اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
نعت خوانوں کیلئے کام کی باتیں ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۲۳ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم: اللہ پاک کے عرش کے سِوا قىامت کے روز کوئى ساىہ نہىں ہو گا، اللہ پاک کے عرش کے سائے مىں تىن شخص ہوں گے،عرض کى گئى: یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! وہ کون لوگ ہوں گے؟ اِرشاد فرماىا: (1)وہ شخص جو مىرے اُمّتى کى پرىشانى دور کرے (2)مىرى سنَّت کو زندہ کرنے والا (3)مجھ پر کثرت سے دُرُود شرىف پڑھنے والا۔( )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُوال: نعت خوانوں کے بارے میں آپ کے کیا خیالات ہیں؟ ( )
جواب:سرکارِ عالی وقار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی نعتوں سے مجھے عشق ہے،اِس لئے نعت خوانوں سے مجھے محبت ہے۔ مىں نعت خوانوں کے بغىر زندہ نہىں رہ سکتا اگرچہ یہ مُبالغہ ہے مگر ىہ نعتیں پڑھتے ہىں تو اپنا دِل پسیجتا ہے، رِقَّت آتى ہے، عشقِ رَسُول اور مدىنے کى محبت مىں اِضافہ ہوتا ہے۔ پاکستان بھر مىں جتنے بھی نعت خواں ہىں، جو اسٹىج پر نعتیں پڑھتے ہىں اور ان کی آواز اچھى ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ ىہ سب مىرے بچے ہیں اگرچہ وہ دعوت ِ اسلامى سے وابستہ نہ ہوں۔ ان میں سے ایک تعداد مىرے پاس سے ہو کرجانے والوں کى ہے۔ ان میں سے کئى اىسے نعت خواں ہىں جو مجھ سے نسبت رکھتے اور بہت محبت کرتے ہىں،دعوتِ اسلامى سے وابستہ نہ بھی ہوں مگر پھر بھی دعوتِ اسلامى کے لئے جان دىنے والے ملىں گے۔ اس لئے میں ان کے خلاف بِلاوجہ کیوں بولوں ؟ البتہ حکمتِ عملى کے ساتھ سب کى اِصلاح ہونی چاہیے ۔ کوئى بھى نعت خواں اپنے بارے میں ىہ دعوىٰ نہیں کر سکتا کہ اُس نے وِلاىت کا تاج پہنا ہوا ہے،گناہوں سے محفوظ ہو گىا ہے۔ ظاہر ہے یہ بھى ہم جیسے اِنسان ہیں اور اِنسان خطا کا پتلا ہے،’’ اَلْاِنْسَانُ مُرَکَّبٌ مِنَ الْخَطَاء ِوالنِّسْیَانِ یعنی اِنسان خطا اور بھول کا مجموعہ ہے۔ ‘‘ ىہاں نَعُوْذُ بِاللّٰہ اَنبىائے کِرام عَلَیْہِم الصَّلاۃُ السَّلَام اور خطاؤں سے محفوظ ہستىاں مُراد نہىں۔ اگر کوئی کسی نعت خواں کو حکمتِ عملى اور نرمی کے ساتھ تنہائى مىں بھلائى کی بات بتائے گا تو میں نہىں سمجھتا کہ کوئی نعت خواں اُسے گرىبان سے پکڑ کر مارے گا یا اَڑی کرے گا۔ہاں اگر کوئی ان کے بارے میں منچ پر ، مائىک پر یا سوشل مىڈىا پر بولے گا تو شىطان ان میں ضِد پىدا کر دیتا ہے۔ مىں نعت خوانوں کے لىے دُعا کرتا رہتا ہوں،آ ج بھى دُعا کى تھى اور یہ دُعا صرف دعوتِ اسلامى سے وابستہ نعت خواں اسلامی بھائیوں کے لئے نہیں ہوتی بلکہ سب نعت خوانوں کے لئے ہوتی ہے، سارے نعت خواں مىرے سر کے تاج ہىں، یہ ہمىں عشقِ رَسُول مىں رُلاتے اور تڑپاتے ہىں۔ سب نعت خوانوں کو دعوتِ اسلامى سے وابستہ ہو جانا چاہىے، سنتوں کی دکان کھلى ہوئى ہے ، سب کو اِس سے سودا لىنا چاہىے اوربعض لىتے بھى ہىں۔ اِن باتوں پر سب کو عمل کرنا چاہیے اور اىسى بےاِحتىاطى کرنے سے بچنا چاہیے جس کی وجہ سے کوئى اُنگلى اُٹھائے کہ دىکھو سنى اىسے ہىں، بڑے ذوق وشوق سے نعتىں پڑھتے ہیں لیکن نہ فجر کی نماز میں ہوتے ہیں اور نہ جماعت سے نماز پڑھتے ہیں۔ ہم کسی کو اِس طرح بولنے کا موقع کیوں دیں؟ ٹھیک ہے آپ نے آدھى رات تک نعت شریف پڑھى ہیں لیکن فجر کی نماز بھی تو باجماعت ادا کرنی ہے ۔
سُوال: حافظ طاہر بجلى نابىنا چىچہ وطنى والے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ (رُکن ِشوریٰ کا سوال)
جواب: کل یا پَرسوں نعت شریف کا یہ شعر ’’مدىنہ ىاد آىا ہے ‘‘پڑھ رہا تھا ، تو مىں سوچ رہا تھا کہ سب سے پہلے انہیں کے منہ سے ہم نے ’’مدىنہ ىاد آىا ہے‘‘ نعت شریف سُنی تھی۔ دعوتِ اسلامى سے پہلے کی یہ بات ہے، اس وقت یہ کلام اتنا عام نہیں ہوا تھا۔ اِس کے بعد ہمارى محافل مىں یہ کلام غالباً عام ہوا ہے۔ پہلے سوشل مىڈىا نہىں تھا ، انہوں نے چار دىوارى مىں یہ کلام پڑھا تھا ’’مدىنہ ىاد آىا ہے‘‘ پھر ہم لوگوں نے پڑھنا شروع کىا اور یوں ىہ کلام مشہور ہوتا گیا اور اب اسے بڑے بڑے نعت خواں پڑھ رہے ہىں،ان میں سے شاید کسی کو اِس بارے میں پتا نہ ہو،پہلی بار سُن رہے ہوں گے کہ آج سے تقریباً 50 سال پہلے حافظ طاہر رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ نے یہ پڑھا تھا۔ ان سے پہلے کسى نے یہ کلام پڑھا ہو تو مجھے پتا نہىں، یہ بہت اچھا کلام پڑھتے تھے، اب ٹىکنالوجى بڑھ گئى ہے جبکہ پہلے رىکارڈنگ وغىرہ کا معقول اِنتظام بھی نہىں تھا،اب اگر وہ کلام ملے گا تو شور شرابے کے ساتھ ہو گا۔
مجھے ىاد پڑتا ہے کہ ایک بار ىہ کراچى آئے ہوئے تھے تو ہم انہیں اپنی محفل مىں بُلا کر لائے تھے اور اىک بار کسی کے ذَریعے انہوں نے گلزارِ حبىب مىں بھی جمعۃ ُالوداع کے موقع پر معتکفىن وغىرہ مىں کوئى کلام پڑھا تھا۔ اللہ پاک ان کى بےحساب مغفرت فرمائے۔ جتنے مىرے نعت خواں مدنى بىٹے مجھے سُن رہے ہىں سب سے ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ کوئى بھی اىسى بھول نہ کیا کریں جس سے لوگ اہل ِسنَّت کو بُرا بھلا کہیں اور نہ حرص کا کوئی ایسا اَنداز اپنائیں کہ مجھے پىسے چاہئیں، پىسوں کے بغىر نہىں آؤں گا ، مالدار کے پاس چلے جانا اور غرىب سے گلا بیٹھنے کا عُذر کردینا وغیرہ اِس طرح کی بھولىں نہ کرىں، آپ کو پتا نہىں کہ لوگ کىا کىا بولتے ہىں؟ ہم سب کو رَگڑتے ہىں کہ ىہ نعت خوانوں کی پىٹھ تھپکتا رہتا ہے اور ىہ حضرات اىسے دَھندے کر رہے ہوتے ہىں۔ اب مىرى لاج بھی آپ کے ہاتھ مىں ہے، آپ مىرے ہو اور مىں آپ کا ہوں، ہم سب نے مل کر پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى ثنا خوانی کی دھوم مچانی ہے ۔
رہے گا ىوں ہی ان کا چرچا رہے گا پڑے خاک ہو جائیں جَل جانے والے (حدائقِ بخشش)
تمام نعت خواں نمازوں کى پابندی کریں۔ دعوت ِ اسلامی سے پہلے کا واقعہ ہے اىک بار کسى جگہ مسجد میں نعت خوانى کی محفل ہو رہی تھی ،جب عصر کى اذان ہونے لگی تو بعض نعت خواں مسجد سے باہر جانے لگے، اىک بزرگ جو میمن لگ رہے تھے انہوں نے جب دیکھا کہ نماز کے وقت نعت خواں نماز پڑھے بغیر مسجد سے باہر جا رہے ہیں تو انہوں نے غصے میں آکر شور مچانا شروع کر دیا کہ ”دىکھو تھوڑی دیر پہلے جو نعت خواں جھوم جھوم کر نعت شریف پڑھ رہے تھے وہ سب نماز پڑھے بغیر مسجد سے باہر جا رہے ہیں، یہ لوگ نماز نہیں پڑھتے۔ “ جو نعت خواں جا رہے تھے ہو سکتا ہے ان بے چاروں کا وُضو نہ ہو یا کوئى مجبورى ہو ىا کسى اور مسجد میں اذان دینی یا نماز پڑھانى ہو،اِس طرح کا کوئی بھی عُذر ہو سکتا ہے مگر عین نماز کے وقت نعت خوانوں کو مسجد سے باہر جاتا دیکھ کر وہ بڑی عمر کے آدمی طیش میں آگئے اور انہوں نے ان کے بارے میں شور مچا نا شروع کر دیا ۔
مىرے نعت خواں مَدَنى بىٹو ! اِس طرح کسى کو بھی اُنگلی اُٹھانے کا موقع نہ دیں، جب تک کوئى شرعى عُذر نہ ہو کوئى بھی مسجد سے اِس طرح باہر نہ جائے۔سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کى ثنا خوانى کرتے رہىں، خدا کى قسم ىہ بہت بڑى دولت ہے جو آپ کو ملى ہوئی ہے، اِس کى حفاظت کرىں اور اسے داغ دھبہ نہ لگنے دىں۔ سمجھداری کا ثبوت دیتے ہوئے اِن باتوں پر عمل کیجئے ۔
سُوال: بعض اوقات اىسى جگہ آدھى رات تک محفلِ نعت جاری ہوتی ہے جہاں لوگوں کى حق تلفى ہوتى ہے ، اِس طرح کرنے سے شَرعاً اور اَخلاقاً بھى نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جہاں لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو ایسی جگہ آدھی رات تک نعت خوانی کرنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں ؟ (نگرانِ شورىٰ کا سوال)
جواب: آدھى رات تک ہونے والی محفلِ نعت میں صرف نعت خوانوں کو مجرم نہىں کہہ سکتے، جو اِنتظامىہ ہوتى ہے اور جو لوگ اِس کا اِہتمام کرتے ہىں وہ بھی مجرم ہوتے ہیں بلکہ وہ تو بڑے مجرم ہىں جو رات گئے تک محفل کا اِنعقاد کرتے ہیں۔ اگر ىہ نعت خواں کو پابند کر دیں کہ اتنے بجے سے اتنے بجے تک ہمارى محفل ہو گى، ىہ محلہ ہے ، ىہاں دیر تک نعت خوانی کرنے سے لوگ تکلىف مىں آجائىں گے اور نعت خواں بھی کہہ دیں کہ ٹھیک ہے ہم اتنے بجے تک نعت شریف پڑھیں گے تو کبھی بھی آدھى رات تک محفل نہیں ہو گی۔ یاد رَکھیے! اگرچہ ہمىں کوئى کچھ بولے گا نہىں لىکن ہر اِنسان سمجھ سکتا ہے کیا گھر کے سارے اَفراد اور محلے والے ہماری فىور مىں ہوتے ہیں کہ آپ سارى رات نعت خوانی کی دھوم مچا ئیں ۔ گھر میں اىک دِن اور ایک ماہ کا بچہ بھى ہوتا ہے،اُس سے کون اِجازت لے گا ؟ جو مائیک کی کان پھاڑ آواز سے چونک کر جاگ جاتا ہوگا ، 70 سالہ دِل کے مَرىض بزرگ جو گھر میں موجود ہیں کیا انہوں نے بھی رات دیر تک مائیک کی کان پھاڑ آواز سے نعت خوانی کرنے کی اِجازت دے دى ہے؟ گھر میں فالج زدہ بے چاری دادى ہیں جنہیں رات بھر نىند نہىں آتی اور وہ نىند کى گولىاں کھا کر دانت پىس رہی ہوتی ہے کىا اُس سے بھى اِجازت مل گئى ہے ىقىناً نہىں ملى ہو گی ۔ ہم سب کو سوچنا چاہىے کہ گھروں مىں بچے، بوڑھے،مَرىض ، صبح سوىرے کام دَھندے پر جانے والے،تہجد کے لىے اُٹھنے والے،تلاوتِ قرآنِ پاک کرنے اور اَوراد و وَظائف پڑھنے والے اور فجر کى نماز پہلی صَف میں باجماعت پڑھنے کے لئے جلدی اُٹھنے والے اَفراد ہوتے ہیں۔ اگرآدھی رات تک مائیک کی کان پھاڑ آواز میں نعت خوانی ہو گی تو کیا ان سب کو پریشانی وتکلیف نہیں ہو گی؟ اِس طرح محفلِ نعت کر کے کسی کو اَذیت نہیں پہنچانی چاہیے۔اللہ پاک کرے کہ نعت خواں اور محفلِ نعت کا اِنعقاد کرنے والے میری اِن باتوں پر عمل کر لیں۔ نعت خواں بھی کہہ دے کہ مىں اتنے بجے تک نعت شریف پڑھوں گا۔ بہرحال محفلِ نعت اِس اَنداز میں ہونی چاہیے کہ اس سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے۔ جہاں لوگ دیر سے اور جلدی سوتے ہیں وہاں کے اِعتبار سے مائیک ساؤنڈ کی مدہم آواز کے ساتھ محفلِ نعت کے لئے مناسب وقت فکس کر لیا جائے ۔
سُوال: اىسى جگہ پر نعت خوانى کی جائے جہاں پر لوگ خود آجائىں اور ساؤنڈ کی آواز گھروں مىں نہ جائے، اىسے مقامات ہوتے ہیں جہاں پر محفلِ نعت کرناممکن ہوتا ہے،آپ اِس بارے میں کیا فرماتے ہیں ؟ (نگرانِ شوریٰ کا سوال)
جواب:اىک بار مجھے تلخ تجربہ ہوا کہ مىں ایک محفل مىں تھا اور مائىک چل رہا تھا،اىک شخص بہت غصے میں آیا اور اُس نے شکایت کی، اُس کی شکایت بالکل بجا تھی مگر ہمارے اسلامی بھائی جو شیر نہیں مگر شیر کے بچے ہیں انہوں نے اُس سے اُلجھتے ہوئے دَلائل دینے شروع کر دیئے۔ اِس مُعاملے کو دیکھ کر مىں نے کچھ اِس طرح کہا کہ ان کی شکایت بجا ہے ، قصور ہم لوگوں کا ہے ، ہمیں ان کی بات سمجھنی چاہیے۔ اگر ہمیں نعت خوانى کرنی ہے تو مائىک بندکر دیں اگر کوئی دوسرا نہیں سنے گا تو کیا ہوا مگرہم لوگ تو سنیں گے۔ اگر کوئی یہ دَلیل دے کہ لوگ رات گئے تک کان پھاڑ آواز میں گانے باجے بھی تو چلاتے ہىں،تم انہیں منع کیوں نہیں کرتے ہو ؟ تو وہ بولے گا کہ گانے باجے والے تو غَلَط کرتے ہىں اور ان سے بھڑے کون ؟ تم اچھے لوگ ہو ، مان جاتے ہو ۔ بہر حال جب میں نے بات کی تو مسئلہ حل ہوگىا مگر اس سے یہ سىکھنے کو ملا کہ محفلِ نعت کے اِنعقاد میں اِحتىاط کرنی چاہیے اور اىسى محفلِ نعت میں جانے سے بچنا چاہیے جس میں اِس طرح لوگوں کی حق تلفی کی جاتی اور انہیں تکلیف پہنچائی جاتی ہو ۔ اگر محفلِ نعت کا اِنعقاد سپر ہائی وے کے میدان میں کیا جائے تو بھلے ساری رات محفلِ نعت کریں کوئی آپ کو کچھ نہیں بولے گا ۔ بہرحال کوئی حق بات کہے تو اُسے سننا اور ماننا چاہیے ۔
پہلے ہم لوگ مىگا فون پر صَدائے مدىنہ لگاتے تھے ، مجھے اىک اسلامى بھائى نے واقعہ سُنایا کہ مىں اىک جگہ مىگا فون پر صَدائے مدینہ لگا رہا تھا تو ایک گھر سے ایک شخص آیا اور اُس نے مجھے میگافون پر صَدائے مدینہ لگانےسے منع کیا کہ اِس سے ہمارے بچے اُٹھ جاتے ہىں۔ مگر میں نے سمجھا کہ یہ یوں ہی کر رہا ہے اور میں نے ماننے سے اِنکار کرتے ہوئے کہہ دیا کہ میگا فون پر ہی صَدائے مدینہ لگائی جائے گی۔دوسرے دِن میں حسبِ معمول میگا فون لے کر صَدائے مدینہ لگانے کے لئے گھر سے نکلا تو وہ شخص پہلے سے ہی گلی کے سرے پر کھڑا تھا اور مجھے میگا فون پر صَدائے مدینہ لگانےسے منع کرتے ہوئے کہنے لگا کہ اِس کی آواز سے میرا بچہ اُٹھ جاتا ہے اور پھر سوتا نہیں۔ یہ واقعہ سُن کر مجھے یہ بات سمجھ میں آگئی کہ واقعی اِس سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو گی لہٰذا اس کے بعد میگا فون پرصَدائے مدینہ لگانے کا سلسلہ موقوف کر دیا گیا ۔ اللہ پاک ہمارے گناہ مُعاف فرمائے۔ نعت خواں اسلامى بھائىوں،محلوں میں محافلِ نعت کروانے والی انجمنوں اور جلسے میں جو مقرر محفل کا دولہا ہوتے ہیں،جن کے بیان کی باری 12 بجے سے پہلے نہیں آتی اِن سب کو اِحتیاط کرنی چاہیے ۔ یاد رَکھیے! مىں آپ کی بَرادری کا ہی ایک فَرد ہوں اور میں اپنى ہى بَرادرى کو سمجھا رہا ہوں ۔ کہا جاتا ہے :’’اَلْجِنْسُ اِلَی الْجِنْسِ یَمِیْلُ یعنی جنس اپنی جنس کى طرف مىلان رکھتى ہے۔ ‘‘لہٰذا آپ کا مىرى طرف مىلان ہونا چاہىے اور جو میں بول رہا ہوں وہ آپ کى سمجھ مىں آنا چاہىے کہ مىں بھی یَارَسُوْلَ اللہ کہنے والا ہوں۔ اللہ پاک کرے کہ دِل میں اُتر جائے مىرى بات۔
سُوال:دعوتِ اسلامى سے وابستہ ہر اىک نعت خواں کی ذِمَّہ داری بنتی ہے کہ امىرِ اہل ِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے اِرشادات پر عمل کرے اور کوئی ایسا کام نہ کرے کہ جسے دیکھ کر کسی کو یہ بولنے کا موقع ملے کہ کم ازکم دعوت ِ اسلامی والے تو مان لىتے۔اللہ پاک دعوت ِ اسلامی کےمدنی ماحول سے وابستہ اور اِس سے عقیدت و محبت رکھنے والے تمام ثناخوانوں کو اِن اُصولوں پر عمل کرنے کى توفىق عطا فرمائے کہ اِس میں سب کے لىے دُنىا و آخرت کی ڈھىر و ں ڈھىر بھلائىاں ہىں۔ اِس حوالے سے آپ کیا فرماتے ہیں ؟ ( نگرانِ شورىٰ کا سوال)
جواب: مىرا حُسنِ ظن ہے کہ دعوتِ اسلامى کے مدنی ماحول سے وابستہ نعت خواں اسلامی بھائیوں کے ساتھ ساتھ دِیگر نعت خواں بھی میری بات مانىں گے کہ وہ بھی مجھ سے محبت کرتے ہىں۔ ہو سکتا ہے کہ بعض 100فیصد میری فیور میں نہ ہوں لىکن مىں نے جو بات کى ہے اگر وہ شرىعت سے ٹکراتی ہے تو اس کا رَد کر دىں یا مجھے مطمئن کر دىں،یہ مناظرے کا چىلنج نہىں کر رہا بلکہ عاجزانہ دَرخواست کر رہا ہوں کہ آپ مجھے مطمئن کر دىں ، اگر مىں مطمئن ہو جاؤں گاتو آئندہ آپ کے بارے میں نہىں بولوں گا۔
سُوال: لوگ کہتے ہىں کہ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا پسینا مُبارک گلاب کے پھولوں میں ہے۔ اگر ایسا ہے تو پھر لوگ گلاب کے پھولوں کو نىچے کیوں پھىنکتے ہىں؟ (نور سحر عطارىہ ،کراچى)
جواب: پىارے آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے نور سے ہر چىز پىدا ہوئى ہے۔( )البتہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پسینۂ مُبارکہ سے گلاب کا پھول اُگنے کی جو رِواىات ہىں کہ ” معراج کی رات مىرے پسىنے کا اىک قطرہ زمىن پر تشرىف لاىا اور اس سے زمىن نے گلاب کا پھول اُگاىا “اِن رِواىات پر عُلمائے کِرام نے بہت زىادہ جَرح اور کلام کیا ہے اور انہیں بیان کرنے سے منع کیا ہے کہ ىہ رِواىات دُرُست نہىں ہیں،اِس لىے ہم اِن رِوایات کو بىان نہىں کرتے۔ عام طور پر لوگوں کو غیر ضَروری چیزوں کے بارے میں بہت معلومات ہوتی ہےمگر وُضو،غسل اور نماز کے فرائض کے بارے میں عِلم نہیں ہوتا۔ لاکھوں مىں سے شاذ و نادر ہی کو فَرائض کے بارے میں عِلم ہوتا ہو گا مگر ىہ سب کو پتا ہے کہ گلاب کا پھول سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے پسىنۂ مُبارک سے اُگا ہے حالانکہ یہ رِوایت دُرُست نہیں ۔