی کے مَدَنی مَاحَول میں ہفتہ وار مَدَنی کام علاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کی اِصطلاح کو اب مَدَنی دورہ کہا جاتا ہے۔
[2] مسند احمد، مسند العشرة المبشرین...الخ، ۹-مسندعبدالرحمٰن بن عوف، ۱ / ۵۲۲، حدیث:۱۶۸۴
[3] فرش پر عرش از محدثِ اعظم ہند، ص۶۲
[4] شرح الزرقانی علی المواھب، ذکر عرض المصطفی نفسه علی...الخ، ۲ / ۷۳ ملتقطًا ومفھومًا
[5] سیرتِ مصطفیٰ، ص۱۴۸ بتصرف
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع