30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
سنّتوں بھرے اجتماعات
اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّوَجَلَّتبلیغِ قراٰن وسُنّت کی عالمگیرغیرسیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت علمِ دین اورسُنّتیں سیکھنے کے لیے عاشقانِ رسول کے مَدَنی قافلے سفر کرتے رہتے ہیں اوراصلاحِ امت کے عظیم جذبہ کے تحت سنّتوں بھرے ہفتہ وار، صوبائی اوربین الاقوامی اجتماعات کااہتمام کیاجاتاہے۔ان پاکیزہ مشکباراجتماعات میں فکرِآخرت، خوفِ خدااورعشقِ مصطفی وغیرہ موضوعات کے تحت بیانات، ذکرِالٰہی اور رقّت انگیزدعائیں کی جاتی ہیں ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنّتوں بھرے اجتماعات اورذکرودُرودکی خوشبوؤں سے معطرومعنبرمحافل کے متعلق کثیراحادیثِ مبارکہ ہیں چنانچہ حضرت ابوہُریرہ رَضِی اللّٰہ تعالٰی عنہسے روایت ہے کہ رسول اللّٰہصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایاکہ اللّٰہ عَزَّوَجلَّ کے کچھ فرشتے ہیں جوراستوں میں اہلِ ذکرکی تلاش میں گھومتے رہتے ہیں جب کچھ لوگوں کواللّٰہ عَزَّوَجلَّ کاذکرکرتے ہوئے پاتے ہیں تودوسرے فرشتوں کوآوازدیتے ہیں : آؤ!اپنی حاجت کی طرف پھرفرشتے اہلِ ذکرکواپنے بازوؤں سے آسمانِ دنیاتک ڈھانپ لیتے ہیں ۔(پھروہ اللّٰہ عَزَّوَجلَّ کی بارگاہ میں حاضرہوتے ہیں )رب تَعَالٰی فرشتوں سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ فرشتوں سے زیادہ جانتاہے : میرے بندے کیاکہتے تھے؟فرشتے عرض کریں گے : تیری تسبیح وتکبیرکہتے اورتیری حمدوبزرگی بیان کرتے تھے۔اللّٰہعَزَّوَجلَّ پوچھے گا : کیاان بندوں نے مجھے دیکھاہے؟وہ عرض کریں گے : نہیں بخدا!انہوں نے تجھے نہیں دیکھا، فرمائے گا : اگروہ مجھے دیکھ لیں توان کاکیاحال ہوگا؟فرشتے عرض کریں گے : اگروہ تجھے دیکھ لیں تواورزیادہ تیری عبادت کریں گے اورتیری بزرگی اورتسبیح بیان کریں گے۔پھراللّٰہعَزَّوَجلَّپوچھے گا : وہ کیامانگتے تھے؟فرشتے کہیں گے : تجھ سے جنت مانگتے تھے۔اللّٰہعَزَّوَجلَّدریافت فرمائے گا : کیاانہوں نے جنّت کودیکھاہے؟فرشتے عرض کریں گے : واللّٰہاے پروَرْدْگار!انہوں نے جنت کونہیں دیکھا۔اللّٰہ عَزَّوَجلَّ فرمائے گا : اگروہ لوگ جنت کودیکھ لیں تواُن کاکیاحال ہوگا؟فرشتے عرض کریں گے : اگر وہ لوگ جنت کودیکھ لیں توجنت کاشوق اوراس کی طلب ورغبت بڑھ جائے گی۔ اللّٰہ عَزَّوَجلَّدریافت فرمائے گا : وہ کس چیزسے پناہ مانگتے تھے؟فرشتے عرض کریں گے : دوزخ سے۔اللّٰہعَزَّوَجلَّدریافت فرمائے گا : کیاانہوں نے دوزخ کودیکھاہے؟فرشتے عرض کریں گے : واللّٰہاے پروَرْدْگار!انہوں نے دوزخ کونہیں دیکھا۔اللّٰہ عَزَّوَجلَّ فرمائے گا : اگروہ لوگ دوزخ کودیکھ لیں توان کاکیاحال ہوگا؟فرشتے عرض کریں گے :
اگر وہ لوگ دوزخ دیکھ لیں تواس سے اورزیادہ بھاگیں گے اورڈریں گے۔پھراللّٰہ عَزَّوَجلَّفرمائے گا : اے فرشتو!میں تمھیں گواہ بناتاہوں کہ میں نے ان کوبخش دیا۔ان فرشتوں میں سے ایک عرض کرے گا : اے ربّ!جواُن میں سے نہیں تھابلکہ اپنے کام کے لیے آیاتھا۔(کیااُس کی بھی بخشش ہوگئی؟)اللّٰہعَزَّوَجلَّفرمائے گا : ان کے پاس بیٹھنے والا بھی محروم نہیں رہتا۔
(صحیح بخاری کتاب الدعوات ج۴، ص۲۲۰، الحدیث۶۴۰۸، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
دعوتِ اسلامی کے سنّتوں بھرے صوبائی اجتماعات میں بھی ذکرواذکاراوردعا و مناجات کی کثرت ہوتی ہے ان اجتماعات کی کثیرمدنی بہاریں ہیں ۔دعوتِ اسلامی کیمجلس اَلْمَدِیْنَۃُالْعِلْمِیَۃ کاشعبہ امیرِاہلسنّت ان بہاروں کی پہلی قسط’’میوزیکل شوکامتوالا‘‘کے نام سے پیش کررہاہے۔اللّٰہ عَزَّوَجلَّہمیں ’’اپنی اورساری دنیاکے لوگوں کی اصلاح کی کوشش‘‘کرنے کے لیے سنّتوں بھرے اجتماعات میں پابندیٔ وقت کے ساتھ شرکت کی توفیق عطافرمائے۔آمین
شعبہ امیرِاہلسنّت مجلس اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَۃ(دعوتِ اسلامی)
۱۳جُمادَی الاولٰی۱۴۳۱ھ، 28اپریل 2010ء
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت حضرت علاّمہ مولاناابوبلالمحمدالیاس عطاّرقادری رَضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ شرعی مسائل پرمشتمل اپنی مایہ نازتالیف’’نمازکے احکام‘‘ میں دُرودپاک پڑھنے کی فضلیت ذکرفرماتے ہیں کہ سرکارِدوعالم، نورِمجسّم، شاہِ بنی آدم، رسولِ مُحْتَشَمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ معظم ہے : ’’جس نے دن اوررات میں میری طرف شوق ومحبت کی وجہ سے تین تین مرتبہ درودپاک پڑھا اللّٰہتعالیٰپرحق ہے کہ وہ اس کے اُس دن اوراس رات کے گناہ بخش دے‘‘۔(الترغیب والترھیب الحدیث۲۵۹۲، ج۲، ص۳۲۶دارالفکربیروت)
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
حیدرآباد(باب الاسلام، سندھ)کے علاقے عثمان آبادکے مقیم اسلامی بھائی کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں : میں ایک فیشن ایبل نوجوان تھا۔نت نئے فیشن کواختیارکرنامیرامعمول بن چکاتھا۔مَعَاذَاللّٰہ میوزیکل شوزمیں شرکت کرنا، لڑکیوں سے دوستی کرناالغرض طرح طرح کے گناہوں کے مرض میں مبتلا تھا۔ اکثر وقت بُرے دوستوں کی صحبت میں گزررہاتھا۔دنیوی اعتبارسے مجھے ہرطرح کا سامانِ عیش میسرتھامگرآخرت میں ملنے والے دائمی عیش وآرام کی مجھے کچھ فکرنہ تھی ۔ ۱۴۲۳ھ بمطابق 2003ء میں دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک اسلامی بھائی نے مجھے دعوتِ اسلامی کے بابُ الاسلام سندھ میں ہونے والے صوبائی سطح کے تین روزہ سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی تو میں اجتماع میں شرکت کے لیے تیارہوگیاحالانکہ اس سے قبل مجھے اسلامی بھائی دعوت دیتے رہے لیکن میں ٹال مٹول سے کام لیتا رہا۔ اللّٰہ عَزَّوَجلَّ کی عطاکردہ توفیق اورنبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نظرِ عنایت سے صوبائی سطح کے اس اجتماع میں شریک ہواجہاں دل موہ لینے اور آنکھوں کوٹھنڈک پہنچانے والے مناظردیکھ کر راحت وسکوں ملا۔ سنّتوں بھرے اصلاحی بیانات نے میرے اندرمَدَنی انقلاب برپا کر دیا۔غفلت بھری زندگی پر ندامت ہونے لگی۔اس اجتماع کی اختتامی رقّت انگیز دعا میں تواتنا رویا کہ شاید اپنے والدِ مرحوم کی وفات پربھی نہ رویاتھا۔میں نے صدقِ دل سے گناہوں سے توبہ کرلی اور دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگیا۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع