30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
مُخَالَفَت مَحَبَّت میی کیسے بد لی؟
ہوسکتا ہے شیطٰن آپ کو یہ رِسالہ( 32صَفَحات) مکمَّل پڑھنے سے روک دے
مگر آپ پڑھ لیجئے اِن شاءاللّٰہ عَزَّوَجَلَّ آپ جُھوم اُٹھیں گے
شیخِ طریقت ، امیرِاَہلسنّت ، با نیِٔ دعوتِ اسلامی، حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمدالیاس عطّارقادِری رَضَوی ضیائی دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العالیہ کے بیان کے تحریری گلدستے
’’کراماتِ عثمان غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ‘‘میں منقول ہے کہ سرکارِمد ینۂ منوّرہ، سردارِمکّۂ مکرّمہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے:اے لوگو ! بے شک بروزِ قِیامت اسکی دَہشتوں اور حساب کتاب سے جلد نَجات پانے والا شخص وہ ہوگاجس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرُودشریف پڑھے ہوں گے ۔ (فردوسُ الاخبار ج۵ص۳۷۵ حدیث ۸۲۱۰ )
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
{1 } مُخا لَفت مَحَبَّت میں کیسے بد لی!
بابُ المدینہ (کراچی )کے ایک مَدَنی اسلامی بھائی [1]؎ کا بیان کچھ یوں ہے کہ میں ۱۴۲۶ھ بمطابق 2005 ء میں دعوتِ اسلامی کے مَدَنی قافلے میں عاشقانِ رسول کے ساتھ اَورنگی ٹاؤن(باب المدینہ) کی ایک مسجد میں پہنچا۔ اِس مسجد کے خطیب صاحب کے متعلق مشہور تھا کہ یہ دعوتِ اسلامی کے سخت مخالِف ہیں ۔ اس لئے ہمیں تشویش تھی کہ شایدوہ مَدَنی قافلہ کے شرکاء کو مسجد میں قیام کی اجازت نہ دیں مگرخلافِ توقع انہوں نے بڑی گرم جوشی سے ہمیں خوش آمدید کہا اور ایک ایک کو سینے سے لگا یا۔ ہم جتنے دن وہاں رہے، وہ شرکاء قافلہ سے انتہائی محبت کا اظہار کرتے رہے بلکہ ایک دن کی خیر خواہی یعنی کھانے کی ترکیب اپنی جانب سے فرما ئی ۔ میں نے ہمّت کرکے سابِقہ مخالَفت اور موجودہ مُوافَقَت کے بارے میں ان سے معلومات کیں تو انہوں نے جو کچھ بتایا اُس کا خلاصہ پیشِ خدمت ہے :’’ میں غلط فہمی اورمعلومات میں کمی کی وجہ سے بشمول امیرِاَہلسنّت حضرتِ علّامہ مولانا محمد الیاس عطّارؔ قادری دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العالیہ دعوتِ اسلامی والوں سے سخت ناراض تھا۔ چُنانچِہ جہاں کہیں تقریر کرتامخالَفت کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا اور انکے خلاف خوب بڑھ چڑھ کربولتا۔ ایک بارمجھے خوش قسمتی سے سفرِ حج اور زیارتِ مدینہ کی سعادت ملی۔ ایک اورعالِم صاحب جودعوتِ اسلامی کی مخالَفت میں میرے ہم ذہن تھے، کے ہمراہ کسی کے یہاں دعوت پر پہنچا تو وہاں امیرِاَہلسنّت دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العالیہ بھی تشریف فرما تھے۔ واپسی پر قبلہ امیرِاَہلسنّت دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العالیہ عاجِزی فرماتے ہوئے اُن عالِم صاحب کے چپل اُٹھا کر دروازے تک چھوڑنے آئے۔ اِس پر میں کافی متأثر ہوا کہ ہم امیرِ اہلسنّت دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العالیہ کی کس قدر مخالَفت کرتے ہیں مگر اس کے باجود آپ دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العالیہ ہمارے ساتھ کس قدر حُسن اخلاق سے پیش آئے اور بین الاقوامی شہرت رکھنے کے باوُجود انتہائی عاجِزی کا مظاہرہ کیا۔ چونکہ ہمارا اُٹھنا بیٹھنااُن لوگوں کے ساتھ تھا جہاں اکثر منفی انداز میں گفتگو کی جاتی تھی، اس لئے دل میں پیدا ہونے والا یہ جذبہ زیادہ دیربرقرار نہ رہ سکا اور مخالَفت جاری رہی۔ بالآخروہ دن بھی آیا کہ یہ مخالفت محبت میں تبدیل ہوگئی جس کی ایک جھلک آپ اسلامی بھائیوں (یعنی شرکائِ مَدَنی قافلہ)نے بھی دیکھی ، ہوا یوں کہ ایک روز رات جب میں سویا تو سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی ! اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ میرے خواب میں نانائے حَسَنَین، ہمارے دلوں کے چین ، سرورِ کونینصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لے آئے ۔ آپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بڑی محبت اور شفقت سے کسی کو اپنے سینے سے لگا رکھا تھا۔ میں نے غور سے دیکھا تو وہ خوش نصیب امیرِ اَہلسنّت، حضرتِ علّامہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطّاؔرقادِری دامَتْ بَرَ کاتُہُمُ العالیہ تھے۔ میں بارگاہِ رِسالتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں دَست بستہ عرض گزار ہوا:’’یا رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ! کیا آپ اِن سے محبت کرتے ہیں ؟‘‘ اِرشاد فرمایا:’’ہاں !میں ان سے بَہُت محبت کرتا ہوں ۔ ‘‘
جب میں بیدار ہوا تو دل کی آنکھ بھی کھل چکی تھی ، برسوں کی مُخالَفَت اب مَحَبَّت میں بدل چکی تھی۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ اب میں نجی مَحفلوں اور تقاریر میں
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع