Mayyit Kay Ghar Walon Ka Pehli Eid Manana Kaisa?
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Mayyit Kay Ghar Walon Ka Pehli Eid Manana Kaisa? | مَیّت کے گھروالوں کا پہلی عید منانا کیسا؟

    Mayyat Ke Ghar Walon Ka Pehli Eid Manana Kesa

    book_icon
    مَیّت کے گھروالوں کا پہلی عید منانا کیسا؟
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ ط
    مَیّت  کے گھر والوں کا پہلی عید منانا کیسا؟ ( )
    شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۸ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ  شَآءَ اللّٰہ  معلومات کا اَنمول خزانہ  ہاتھ آئے  گا۔

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:جس نے یہ کہا:جَزَی اللہُ عَنَّا مُحَمَّدًا مَّا ھُوَ اَھْلُہٗ  70 فرشتے ایک ہزار دِن تک اُس کے لیے نیکیاں لکھتے رہیں گے۔( ) 
    صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

    مَیّت کے گھر والوں کا پہلی عید منانا کیسا؟

    سوال:اگر کسی کے والدین عید سے تین یا چھ مہینے پہلے فوت ہو جائیں تو کیا ان کے گھر والوں کا پہلی عید منانا جائز ہے؟
    جواب:سوگ تین دِن تک جائز ہے ۔ ہاں اگر کسی عورت کا شوہر اِنتقال کر گیا ہے تو اس کے سوگ کی مدّت چار مہینے 10 دِن ہوتی ہے۔ ( ) کسی عورت کا نوجوان بیٹا وفات پا گیا ہے تو اس کی جُدائی کا غم ماں کو پوری زندگی بے قرار رکھتا ہے تو ایسی عورت بے چاری اپنے اِختیار میں نہیں رہتی۔بہرحال تین یا چھ مہینے کے بعد عید منائی جا سکتی ہے،عید کے نئے کپڑے بھی پہنے جا سکتے ہیں  اور ایک دوسرے کو عید مبارک بھی کہا  جا سکتا ہے۔ میّت  کے گھر والے بعض لوگ اتنی بیوقوفی کر جاتے ہیں کہ عید الاضحیٰ پر قربانی بھی نہیں کرتے،یہاں تک نوبت آجاتی ہے کہ  اپنے گھر میں خوشی کا ماحول بھی نہیں بناتے۔ بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ لوگوں کے طعنوں سے بچنے کے لیے قربانی کے جانور میں ایک حصہ 
    ملا لیتے ہیں۔ یاد رَکھیے!عید کے دِن خوشی کا اِظہار کرنا سنَّت ہے اور سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا عید کے دِن خوشی منانا ثابت ہے۔( ) اللہ پاک قرآنِ کریم میں اِرشاد فرماتا ہے:(قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ-) (2) ترجمۂ کنزالایمان:’’تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رَحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں۔‘‘اللہ پاک کے فضل و رَحمت کا دِن عید کا دِن ہے، اِس دِن خوشی کا اِظہار کرنا چاہیے۔   

    کیا ہوائی جہاز کا سفر محفوظ ہوتا ہے؟

    سوال:لوگ کہتے ہیں کہ ہوائی جہاز کا سفر محفوظ ہوتا ہے ،کیا یہ دُرُست ہے؟ (3)
    جواب:ہوائی جہاز کا سفر محفوظ ترین سفر مانا جاتا ہے ، ہوائی جہاز میں بہت سے مسلم خاندان بھی سفر کرتے ہیں۔ جب بھی کسی شخص کا ہوائی جہاز میں سفر کرنے کا اِرادہ ہو تو اُسے چاہیے  کہ اپنے گناہوں سے توبہ کر لے، کیا معلوم جانے انجانے میں منہ سے کوئی کلمۂ  کفر نکل گیا ہو اور اسی حالت میں موت سے ہمکنار ہو جائے کیونکہ جہاز کا حادثہ جب ہوتا ہے تو  پھر جان  بچنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ  کسی آبادی والی جگہ پر ہوائی جہاز کا حادثہ پیش آجاتا ہے اور کئی گھر اس حادثے کی زَد میں آجاتے ہیں۔ بالفرض اگر کوئی شخص جہاز کے حادثے سے زندہ بچ بھی گیا تو وہ پوری زندگی حادثے میں لگے ہوئے زخموں کے ساتھ محتاجی کی زندگی گزارتا ہے۔ 
    اب  تو ہمارا مُعاشرہ اِتنا خراب ہو چکا ہے کہ اگر کہیں پر کوئی جہاز گِر کر تباہ ہو جاتا ہے تو عموماً لوگ اسے عبرت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے بلکہ اسے سنسنی خیز خبر بنا دیتے ہیں اور جہاز بنانے والی کمپنی یا فیکٹری   کو  بُرا بھلا کہنا شروع کر  دیتے ہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے۔کمپنی یا فیکٹری  کو بُرا بھلا کہتے رہنے سے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا بلکہ اِس طرح لوگ غیبت اور تہمت جیسے گناہ میں مبتلا ہوں گے۔ ہوائی جہاز کی چیکنگ کرنا اور اُڑان کی پرمیشن دینا گورنمنٹ  کے قانونی اِداروں کا کام ہے ،بالفرض لوگوں کے بُرا بھلا کہنے سے قانون حرکت میں آ بھی جائے تو کسے پکڑے گا؟جہاز اُڑانے والے پائلٹ کو جو 
    جہاز کے حادِثے میں مَر گیا ہے یا جہاز کو پکڑا  جائے  گا کہ گِرا کیوں ہے؟ موت تو اچانک آتی ہے۔اگر کسی کا کوئی عزیز حادثے میں اِنتقال کر  جاتا ہے تو ظاہر سی بات ہے آنکھوں سے آنسو بہتے ہیں۔بعض لوگ فضول کا شور مچاتے ہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے،کیا ان کا اس طرح شور مچانا مُردے کو  زندہ  کر  دے گا ؟ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  اپنے نعتیہ دِیوان میں فرماتے ہیں: 
    آنکھىں رو رو کے سُجانے والے                                                جانے والے نہىں آنے والے
    کوئی دِن میں یہ سرا اوجڑ ہے                  اَرے او چھاؤنی چھانے والے (حدائقِ بخشش)
    سرا کا مطلب ہوتا ہے مُسافر خانہ ،دُنیا ایک مُسافر خانہ ہے، ایک دِن سب نے یہاں سے جانا ہے۔موت نے اچانک آنا ہوتا ہے مثلاً ایسا بھی ہو جاتا ہے کہ اِنسان کسی جگہ سکون سے بیٹھا ہوا ہوتا ہے کہ اچانک ایک زَلزلے کا جھٹکا آتا ہے اور اُسے موت کی نیند سُلا دیتا ہے۔اللہ پاک تمام مسلمانوں کو ایسی ناگہانی آفات اور حادثات سے محفوظ فرما کر  اپنے  پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے شہر مدینے میں اِیمان پر موت نصیب فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم 

    ہوائی جہاز میں سوار ہوتے وقت کی دُعا

    سوال:ہوائی جہاز میں سوار ہوتے وقت کی دُعا یا وَظیفہ اِرشاد فرما دیجئے۔
    جواب: ہوائی جہاز میں سوار ہوتے وقت اگر اِس دُعا کو  پڑھ لیا جائے تو اِس کی بَرکت سے اِنْ شَآءَ اللّٰہ  جہاز گِرنے اور جلنے سے محفوظ رہتا ہے۔اَللّٰهُمَّ   اِ نِّیْۤ   اَعُوْذُ  بِكَ  مِنَ  الْھَدْمِ   وَاَعُوْذُ  بِكَ  مِنَ  التَّرَدِّیْ  ط وَاَعُوْذُ  بِكَ  مِنَ  الْغَرَقِ  وَالْحَرَقِ  وَالْھَرَمِ  وَاَعُوْذُ  بِكَ  اَنْ یَّتَخَبَّطَنِیَ  الشَّیْطٰنُ  عِنْدَ  الْمَوْتِ  ط  وَ اَعُوْذُ  بِكَ  اَنْ  اَمُوْتَ  فِی سَبِیْلِكَ مُدْبِرًا وَاَعُوْذُ  بِكَ  اَنْ  اَمُوْتَ  لَدِیْغًا یعنی اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں،عمارت گِرنے سے اور تیری پناہ چاہتا ہوں بلندی سے گِرنے اور تیری پناہ چاہتا ہوں ڈوبنے جلنے اور بڑھاپے سے اور تیری پناہ طلب کرتا ہوں اِس سے کہ شیطان مجھے موت کے وَقت وَسوسے دے اور تیری پناہ چاہتا ہوں اِس سے کہ تیری راہ میں میں پیٹھ پھیرتا مَر جاؤں اور تیری پناہ چاہتا ہوں اِس سے کہ سانپ کے ڈسنے سے اِنتقال کروں۔( )اِس دُعا کو دُعائے مصطفےٰ بھی کہاجاتا ہے کہ رَسُوْل اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے یہ دُعا اِرشاد فرمائی تھی۔ اُس زمانے میں جہاز نہیں تھے،یہ دُعا اُونچائی سے گِرنے سے محفوظ رہنے کی دُعا ہے لہٰذا جہاز میں سوار ہوتے وقت بھی اِس دُعا کو پڑھا جا سکتا ہے۔سفرکے آداب میں سے ہے کہ جب کوئی سفر پر جانے لگے  تو گھر سے ایسے رُخصت ہو کہ گویا دُنیا سے رُخصت ہو  رہا ہے۔  

    گاڑی،بس یا ٹرین میں سوار ہوتے وقت کی دُعا

    اگر کوئی گھر سے دور گاڑی،بس یا ٹرین کے ذَریعے  سفر  کر رہا ہے تو اُسے سفر کی دُعا پڑھ لینی چاہیے: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ وَ کَآبَۃِ الْمَنْظَرِ  وَسُوْ ءِالْمُنْقَلَبِ فِی الْمَالِ والْاَھْلِ یعنی اے اللہ میں سفر کی مشقت سے واپس پلٹنے کے غم اور اہل و مال میں بُرے منظر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ( )اِس دُعا کی بَرکت سے اِنْ شَآءَ اللّٰہ  اس شخص کے سفر سے واپسی تک مال اور اہل وعیال محفوظ رہیں گے۔یوں ہی اگر کسی نے لباسِ سفر پہن کر  گھر میں چار رَکعت نفل ادا کیے تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ سفر سے واپسی تک یہ رَکعتیں اس کے مال اور اہل و عیال سب کی حفاظت کرتی رہیں گی۔( )   گھر سے نکلتے وقت مُسافر کو چاہیے کہ آیۃُ الکرسی ، سورۂ نصر اور چار قُل شریف پڑھ لیا کرے ، ہر سورت کے شروع میں بِسْمِ اللہ بھی لازمی پڑھنی ہے۔ قرآنِ پاک کی یہ آیت بھی پڑھ لینی چاہیے:(اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍؕ-)( ) ترجمۂ کنزالایمان: ’’بےشک جس نے تم پر قرآن فرض کیا  وہ تمہیں پھیر لے جائے گا جہاں پھرنا چاہتے ہو۔‘‘اِس کی بَرکت سے پورے سفر میں سکون نصیب ہو گا۔ 

    ہوائی جہاز میں بھی نماز فرض ہے

    سوال:ہوائی جہاز میں وُضو اور نماز کے لیے کیا طریقہ کار ہونا چاہیے؟( )
    جواب: جو لوگ پکّے نمازی ہوتے ہیں اور نماز کے مُعاملے میں حسّاس طبیعت کے مالک ہوتے ہیں وہ بہت پریشان ہو جاتے ہیں ،اِس وجہ سے کہ ہوائی جہاز میں انہیں وُضو کرنے اور نماز پڑھنے کا مسئلہ ہوتا ہے،لیکن جو حسّاس طبیعت کے نہیں ہوتے تو ایسے لوگ وُضو کرنے کے نام پر اپنے اَعضا  گیلے کر رہے ہوتے ہیں،وُضو کرنا بھی ہر ایک کو نہیں آتا۔ وُضو کرنے کا طریقہ  اور اس کے مَسائل ہر مسلمان کو یاد ہونے چاہئیں کہ وضو میں کون سا عضو کہاں تک دھونا فرض ہے۔ بہرحال ہوائی جہاز کا سفر کرتے وقت کوشش یہ ہونی چاہیے کہ سفر میں کسی بھی نماز کا وقت نہ آئے۔ہم نے بھی جہاز میں  کئی سفر کیے ہیں اور ہماری کوشش یہی رہی ہے کہ ہم ایسے وقت میں سفر کریں کہ دَورانِ سفر کسی نماز کا وقت نہ آئے مثلاًاگر کسی کے سفر کا دَورانیہ 10 گھنٹے ہیں تو ایسا شخص نمازِ فجر پڑھ کر سفر اِختیار کرے گا تو اِنْ شَآءَ اللّٰہ  نمازظہر کی اَدائیگی اپنی منزل پر پہنچ کر بآسانی کر لے گا۔

    اچانک موت سے حفاظت کا نسخہ

    سوال:اچانک موت سے حفاظت کی دُعا کیا ہے؟ 
    جواب:رات کے وقت باوضو حالت میں جو شخص 21 مَرتبہ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْمِ پڑھ کر سوئے گا تو اس کی بَرکت سے اِنْ شَآءَ اللّٰہ  اچانک موت سے اَمْن میں رہے گا۔ ( )بے وضو ہونے کی حالت میں اگر کسی شخص پر کوئی مصیبت آئے   تو اُسے چاہیے کہ اپنے آپ کو ملامت کرے۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن