Piyare Aaqa Ki Wiladat
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Mukhtasar Seerat e Rasool | مختصر سیرت رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم

    Piyare Aaqa Ki Wiladat

    book_icon
    مختصر سیرت رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
    مختصر سیرتِ رسول  (سوالاً جواباً )
    ‏‫‏‫دعائے عطار: یارَبَّ المصطفےٰ!جوکوئی 17صفحات کا رسالہ ’’ مختصر سیرتِ رسول (سوالاً جواباً) “  پڑھ یا سُن لے، اُسےسنتوں پر چلنے کی توفیق عطافرماکر جنّت الفردوس میں اپنے آخِری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کا پڑوسی بنا۔اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬

    دُرود شریف کی فضیلت

    جس نے مجھ پر ایک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک  اُس پر دس رحمتیں  نازل فرماتا ہے اور جو مجھ پر دس مرتبہ دُرُود ِ پاک پڑھے اللہ پاک اُس پر سو رحمتیں  نازل فرماتا ہے اور جو مجھ پرسو مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھے اللہ پاک اُس کی دونوں  آنکھوں  کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور جہنّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قِیامت شہداء کے ساتھ رکھے گا۔ (معجم اوسط، 5/252، حدیث: 2735)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!    صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد
    سوال : اللہ پاک کے آخری نبی کون ہیں ان کا نام اور نسب مبارک بتائیے ؟ 
    جواب:ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی ہیں اور آپ کا مبارک نام” محمد “ ( صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   )ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کے  نسب شریف  کے حضرت عدنان تک ثابت ہونے پر سب علمائے کرام کا اتفاق ہے مگر اس سے آگے حضرت آدم علیہ السلام تک تعداد اورناموں میں اختلاف ہے،  نسب اقدس یہ ہے: حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  بن عبداللہ بن عبد المطلب بن ہاشِم بن عبدمَناف بن قُصَی بن کِلاب بن مُرہ  بن کعب بن لُؤَی بن غالب بن فِہْر بن مالک بن نَضْر بن کَنانہ بن خُزیمہ بن مُدرِکَہ بن الیاس بن مُضَر بن نِزار بن مَعَد بن عَدْنان  رحمۃُ اللہِ علیہم اجمعین ۔(بخاری ،باب مبعث النبی، 2/573)  
    سوال : رحمتِ عالم  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کس نبی کی اولاد میں سے ہیں؟ 
    جواب:حضورِاکرم  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم حضرت سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ  علیہ السّلام  کی اولاد میں سے ہیں ۔(اسلام کی بنیادی باتیں ،3/74)
    سوال : حضور کا نسب مبارک کتنے واسطوں سے  حضرت اسماعیل علیہ السّلام  تک پہنچتاہے ؟
    جواب:بخاری شریف کے مطابق حضرت عدنان تک 21واسطوں پراتفاق ہے ۔  (بخاری، باب مبعث النبی، 2/573)  اس کے بعدحضرت  اسماعیل  علیہ السّلام  تک واسطوں کے متعلق چار قول ہیں : سات ، نو ، پندرہ اور چالیس ۔  (عمدة القاری ،11 /564)   شارحِ بخاری مفتی شریفُ الحق امجدی رحمۃُ اللہِ علیہ   فرماتے ہیں : راجح چالیس ہی ہے ۔  (نزہۃ القاری ،4 /674) 
    سوال :  حضور نبی مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم    کا تعلق عرب کے کس خاندان سے تھا؟ 
    جواب: آپ کا تعلق  عرب کے مشہور اور معزّ ز خاندان ”قریش“  سے  تھا ۔مسلم شریف میں ہے : اللہ پاک نے حضرت اسماعیل علیہ السّلام  کی اولاد میں سے کِنانہ کو چُنا اور کِنانہ میں سے قریش کو اور قریش میں سے بنی ہاشم کو  اور بنی ہاشم میں سے مجھ کو چُنا۔( مسلم ،ص962،حدیث:2276)

    سوال :   پیارے آقا کی ولادت  کب ہوئی؟ 

    جواب:مشہور قول کے مطابق ”عامُ الفیل “میں 12 ربیع الاول بروز پیر (مطابق0 2 اپریل 571 ء )کو ہوئی ۔(   دلائل النبوة للبیہقی، 1/ 74، حدیث:31۔فتاویٰ رضویہ، 26/ 414مفہوما )
    سوال : حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کی مبارک  آمدسے جُڑے کچھ واقعات بیان کیجئے۔
    جواب: چند واقعات یہ ہیں :  (1) دنیا بھر کے بُت منہ کے بَل گِر پڑے  ۔  (سیرت حلبیہ ، 1 /103)   (  2) فارَس کے مَجُوسِیوں (یعنی آگ کی پوجا کرنے والوں)کی ایک ہزار سال سے بھڑکائی ہوئی آگ یکایک بجھ گئی ۔  (  3)  کسریٰ کے محل پر زلزلہ طاری ہوگیا ۔   ( 4)  دريائے ساوہ خشک ہوگیا ۔  (دلائل النبوة للبیہقی، 1/ 126)اور  (  5) والدۂ ماجدہ حضرت آمنہ  رضی اللہُ عنہا   کے جسمِ اَطہر سے نکلنے والے نورنے شام کے محلات رَوشن کردئیے ۔  (مسند امام احمد  ،6 /87 ، حدیث :17163 )
      سوال :  پیارے نبی کے والدین کریمین  کا نام اور ان کا مختصر تعارف بیان کریں۔ 
    ‫جواب:  پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کے والد کا نام”  عبد اللہ  “ اور والدہ کانام ” آمنہ “ ہے۔ (سیرت حلبیہ ، 1 / 48 ماخوذا )  حضرت عبد اللہ رضی اللہُ عنہ    اپنے والد حضرت عبدُ المطلب کے سب سے لاڈلے بیٹے تھے، آپ کی  پیشانی میں نورِ محمدی پوری شان وشوکت کے ساتھ چمکتا تھا،آپ جمالِ صورت و کمال سیرت کے آئینہ داراور پاکدامن و پرہیزگار تھے۔(سیرت مصطفےٰ ،ص58 ملخصاً) آپ کی والدہ کا نام ” فاطمہ بنتِ عمرو “ تھا۔ (السیرۃ النبویہ لابن ہشام، ص 47)‬‬‬ ‫حضرت آمنہ رضی اللہُ عنہا   کے والد کا نام وَہْب بن عبدِمَنَاف اور والدہ کانام بَرَّہ تھا۔(دلائل النبوۃ للبیہقی، 1/183)آپ رضی اللہُ عنہا نہایت پارسا، پرہیز گار اور عزّت و وجاہت والی صاحبِ ایمان خاتون تھیں۔آپ قریش کی عورتوں میں حسب، نسب اور فضیلت میں سب سے ممتاز تھیں۔(دلائل النبوۃ للبیہقی، 1/102ملخصا)‫حضرت عبدُالمطلب اپنے بیٹے کے لئے ایک ایسی عورت کی تلاش میں تھے جو حسن و جمال کے ساتھ ساتھ حسب و نسب اور شرافت وپاکدامنی  میں بھی ممتاز ہو۔ خدا کی شان کہ یہ تمام خوبیاں حضرت آمنہ بنتِ وہب رضی اللہُ عنہا  میں موجود تھیں۔ چنانچہ چوبیس سال کی عمر میں حضرت عبداللہ رضی اللہُ عنہ کا حضرت بی بی آمنہ رضی اللہُ عنہا   سے نکاح ہو گیا ۔ ‫(سیرتِ مصطفےٰ، ص 58ملتقطا) ‫‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬
    سوال :   حضور  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کو باقاعدہ دوھ پلانے  کا شرف کسے حاصل ہوا؟ 
    جواب: ‫مکہ کے معزز لوگوں کا یہ رواج تھا کہ وہ اپنے  بچوں کو صحرا نشین قبیلوں کے پاس بچپن گزارنے کیلئے بھیجتے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ دیہات کی خالص غذائیں کھا کر بچوں کے اعضا اور جسم  مضبوط ہوں اور ان کی فصیح و بلیغ عربی سیکھ کر وہ بھی اسی طرح فصاحت و بلاغت سے کلام کرنے والے بن جائیں۔اسی وجہ سے اللہ کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کو حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہُ عنہا  کے سِپُرد کر دیا گیا۔ ان کا تعلق قبیلہ ” بنو سعد “  سے تھا جو بنی ہوازن کی ایک شاخ تھا ، یہ قبیلہ عربیت اور فصاحت میں اپنا جواب نہیں رکھتا تھا۔ حضرت حلیمہ اپنے قبیلے کی خواتین کے ساتھ مکہ میں بچے کو رضاعت پر لینے کیلئے آئیں۔ حضرت حلیمہ کی قسمت کا ستارہ اپنے عروج پر تھا کہ اُنہیں  دو سال تک حضور  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کو دودھ پلانے اور ان کی پرورش  کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ ‬‬‬‬‬‬‬‬‬
    (آخری نبی کی پیاری سیرت ، ص17 )‬‬‬‬
    سوال :  ہمارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کے والدین کا انتقال کب اور کیسے ہوا؟ 
    جواب: ہمارے پیارے نبی  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  اپنی والدہ حضرت بی بی آمنہ رضی اللہُ عنہا  کے شکمِ اطہر میں تھے اور حمل شریف کو دو مہینے پورے ہو گئے تو آپ کے والد حضرت عبد اللہ سفرِ تجارت سے واپس لوٹتے ہوئے مدینہ میں اپنے والد کے ننھیال ” بنو عدی بن نجار“  میں ایک ماہ بیمار رہ کر پچیس برس کی عمر میں وفات پا گئے اور وہیں ”دارِ نابغہ“ میں مدفون ہوئے۔ (مدارج النبوۃ ، 2/14 ماخوذا  )  جب نبی پاک  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   چھ سال کے ہوئے تو  آپ کی والدۂ ماجدہ  آپ کو ساتھ لے کر مدینہ  منورہ میں رشتہ داروں سے ملاقات یا اپنے شوہر کی قبر کی زیارت کے لئے تشریف لے گئیں ،اس سفر میں حضرت ام ایمن رضی اللہُ عنہا بھی آپ کے ساتھ تھیں ۔وہاں سے واپسی پر ” ابواء “  نامی گاؤں میں حضرت بی بی آمنہ رضی اللہُ عنہا   کا انتقال  ہو گیا  اور وہیں آپ  کی تدفین ہوئی۔ (المواہب اللدنیہ ،1/88 ملخصا)
    سوال :   حضرت اُمِّ ایمن کون تھیں ؟
    جواب: یہ وہ خاتون ہیں کہ نبیِ پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کی والدہ حضرت آمنہ رضی اللہُ عنہا   کے  انتقال کے بعد حضور کی پرورش کی  سعادت انہی کے حصے میں آئی ۔حضورنبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم    نے ان کے بارے میں یہ جملہ فرمایا تھا:  اَنْتِ اُمِّیْ بَعْدَ اُمِّیْ یعنی میری سگی ماں کے بعدآپ  میری ماں ہیں۔(المواہب  اللدنیہ،1/97 ماخوذا)
    سوال : حضور   صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کے بچپن کے اوصاف   بیان کیجئے۔
    جواب:آپ دوسرے بچوں کی طرح نہ چیختے چِلّاتے اور نہ  گِریہ وزاری فرماتے۔ 2ماہ کی عمر میں آپ گھٹنوں کے بل چلنے لگے ، 3ماہ کی عمر میں اٹھ کر کھڑے ہونے لگے ، 4ماہ کی عمر میں دیوار کے ساتھ ہاتھ رکھ کر ہر طرف چلا کرتے ، 5ماہ کی عمر میں چلنے پھرنے کی پوری قوت حاصل کر چکے تھے ،  8ماہ کی عمر میں یوں کلام فرماتے کہ بات اچھی طرح سمجھ میں آجاتی ،  9ماہ کی عمر میں فصیح باتیں کرنا شروع فرما دیں۔ آپ نے اپنی عُمر کے ابتدائی حصّے میں جو کلام فرمایا وہ اَللہُ اکْبَر کَبِیْراً وَالْحَمْدُ لِلہ کَثِیْراً تھا۔  (یعنی اللہ سب سے بڑا ہے اور ہر طرح کی حمد وتعریف اللہ کیلئے ہے) جھولا جھولتے وقت آپ چاند سے باتیں کرتے اور اپنی اُنگلی سے جس طرف اشارہ فرماتے ، چاند اُسی طرف جھک جاتا۔ (آخری نبی کی پیاری سیرت ، ص  21)
    سوال : اعلانِ نبوت سے پہلے عرب کے حالات کیا تھے؟ 
    جواب:حضور  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کی آمد سے پہلے   عرب کی اخلاقی حالت بہت بدتر تھی ، جہالت کی وجہ سے ان میں بُت پرستی شروع ہوچکی تھی ، یہ لوگ معبودِ حقیقی اللہ پاک کو چھوڑ کر پتھر ، درخت،  چاند ، سورج ، پہاڑ، دریا وغیرہ کو اپنا معبود سمجھنے لگ گئے تھے اور اپنے ہاتھوں سے بنائی ہوئی مٹی اورپتھر کی مورتوں کی عبادت کرتے تھے۔  عقائد کی خرابی کے ساتھ ساتھ ان کے معمولات بھی بہت بگڑ چکے تھے ، قتل، رہزنی، جوا، شراب نوشی، حرام کاری، عورتوں کا اِغواء ، لڑکیوں کو زندہ درگور کرنا،عیاشی،فحش گوئی ، غرض کئی طرح کے برے اور گھناؤنے کام ان میں جڑ پکڑ چکے تھے ۔ (سیرت رسول عربی، ص44 ملخصاً)
    سوال : پہلی وحی کب اور کیسے نازل ہوئی ؟  
    جواب: جب اللہ پاک نے حق کو بلند کرنے اور کائنات پر اپنی  نعمت مکمل کرنے  کا ارادہ فرمایا  تو اپنے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کو لوگوں کی ہدایت ورہنمائی کے لیے دنیا میں مبعوث فرمایا۔  حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم     کی عمر مبارک چالیس تھی اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم    ”غار حراء“ کے اندر عبادت میں مشغول تھے کہ اچانک غار میں آپ  کے پاس ایک فرشتہ ظاہر ہوا۔(یہ حضرت جبریل علیہ السّلام  تھے جو ہمیشہ اللہ پاک کا پیغام اس کے رسولوں  تک پہنچاتے رہے  ) فرشتے نے ایک دم کہا : ”اِقْرَأ “ یعنی  پڑھیئے۔  آپ  نے فرمایا : میں پڑھنے والا نہیں ہوں۔ فرشتہ نے آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کو پکڑا اور نہایت گرم جوشی کے ساتھ آپ  سے زور دار معانقہ کیا پھر چھوڑ کر کہا : ”اِقْرَأ “   مگر آپ نے پھر وہی جواب دیا۔  تیسری مرتبہ پھر فرشتہ نے آپ  کو بہت زور کے ساتھ اپنے سینے سے لگا کر چھوڑا اور کہا:
    اِقْرَاْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِیْ خَلَقَۚ(۱) خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍۚ(۲) اِقْرَاْ وَ رَبُّكَ الْاَكْرَمُۙ(۳) الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِۙ(۴) عَلَّمَ الْاِنْسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْؕ(۵) (پ 30،العلق:1تا5)
    ترجَمۂ کنز الایمان : پڑھواپنے رب کے نام سے جس نے پیداکیا آدمی کو خون کی پھٹک سے بنایا پڑھو اور تمہارارب ہی سب سے بڑاکریم جس نے قلم سے لکھناسکھایا آدمی کوسکھایاجونہ جانتاتھا۔
     (سیرت مصطفےٰ ،ص108 ) 

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن