30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
بارگاہِ رسالت میں سلام پہنچانے کا طریقہ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ (۳۲ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
سرورِ ذِیشان ، مَحبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ بخشش نشان ہے : جس نے دِن اور رات میں میری طرف شوق و مَحَبَّت کی وجہ سے تین تین مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک پر حَق ہے کہ وہ اُس کے اُس دِن اور اُس رات کے گناہ بخش دے ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بھیڑ کی وجہ سے حج کو نہ جانا کیسا؟
سُوال : بعض لوگوں کو بہت زیادہ بھیڑ کے سبب گھبراہٹ ہوتی ہے اِس وجہ سے وہ حج کرنے کے لیے بھی نہیں جاتے ان کے بارے میں آپ کیا اِرشاد فرماتے ہیں؟
جواب : اگر حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کی حاضِری کی سَعادت ملتی ہو تو بھیڑ کی وجہ سے اپنے آپ کو اِس سَعادت سے مَحروم نہیں کرنا چاہیے ۔جب جنَّتی جنَّت میں جائیں گے بھیڑ تو اُس وقت بھی ہو گی اور بھیڑ بھی ایسی کہ مونڈھے سے مونڈھا چِھلتا ہو گا جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مَطبُوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلد اوّل صَفْحَہ 154پر ہے : ” جنَّت کے دَروازے اتنے وَسیع ہوں گے کہ ایک بازو سے دوسرے تک تیز گھوڑے کی ستَّر بَرس کی راہ ہو گی پھر بھی جانے والوں کی وہ کثرت ہو گی کہ مونڈھے سے مونڈھا چِھلتا ہو گا بلکہ بھیڑ کی وجہ سے دَروازہ چَرچَرانے لگے گا۔ “جنَّت میں جانے کے لیے بھی بھیڑ سے گزرنا پڑے گا ، لہٰذا اِس طرح کے شیطانی وَساوِس کہ بھیڑ کی وجہ سے گھبراہٹ ہو گی ، بیمار ہو جاؤں گا ، یہ ہو گا وہ ہو گا وغیرہ وغیرہ سے بچتے ہوئے خُوش دِلی کے ساتھ ، ہِمَّت کر کے حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً کا سفر اِختیار کر لینا چاہیے ۔ جو اللہ پاک کی راہ میں نکلتا ہے اللہ پاک خود ہی اُس کے لیے آسانی پیدا فرما دیتا ہے ۔
جن پر حج فرض ہے اُن کے لیے تو فوراً حج کرنا ضَروری ہے کہ بِلاوجہ فرض میں تاخیر کرنا بھی گناہ ہے ۔ حج فرض ہونے کے باوجود جان بوجھ کر حج نہ کرنا یہ بُرے خاتمے کے اَسباب میں سے ایک سبب ہے اور حدیثِ پاک میں اس کی سخت وعید آئی ہے ۔چنانچہ نبیوں کے سُلطان ، رَحمتِ عالَمِیَّان صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عِبرت نشان ہے : جو شخص (حج فرض ہونے کے باوجود) حج کئے بغیر مَر جائے تو چاہے وہ یہودی ہو کر مَرے یا نَصرانی ہوکر۔ ([3])
رَمل کی تعریف اور اس کے اَحکام
سُوال : رَمل کسے کہتے ہیں ؟ نیز اگر کسی کو رَمل کرنے کا موقع نہ ملے تو وہ کیا کرے ؟
جواب : طواف کے اِبتدائی تین پھیروں میں اَکڑ کر شانے (کندھے ) ہِلاتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اُٹھاتے ہوئے قدرے (یعنی تھوڑا) تیز ی سے چلنا ” رَمل “ کہلاتا ہے ۔ ([4]) ہمارے پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اور صَحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے کفار پر رُعب ڈالنے کے لیے رَمل کیا تھا تو ان مُبارَک ہستیوں کی ادا کو ہمارے لیے باقی رکھا گیا ہے ۔ رَمل کرنا سُنَّت ہے مگر لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے جنہیں صحیح طریقے سے رَمل کرنا نہیں آتا۔جو حج کا طریقہ سِکھا رہے ہوتے ہیں عموماً وہ بھی رَمل کرنے کا صحیح طریقہ نہیں سِکھا پاتے ۔ بعض لوگ مٹھیاں بند کر کے دوڑ رہے ہوتے ہیں تو بعض اُچھل کود کر رہے ہوتے ہیں۔ رَمل میں دوڑنے اور اُچھل کود کرنے کی ممانعت ہے جیسا کہ بہارِ شریعت جلد1 صفحہ 1097 پر ہے : پہلے تین پھیروں میں مَرد رَمل کرتا چلے یعنی جلد جلد چھوٹے قدم رکھتا ، شانے ہِلاتا جیسے قوی و بہادر لوگ چلتے ہیں ، نہ کُودتا نہ دوڑتا۔
یاد رَکھیے ! رَمل کرنا سُنَّت ہے اور مسلمان کو اِیذا دینا حرام ہے ، لہٰذا جہاں رَش کے سبب اپنی یا دوسروں کی اِیذا کا اَندیشہ ہوتو وہاں رَمل تَرک کرتے ہوئے نارمل اَنداز میں چلئے پھر جب موقع ملے تو رَمل کر لیجیے ۔چنانچہ صَدرُالشَّریعہ ، بَدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : جہاں زیادہ ہجوم ہو جائے اور رَمَل میں اپنی یا دوسرے کی اِیذا ہو تو اتنی دیر رمَل تَرک کرے مگر رَمَل کی خاطر رُکے نہیں بلکہ طواف میں مشغول رہے پھر جب موقع مل جائے تو جتنی دیر تک کے لیے ملے رَمَل کے ساتھ طواف کرے ۔ ([5])
[1] یہ رِسالہ ۲۱ذُوالْحِجَّۃ الْحَرام ۱۴۳۹ھ بمطابق یکم ستمبر 2018 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ (کراچی) میں ہونے والے مَدَنی مذا کرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے المدینۃُ العلمیۃ کے شعبے ’’ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے ۔ (شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] مُعجمِ کبیر ، قیس بن عائذ ابو کاھل ، ۱۸ / ۳۶۲ ، حدیث : ۹۲۸ دار احیاء التراث العربی بیروت
[3] ترمذی ، کتاب الحج ، باب ما جاء من التغلیظ فی ترک الحج ، ۲ / ۲۱۹ ، حدیث : ۸۱۲ دار الفکر بیروت
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع