30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
مُنہ پر تعریف کرنا کیسا؟ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۶صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم : مسلمان جب تک مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا رہتا ہے فرشتے اُس پر رَحمتیں بھیجتے رہتے ہیں ، اب بندے کی مرضی ہے کہ کم پڑھے یا زیادہ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُوال : کیا کسی کی بار بار تعریف کرنے سے اس میں خُودپسندی([3]) کی عادت پیدا ہوسکتی ہے؟
جواب : کبھی تعریف حوصلہ اَفزائی کے لئے کی جاتی ہے اور کبھی سامنے والے سےکوئی مطلب نکالنے کے لئے بھی اس کی تعریف کی جاتی ہے۔ بہرحال! کسی کی تعریف کرنے میں یہ Risk factor (یعنی خطرے کا عنصر) موجود ہوتا ہے کہ وہ پھول جائے گا یا امتحان میں پڑجائے گا۔ ایک تعداد ہے جس کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی تعریف کی جائے ، اس کے لئے وہ آگے بڑھ کر اپنی کارکردگی پیش کرتی ہے کہ ’’میں نے یہ کیا ، میں نے وہ کیا ، اتنے عَرصے سے مَدَنی قافلے میں سفر کررہا ہوں ، اتنا عَرصہ ہوگیا میری تہجد نہیں چھوٹی ، دَ لَائِلُ الْخَیْرات شریف پڑھنے کا میرا بہت پرانا معمول ہے ، اِتنے دُرُود شریف
[1] یہ رِسالہ ۲۸ جُمادَی الْاُخْرٰی ۱۴۴۱ ھ بمطابق 22 فروری 2020 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَۃ کے شعبہ ’’ملفوظاتِ امیرِ اَہلِ سُنّت‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اَہلِ سُنّت)
[2] ابن ماجه ، کتاب اقامة الصلاة والسنة فیھا ، باب الصلاة علٰی النبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ ، ۱ / ۴۹۰ ، حدیث : ۹۰۷۔
[3] خود پسندی سے مراد : اپنے کمال (مثلاً عِلم یا عمل یا مال) کی اپنی طرف نسبت کرنااور اس بات کا خوف نہ ہونا کہ یہ چھن جائے گا۔ گویا خود پسند شخص نعمت کو منْعمِ حقیقی (یعنی اللہ پاک) کی طرف منسوب کرنا ہی بھول جاتا ہے ۔ (احیاء العلوم ، کتاب ذم الکبر والعجب ، ۳ / ۴۵۴ ماخوذاً)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع