اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
( مع10حکایات ورِوایات)
شیطٰن لاکھ سُستی دلائے مگر یہ رسالہ (20صفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ آپ مِسواک کے شیدائی ہو جائیں گے۔
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: جو مجھ پر ایک دن میں 50بار دُرُودِ پاک پڑھے قیامت کے دن میں اس سے ہاتھ ملاؤں گا۔ (ابن بشکوال ص۹۰حدیث۹۰)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے: اچھی نیت نہ ہو تو ثواب نہیں ملتا۔ لہٰذا مسواک کرتے وَقت یہ نیت کر لیجئے: ’’سنت کا ثواب کمانے کیلئے مِسواک کروں گا اور اِس کے ذَرِیعے ذِکر و دُرُود و تلاوت قراٰن کیلئے منہ کی صفائی کروں گا ۔ ‘‘
{۱} مِسواک کر کے دو رَکْعتیں پڑھنا بغیرمِسواک کی 70 رَکعتوں سے اَفضل ہے ( ) {۲} مِسواک کے ساتھ نَماز پڑھنا بغیرمِسواک کے نَمازپڑھنے سے70گُنا افضل ہے ( ) {۳} چار چیزیں رَسولوں کی سُنَّت ہیں : (۱) عِطْر لگانا (۲) نِکاح کرنا (۳) مِسواک کرنا اور (۴) حیا کرنا ( ) {۴ } مِسواک کرو! مِسواک کرو! میرے پاس پیلے دانت لے کر نہ آیا کرو ( ) {۵} مِسواک میں موت کے سوا ہر مرض سے شفا ہے ( ) {۶} اگر مجھے اپنی اُمت کی مَشَقَّت و دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کوہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا ( ) {۷} مسواک کا اِستعمال اپنے لئے لازِم کر لو کیونکہ اِس میں منہ کی صفائی ہے اور یہ ربّ تعالیٰ کی رِضا کا سبب ہے ( ) {۸} وضو نصف (یعنی آدھا) اِیمان ہے، اور مِسواک کرنا نِصف (یعنی آدھا) وضو ہے ( ) {۹} بندہ جب مِسواک کرلیتا ہے پھر نماز کو کھڑا ہوتا ہے تو فرشتہ اُس کے پیچھے کھڑا ہو کر قِراء ت (قِرا۔ ئَ ۔ ت) سنتا ہے، پھر اُس سے قریب ہوتا ہے یہاں تک کہ اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے ( ) {۱۰} ’’ جس شخص نے جمعے کے دِن غسل کیا اور مسواک کی ، خوشبو لگائی ، عُمدہ کپڑے پہنے، پھر مسجِد میں آیا اور لوگوں کی گردنوں کو نہیں پھلانگا، بلکہ نماز پڑھی اور امام کے آنے کے بعد ( یعنی خطبے میں اور) نماز سے فارِغ ہونے تک خاموش رہا تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اُس کے تمام گُناہوں کو جو اُس پورے ہفتے میں ہوئے تھے، مُعاف فرمادیتا ہے۔ ‘‘ (مُسندِ احمد بن حنبل ج۴ص۱۶۲حدیث۱۱۷۶۸)
مِسواک کرنے سے حَافِظہ تیز ہوتا ہے
امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : تین چیزیں حافِظہ تیز کرتیں اور بلغم دور کرتی ہیں : (۱) مسواک (۲) روزہ اور (۳) قراٰنِ کریم کی تلاوت ۔ ( اِحیاءُ العلوم ج۱ص۳۶۴)
مرتے وَقت کلِمہ نصیب ہوگا
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب بہارِ شریعت جلد اوّل صَفْحَہ 288پر ہے: مَشائخِ کِرا م (رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام) فرماتے ہیں : ’’جو شخص مِسواک کا عادی ہو مرتے وَقْت اُسے کلمہ پڑھنا نصیب ہوگا اور جو اَفیون کھاتا ہو، مرتے وَقت اُسے کلِمہ نصیب نہ ہوگا۔ ‘‘
عَقْل بڑھانے والے اَعمال
حضرتِ سیِّدُنا امام شافِعی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : چار چیزیں عَقل بڑھاتی ہیں : {۱} فُضُول باتوں سے پرہیز {۲} مِسواک کا استعمال {۳} صلحا یعنی نیک لوگوں کی صحبت اور {۴} اپنے علم پر عمل کرنا۔ (حَیاۃُ الحَیَوان لِلدَّمِیری ج۲ص۱۶۶)
حضرت سیّدُنازید بن خالد جُہَنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے گھر سے کسی بھی نَماز کے لیے اُس وَقت تک باہَر تشریف نہ لاتے، جب تک مِسواک نہ فرمالیتے۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر لِلطّبَرانی ج۵ص۲۵۴حدیث۵۲۶۱)
حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے پاس رات کو وُضو کا پانی اورمِسواک رکھی جاتی تھی، جب آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم رات میں اُٹھتے تو پہلے قضائے حاجت کرتے پھر مسواک فرماتے ۔ (ابوداوٗد ج۲حدیث۵۶) حضرتِ سیِّدَتنا عائِشہ صدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب کبھی رات یا دن میں سوکر بیدار ہوتے تو وُضو سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔ (ایضاً حدیث۵۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سوکر اُٹھنے کے بعد مِسواک کرنا سُنَّت ہے، سونے کی حالت میں ہمارے پیٹ سے گندی ہوائیں منہ کی طرف چڑھ جاتی ہیں ، جس کی وجہ سے منہ میں بدبو اور ذائقے میں تبدیلی ہوجاتی ہے۔ اِس سنّت کی برکت سے منہ صاف ہوجاتاہے۔
حضرتِ شُرَیح بن ہانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرتِ عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے پوچھا: سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جب گھر میں داخِل ہوتے تو سب سے پہلے کیا کام کرتے تھے؟ فرمایا : مسواک۔ (مُسلم ص۱۵۲حدیث۲۵۳)
حضرتِ سَیِّدُنا عامر بن رَبیعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے رِوایت ہے: ’’ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو میں نے بے شمار بار روزے میں مسواک کرتے دیکھا۔ ‘‘ (تِرمِذی ج ۲ ص ۱۷۶حدیث۷۲۵)
بہارِ شریعت جلد اوّل صفحہ 997پر ہے: روزے میں مِسواک کرنا مکروہ نہیں بلکہ جیسے اور دِنوں میں سُنَّت ہے وَیسے ہی روزے میں بھی سُنَّت ہے ، مسواک خشک ہویا تر ، اگر چہ پانی سے تر کی ہو، زَوال سے پہلے کریں یا بعد ، کسی وَقْت بھی مکروہ نہیں ۔ اکثر لوگوں میں مشہور ہے کہ دوپہر کے بعد روزہ دار کیلئے مسواک کرنا مکروہ ہے یہ ہمارے مذہب حنفیہ کے خلاف ہے۔ (بہار شریعت ج۱ص۹۹۷) اگر مِسواک چَبانے سے رَیشے چھوٹیں یا مزہ محسوس ہو تو ایسی مِسواک روزے میں نہیں کرنا چاہئے۔ (فتاوٰی رضویہ مُخرَّجہ ج۱۰ ص ۵۱۱ )
حضرتِ سیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَافرماتی ہیں کہ بوقتِ وِصالِ ظاہری (یعنی ظاہری وفات) میں نے دریافت کیا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لیے مِسواک لوں ؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سر اقدس کے اِشارے سے فرمایا: ’’ہاں ۔ ‘‘ چُنانچہ میں نے (اپنے سگے بھائی) حضرت ِعبدالرحمن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مسواک لے کر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوپیش کی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِستعمال کرنا چاہی لیکن مِسواک سخت تھی، اس لیے میں نے عرض کی: نرم کردوں ؟ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے سر مبارک کے اِشارے سے فرمایا: ’’ ہاں ۔ ‘‘ چُنانچِہ میں نے دانتوں سے چبا کرنرم کرکے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو پیش کردی۔ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُس کو دانتوں پر پھیرنا شروع کیا۔ (بخاری ج۱، ۳ص۳۰۸، ۱۵۷حدیث۸۹۰ ، ۴۴۴۹ ملخّصاً)