30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
بسم اللہ الرحمن الرحیم الصلاۃ والسلام علیک یارسول اللہ الصلاۃ والسلام علیک یاحبیب اللہ الصلاۃ والسلام علیک یاحبیب اللہ وعلی آلک واصحابک یا نور اللہ نام کتاب معرفۃ النساک فی معرفۃ فضیلۃ الاستیاکمسواک کی فضیلت کی پہچان میں عبادت گزاروں کی پہچان
تالیف لطیف علی بن سلطان محمدالقاری المعروف ملا علی قاری علیہ رحمۃ اللہ الباری ترجمہ وتخریج عبدالرب شاکر عطاری مدنی پیشکش : مجلسِ افتاء ( دعوتِ اسلامی ) پیشِ لفظ حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔ (جامع ترمذی ، کتاب العلم ، الحدیث ۲۶۸، ج ۴، ص ۳۰۹) سرورِ کائنات ، فخرِ موجودات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کی ایک بہت ہی پیاری سنت مسواک ہے ، جس سے متعلق کثیر احادیثِ کریمہ بھی وارد ہوئی ہیں ، علماء نے جابجا ان کو بیان فرمایا ہے ۔ چنانچہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی اسی سنت سے متعلق علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے ایک مستقل رسالہ بنام ” معرفۃ النساک فی معرفۃ فضیلۃ الاستیاک “تصنیف فرمایا ۔ اس رسالہ میں علامہ علی قاری رحمہ اللہ تعالی نے نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی مسواک سے محبت اوراس کی فضیلت واہمیت کواحادیث مبارکہ کے حوالے سے بڑے خوبصورت اندازمیں بیان فرمایااورمسواک کرنے کے ظاہری وباطنی فوائد کواس احسن طریقے سےاجاگرکیاکہ اس رسالے کوپڑھنے کے بعدبندہ مومن کے دل میں آقاصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی پیاری پیاری سنت مسواک کی محبت راسخ ہوجائے اوراس پرعمل پیراہوجائے۔ سیدی وسندی حضورشیخ القرآن مفتی اہلسنت مفتی ابوالصالح محمدقاسم قادری دامت برکاتہم العالیہ کے حکم پرعلامہ علی قاری رحمہ اللہ کے مختلف رسائل کا ترجمہ و تخریج کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ عبد الرب محمد شاکر مدنی بسم اللہ الرحمن الرحیم اے کریم !میرے علم میں اضافہ فرما۔ تمام تعریفیں بلندوعظمت والے اللہ کے لیے ہیں اور درود و سلام ہو اس کے عظیم المرتبت نبی،رسول،حبیب وخلیل پراورآپ کی آل واصحاب پرجواچھے مضبوط دین میں آپ کی پیروی کرنے والے ہیں۔ حمدوصلاۃ کے بعد:اللہ عزوجل کاسب سےزیادہ محتاج بندہ علی بن سلطان محمدقاری کہتاہے کہ مسواک کرنے کی فضیلت جاننےسے متعلق یہ رسالہ عبادت گزاروں کے لیے نفع بخش ہے۔اللہ تعالیٰ ارشادفرماتاہے:’’اے حبیب!فرمادوکہ اے لوگو!اگرتم اللہ سے محبت کرتے ہو،تومیرے فرمانبرداربن جاؤ،اللہ تم سے محبت فرمائے گا۔‘‘ ( القرآن : ترجمہ کنزالعرفان،سورۃ آل عمران، آیت 31 ) اورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مسواک سے اس قدر محبت فرماتے تھےکہ جب آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم رات کی نیندسے بیدارہوتے(1)،گھرمیں داخل ہوتے(2)،وضوکرتے(3)اورہرنمازکے وقت ہمیشہ مسواک کرتے(4)،یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی حالتِ نزع میں بھی مسواک فرمائی۔(5) ( 1 ) صحیح بخاری،رقم الحدیث245،صحیح مسلم رقم الحدیث255،سنن ابی داؤد55،سنن نسائی1621،ابن ماجہ286،مسنداحمد23242،صحیح ابن خزیمہ136،صحیح ابن حبان1072۔عن حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ ( 2 ) صحیح مسلم253،سنن ابوداؤد51،سنن نسائی8،صحیح ابن حبان1074،صحیح ابن خزیمہ134،سنن کبری للبیھقی141۔عن عائشہ رضی اللہ تعال عنھا ( 3 ) صحیح بخاری4569،صحیح مسلم763،سنن ابوداؤد1355،مسنداحمد3541۔عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عنهما ( 4 ) صحیح بخاری4569،صحیح مسلم763،سنن ابوداؤد1355،مسنداحمد3541۔عن ابن عباس رضی اللہ تعالی عناما ( 5 ) صحیح بخاری890،صحیح ابن حبان6617،مسنداحمد24216،مسندابویعلی4604،مستدرک للحاکم513،سنن کبری للبیھقی13430۔عن عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا۔ اورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا،تومیں انہیں ہرنمازکے وقت مسواک کرنے کاحکم دیتا۔“ اس حدیث کوامام مالک،امام احمد،امام بخاری،امام مسلم،امام ترمذی،امام نسائی اورامام ابن ماجہ رحمہم اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا۔( 6 ) اورامام احمد،امام ابوداؤداورامام نسائی رحمہم اللہ نے اس حدیث کوزیدبن خالدرضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔(7) اورامام احمد،ترمذی اورضیاء کی زیدبن خالدجہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت میں کچھ زائدالفاظ ہیں،وہ یہ کہ ”(اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا)،تومیں عشاء کی نمازکوتہائی رات تک مؤخرکردیتا۔“( 8 ) امام مالک،امام شافعی اورامام بیہقی رحمہم اللہ کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا،تومیں انہیں ہر وضوکے ساتھ مسواک کرنے کاحکم دیتا۔“( 9 ) امام احمداورنسائی کی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت ان الفاظ کے ساتھ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا،تومیں انہیں ہرنمازکے وقت وضوکرنے کااورہروضوکے ساتھ مسواک کرنے کاحکم دیتا۔“( 10 ) ( 6 ) موطاامام مالک،صفحہ50 ،مسنداحمد7339،صحیح بخاری887،صحیح مسلم252،جامع ترمذی22،سنن ابوداؤد46،سنن نسائی7،سنن ابن ماجہ287،صحیح ابن خزیمہ140،صحیح ابن حبان1068۔عن ابی ھریرہ رضی اللہ تعالی عنہ ( 7 ) مسنداحمد17048،سنن ابوداود،رقم الحدیث47،سنن کبری للنسائی3029،جامع ترمذی23۔ ( 8 ) مسنداحمد17032،جامع ترمذی23،سنن ابو داود47۔ (9) موطاامام مالک،صفحہ51،کتاب الام للشافعی،ج1،ص23،مطبوعہ دارالمعرفہ،بیروت،سنن کبری للبیھقی146۔ ( 10 ) مسنداحمد7513،سنن کبری للنسائی3027۔ اورامام حاکم نے اسےحضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یوں روایت کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا،تومیں ان پرضرورہرنمازکے وقت مسواک فرض کردیتاجیسے میں نے ان پرنمازکے لیے وضوفرض کیا۔“(11) امام حاکم اورامام بیہقی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا،تومیں ان پروضوکے ساتھ مسواک فرض قراردے دیتااورمیں نمازعشاء کونصف رات تک مؤخرکردیتا۔“(12) سعیدبن منصورنے حضرت مکحول رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مُرسلاً روایت کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا،توضرورمیں انہیں ہرنمازکے وقت مسواک کرنے اورخوشبولگانے کاحکم دیتا۔“( 13 ) امام ابونعیم نے ”کتاب السواک“میں حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت کیاکہ نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے ارشادفرمایا:”اگرمجھے اپنی امت پرمشقت کاخوف نہ ہوتا،تومیں انہیں صبح سویرے مسواک کرنے کاحکم دیتا۔“(14) نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک منہ کی صفائی وپاکیزگی اوررب کی رضاکاذریعہ ہے۔“ اس حدیث کوامام احمد،امام نسائی،امام ابن حبان،امام حاکم،امام بیہقی رحمہم اللہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت کیا(15)اورامام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیا(16)اورامام احمدرحمہ اللہ نے ابوبکرالشافعی سے روایت کیا۔( 17 ) (11) مستدرک للحاکم517۔ (12) مستدرک للحاکم516،سنن کبری للبیھقی148 ۔ ( 13 ) کنزالعمال26195، ( 14 ) کنزالعمال26196، ( 15 ) مسنداحمد24203،سنن نسائی،ج،1ص10،مطبوعہ مکتب المطبوعات الاسلامیہ،صحیح ابن حبان1067،سنن کبری للبیھقی140عن عائشۃ رضی اللہ تعالی عنھااورامام حاکم کی کسی کتاب میں یہ حدیث نہیں ملی۔واللہ اعلم۔ ( 16 ) سنن ابن ماجہ289۔ ( 17 ) مسنداحمد24203۔ اورامام طبرانی نے”المعجم الاوسط“میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے کچھ زیادہ الفاظ کے ساتھ روایت کیااوروہ زائدالفاظ یہ ہیں:”اورمسواک بینائی کوتیزکرنے کاذریعہ ہے۔“(18) اور”المعجم الکبیر“میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے ان الفاظ کے ساتھ روایت کیا:”مسواک منہ کوپاک وصاف کرنے کاذریعہ اوررب کی رضاکاذریعہ بنتی ہے۔“(19) امام ابونعیم نےرافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا:”مسواک کرناواجب ہے اورجمعہ کاغسل کرناواجب ہے۔ “(حدیث میں واجب سے اصطلاحی واجب مراد نہیں ہے،بلکہ مسواک کرنے کی تاکیدکرناہے)(20) امام ابونعیم کی عبداللہ بن جراد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کرنافطرت سے ہے۔“(21) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک مردکی فصاحت میں اضافہ کرتی ہے۔“ اس روایت کوامام موصلی ،امام عقیلی ،امام ابن عدی اورخطیب نے جامع میں نقل کیا۔(22) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےایک اورروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کرناسنت ہے،پس تم جب چاہومسواک کرو۔“ اسے امام دیلمی نے مسندالفردوس میں روایت کیا۔( 23 ) حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کرناہربیماری سے شفاء ہے ،سوائے سام کے اورسام موت ہے۔“( 24 ) ( 18 ) المعجم الاوسط7496۔ ( 19 ) المعجم الکبیر12215۔ ( 20 ) کنزالعمال26161۔ ( 21 ) کنزالعمال26162۔ ( 22 ) مسندابویعلی موصلی66،الضعفاء الکبیرللعقیلی،ج3،ص156،الکامل فی ضعفاء الرجال،ج8،ص98،الجامع لاحکام الراوی للخطیب،ج1،ص373۔ ( 23 ) نقلہ ابن عساکرفی کنزالعمال ونسبہ للدیلمی ۔ولم اقف علیہ فی مسندالفردوس للدیلمی۔کنزالعمال26163۔ ( 24 ) نقلہ ابن عساکرفی کنزالعمال ونسبہ للدیلمی۔ولم اقف علیہ فی مسندالفردوس للدیلمی۔کنزالعمال26164۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”میں نے تمہیں مسواک کرنے سے متعلق بہت زیادہ کہاہے۔“ اس حدیث کو امام احمد،امام بخاری اورامام نسائی نے روایت کیا۔(25) اورمسنداحمدمیں تمیمی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مسواک کے متعلق سوال کیا،توآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:”نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہمیں مسواک کرنے کاحکم دیتے رہے، یہاں تک کہ ہمیں ڈرہواکہ کہیں آپ پرمسواک کے متعلق قرآنی حکم نازل نہ ہوجائے۔“( 26 ) اورایک روایت کے الفاظ کچھ یوں ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”میں مسواک کرنے کاحکم دیتارہا،حتی کہ مجھے خوف ہواکہ کہیں مجھ پراس کے متعلق کوئی وحی نازل نہ ہوجائے۔“(27) ایک اورروایت ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے کہ :”(میں مسواک کرنے کاحکم دیتارہا)،یہاں تک کہ مجھے خوف ہواکہ مسواک کرناکہیں مجھ پر فرض نہ ہو جائے۔“(28) حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”دس چیزیں فطرت میں سے ہیں:”مونچھیں پست کرنا،داڑھی بڑھانااورمسواک کرنا…. الخ“(یعنی آگے تک حدیث)۔ اس حدیث کوامام احمد،امام مسلم،امام ترمذی،امام ابوداؤد،امام نسائی اورامام ابن ماجہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت کیا۔(29) حضرت ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”چارچیزیں رسولوں کی سنت ہیں:(1)حیاء کرنا(2)خوشبولگانا(3)نکاح کرنا(4)مسواک کرنا۔“ (30) ( 25 ) مسنداحمد12459،صحیح بخاری888،سنن کبری للنسائی،ج1،ص75۔ ( 26 ) مسندابوداودطیالسی2862،سنن کبری للبیھقی،ج1،ص57،مصنف ابن ابی شیبہ1809۔ ( 27 ) مسنداحمد2893،مسندابویعلی2330۔ ( 28 ) مسنداحمد16007۔ ( 29 ) مسنداحمد25060،صحیح مسلم261،جامع ترمذی2757،سنن نسائی5040،سنن ابن ماجہ293۔ علامہ علی قاری علیہ الرحمۃ نے اس حدیث کوحضرت ابن عباس سے روایت کیاہے ،حالانکہ یہ حدیث اس متن کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہاسے مروی ہے۔ ( 30 ) مسنداحمد23581،جامع ترمذی1080،شعب الایمان7719۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے کہ میرے سرتاج صاحبِ معراج حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کرکے نمازپڑھنا،بغیرمسواک کیے سترنمازوں سے افضل ہے۔“ اس حدیث کوامام ابن زنجویہ ،امام حارث ،امام ابویعلی اورامام حاکم نے روایت کیا۔(31) امام دیلمی نے اس حدیث کوحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا۔(32) اورجس روایت کو امام ابن عبدالبرنے ابن معین سے”التمہید“میں نقل کیا،وہ روایت باطل ہے ۔(33) امام سخاوی علیہ الرحمۃ نے فرمایا:(مذکورہ جملے میں نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی حدیث کوباطل نہیں کہاجارہا،بلکہ)حدیث کی اسانید کی طرف نسبت کرتے ہوئے انہیں باطل کہاجارہاہے۔(34) اورحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے مروی دوسری روایت میں” بغیرسواک “ کی جگہ” بلاسواک “ کے الفاظ ہیں۔ امام احمداورامام حاکم نے اپنی مستدرک میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے ان الفاظ سےروایت کیاکہ میرے سرتاج حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کرکے نمازپڑھنے کی بغیرمسواک کیے نمازپڑھنے پرسترگُنا فضیلت ہے۔“(35) ( 31 ) مسنداحمد26340،مسندحارث160،مسندابی یعلی4738،مستدرک للحاکم515۔ ( 32 ) مسندالفردوس3236۔ ( 33 ) التمھیدلابن عبدالبر،ج7،ص200۔ ( 34 ) المقاصدالحسنۃ للسخاوی،ص424۔ ( 35 ) مسنداحمد26340،مستدرک للحاکم515۔ ابن قیم نے مذکورہ بالاروایت کے تحت لکھا:یہ حدیث نہ کتب صحاح اورنہ ہی کتب ستہ(چھ معروف کتب جنہیں صحاح ستہ کہاجاتاہے)میں واردہوئی،لیکن امام احمد،امام ابن خزیمہ،امام حاکم نے اپنی اپنی صحیح میں اورامام بزارنے اپنی مسندمیں اسے روایت کیااورامام بیہقی نے فرمایا:’’اس کی اسنادقوی نہیں اوریہ اس وجہ سے ہے کہ اس کی سند کامدارمحمدبن اسحاق کے امام زہری سے روایت کرنے پر ہے،حالانکہ محمدبن اسحاق نے امام زہری سے اپنے سماع (یعنی خودحدیث سننے)کی تصریح نہیں کی،بلکہ کہاکہ زہری نے عروہ سے روایت کی اورعروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت کی اورحضرت عائشہ نے کہاکہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کرکے نمازپڑھنے کی فضیلت بغیرمسواک کیے نمازپڑھنے پرسترگُناہے۔“ایسے ہی ابن خزیمہ نے اس حدیث کواپنی صحیح میں روایت کیا،مگرانہوں نے حدیث روایت کرنےکےبعدیہ کہا:”اگریہ حدیث صحیح ہو“(امام ابن خزیمہ خودہی استثناء کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں):’’میں نے اس حدیث کی صحت کااستثناء اس لیے کیاکہ مجھے خدشہ ہےکہ محمدبن اسحاق نے یہ حدیث امام زہری سے نہ سنی ہواوران سے یہ حدیث تدلیساً روایت کی ہو۔‘‘ عبداللہ بن احمدکہتے ہیں کہ میرے والدامام احمدبن حنبل نے فرمایا:’’جب ابن اسحاق (ذکرفلان)سے حدیث روایت کریں ،توانہوں نے وہ حدیث راوی سے نہیں سنی ہوتی۔‘‘ امام حاکم نے اس حدیث کو اپنی صحیح میں ذکرکیااورفرمایا:’’یہ حدیث امام مسلم کی شرط پر صحیح ہے،حالانکہ امام حاکم نے کوئی تحقیق نہیں کی،کیونکہ امام مسلم نے اپنی کتاب میں اس سند کے ساتھ کوئی حدیث روایت نہیں کی اورنہ ہی ابن اسحاق سے دلیل پکڑی،ہاں امام مسلم نے اس کے متابعات اورشواہدکونقل فرمایااوررہی یہ بات کہ ابن اسحاق کاامام زہری سےروایت کرناامام مسلم کی شرط پر ہے، توایسی کوئی بات نہیں اورامام بیہقی نے فرمایا:خدشہ ہے کہ یہ حدیث بھی محمدبن اسحاق کی تدلیسات میں سے ایک ہو ،جوانہوں نے امام زہری سے نہیں سنی۔ اورامام بیہقی نے اس حدیث کومعاویہ بن یحی الصدفی عن الزھر ی کی سند سے روایت کیااورمعاویہ بن یحی صدفی قوی راوی نہیں ہیں اورامام بیہقی نے شعب الایمان میں فرمایا:’’ معاویہ بن یحی اس میں متفردہیں اوریہ بھی کہاگیاہے کہ ابن اسحاق نے یہ روایت معاویہ بن یحی سے لی ہے۔ امام بیہقی نے فرمایاکہ گزشتہ حدیث کی مثل عروہ اور عمرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی ہے ،لیکن یہ دونوں سندیں ضعیف ہیں۔ (پہلی عروہ والی سند)جسے امام بیہقی نے امام واقدی کے طریق سے روایت کیا،امام واقدی نے کہاکہ ہمیں عبداللہ بن ابی یحی الاسلمی نے بیان کیا،انہوں نے ابوالاسودسے،انہوں عروہ سے،انہوں نے حضرت عائشہ سے،انہوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے اورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:”مسواک کرکےدورکعتیں پڑھنااللہ کے نزدیک مسواک سے پہلے ستررکعتیں پڑھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔“لیکن واقدی نے اس سےاستدلال نہیں کیا ۔ (دوسری عمرہ والی سند)جسے امام بیہقی نے حماد بن قیراط کے طریق سے روایت کیا،حماد بن قیراط نے کہاکہ ہمیں فرج بن فضالہ نے بیان کیا،انہوں نے عروہ بن رویم سے،انہوں نے عمرہ سے،انہوں نے حضرت عائشہ سے ،انہوں نے نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے اورنبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کے ساتھ ایک نمازپڑھنابغیرمسواک کیے سترنمازیں پڑھنے سے بہترہے۔“اوریہ اسنادقوی نہیں ہیں ،لیکن(قاعدہ ہے کہ)بعض اسانیددیگربعض اسانید سے مل کرقوی ہوجاتی ہیں اوردرجہ حسن کوپہنچ جاتی ہیں،پس اگراس روایت کادرجہ حسن تک پہنچناثابت ہوجائے ،تویہ ایک اچھی بات ہے اوروہ یہ کہ مسواک کرکے نمازپڑھناسنت ہے۔ ( 36 ) ( 36 ) یہاں تک ابن قیم کاکلام ہے جواس کی کتاب المنارالمنیف سے علامہ علی قاری علیہ الرحمۃ نے نقل کیاہے۔المنارالمنیف،ج1،ص20-23۔مسنداحمد26340،صحیح ابن خزیمہ137،مستدرک للحاکم515،مسندبزار،ج18،ص145۔سنن کبری للبیھقی،ج1،ص61،رقم الحدیث159۔ صحیح ابن خزیمہ137۔شعب الایمان،ج2،ص84،سنن کبری للبیہقی،ج1،ص61۔سنن کبری للبیھقی،ج1،ص62۔ مسواک کی فضیلت کے بارے میں کثیراحادیث وارد ہوئی ہیں جن میں سے کچھ بیان ہوچکی ہیں اورکچھ درج ذیل ہیں: (1)حضرت عبداللہ بن حنظلہ بن ابی عامررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:”رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہرنمازکے وقت وضوکرنے کاحکم دیا،خواہ پہلے سے باوضوہوں یانہ ہوں،پس جب یہ حکم ہم پرمشکل ہوا،توآپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ہمیں ہرنمازکے لیے مسواک کرنے کاحکم دیا۔“ اس حدیث کوامام احمداوردیگرمحدثین نے روایت کیا۔(37) (2)سنن ِ نسائی میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مروی ہےکہ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:”رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم دو ، دو رکعت کر کے نمازپڑھتے، پھرسلام پھیرکرمسواک کرتے۔“اوریہ واقعہ رات کی نمازکا ہے۔جب حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنی خالہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے ہاں رات گزاری ،توآپ اٹھے اوروضوکرکے دورکعت نمازپڑھی، پھردو رکعت پڑھی، پھردورکعت پڑھی اور ہردورکعت کے لئے مسواک فرماتے تھے۔ (38) ( 37 ) مسنداحمد21960۔صحیح ابن خزیمہ138،سنن کبری158۔ ( 38 ) مسنداحمد1881،سنن کبری404،سنن ابن ماجہ288،مستدرک للحاکم514۔ (3)جامع ترمذی میں حضرت ابوسلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا:”حضرت زیدبن خالدجہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب مسجدمیں نمازوں کے لیے تشریف لاتے، تومسواک آپ کے کانوں پراس جگہ لگی ہوتی جہاں کاتب قلم لگاتے ہیں،آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب نمازکاارادہ فرماتے،توپہلے مسواک سے دانت صاف کرتے،پھراسے اسی جگہ کان پرلگادیتے۔ “(39) امام ترمذی نے کہاکہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔ (4)امام مالک نے”موطا“میں ابن شہاب سے روایت کی اورانہوں نے ابن سباق رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”تم مسواک کرنالازم پکڑلو۔“(40) (5)امام احمدنے حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”تم مسواک کولازم پکڑلو،کیونکہ یہ منہ کی پاکیزگی اوررب کی رضاکاذریعہ ہے۔“(41) (6)عبدالجبارخولانی نے ”تاریخ داریا“میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیاکہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”تم مسواک کولازم پکڑلو،کیونکہ یہ بہت عمدہ چیزہے،یہ دانتوں کے پیلے پن کودور کرتی ہے،بلغم کوختم کرتی ہے،بینائی تیزکرتی ہے،مسوڑھوں کومضبوط کرتی ہے،منہ کی بدبوختم کرتی ہے،معدہ درست کرتی ہے،جنت کے درجات میں اضافہ کرتی ہے،ملائکہ کوخوش کرتی ہے،رب کوراضی کرتی ہےاور شیطان پرسختی کرتی ہے۔“(42) مذکورہ بالاحدیث میں دولفظ ” الحفر “اور” البخر “کے متعلق تحقیق یہ ہےکہ” الحفر “:فاء کے زبراورسکون کے ساتھ دونوں طرح پڑھاجاسکتاہے،اس کامعنی ہے ،وہ پپلاہٹ جو دانتوں پرچڑھ جاتی ہے۔ اور البخر :باء اورخاء دونوں پرزبرکے ساتھ پڑھیں گے،اس کامعنی ہے،منہ کی بدبو۔ (7)حافظ ابونعیم نے عبداللہ بن عمروبن حلحلہ اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے حدیث روایت کی کہ ان دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”مسواک کرناواجب ہے اورجمعہ کاغسل ہرمسلمان پر واجب ہے۔ “(حدیث میں واجب سے اصطلاحی واجب مرادنہیں ہے،بلکہ مسواک کرنے کی تاکید کرنامراد ہے)۔(43) (8)امام مسلم نے اسے اپنی ”صحیح مسلم“میں حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کیاکہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:”ہربالغ شخص پرجمعہ کے روزغسل کرنااورمسواک کرنااورحسبِ استطاعت خوشبولگانالازم ہے۔“(44) ( 39 ) جامع ترمذی23۔ ( 40 ) موطاامام مالک،صفحہ50۔ ( 41 ) مسنداحمد5865۔ ( 42 ) تاریخ داریاج1،ص47۔ ( 43 ) کنزالعمال02616۔ ( 44 ) صحیح مسلم846۔ واللہ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع