Munnay Ki Lash
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Munnay Ki Lash | منّے کی لاش

    Karamat Ki Tareef

    منّے کی لاش
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط  بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط

    مُنّے کی لاش

    شیطان لاکھ سُستی دلائے یہ رسالہ   (18صَفْحات )  مکمّل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ  آپ کے دل میں غوثِ اعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الاکرم کی محبت مزید بڑھ جائے گی۔  

    دُرود شریف کی فضیلت

           نبیِّ معظَّم، رسولِ محترم، سلطانِ ذِی حشم، سراپا جُود و کرم، حبیبِ مُکرَّم،محبوبِ ربِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے فرمایا: مسلمان جب تک مجھ پر درود شریف پڑھتا رہتا ہے فِرِشتے اُس پر رَحمتیں بھیجتے رہتے ہیں اب بندے کی مرضی ہے کم پڑھے یا زیادہ۔    (اِبن ماجہ ج۱ ص۴۹۰ حدیث ۹۰۷دارالمعرفۃ بیروت) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
    خانقاہ میں ایک باپردہ خاتون اپنے منے کی لاش چادر میں لپٹائے ،    سینے سے چمٹائے زاروقِطار رورہی تھی ۔   اتنے میں ایک ’’مَدَنی مُنّا‘‘ دوڑتا ہوا آتا ہے اور ہمدردانہ لہجے میں اُس خاتون سے رونے کا سبب دریافت کرتاہے ۔    وہ روتے ہوئے کہتی ہے :   بیٹا !   میرا شوہر اپنے لخت ِجگر کے دیدار کی حسرت لیے دنیا سے رخصت ہوگیا ہے ،     یہ بچہ اُس وقت پیٹ میں تھا اور اب یِہی اپنے باپ کی نِشانی اورمیری زِندَگانی کا سرمایہ تھا، یہ بیمار ہوگیا ،    میں اسے اسی خانقاہ میں دم کروانے لا رہی تھی کہ راستے میں اس نے دم توڑ دیا ہے، میں پھر بھی بڑی اُمّید لے کریہاں حاضِر ہوگئی کہ اِس خانقاہ والے بُزُرْگ کی وِلایت کی ہر طرف دھوم ہے اوران کی نگاہِ کرم سے اب بھی بَہُت کچھ ہوسکتاہے مگر وہ مجھے صبر کی تلقین کر کے اندر تشریف لے جاچکے ہیں ۔    یہ کہہ کر وہ خاتون پھر رونے لگی۔   ’’مَدَنی مُنّے‘‘  کا دل پگھل گیااور اُس کی رَحمت بھری زَبان پر یہ الفاظ کھیلنے لگے:   ’’مُحتَرَمہ!  آپ کا منّا مرا ہوا  نہیں بلکہ زِندہ ہے!   دیکھو تو سہی!   وہ حرکت کر رہا ہے۔  ‘‘ دُکھیاری ماں نے بے تابی کے ساتھ اپنے ’’مُنّے کی لاش ‘‘ پر سے کپڑا اُٹھا کردیکھا تو وہ سچ مُچ زِندہ تھا اورہاتھ پَیر ہِلاکر کھیل رہا تھا۔   اِتنے میں خانقاہ والے بُزُرگ اندر سے واپَس تشریف لائے ۔   بچے کو زندہ دیکھ کر ساری بات سمجھ گئے اورلاٹھی اُٹھا کر یہ کہتے  ہوئے  ’’مَدَنی مُنّے ‘‘  کی طرف لپکے کہ تو نے ابھی سے تقدیرِ خداوندی   کے سَربَستہ راز کھولنے شروع کردئیے ہیں !    مَدَنی مُنّا وہاں سے بھاگ کھڑا ہوا اوروہ بُزُرْگ اُس کے پیچھے دوڑنے لگے، ’’مَدَنی مُنّا‘‘ یکایک قبرِستان کی طرف مُڑا اوربُلند آواز سے پکارنے لگا:   اے قبروالو! مجھے بچاؤ!  تیزی سے لپکتے ہوئے بُزُرْگ اچانک ٹھٹھک کر رُک گئے کیونکہ قبرِستان سے تین سو مُردے اُٹھ کر اُسی  ’’مَدَنی مُنّے ‘‘ کی ڈھال بن چکے تھے اور وہ  ’’مَدَنی مُنّا‘‘ دُورکھڑا اپنا چاند سا چہرہ چمکاتا مُسکرا رہا تھا۔   اُن بُزُرگ نے بڑی حسرت کے ساتھ ’’مَدَنی مُنّے ‘‘کی طرف دیکھتے ہوئے کہا:  بیٹا! ہم تیرے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتے ،    اِس لیے تیری مرضی کے آگے اپنا سرِتسلیم خم کرتے ہیں ۔     (مُلَخَّص ازالحقائق فی الحدائق ج ۱ص۱۴۲ وغیرہ مکتبۃ  اویسہ رضویہ،بہاولپور پاکستان)  
            میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آپ جانتے ہیں وہ ’’مَدَنی مُنّا‘‘کون تھا؟اُس مَدَنی مُنّے کا نام عبدُالقادِرتھا اورآگے چل کر وہ غوثُ الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الاکرم کے لقب سے مشہور ہوئے ۔    
                   کیوں نہ قاسم ہو کہ تو ابنِ ابی القاسم ہے
                                                    کیوں نہ قادِر ہو کہ مختار ہے بابا تیرا        (حدائقِ بخشش شریف) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    بَچپَن شریف کی سات کرامات

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے غوثُ الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الاکرم  مادرزاد ولی تھے ۔    {۱} آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ ابھی اپنی ماں کے پیٹ میں تھے اورماں کو جب چھینک آتی اور اس پر جب وہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہتیں تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پیٹ ہی میں جواباً  یَرْحَمُکِ اللّٰہ کہتے   (الحقائق فی الحدائق ص۱۳۹)  {۲} آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ یکُم رَمَضَانُ المبارَک بروز پیرصبحِ صادِق کے وَقت دنیا میں جلوہ گر ہوئے اُس وَقت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرَکت کر رہے تھے اور اللہ اللہ کی آواز آرہی تھی   (ایضاً)   {۳} جس دن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ولادت ہوئی اُس دن آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کے دِیارِ ولادت جِیلان شریف میں گیارہ سو بچے پیدا  ہوئے وہ سب کے سب لڑکے تھے اور سب ولیُّ اللّٰہ بنے    (تفریحُ الخاطر ص۱۵)  {۴}  غوثُ الاعظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الاکرم نے پیدا ہوتے ہی روزہ رکھ لیا اورجب سُورج غُروب ہوا اُس وَقْت ماں کا دودھ نوش فرمایا۔    سارا  رَمَضَانُ المبارَک آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا یِہی معمول رہا   (بَہجۃُ الاسرار ص۱۷۲)   {۵} پانچ برس کی عمر میں جب پہلی بار بِسْمِ اللّٰہ پڑھنے کی رَسم کے لیے کسی بُزُرگ کے پاس بیٹھے تو اَعُوذاوربِسْمِ اللّٰہ پڑھ کر سورۃ فاتحہ اور الٓمّٓ سے لے کر اٹھارہ پارے پڑھ کر سنا دئیے۔  اُن بُزُرگ نے کہا:  بیٹے!   اورپڑھئے۔   فرمایا:  بس مجھے اِتنا ہی یادہے کیوں کہ میری ماں کو بھی اِتنا ہی یاد تھا، جب میں اپنی ماں کے پیٹ میں تھا اُس وَقت وہ پڑھا کرتی تھیں ،    میں نے سن کر یاد کرلیا تھا  (الحقائق فی الحدائق ص۱۴۰)   {۶}  جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ لڑکپن میں کھیلنے کا ارادہ فرماتے ،    غیب سے آواز آتی:  اے عبدُالقادِر !    ہم نے تجھے کھیلنے کے واسِطے نہیں پیدا کیا  (ایضاً)  {۷}  آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ مدرَسے میں تشریف لے جاتے تو آواز آتی:   ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ولی کو جگہ دے دو۔  ‘‘  (بَہجۃُ الاسرار ص۴۸) 
    نَبوی  مِیْنہ عَلَوی فَصل بَتُولی گلشن
    حَسَنی پھول حُسَینی ہے مَہَکنا تیرا   (حدائقِ بخشش شریف) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    کرامت کی تعریف

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بعض اَوقات آدَمی کرامات ِاولیاء کے مُعامَلے میں  شیطان کے وَسوَسے میں آکر کرامات کو عقل کے ترازو میں تولنے لگتاہے اوریوں گمراہ ہوجاتاہے ۔   یادرکھئے!   کرامت کہتے  ہی اُس خِرق عادت بات کوہیں جوعادتاً مُحال یعنی ظاہِری اسباب کے ذَرِیعے اُس کا صُدور ناممکن ہو مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطاسے اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰی سے ایسی باتیں بسا اوقات صادِر ہوجاتی ہیں ۔  نبی سے قبل اَز اِعلانِ نبُوَّت ایسی چیزیں ظاہِر ہوں توان کو اِرہاص کہتے  ہیں اور اِعلانِ نبُوَّت کے بعد صادِر ہوں تو معجزہ کہتے  ہیں ۔   عام مؤمنین سے اگر ایسی چیزیں ظاہِر ہوں تو اسے مَعُونت اورولی سے ظاہِر ہوں تو کرامت کہتے  ہیں ۔   نیز کافِریا فاسِق سے کوئی خِرقِ عادت ظاہِر ہوتو اُسے اِستِدراج   (اِس۔  تِد۔  راج)  کہتے  ہیں ۔    (مُلَخَّص ازبہارِ شریعت ج۱ص۵۶،۵۸ مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی) 
    عقل کو تنقید سے فُرصت نہیں
    عِشق پر اعمال کی بُنیاد رکھ
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    غوثِ اعظم نے مِرگی کو بھگا دیا

    ایک مرتبہ بارگاہ ِ غوثیَّت مآب میں حاضِر ہوکرایک شخص نے عرض کی:  عالی جاہ !    میری  زوجہ کومِرگی ہوگئی، حُضُور غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:   ’’ اِس کے کان میں کہہ دو غوثِ اعظم کا حکم ہے کہ بغداد سے نکل جا۔ ‘‘  چُنانچِہ اُسی وَقْت وہ اچّھی ہوگئی ۔  (مُلَخَّص ازبَہجۃُ الاسرارلِلشَّطنو  فی ص۱۴۰،۱۴۱دارالکتب العلمیۃ بیروت) 
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! میرے آقا اعلیٰ حضرت ،    اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  فرماتے ہیں :    (مِرگی) بَہُت خبیث بَلَا ہے اور اسی کو اُمُّ الصِبْیَان کہتے  ہیں ،        (بچوں کی ایک بیماری جس سے اعضا میں جھٹکے لگتے ہیں )  اگر بچّوں کو ہو، ورنہ صَرْع   (مرگی) ۔   تجربے سے ثابت ہوا ہے کہ اگر پچیس بَرَس کے اندر اندر ہوگی تو اُمّید ہے کہ جاتی رہے اور اگر پچیس بَرَس کے بعد یا پچیس بَرَس والے کو ہوئی تو اَب نہ جائے گی۔   ہاں کسی ولی کی کرامت یا تعویذ سے جاتی رہے تو یہ اَمر آخَر  (یعنی اور بات)  ہے۔   یہ  (یعنی مِرگی )    فی الحقیقت ایک  (شریر جِنّ  یعنی)  شیطان ہے جو انسان کو ستاتا ہے ۔   

    بچّوں کومِرگی سے بچانے کا نُسخہ

             بچّہ پیدا ہونے کے بعد جو اَذان میں دیر کی جاتی ہے ،   اِس سے اکثر یہ  (یعنی مِرگی کا )   مَرَض ہو جاتا ہے اور اگر بچّہ پیدا ہونے کے بعد پہلا کام یہ کیا جائے کہ نہلا کر اذان و اِقامت بچّے کے کان میں کہہ دی جائے تو  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ عمر بھر  (مِرگی سے)  محفوظی ہے۔     (ملفوظات اعلیٰ حضرت ص۴۱۷  مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی) 
    رضاؔ کے سامنے کی تاب  کِس میں
    فلک  وار اِس پِہ ترا ظِل ہے  یا غوث
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
    ایک بار بغداد ِ مُعلّٰی میں طاعون کی بیماری پھیل گئی اور لوگ دھڑا دھڑ مرنے لگے۔   لوگوں نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں اِس مصیبت سے نَجات دلانے کی درخواست پیش کی۔   فرمایا:    ’’ہمارے مدرَسے کے ارد گرد جو گھاس ہے وہ کھاؤ اور ہمارے مدرَسے کے کُنوئیں کا پانی پیو، جو ایسا کرے گا وہ  اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ  ہر مَرَض سے شِفاپائے گا۔  ‘‘  چُنانچِہ گھاس اورکُنوئیں کے پانی سے شِفا ملنی شروع ہوگئی یہاں تک کہ بغداد شریف سے طاعون ایسا بھاگا کہ پھر کبھی پلٹ کر نہ آیا۔     (تفریحُ الخاطرفی مناقب الشیخ عبدالقادر  ص۴۳) 
    ’’طبقاتِ کبری‘‘میں غوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ     کا یہ ارشاد بھی نقل کیا گیا ہے:  ’’جس مسلمان کا میرے مدرَسے سے گزر ہوا قِیامت کے روز اس کے عذاب میں تخفیف ہوگی۔  ‘‘     (اَلطَّبَقاتُ الْکُبریٰ للشعرانی الجزء الاوّل ص۱۷۹دارالفکربیروت) اللہ عَزَّوَجَلَّ  کی ان پر رَحمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔   
    گناہوں کے اَمراض کی بھی دوا دو
    مجھے اب عطا ہو شِفا غوثِ اعظم
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    ڈوبی ہوئی بارات

    ایک بار سرکار بغداد حُضُور سیِّدُنا غوثُ الاعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ دریا کی طرف  تشریف لے گئے، وہاں ایک بُڑھیا کو دیکھا جو زارو قِطار رورہی تھی۔   ایک مُرید نے بارگاہِ غوثیّت میں عرض کی:  یامُرشِدی!   اِس ضَعیفہ کا اِکلوتا خُوبروبیٹا تھا، بے چاری نے اُس کی شادی رَچائی دُولہا نکاح کر کے دُلہن کو اِسی دریا میں کَشتی کے ذَرِیعے اپنے گھر لارہا تھا کہ کَشتی اُلَٹ گئی اور دُولہا دُلہن سَمیت ساری بارات ڈوب گئی ۔   اس واقِعے کو آج بارہ برس گزرچکے ہیں مگر ماں کا جگر ہے ،    بے چاری کا غم جاتا نہیں ہے ،    یہ روزانہ یہاں دریا پر آتی اوربارات کو نہ پاکر رودھو کر چلی جاتی ہے ۔   حُضُور غوثُ الاعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اِس ضَعیفہ  (یعنی بڑھیا)  پر بڑا تَرس آیا، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں دعا کے لیے ہاتھ اُٹھا دئیے ،    چند مِنَٹ تک کچھ بھی ظُہُور نہ ہوا، بے تاب ہوکر بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں عرض کی: یا اللہ عَزَّوَجَلَّ !    اس قَدَر تاخیر کیوں ؟ارشاد ہوا:   ’’ اے میرے پیارے!   یہ تاخیر خلافِ تقدیر وتدبیر نہیں ہے، ہم چاہتے تو ایک حکمِ کُنْ سے تمام زمین وآسمان پیدا کردیتے مگر بَمُقْتضَائے حِکمت چھ دن میں پیدا کئے، بارات کو ڈوبے 12 سال بِیت چکے ہیں ،   اب نہ وہ کَشی باقی رہی ہے نہ ہی اس کی کوئی سُواری، تمام انسانوں کا گوشت وغیرہ بھی دریائی جانور کھاچکے ہیں ،    ریزے ریزے کو اَجزائے جسم میں اِکٹھّا کروا کر دوبارہ زندَگی کے مَرحَلے میں داخِل کردیا ہے،  اب ان کی آمد کا وقت ہے‘‘ ابھی یہ کلام اِختتام کو بھی نہ پہنچا تھا کہ یکایک وہ کَشتی اپنے تمام تر سازوسامان کے ساتھ مَع دُولہادُلہن وبراتی سطحِ آ ب پر نُمُودار ہوگئی اور چند ہی لمحوں میں کَنارے آلگی، تمام باراتی سرکارِبغداد   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے دُعائیں لے کر خوشی خوشی اپنے گھر پہنچے ۔   اس کرامت کو سن کر بے شمار کفّار نے آآکر سیِّدُنا غوثِ ا عظم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کے دستِ حق پرست پر اسلام قَبول کیا۔    (سلطانُ الاذکار فی مَناقب غوثِ الابرار، لشاہ محمد بن الہمدنی)   
    نکالا ہے پہلے تو ڈُوبے ہوؤں کو
                 اور اب ڈوبتوں کو بچا غوثِ اعظم   (ذوقِ نعت) 
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!    صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن