اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
حضرتِ سیِّدُنا اُبَیْ بِنْ کَعب رضی اللہ تعالٰی عنہ نے عَرْض کی کہ میں (سارے وِرد، وظیفے چھوڑ دوں گااور)اپنا سارا وقت دُرُود خوانی میں صرف کروں گا۔ تو سرکارِمدینہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ واٰلہٖ وَسلَّم نے فرمایا : یہ تمہاری فکریں دور کرنے کے لئے کافی ہوگا اور تمہارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
(تِرمِذی ج۴ص۲۰۷حدیث ۲۴۶۵ دار الفکر بیروت)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اللہتَعَالٰی کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک نعمت میتھی بھی ہے جو کہ صحتِ انسانی کیلئے نہایت مفید ہے اور اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّمیں (سگ مدینہ عفی عنہ )نے بھی اِس سے نفع اُٹھایا ہے لہٰذا فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ واٰلہٖ وَسلَّم خَیْرُ النَّاسِ مَنْ نَّفَعَ النَّاسَ۔ یعنی ’’انسانوں میں بہتر وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچائے۔‘‘ ؎(اس کا حاشیہ کہاں ہے پیارے بھائی) پر عمل کی نیت سے میتھی کے بارے میں 50 مَدَنی پھول پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں۔یہ بات ہمیشہ کیلئے یاد رکھئے کہ کسی بھی شخص کے بتائے ہوئے یا کتابوں میں لکھے ہوئے بلکہ احادیثِ مبارَکہ میں بیان کردہ علاج بھی ماہر طبیب کے مشورے کے بغیر نہیں کرنے چاہئیں۔
(۱) فرمان مصطَفٰے صَلَّی اللہ تَعَالٰی علیہ واٰلہٖ وَسلَّم : اِسْتَشْفُوْا بِالْحُلْبَۃِ ۔یعنی’’میتھی سے شفا حاصل کرو۔‘‘ ؎ میتھی کو عربی میں حُلْبَہ، فارسی میں شنبلیلہ، پشتو میں ملخوزہ اور انگریزی میں (فینو گریک ) FENUGREEK بولتے ہیں ۔
(۲) میتھی میںوٹامنB، فولاد ، فاسفورس اور کیلشیم کی موجودگی جسمانی کمزوری اور خون کی کمی دور کرتی ہے۔
(۳)میتھی دال کی طرح پکا کر، یا کھچڑی بنا کر، یا میتھی کا پوڈر چٹنی یاچھاچھ میں شامل کر کے بھی فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
(۴)تھوڑے بَہُت میتھی دانے ہر طرح کی ترکاری وغیرہ میں ضرور ڈالنے چاہئیں۔
(۵)میتھی آنکھوں کی پیلی رنگت، منہ کی کڑوا ہٹ اور دل خراب ہونے کی کیفیت ختم کرتی ہے۔
(۶)جس کے منہ سے لُعاب یعنی رال بہتی ہو اُس کیلئے میتھی کا استعمال حیرت انگیز تاثیر رکھتا ہے۔
(۷)میتھی بد ہضمی ، کھٹّی ڈکاریں اور بھوک کی کمی دورکرتی ہے۔
(۸)میتھی پیٹ کی ہوا خارِج کرتی اور جگر کا فِعل دُرُست کرتی ہے۔
(۹)آنتوں کی کمزوری کے سبب اگر دائمی قبض ہو تو5گرام میتھی کا سُفُوف(پوڈر) گڑ میں ملا کر صبح و شام پانی کے ساتھ کچھ دن تک استعمال کرنے سے نہ صرف دائمی قبض دُور ہو گی بلکہ جگر کو بھی طاقت ملے گی، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ۔
(۱۰) معدے کے السر یا انتڑیوں کے زخم اور سُوجن میں میتھی کا استعمال بہت مفید ہے۔
(۱۱)پیچش کے مریضوں کیلئے 5گرام (چھوٹی چمچ) پسی ہوئی میتھی پانی سے استعمال کرنا مفید ہے ۔
(۱۲) میتھی پیٹ کے چھوٹے چھوٹے کیڑے مارتی ہے۔
(۱۳)میتھی کے دانے مُسَکِّن(یعنی تسکین بخش)، ہاضِم اور پیٹ کے تناؤ کھنچاؤ اور اَپھارا (یعنی پیٹ پھولنے کا مرض ) ختم کرتے ہیں۔
(۱۴) میتھی کا استعمال کمر درد ، تِلّی کے وَرَم اورگنٹھیا (جوڑوں کے درد)وغیرہ میں نافِع(یعنی فائدہ مند) ہے
(۱۵) میتھی دانے گڑ کے ساتھ جوش د ے کر استعمال کرنے سے کمر اور جوڑوں کے درد میں آرام آتا ہے۔
(۱۶) گنٹھیا (یعنی جوڑوں کے درد) کے لئے میتھی کے دس گرام تازہ پتے پانی میں پیس کر صبح نہا ر منہ استعمال کیجئے ۔(میتھی کے پتے سبزی والوں سے مل سکتے ہیں)
(۱۷)میتھی کے مسلسل استعمال سے اللہ عَزَّ وَجَلَّکے فضل سے بواسیر کا خون بند ہو جاتا اور بعض اوقات مَسّے (پائلز ۔PILES) جھڑ جاتے ہیں۔ اگر ساتھ میں اِنجیر کا بھی استعمال کیا جائے تو فوائد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
(۱۸)بواسیر کیلئے ایک نسخۂ لاجواب یہ ہے کہ 250گرام میتھی دانے اور 250گرام چھوٹی الائچی لیجئے اور دونوں کو باریک پیس لیجئے۔دن میں دو یا تین بار چائے کی ایک ایک چمچ دودھ یا پانی کے ساتھ استعمال کیجئے۔
(۱۹)یہ نسخہ مذکورہ طریقے سے استِعمال کرنے سے بواسیر کے علاوہ ان بیماریوں کیلئے بھی مفید ہے : بھوک کم لگنا ، پرانی گیس، تبخیر (یعنی وہ بخارات جو کھانے کے بعد دماغ کو چڑھتے ہیں اورجسم کو گرما دیتے ہیں)، بدہضمی، کھٹی ڈکاریں آنا، سینے کی جلن، پیٹ کی جلن ، پیٹ پھولنا، کھانا کھاتے ہی غنودگی یعنی نیند چڑھنا اور کھانا کھاتے ہی طبیعت میں اکتاہٹ اور بے زاری پیدا ہونا۔
(۲۰)کھانسی کی دوائیں عام طور پرمعدہ خراب کرتی ہیں لہٰذا پرانی کھانسی کے مریض کادوائوں کے استعمال کی وجہ سے معدے کی جلن اور بد ہضمی کے مرض سے بچنا دشوار ہے، میتھی کے استعمال سے نہ صرف کھانسی کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ معدے کی بھی اصلاح ہوتی ہے۔
(۲۱)میتھی بلغم نکالتی او رپھیپھڑوں کی اندرونی جھلّیوں کی حفاظت کرتی ہے۔
(۲۲)میتھی دانوں کا پوڈر گرم پانی میں گھول کر پینا کھانسی اور دمے میں مفید ہے۔
(۲۳) میتھی دانے پانی میں ہلکی آنچ پر خوب اچھی طرح اُبالیں، جب قابلِ برداشت ہو جائے تو اس سے غرارے کر لیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّگلے کی خراش اور سُوجن کے لئے مفید پائیں گے۔
(۲۴)میتھی دانوں کا چھلکا اتار کر اُس کا گودا بطورِ لیپ ( پول ٹِس۔ POULTICE) سُوجن یا پھوڑوں پر باندھنے سے اللہ عَزَّ وَجَلَّچاہے تو فائدہ ہو جاتا ہے۔
(۲۵) منہ کے اندر، زبان کے نیچے یا ہونٹوں کی اندرونی سطح پر چھالے ہوں تو میتھی پکا کر کھایئے یا میتھی کے تازہ پتے پانی میں خوب اُبال کر اس کے نیم گرم پانی سےصبح وشام غرارےاورکلیاںکیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ منہ کے چھالے ٹھیک ہوجائیں گے۔
(۲۶) میتھی دانوں کا استعمال ذِیابِیْطُس (ذِ یا ۔بی۔ طُس۔ ڈایابیٹیز۔ DIABETES) کے ایسے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے جو ’’اِنسولین‘‘ کا استعمال کرتے ہیں۔ اس دوران چاول ، آلو ، گوبھی ، اَروی ، کیلا اور دیگر میٹھی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے ، صبح کی چہل قدمی مفید ہے۔ میتھی کے استعمال کے دوران ایلو پیتھک دوائیں استعمال ہو رہی ہو ں تو کوئی حرج نہیں ۔
(۲۷) میتھی دانے دَردَ رے(یعنی موٹے موٹے) پسے ہوئے 20 گرام روزانہ کھانے سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ (اس کو ملا دیں)صرف دس دن کے اندر ہی پیشاب اور خون میں شُوگر کی مقدار کم ہو جائے گی اگرچہ علاماتِ مرض میںکمی ہونے کے سبب مریض کو خود بھی فائدے کا اندازہ ہوجاتا ہے لیکن بہتر ہے کہ ہر دس دن بعد شوگر کاٹیسٹ کر وا لیا جائے۔ شوگر کے تناسب سے میتھی دانوں کا استعمال روزانہ100 گرام تک بھی کیا جا سکتا ہے ۔اس سلسلے میں میتھی کے بیج دال کی طرح یا کسی سبزی میں ملا کر پکا کر بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں ۔
(۲۸) میتھی دانوں کا ایک ذیلی اثر (سائِڈاِفیکٹ۔SIDE EFFECT) یہ ہے کہ بعض مریضوں کا پیٹ شروع میں کچھ پھول جاتا ہے لیکن بعد میں یہ اثر خود بخود دُور بھی ہوجاتا ہے۔
(۲۹)لو شو گر کے مریض میتھی استعمال نہ کریں۔
(۳۰۔۳۱)ایک تحقیق کے مطابق روزانہ میتھی کے دانے استعمال کرنے سے کولیسٹرول (CHOLESTEROL) اور ٹرائی گلیس لائڈز
( Triglycerides)میں کمی آتی اور دل کی بیماریوں کا امکان کم ہو جاتا ہے۔
(۳۲) میتھی پیشاب آوَر ہے ، گردوں کی سوجن کے سبب جب پیشاب کم آتا ہے تو میتھی کے استعمال سے بفضلہٖ تعالٰی پیشاب کھل کر آتا ہے۔
(۳۳)سردیوں میں روزانہ کھانے کے بعد پانی سے میتھی دانے چھوٹا چمچ آدھا استعمال کر لینے سے سردیوں کی اکثر بیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے،
اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ۔
(۳۴)سردی کی وجہ سے پیشاب کی تکلیف ہو تو میتھی کے دانے شہد کے ساتھ استعمال کرنے سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فائدہ ہو گا۔
(۳۵)میتھی دانوں کو پانی میں کچھ دیر بھگو کر نرم کر لینے کے بعد پیس کر ہفتے میں دوبار سرپر اس طرح لگائیں کہ جڑوں میں بھی لگ جائے اور کم ازکم ایک گھنٹہ لگا رہنے دیجئے اس کے بعد سر دھو لیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ بال گرنے بند ہو جائیں گے اور لمبے بھی ہوں گے۔
(۳۶)میتھی کے ساگ یعنی پتّے چہرے پر ملنے سے چہر ہ صاف ہوتا ہے۔
(۳۷) عورت کوسنِ بلوغت کی ابتدا میںماہواری کے سبب بسا اوقات جسمانی تھکن، کمزوری ، چہرے پر بے رونقی اورزردی آجاتی ہے، ماہواری کی زیادتی کے سبب بھی ایسی علامات پیدا ہوجاتی ہیں، ایسے موقع پر میتھی بھون کر گوشت یا کسی دوسری سبزی کے ساتھ کھانے سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ یہ حالت جاتی رہے گی۔
(۳۸)جن عورتوں کو بار بار خون آتا ہو ان کیلئے میتھی کا استعمال مفید ہے۔
(۳۹)میتھی بچہ دانی کے ورم(یعنی سوجن) اوردرد وغیرہ میں فائدہ مند ہے ۔
(۴۰) بچے کی پیدائش کے بعد ماں کا دودھ کم پیدا ہورہا ہو تو میتھی کے بیج تھوڑی سی مقدار میں یا کسی ماہر طبیب کے مشورے سے استعمال کئے جائیں تو دودھ کی پیدائش میں اِضافہ ہوسکتا ہے۔
(۴۱)میتھی کی پتیاں اُبالنے کے بعد ہلکا سا بھون کر کھائیں تو بدن کی ایک خِلْط صَفْرا (یعنی پِت ۔زرد رنگ کا کڑوا پانی) کی زیادَتی ختم ہو کر طبیعت ہَشّاش بَشّاش ہوجاتی ہے۔
(۴۲)میتھی کی پتیاں بھوک بڑھاتی ہیں ۔
(۴۳)میتھی کی پتیاں قبض کھولتی ہیں، اجابت کھل کر آتی ہے اور یوں انسان خود کو ترو تازہ اور ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے۔