Milad Un Nabi Ka Saboot Aur Is Mutaliq Dalai
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Milad Un Nabi Quran o Hadees Ki Roshni Mein | میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن و حدیث کی روشنی میں

    Milad Un Nabi Ka Saboot Aur Is Mutaliq Dalai

    book_icon
    میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآن و حدیث کی روشنی میں
                

    میلاد کا ثبوت

    فتویٰ :01

    کیا صحابہ کرام علیہم الرضوان سے میلاد منانا ثابت ہے؟

    ک
    یا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جشنِ ولادت نہ تو حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے منایا ،نہ ہی خلفائے راشدین میں سے کسی نے منایا ، لہٰذا یہ بدعت ہے اور حدیث میں ہے کہ ہر بدعت گمراہی ہے،جس کا انجام جہنّم ہے۔ برائے کرم اس کا تسلّی بخش جواب عنایت فرمائیں ؟ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب کسی کام کے ناجائز ہونے کا دارومدار اس بات پر نہیں کہ یہ کام حضوراکرم صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم یا صحابہ ٔ کرام علیہم الرضوان نے نہیں کیا ، بلکہ مدار اس بات پر ہے کہ اس کام سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم نے منع فرمایا ہے یا نہیں ؟ اگر منع فرمایا ہے ، تو وہ کام ناجائز ہے اور منع نہیں فرمایا ،تو جائز ہے،کیونکہ فقہ کا یہ قاعدہ بھی ہے کہ ’’ الاصل فی الاشیاء الاباحۃ ‘‘ ترجمہ: تمام چیزوں میں اصل یہ ہے کہ وہ مباح ہیں۔ یعنی ہر چیز مباح اورحلال ہے ،ہاں اگر کسی چیز کو شریعت منع کردے ، تو وہ منع ہے، یعنی ممانعت سے حرمت ثابت ہوگی نہ کہ نئے ہونے سے۔ یہ قاعدہ قرآن پاک اور احادیثِ صحیحہ و اقوالِ فقہاء سے ثابت ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَسْــٴَـلُوْا عَنْ اَشْیَآءَ اِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْۚ-وَ اِنْ تَسْــٴَـلُوْا عَنْهَا حِیْنَ یُنَزَّلُ الْقُرْاٰنُ تُبْدَ لَكُمْؕ-عَفَا اللّٰهُ عَنْهَاؕ- ترجمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو! ایسی باتیں نہ پوچھو جو تم پر ظاہر کی جائیں توتمہیں بُری لگیں اور اگر انہیں اس وقت پوچھوگے کہ قرآن اُتر رہا ہے، تو تم پر ظاہر کردی جائیں گی، اللہ انہیں معاف فرماچکا ہے۔ (پارہ 7،سورۃ المائدہ ،آیت 101) صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سیّد محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی فرماتے ہیں: ’’اس آیت سے ثابت ہوا کہ جس اَمر کی شَرع میں ممانعت نہ آئی ہو وہ مباح ہے ۔ حضرت سلمان رضی اللہُ عنہ کی حدیث میں ہے کہ حلال وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حلال فرمایا ، حرام وہ ہے جس کو اپنی کتاب میں حرام فرمایا اور جس سے سکوت کیا وہ معاف ہے، تو کلفت میں نہ پڑو۔‘‘(تحت ھذہ الآیۃ،خزائن العرفان) حدیث پاک میں ہے: ’’ الحلال ما احل اللہ فی کتابہ والحرام ما حرم اللہ فی کتابہ و ما سکت عنہ فھو مما عفی عنہ ‘‘ ترجمہ: حلال وہ ہے جس کو اللہ نے اپنی کتاب میں حلال فرمادیا اور حرام وہ ہے جس کو اللہ نے اپنی کتاب میں حرام فرمادیا اور جس پر خاموشی فرمائی وہ معاف ہے۔(ترمذی،ج3،ص280،مطبوعہ دارالفکر،بیروت ) چونکہ محافلِ دینیہ منعقد کرکے عید میلاد منانے کی ممانعت قرآن و حدیث، اقوالِ فقہاء ، نیز شریعت میں کہیں بھی وارد نہیں، لہٰذا جشنِ ولادت منانا بھی جائز ہے اور صدیوں سے علماء نے اسے جائز اور مستحسن قرار دیا ہے۔ شارح بخاری امام قسطلانی رحمۃُ اللہِ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں : ’’ربیع الاول چونکہ حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم کی ولادت باسعادت کا مہینا ہے،لہٰذا اس میں تمام اہل اسلام ہمیشہ سے میلاد کی خوشی میں محافل کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں۔ اس کی راتوں میں صدقات اور اچھے اعمال میں کثرت کرتے ہیں۔ خصوصاً ان محافل میں آپ کے میلاد کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرتے ہیں۔ محفل میلاد کی یہ برکت مجرّب ہے کہ اس کی وجہ سے یہ سال امن کے ساتھ گزرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس آدمی پر اپنا فضل و احسان کرے جس نے آپ کے میلاد مبارک کو عید بناکر ایسے شخص پر شدّت کی جس کے دل میں مرض ہے۔‘‘ (المواھب اللدنیہ،ج 1،ص93،مطبوعہ لاہور) شیخ عبدالحق محدّث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:’’آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادتِ باسعادت کے مہینے میں محفل میلاد کا انعقاد تمام عالم اسلام کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے۔ اس کی راتوں میں صدقہ خوشی کا اظہار اور اس موقع پر خصوصاً آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی ولادت پر ظاہر ہونے والے واقعات کا تذکرہ مسلمانوں کا خصوصی معمول ہے۔“(ماثبت بالسنہ،ص،102،مطبوعہ لاہور) امام جمال الدین الکتانی کے حوالے سے منقول ہے:’’حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم کی ولادت کا دن نہایت ہی معظّم، مقدّس اور محترم و مبارَک ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا وجود پاک اتباع کرنے والے کے لیے ذریعہ نجات ہے ،جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا اس نے اپنے آپ کو جہنّم سے محفوظ کرلیا۔ لہٰذا ایسے موقع پر خوشی کا اظہار کرنا اور حسب توفیق خرچ کرنا نہایت مناسب ہے۔“ (سبل الھدیٰ والرشاد،ج1،ص364،مطبوعہ لاہور) اور یہ کہنا کہ’’ہرنیا کام گمراہی ہے‘‘ دُرست نہیں ، کیونکہ بدعت کی ابتدائی طور پر دو قسمیں ہیں : بدعتِ حسنہ اور بدعتِ سیّئہ۔ بدعتِ حسنہ وہ نیا کام ہے ، جو کسی سنت کے خلاف نہ ہو، جیسے مولد شریف کے موقع پر محافل میلاد، جلوس،سالانہ قراءَت کی محافل کے پروگرام، ختم بخاری کی محافل وغیرہ۔ بدعتِ سیّئہ وہ ہے جو کسی سنت کے خلاف یا سنت کو مٹانے والی ہو،جیسے غیرِ عربی میں خُطبۂ جُمعہ و عیدین۔ چنانچہ شیخ عبد الحق محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں:’’معلوم ہونا چاہیے کہ جو کچھ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد نکلا اور ظاہر ہوا بدعت کہلاتا ہے ،پھر اس میں سے جو کچھ اصول کے موافق اور قواعد سنت کے مطابق ہو اور کتاب و سنت پر قیاس کیا گیا ہو بدعت حسنہ کہلاتا ہے اور جو ان اصول و قواعد کے خلاف ہو اسے بدعت ضلالت کہتے ہیں اور’’کل بدعۃ ضلالۃ‘‘ کا کلیہ اس دوسری قسم کے ساتھ خاص ہے۔‘‘(اشعۃ اللمعات مترجم،ج1،ص422،مطبوعہ لاہور) بلکہ حدیث پاک میں نئی اور اچھی چیز ایجاد کرنے والے کو تو ثواب کی بشارت ہے۔چنانچہ مسلم شریف میں ہے: ” مَنْ سَنَّ في الإسلامِ سنَّةً حَسَنَةً فَلَهُ أجْرُهَا، وَأجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا بَعْدَهُ، مِنْ غَيرِ أنْ يَّنْقُصَ مِنْ أُجُورهمْ شَيءٌ، وَمَنْ سَنَّ في الإسْلامِ سُنَّةً سَيِّئَةً كَانَ عَلَيهِ وِزْرُهَا، وَ وِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْم بَعْدِهِ، مِنْ غَيرِ أنْ يَّنْقُصَ مِنْ أوْزَارِهمْ شَيءٌ ‘‘ ترجمہ: جو کوئی اسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے ،تو اس پر اسے ثواب ملے گا اور اس کے بعد جتنے لوگ اس پر عمل کریں گے تمام کے برابر اس جاری کرنے والے کو بھی ثواب ملے گا اور ا ن کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہوگی اور جو شخص اسلام میں بُرا طریقہ جاری کرے تو اس پر اسے گناہ ملے گا اور اس کے بعد جتنے لوگ اس پر عمل کریں گے ان سب کے برابر اس جاری کرنے والے کو بھی گناہ ملے گا اور ان کے گناہ میں بھی کچھ کمی نہ ہوگی۔ (الصحیح المسلم، کتاب العلم ،ج2،ص341،مطبوعہ کراچی) جشنِ ولادت منانا بھی ایک اچھا کام ہے ، جو کسی سنت کے خلاف نہیں ، بلکہ عین قرآن و سنت کے ضابطوں کے مطابق ہے۔ رب تعالیٰ کی نعمت پر خوشی کا حکم خود قرآن پاک نے دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:﴿قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَ بِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْیَفْرَحُوْاؕ﴾-ترجمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں۔ (پارہ11، سورہ یونس ،آیت58) ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:﴿وَ اَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ۠(۱۱)﴾ ترجمۂ کنز الایمان: اور اپنے رب کی نعمت کا خوب چرچا کرو۔ (پارہ30،سورۃ الضحیٰ،آیت11) خود حضوراکر م صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ و سلم اپنا یومِ میلا د روزہ رکھ کر مناتے ۔ چنانچہ آپ ہر پیر کو روزہ رکھتے تھے ، جب اس کی وجہ دریافت کی گئی ، تو فرمایا:’’اسی دن میری ولادت ہوئی اور اسی روز مجھ پر وحی نازل ہوئی۔“ (الصحیح المسلم،ج 1،ص368،مطبوعہ کراچی) خلاصہ کلام یہ کہ شریعت کے دائرہ میں رہ کر خوشی منانا ، مختلف جائز طریقوں سے اظہار مسرّت کرنا اور محافل میلاد کا انعقاد کر کے ذکر مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و سلم کرتے ہوئے ان پر مسرت و مبارک لمحات کو یاد کرنا ، جو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے دنیا میں تشریف لانے کا وقت ہے ، بہت بڑی سعادت مندی کی بات ہے۔مزید تفصیل کے لیے علمائے اہلسنت کی کتب کا مطالعہ فرمائیں۔ و اللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کتبــــــــــــــــــــــــــــہ مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن