Qabar Ka Azab Kya Hai Aur Qabr Ka Khofnak Manzar Kaisa Hoga
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Maut ka Tasawwur | موت کا تصوّر

    Qabar Ka Azab Kya Hai Aur Qabr Ka Khofnak Manzar Kaisa Hoga

    book_icon
    موت کا تصوّر
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    موت کا تَصَوُّر(1)

    درود شریف کی فضیلت

    سرکارِ مدینہ، راحت ِقلب و سینہ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ باقرینہ ہے : ’’ تم میں سے قیامت کے دن میرے سب سے زیادہ نزدیک وہ شخص ہوگا جس نے مجھ پر کثرت سے درود پڑھا ہو گا ۔ (2) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    قَبْر کا خوف ناک منظر

    حضرتِ سَیِّدُنا ابو سنان عَلَیْہِ رَحْمۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں بیت المقدس کی پہاڑیوں میں مصروفِ عبادت تھا کہ میں نے انتہائی پریشانی کے عالَم میں اِدھر اُدھر گھومتے ہوئے ایک نوجوان کو دیکھا ۔ غمخواری کی نیت سے میں اس نوجوان کے پاس آیا اور سلام کے بعد اس سے پریشانی کا سبب پوچھا تو اس نے بتایا : ’’ہمارا ایک پڑوسی اپنے بھائی کی موت پر اس قدر غم میں مبتلا ہے کہ ہر لمحہ آہ و زاری ہی کرتا رہتا ہے اور اسے کسی کروٹ چین نہیں ۔ مہربانی فرما کر آپ میرے ساتھ چلئے تاکہ اس سے تعزیت کر کے اسے تسلی دیں، شاید کہ آپ کے دِل جوئی فرمانے سے اسے قرار آجائے ۔ ‘‘چنانچہ میں نے چلنے پر آمادگی ظاہر کی تو وہ نوجوان مجھے ساتھ لے کر غم سے نڈھال ایک شخص کے پاس پہنچا، ہم نے اُس سے تعزیت کی مگر اس نے کوئی توجہ نہ دی بلکہ آہ و زاری کرنے لگا تو ہم نے اُسے سمجھاتے ہوئے کہا : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بندے ! اِس طرح بے صبری کا مظاہرہ نہ کر، اللہ سے ڈر اور صبر سے کام لے ، بے شک موت ہر کسی کو آنی ہے ۔ جس نے بھی زِنْدَگی کا سفر شروع کیا اس کی منزل و انتہا موت ہے ، موت ایک ایسا پُل ہے جس سے ہر ایک نے گزر نا ہے ، کچھ گزر گئے ، کچھ گزررہے ہیں اور کچھ کو ابھی اپنی باری پر گزرنا ہے ۔ ‘‘ یاد رکھ! ہر آن آخر موت ہے بن تو مت انجان آخر موت ہے مُلکِ فانی میں فنا ہر شےکو ہے سن لگا کر کان، آخر موت ہے بارہا علؔمی تجھے سمجھا چکے مان یا مت مان، آخر موت ہے ہماری باتیں سن کر آخر وہ شخص کچھ یوں گویا ہوا : ’’میرے بھائیو! تم نے بالکل ٹھیک کہا، تمہاری باتیں برحق ہیں ، موت واقعی ہر کسی کو آنی ہے اور ہر ایک کو اپنے وقت مقررہ پر اس دُنیائے فانی سے جانا ہے ، مگر میری آہ وزاری کا سَبَب بھائی کی موت نہیں بلکہ یہ ہے کہ میرا بھائی قبْر میں بہت بڑی مصیبت کا شِکار ہے ۔ ‘‘ اس کی بات سن کر ہم نے کہا : ’’ سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ ! کیاتم غیب جانتے ہو جوتمہیں معلوم ہوگیا کہ تمہارا بھائی قبْر میں عذاب سے دوچار ہے ؟‘‘ تو وہ کہنے لگا : ’’نہیں!میں غیب تو نہیں جانتا مگر جو ہولناک منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے وہ مجھے کسی کروٹ چین نہیں لینے دیتا ۔ ‘‘ ہمارے اصرار پر آخر کار اس نے اپنا واقعہ کچھ یوں سنایا : جب میرے بھائی کاانتقال ہوا اورتجہیز وتکفین کے بعد ہم نے اسے قبْرستان میں دَفْن کردیا تولوگ واپس آ گئے مگر میں کچھ دیر قبْر کے پاس ہی کھڑا رہا ۔ اچانک میں نے ایک دردناک آواز سنی، گویا کہ کوئی انتہائی تکلیف کے عالَم میں ’’ بچاؤ! بچاؤ!‘‘کی صدائیں دے رہا تھا، میں نے ادھر ادھر دیکھا مگر کوئی نظر نہ آیا تو غور سے سننے لگا کہ آخر یہ آواز کس کی ہے اور کہاں سے آرہی ہے ، معلوم ہوا کہ یہ پُردَرْدْ آواز تو میرے بھائی کی ہے جو قبْر کے اندر سے آرہی ہے ۔ میں بے چَین ہو کر قبْر کھودنے لگا تو ایک غیبی آواز نے مجھے چونکا دیا کوئی کہنے والا کہ رہا تھا : ’’اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے بندے ! قبْر مَتْ کھود، یہ اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے اِسے پوشیدہ ہی رہنے دے ۔ ‘‘آواز سن کر میں ڈر گیا اور قبْر کھودنے سے باز آگیا، جب وہاں سے اُٹھ کر جانے لگا تو میں نے پھر اپنے بھائی کی دَرْدْناک آواز سُنی جو بڑے کَرْب سے ’’بچاؤ! بچاؤ!‘‘ پکار رہا تھا ۔ مجھے اپنے بھائی پر ترس آنے لگااور میں نے دوبارہ قبْر کھودنا شروع کردی، ابھی میں نے تھوڑی سی مِٹّی ہٹائی تھی کہ پھر مجھے غیبی آواز سنائی دی : ’’ اللہ کے رازوں کو نہ کھولواورقبْر کھودنے سے باز رہو ۔ ‘‘ غیبی آواز سن کر میں نے دوبارہ قبْر کھودنا بند کردی اور وہاں سے جانے لگا تو اس بار میرے بھائی نے جس کَرْب سے مجھے پکارا تو مجھ سے رہا نہ گیا بلکہ اس پر رَحْم آیا اور میں نے پختہ ارادہ کرلیا کہ اب تو ضرور قبْر کھودوں گا ۔ چنانچہ میں نے قبْر کھودنا شروع کی جیسے ہی میں نے قبْر سے سِل ہٹائی تو قبْر کا اندرونی مَنظر دیکھ کر میرے ہوش اُڑ گئے ، اندر انتہائی خوفناک مَنظر تھا، ابھی ابھی ہم نے جس بھائی کو دَفْن کیا تھا اس کا سارا جِسْم نہ صرف آگ کی زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا بلکہ قبْر گویا کہ جہنّم کی آگ سے بھری ہوئی تھی ۔ اپنے بھائی کو اس حالت میں دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور اسے زنجیروں سے آزاد کرانے کے لیے میں نے بڑی بے تابی سے اپنا ہاتھ اس کی گردن میں بندھی ہوئی زنجیروں کی طرف بڑھایا، جیسے ہی میرا ہاتھ زنجیر کو لگا میرے ہاتھ کی انگلیاں گویا کہ گرم لوہے کی طرح پگھل کر ہاتھ سے جدا ہوگئیں ۔ تکلیف کی شِدّت سے میری چیخیں نکل گئیں اور میں ہاتفِ غیبی کے منع کرنے کے باوُجُود بھائی کی قبْر کھولنے پر افسوس کرنے لگا، پھر جیسے ممکن ہوا میں نے قبْر کو بند کیا اور وہاں سے بھاگ نکلا ۔ دیکھنا چاہتے ہو تو یہ دیکھو! میرے ہاتھ کی انگلیاں ۔ اتنا کہنے کے بعد اس نے چادر سے اپنا ہاتھ نکالا تو واقعی اس کی چار انگلیاں غائب تھیں اور ہاتھ پر زخم کا عجیب وغریب نشان موجود تھا ۔ حضرتِ سَیِّدُنا ابو سنان عَلَیْہِ رَحْمۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں کہ یہ دیکھ کر ہم نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے عذاب سے عافیت طلب کی اور وہاں سے چلے آئے ۔ (3)

    عذابِ قَبْر ظاہر ہونے کی حکمت

    حضرتِ سَیِّدُنا ابو سِنَان عَلَیْہِ رَحْمۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں کہ کچھ عرصہ کے بعد میں حضرت سَیِّدُنا امامِ اَوْزَاعی عَلَیْہِ رَحْمۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور انہیں یہ سارا واقعہ سنا کر پوچھا : حُضور!جب کوئی یَہُودی یا نَصْرانی مرتا ہے تو اس کا عَذابِ قبْر لوگوں پر ظاہِر نہیں ہوتا مگر مسلمانوں کی قبْروں کے حالات بعض مرتبہ ظاہِر ہوجاتے ہیں اسکی کیا وجہ ہے ؟ توآپ رَحْمۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا : کُفّار کے عذابِ قبْر میں تو کسی مسلمان کو شک ہی نہیں، انہیں تودائمی عذاب کا سامنا کرنا ہی ہے ۔ سب مسلمان یقین رکھتے ہیں کہ کُفّار مرتے ہی عذاب میں مبتلا ہوجاتے ہیں اس لیے انکے عذاب کو ظاہِر نہیں کیا جاتا ۔ ہاں! بعض مرتبہ گناہ گار مسلمانوں کی قبْروں کا حال لوگوں پر ظاہِر کردیا جاتا ہے تاکہ لوگ عِبْرَت پکڑیں اور گناہوں سے تائِب ہو کر اپنے پاک پروردگار عَزَّ وَجَلَّ کی رِضا والے اعمال کی طرف راغِب ہوں ۔ (4)

    عِبْرَت کے مَدَنی پھول

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس حِکایَت میں ہمارے لیے عِبْرَت کے کئی مَدَنی پھول پوشیدہ ہیں ۔ ٭ اس میں کوئی شک نہیں کہ جس کا خاتِمہ کفر پر ہوا وہ مرتے ہی دائمی عذاب کا شِکار ہوجاتا ہے کہ جس سے نَجات کی کوئی راہ نہیں ۔ ٭ بعض اوقات گناہ گار مسلمانوں کے عذابِ قبْر کے واقعات کو ظاہِر کردیا جاتا ہے تاکہ دیگر مسلمان عِبْرَت حاصل کریں اور اس خوش فہمی میں نہ رہیں کہ ہم تو ایمان لاچکے ہیں لہٰذا ہم عذابِ قبْر سے محفوظ رہیں گے ۔ ٭ یہ بات بھی پیشِ نَظَر رکھنا چاہئے کہ اگر بے باکی سے زِنْدَگی گزارتے رہےاور توبہ کیے بغیر گناہوں کا پَلَنْدہ لیے قبْر میں اُتْرگئے اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ ناراض ہوگیا ، اُس کے حبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم روٹھ گئے تو عذابِ قبْر کا سامنا ہو سکتا ہے ۔ ٭ عذابِ قبْر کی سختی اور ہولناکی کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اُس شخص کے بھائی کو کچھ ہی دیر میں آگ کی زنجیروں میں جکڑ لیا گیا اور جب اس نے اپنے بھائی کو بچانے کیلئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو اُس کی انگلیاں ہاتھ سے جُدا ہوگئیں ۔ ٭ قبْر جہنّم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہو سکتا ہے ۔ جیسا کہ حدیث پاک میں ہے کہ’’قبْر جنّت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنّم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ۔ ‘‘(5) مِرا دل کانپ اٹھتا ہے کلیجہ منہ کو آتا ہے کرم یا رب اندھیرا قبْر کاجب یاد آتا ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    قَبْر کی پُکار

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم اپنے ہاتھوں سے مُردوں کو قبْر میں اُتارتے ہیں لیکن ہمیں اس بات کا احساس نہیں ہوتا کہ ایک دن ہمیں بھی اندھیری قبْر میں اُترنا اور اپنی کرنی کا پھل بھگتنا پڑے گا ۔ ہم قبْر کو بھولیں چاہے یاد رکھیں قبْر ہمیں نہیں بھولتی ۔ چنانچہ حضرت سیّدُنا فقیہ ابو اللّیث سمر قندی عَلَیْہِ رَحْمۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی نَقْل فرماتے ہیں کہ قبْر روزانہ 5 مرتبہ یہ ندا کرتی ہے : ٭ اے آدمی! تُو میری پیٹھ پر چلتا ہے حالانکہ میرا پیٹ تیرا ٹھکانا ہے ۔ ٭ اے آدمی! تُومجھ پر عمدہ عمدہ کھانے کھاتا ہے عنقریب میرے پیٹ میں تجھے کیڑے کھائیں گے ۔ ٭ اے آدمی! تُومیری پیٹھ پر ہنستا ہے جلد ہی میرے اندر آکر روئے گا ۔ ٭ اے آدمی! تُومیری پیٹھ پر خوشیا ں مناتا ہے عنقریب مجھ میں غمگین ہو گا ۔ ٭ اے آدمی! تُو میری پیٹھ پرگُناہ کرتا ہے عنقریب میرے پیٹ میں مُبتلائے عذاب ہوگا ۔ (6) قبْر روزانہ یہ کرتی ہے پکار مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بے شمار یاد رکھ! میں ہوں اندھیری کوٹھڑی تجھ کو ہوگی مجھ میں سُن وحشت بڑی میرے اندر تُو اکیلا آئے گا ہاں مگر اعمال لیتا آئے گا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    قبْرسانپوں سے بھر گئی

    حضرت سَیِّدُنا عبد الحمید بن محمود عَلَیْہِ رَحْمۃُ اللّٰہ ِالْوَدُوْد کہتے ہیں : ایک دن میں حضرت سَیِّدُنا ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ کچھ لوگوں نے خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی : ہم حج کے ارادے سے آرہے تھے کہ راستے میں ہمارا ایک ساتھی فوت ہوگیا، ہم نے اس کی تجہیز و تکفین کا بندوبست کرکے قبْر کھودی تو وہ سانپوں سے بھرگئی ہم نے اُس جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ قبْر کھودی تو وہاں بھی ایسا ہی ہوا، اسی طرح تیسری جگہ بھی یہی واقعہ ہوا، لہٰذا ہم اسے وہیں چھوڑ کر آپ سے مشورہ لینے حاضر ہوئے ہیں ۔ حضرتِ سَیِّدُنا ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہما نے فرمایا کہ ’’یہ اس کے اعمال (کا بدلہ ) ہیں، جاؤ اور اسے اسی (سانپوں سے بھری قبْر) میں دَفْن کردو ۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے !اگر تم پوری زمین بھی کھود ڈالو گے تو ہر جگہ اِن ہی سانپوں کو پاؤگے ۔ ‘‘لہٰذا انہوں نے جا کر اُسے سانپوں کے ساتھ ہی دَفْن کردیا ۔ پھر واپسی پر جب اس کا سامان دینے کے لیے اس کے گھر گئے تو اس کی بیوی سے پوچھا کہ ’’وہ کیا کام کیا کرتا تھا؟‘‘تو اس کی بیوی نے جواب دیا : ’’وہ گَنْدُم بیچا کرتا تھا اور روزانہ اس میں سے اپنے گھر والوں کے لئے کھانے کی مقدار کے برابر گَنْدُم نکال کر اتنی ہی مقدار میں رَدّی گَنْدُم اس میں ڈال دیتا تھا ۔ ‘‘(7) حسنِ ظاہِر پر اگر تُو جائے گا عالَمِ فانی سے دھوکا کھائے گا یہ مُنَقَّش سانپ ہے ڈس جائے گا رہ نہ غافل یاد رکھ پچھتائے گا ایک دن مرنا ہے آخِر موت ہے کر لے جو کرنا ہے آخِر موت ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
    1 مبلغ دعوتِ اسلامی و نگرانِ مرکزی مجلسِ شوریٰ حضرت مولانا حاجی ابو حامد محمد عمران عطاری
    مَدَّ ظِلُّہُ الْعَالِی نے یہ بیان ۱۹جمادی الاولی ۱۴۲۹ ھ ـ بمطابق 25مئی 2008 ء کو رنچھوڑ لائن بابُ المدینہ (کراچی) میں تبلیغ قرآن و سنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے سنّتوں بھرے اجتماع میں فرمایا ۔ ۲ صفر المظفر ۱۴۳۴ ھ ـ بمطابق 16 دسمبر 2012ء کو ضروری ترمیم و اضافے کے بعد تحریری صورت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ (شعبہ رسائل دعوتِ اسلامی مجلس المدینۃ العلمیہ) [2 ترمذی ، کتاب الوتر، باب ما جاء فی فضل الصلاۃ علی النبی، ۲/ ۲۷، حدیث : ۴۸۴ [3] عیون الحکایات ، ص۱۷۱ [4 عیون الحکایات ، ص۱۷۱ [5] ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ۴/ ۲۰۸، حدیث : ۲۴۶۸ [6 تنبیہ الغافلین، باب عذاب القبر وشدتہ، ص۲۳ دار الکتاب العربی، بیروت [7 موسوعۃ ابن ابی الدنیا، کتاب القبور، جامع ذکر القبور، ۶/۸۳، وتنبیہ الغافلین، باب عذاب القبر ، ص۲۳

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن