Ajeeb Andaaz Mein Nafs Ki Girift
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Maloomati Pamphlets | معلوماتی پمفلٹس

    Ajeeb Andaaz Mein Nafs Ki Girift

    book_icon
    معلوماتی پمفلٹس
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

    معلوماتی پمفلٹس

    دُعائے عطار :یاربَّ المصطفےٰ !جوکوئی21صفحات کا رسالہ،” معلوماتی  پمفلٹس  “  پڑھ یا سُن لے، اُسے  اپنی زندگی نیکیوں میں گزارتے ہوئے نیکی کی دعوت عام کرنے  کی توفیق عطافرما اور اُسے بے حساب مغفرت سے نواز دے ۔
    اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖ وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم:مسلمان جب تک مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا رہتا ہے فِرِشتے اُس پر رحمتیں  بھیجتے رہتے ہیں  ،اب بندے کی مرضی ہے کم پڑھے یا زیادہ ۔          
    (ابن ماجہ،1/490،حدیث:907 )
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!     صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

    عجیب انداز میں نفس کی گرفت

     حضرتِ سیِّدابو محمد مُرتَعِش رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ” میں نے بَہُت سے حج کئے اور ان میں سے اکثر سفرِ حج کسی قسم کا زادِ راہ لئے بِغیر کئے ۔پھر مجھ پر آشکار(یعنی ظاہر) ہوا کہ یہ سب تو میرے نفس کا دھوکا تھا کیونکہ ایک مرتبہ میری ماں نے مجھے پانی کا گھڑا بھر کر لانے کا حکم دیا تو میرے نفس پر ان کا حکم گِراں(یعنی بوجھ) گزرا، چُنانچِہ میں نے سمجھ لیا کہ سفرِ حج میں میرے نفس نے میری مُوافَقَت فَقَط اپنی لذَّت کے لئے کی اور مجھے دھوکے میں رکھا کیونکہ اگر میرا نفس فَناء ہو چکا ہوتا تو آج ایک حقِّ شَرْعی پورا کرنا(یعنی ماں کی اطاعت کرنا ) اسے(یعنی نفس کو)بے حد دشوار کیوں محسوس ہوتا !“ (رسالہ قشیریہ ، ص135)

    حُبِّ جاہ کی لذّت عبادت کی مَشَقَّت آسان کر دیتی ہے

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے ! ہمارے بُزُرْگانِ دین رحمۃُ اللہِ علیہم کیسی دینی سوچ رکھتے اور کس قَدَر عاجِزی کے خُوگر ہوتے ہیں!بعضوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ عام لوگوں سے تو جُھک جُھک کر ملتے اور اُن کیلئے بِچھ بِچھ جاتے ہیں مگر والِدَین ، بھائی بہنوں اور بال بچّوں کے ساتھ اُن کا رویّہ جار حانہ ،غیر اَخلاقی اور بسااوقات سخت دل آزار ہوتا ہے ،کیوں ؟اس لئے کہ عوام میں عمدہ اَخلاق کا مُظاہرہ مقبولیتِ عامّہ کا باعِث بنتا ہے، جبکہ گھر میں حسنِ سُلوک کرنے سے عزّت و شہرت  ملنے کی خاص امّید نہیں ہوتی ،اس لئے یہ لوگ عوام میں خوب میٹھے میٹھے بنے رہتے ہیں، اِسی طرح جو اسلامی بھائی بعض مستحب کاموں کے لئے بڑھ چڑھ کرقُربانیاں پیش کر تے مگر فرائض و واجبات کی ادائیگی میں کوتاہیاں برتتے ہیں مَثَلاً ماں باپ کی اِطاعت ،بال بچّوں کی شریعت کے مطابِق تربیت اور خود اپنے لئے فرض عُلُوم کے حُصُول میں غفلت سے کام لیتے ہیں اُن کیلئے بھی اِس حکایت میں عبرت کے نِہایت اَہَم مَدَنی پھول ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ جن نیک کاموں میں ” شُہرت ملتی اور واہ واہ ہوتی ہے “ وہ دشوار ہونے کے باوُجُود بآسانی سَر انجام پا جاتے ہیں کیوں کہ حُبِّ جاہ (یعنی شُہرت و عزَّت کی چاہَت) کے سبب ملنے والی لذّت بڑی سے بڑی  مشقت آسان کر دیتی ہے ۔یاد رکھئے!” حُبِّ جاہ“ میں ہلاکت ہی ہلاکت ہے ۔عبرت کیلئے دو فرامینِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم مُلاحَظہ ہوں: ( 1 )   اللہ پاک کی طاعَت (یعنی عبادت) کو بندوں کی طرف سے کی جانے والی تعریف کی مَحَبَّت سے ملانے سے بچتے رہو، کہیں تمہارے اعمال برباد نہ ہو جائیں۔(فردوس الاخبار،1/223، حدیث :1567 )  ( 2 )   دو بھوکے بھیڑیے بکریوں کے رَیوڑ میں اتنی تباہی نہیں مچاتے جتنی تباہی حُبِّ مال وجاہ (یعنی مال و دولت اور عزّت و شہرت کی محبَّت) مسلمان کے دین میں مچاتی ہے۔(ترمذی ،4/166،حدیث :2383)

    حُبِّ جاہ کے مُتعلِّق اہم ترین مَدَنی پھول

    ”حُبِّ جاہ“ کے تعلُّق سے اِحْیاء ُالعلوم کی تیسری جلدسے بَتَصرُّف کچھ مَدَنی پھول پیشِ خدمت ہیں:” (حُبِّ جاہ و رِیا )نفس کوہلاک کرنے والے آخِری اُمور اور باطِنی مَکر و فَریب سے ہے، اِس میں عُلَماء ،عبادت گزا راور آخِرت کی منزل طے کرنے والے لوگ مبتَلاکیے جاتے ہیں ۔ اس طرح کے حَضْرات بسا اوقات خوب کوشِشیں کر کے عبادات بجا لانے،نفسانی خواہِشات پر قابو پانے بلکہ شُبہات سے بھی خود کو بچانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں، اپنے اَعْضا کو ظاہِری گناہوں سے بھی بچا لیتے ہیں مگر عوام کے سامنے اپنے نیک کاموں، دینی کارناموں اورنیکی کی دعوت عام کرنے کے لئے کی جانے والی کاوِشوں(جیسے کہ میں نے یہ کیا ، وہ کیا، وہاں بیان تھا، یہاں بیان ہے، بیانات کیلئے اِتنی اِتنی تاریخیں ” بُک“ہیں،مَدَنی مشورے میں رات اِتنے بج گئے اور آرام نہ ملنے کی تھکن ہے اِسی لئے آواز بیٹھی ہوئی ہے۔ مَدَنی قافِلے میں سفر ہے، اِتنے اِتنےمَدَنی قافلوں میں یادینی کاموں کیلئے فُلاں فُلاں شہروں، ملکوں کا سفر کر چکا ہوں وغیرہ وغیرہ) کے اظہار کے ذَرِیعے اپنے نَفْس کی راحت کے طلبگار ہوتے ہیں،اپناعلم و عمل ظاہر کرکے مخلوق کے یہاں مقبولیّت اور ان کی طرف سے ہونے والی اپنی تعظیم و توقیر،واہ واہ اور عزّت کی لذَّت حاصل کرتے ہیں، جب مقبولیّت وشُہرت ملنے لگتی ہے تواُس کا نَفْس چاہتا ہے کہ علم و عمل زیادہ سے زیادہ ظاہِرہو نا چاہئے تا کہ اور بھی عزّت بڑھے لہٰذا وہ اپنی نیکیوں ، علمی صلاحیتوں کے تعلُّق سے مخلوق کی اطِلّاع کے مزید راستے تلاش کرتا ہے اور خالِقِ کریم کی اِطِّلاع پر ( کہ میرا ربّ میرے اعمال سے باخبر ہے اورمجھے اجردینے والا ہے اس پر) قَناعت نہیں کرتا بلکہ اِس بات پر خوش ہوتا ہے کہ لوگ اِس کی واہ واہ اورتعریف کریں ، خالِقِ کریم کی طرف سے حاصِل ہونے والی تعریف پر قَناعت نہیں کرتا،نَفْس یہ بات بخوبی جانتاہے کہ لوگوں کو جب اِس بات کا علم ہو گا کہ فُلاں بندہ نفسانی خواہِشات کاتارِک ہے، شُبہات سے بچتاہے ، راہِ خدا میں خوب پیسے خرچ کرتا ہے، عبادات میں سخت مَشَقَّت برداشت کرتا ہے 
    (خوفِ خدا اور عشقِ مصطَفٰے میں خوب آہ و وزاری کرتاا ور آنسو بہاتا ہے ،دینی کاموں کی خوب دھومیں مچاتا ہے، لوگوں کی اصلاح کیلئے بَہُت دل جلاتا ہے، خوب مَدَنی قافِلوں میں سفر کرتا ،کراتا ہے،زَبان، آنکھ اور پیٹ کاقُفلِ مدینہ لگاتاہے ،روزانہ فیضانِ سنّت کے اِتنے اِتنے درس دیتا ہے، مَدْرَسۃُ المدینہ (بالغان) ،نمازِ فجر کیلئے جگانے، عَلاقائی دَورہ   کا بڑا ہی پابند ہے) تو اُن کی زبانوں پر اس کی خوب تعریف جاری ہوگی، وہ اسے عزّت و اِحترام کی نگاہ سے دیکھیں گے ، اس کی ملاقات اور زیارت کو اپنے لئے باعثِ سعادت اور سرمایۂ آخِرت سمجھیں گے،حُصولِ بَرَکت کیلئے مکان یادُکان پر دوقدم  رکھنے، دُعافرما دینے،چائے پینے، دعوتِ طعام قَبول کرنے کی نہایت لَجَاجَت کے ساتھ درخواستیں کریں گے،اس کی رائے پر چلنے میں دو جہاں کی بھلائی تصوُّر کریں گے،  اسے جہاں دیکھیں گے خدمت کریں گے اور سلام پیش کریں گے،اِس کا جھوٹا کھانے  پینے کی حِرْص کریں گے،اس کاتحفہ یااِس کے ہاتھ سے مَس کی ہوئی چیز پانے میں سَبقت کریں گے، اس کی دی ہوئی چیز چُومیں گے ،اس کے ہاتھ پاؤں چُومیں گے ،اِحتِراماً ”حضرت! حُضُور! یاسیِّدی!“وغیرہ اَلقاب کے ساتھ خاشِعانہ انداز اور آہِستہ آواز میں بات کریں گے ، ہاتھ جوڑ کرسرجھکا کردُعاؤں کی اِلتِجائیں کریں گے، مجالِس میں اِس کی آمد پر تعظیماً کھڑے ہوجائیں گے،اِسے ادب کی جگہ بٹھائیں گے، اِس کے آگے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہوں گے، اِس سے پہلے کھانا شروع نہیں کریں گے ، عاجِزانہ اندازمیں تحفے اور نذرانے پیش کریں گے، تواضُع کرتے ہوئے اِس کے سامنے اپنے آپ کو چھوٹا(مَثَلاً خادِم وغلام) ظاہِر کریں گے، خرید و فَروخت اور مُعامَلات میں اِس سے مُرَوَّت بَرتیں گے ، اس کو چیزیں عُمدہ کوالٹی کی اور وہ بھی سستی یا مفت دیں گے ، اس کے کاموں میں اس کی عزّت کرتے ہوئے جُھک جائیں گے۔لوگوں کے اس طرح کے عقیدت بھرے اندازسے نَفْس کو بَہُت زیادہ لذَّت حاصل ہوتی ہے اور یہ وہ لذَّت ہے جو تمام خواہِشات پر غالِب ہے، اِس طرح کی عقیدت مَندیوں کی لذَّتوں کے سبب گناہوں کا چھوڑنا اُسے معمولی بات معلوم ہوتی ہے کیوں کہ ”حُبِّ جاہ“ کے مریض کونَفْس گناہ کروانے کے بجائے اُلٹا سمجھاتاہے کہ دیکھ گناہ کریگا تو عقیدت مندآنکھیں پھیر لیں گے ! لہٰذا نَفْس کے تعاون سے مُعتقِدین میں اپنا وقار برقرار رکھنے کے جذبے کے سبب عبادت پر استِقامت کی شدّت نرمی وآسانی محسوس ہوتی ہے کیونکہ وہ باطِنی طور پر لذَّتوں کی لذَّت اور تمام شَہوات(یعنی خواہشات)سے بڑی شَہوت (یعنی عوام کی عقیدت سے حاصل ہونے والی لذّت )کا اِدراک (یعنی پہچان ) کر لیتا ہے،وہ اِس خوش فہمی میں پڑ جاتا ہے کہ میری زندَگی اللہ پاک کے لیے اور اس کی مرضی کے مطابِق گزررہی ہے، حالانکہ اُس کی زندَگی اُس پوشیدہ ( حُبِّ جاہ یعنی اپنی واہ واہ چاہنے والی چُھپی) خواہش  کے تَحْت گزرتی ہے جس کے اِدْراک (یعنی سمجھنے) سے نہایت مضبوط عَقلیں بھی عاجِزو بے بس ہیں، وہ عبادتِ خداوندی میں اپنے آپ کومُخلِص اورخود کو اللہ کے مَحارِم(حرام کردہ مُعامَلات ) سے اِجتِناب (یعنی پرہیز)کرنے والا سمجھ بیٹھتا ہے،حالانکہ ایسا نہیں وہ توبندوں کے سامنے زَیب وزینت اورتَصنُّع (یعنی بناوٹ)کے ذَرِیعے خوب لذّتیں پار ہا ہے، اسے جو عزّت و شُہرت مِل رہی ہے اِس پر بڑا خوش ہے۔ اِس طرح عِبادتوں اورنیک کاموں کا ثواب ضائِع ہوجاتا ہے اور اس کا نام مُنافِقوں کی فِہرِست میں لکھا جاتا ہے اور وہ نادان یہ سمجھ رہا ہوتاہے کہ اسے اللہ کا قُرْب حاصل ہے! “ (احیاء العلوم،3/338 بتصرف)
    مرا ہر عمل بس تِرے واسِطے ہو   کر اخلاص ایسا عطا یاالٰہی
    (وسائلِ بخشش ،ص78)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!     صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

    فون پر یا بِا لمُشافہ بات شروع کرنے سے قبل کی40 نیّتیں

    (ان میں سے موقع کی مناسبت سے دو چار نیتیں کرہی لیجئے)
     ( 1 )   حتَّی الامکان نگاہیں نیچی ( 2 )   مَع اچّھی نیّت سلام میں پہل  ( 3 )   جوابِ سلام  ( 4 )   صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی محمَّد  ( 5 )   مزاج پُرسی  ( 6 )   وہ طبیعت پوچھیں تو حمد  ( 7 )   چھینک کا جواب  ( 8 )   اپنی چھینک کی حمد کے جواب پر جوابُ الجواب  ( 9 )   اَنْزِلُواالنَّاسَ مَنَازِلَہُمْ پرعمل  ( 10 )   کَلِّمُوا النَّاسَ عَلٰی قَدْرِ عُقُوْلِھِمْ کا خیال  ( 11 )   پہلے تولوں گا بعد میں بولوں گا  ( 12 )   مُہَذَّب لہجہ، آپ جناب …  ( 13 )   گفتگو میں مسکرانے کی سنَّت  ( 14 )   غیر ضَروری بات نہیں  ( 15 )   چِیخ کر بات نہیں  ( 16 )   طَنز نہیں  ( 17 )   بے جا اعتراض نہیں  ( 18 )   مخاطَب کے غُصّے پر نرمی  ( 19 )   ’’لمبی ‘‘ نہیں کروں گا  ( 20 )   کم الفاظ  ( 21 )   جھوٹ ، جھوٹے مبالغے نہیں  ( 22 )   بے سوچے ہاں میں ہاں نہیں  ( 23 )   جھوٹی تعریف و خوشامد نہیں  ( 24 )   مخاطَب کوخاموشی سے سنوں گا  ( 25 )  بات نہیں کاٹوں گا  ( 26 )   سمجھ جانے کے باوُجُود” ہیں؟“ یا ” جی؟“ یا ”  کیاکہا؟ “ یا سوالیہ انداز میں سر سے اشارہ کرنے سے اِجْتِناب  ( 27 )   سیاسی تبصروں اور  ( 28 )   دہشت گردیوں کے بے جا تذکروں سے اجتناب  ( 29 )   غائب کے مَنفی تذکرے پر چوکس ہوکر غیبت و تُہمت کی تعریف پر مُتوجِّہ  ( 30 )   غیبت چغلی کرنے سننے سے پَرہیز  ( 31 )  ضرورتاً تُوبُوااِلَی اللّٰہ!  ( 32 )   نیکی کی دعوت  ( 33 )   بِالْمُشَافہ میں ممکن ہوا تو کچھ نہ کچھ لکھ کر یا اشارے سے  ( 34 )   خَلْطِ مبحث نہیں  ( 35 )  دل آزاری سے اجتناب  ( 36 )  خوش خبری پر مبارکباد  ( 37 )  پریشانی پر غمخواری  ( 38 )   دوسروں کیلئے سلام  ( 39 )   دعائے مغفِرتِ بے حساب کی مَدَنی التجا ہے  ( 40 )   سلامِ رُخصت۔

    مکانات کے بارے میں اَہَم ہِدایات

     دو فرامینِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : ( 1 )   جب قضائے حاجت کیلئے جاؤ تو قبلے کو نہ منہ کرو اورنہ پیٹھ ۔ (بخاری ،1/155،حدیث:394)  ( 2 )   جو کوئی قضائے حاجت کے وَقْت قبلے کو منہ اور پیٹھ نہ کرے تو اس کے لئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے ۔ (معجم ا وسط،1/362، حدیث:1321) اگر مکان کا نقشہ بناتے بنواتے وقت آرکیٹیکٹ اور بلڈرز وغیرہ اچّھی اچّھی نیّتوں کے ساتھ ذیل کی چند باتوں پر عمل کریں تو بہت سارا ثواب کما سکتے ہیں:  ( 1 )   واش روم بنانے میں W.C.کی ترکیب اِس طرح ہو کہ بیٹھتے وَقْت مُنہ یا پیٹھ قبلے سے 45ڈگری کے باہَر رہے اور آسانی اِس میں ہے کہ رُخ   قِبلے سے 90ڈگری پر ہو یعنی نَماز کے بعد دونوں بار سلام پھیرنے میں جس طرف منہ کر تے ہیں ان دونوں سَمتوں میں سے کسی ایک جانِب W.C.کا رُخ رکھئے۔ فقہ حَنَفی کی مشہور کتاب” دُرِّ مُخْتار “ میں ہے : قضائے حاجت اور پیشاب کرتے وقت قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنا ناجائز وگناہ ہے۔ (درمختار،1/608 )  ( 2 )   فَوّارہ (SHOWER) لگانے میں بھی یِہی اِحتیاط رکھی جائے تا کہ بَرَہْنہ نہانے والا قبلے کی طرف منہ یا پیٹھ کرنے سے بچا رہے۔ اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:” بَحالتِ برہنگی (بَ۔رَہ۔ نَ ۔گی یعنی ننگے ہونے کی حالت میں ) قبلے کو منہ یا پیٹھ کرنا مکروہ وخلافِ ادب ہے ۔“ (فتاوٰی رضویہ ،23/349)  ( 3 )   بیڈ روم میں پلنگ کی ترکیب اِس طرح رکھی جائے کہ سونے میں پاؤ ں قبلے کی طرف نہ ہوں ،کم از کم 45ڈگری کے باہَر رہیں۔ ”فتاوٰی شامی “ میں ہے : ’’جان بوجھ کر قبلے کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ِ تنزیہی ہے ۔‘‘ (فتاوٰی شامی ،1/608 ، 610ملخصا)  ( 4 )   بالفرض اگر w.c. یا شاور یا چارپائی پلنگ وغیرہ کا رخ غَلَط ہو کہ بَرَہنہ ہونے کی حالت میں منہ یا پیٹھ قبلہ روہوں یا سوتے ہوئے پاؤں تو اِستِنْجا کرنے والے یانہانے والے یا سونے والے کو بہر صورت اس کا خیال رکھنا ہوگا کہ وہ بَرَہْنہ ہوکر قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرے ،یونہی پاؤں نہ پھلائے ۔ 

    نیکی کی دعوت (مختصر)

     ہم اللہ پاک کے گناہ گاربندے اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے غلام ہیں۔ یقیناً زندگی مختصر ہے، ہم ہر وقت موت کے قریب ہوتے جارہے ہیں ، ہمیں جلدہی اندھیری قبر میں اتار دیا جائے گا ، نجات اللہ پاک کا حکم ماننے اور رسولِ کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے میں ہے۔ 
     عاشقانِ رسول کی دینی تحریک،”دعوتِ اسلامی“ کا ایک مَدَنی قافلہ …… سے آپ کے علاقے کی…… مسجد میں آیا ہوا ہے۔ ہم ” نیکی کی دعوت“ دینے کیلئے حاضر ہوئے ہیں۔ مسجد میں ابھی درس جاری ہے، درس میں شرکت کرنے کیلئے مہربانی فرما کرابھی تشریف لے چلئے، ہم آپ کو لینے کیلئے آئے ہیں ، آیئے! تشریف لے چلئے! (اگر وہ تیّار نہ ہوں تو کہیں کہ)اگر ابھی نہیں آسکتے تو نمازِمغرب وہیں ادا فرمالیجئے، نماز کے بعد اِن شاءَ اللہُ الکریم سنتوں بھرا بیان ہوگا ، آپ سے درخواست ہے کہ بیان ضرور سنئے گا۔ اللہ پاک ہمیں اور آپ کو دونوں جہانوں کی بھلائیاں نصیب فرمائے، اٰمِین ۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن