30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
نیک آدمی کے قریب دَفن کی بَرکتیں ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۵صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ دِل نشین ہے : قیامت کےدِن میرے سب سے نزدیک وہ ہو گا جو دُنیا میں سب سے زیادہ دُرُودِ پاک پڑھنے والا ہو گا۔ ([2])
صَلُّوْ ا عَلَی الْحَبِیْب صلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
نیک آدمی کے قریب دَفن کی بَرکتیں
سُوال : مزاراتِ مُبارَکہ کے اِرد گرد اکثر پُرانی قبریں دِکھائی دیتی ہیں ، اِس کی کیا وجہ ہے؟ نیز یہ اِرشاد فرمائیے کہ نیک آدمی کے قُرب میں دَفن ہونے کا کیا کوئی خاص فائدہ ہے؟ ([3])
جواب : پہلے کے دور میں اکثر لوگ خوش عقیدہ ہوتے تھےلہٰذا وہ اَولیائے کِرام رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِم کی بَرکتیں پانے کے لیے ان کے مزاراتِ مُبارَکہ کے قُرب میں تَدفین کی وَصیت کر جاتے تھے تو وہ پُرانی قبریں آج بھی مزاراتِ اَولیا کے اِردگرد دِکھائی دیتی ہیں۔
رہی بات نیک آدمی کے قُرب میں دَفن ہونے کی تو یہ بڑی سعادت مندی کی بات ہے۔ فتاویٰ رضویہ جلد9 صفحہ 385 پر ہے : صالحین کے قریب دَفن کرنا چاہئے کہ ان کے قُرب کی بَرکت اسے شامل ہوتی ہے۔ اگر مَعَاذَ اللّٰہ مستحقِ عذاب بھی ہوتا ہے تو وہ شَفاعت کرتے ہیں ، وہ رَحمت کہ ان پر نازِل ہوتی ہے اسے بھی گھیر لیتی ہے۔ حدیث میں ہے : نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں : اپنے مُردوں کو اچھے لوگوں کے دَرمیان دَفن کرو۔ ([4])اور فرماتے ہیں صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم : ان لوگوں کے پاس بیٹھنے والا بھی بَدبخت نہیں ہوتا۔ ([5])علامہ حافظ ابنِ رَجب حنبلىرَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِاپنى کتاب “ اَھْوَالُ الْقُبُوْر “ مىں فرماتے ہىں : اللہ پاک اپنے بعض نىک بندوں کو ىہ شَرف عطا فرماتا ہے کہ وہ اپنےآس پاس دَفن ہونے والوں کى شَفاعت کرتے ہىں ، جس سے ان پڑوسیوں کو فائدہ ہوتا ہے۔ ([6])اِس ضِمن میں ایک اِیمان افروز واقعہ بھی ملاحظہ فرمائیے :
میرے آقا اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت میاں صاحِب قبلہ قُدِّسَ سِرُّہ کو فرماتے سنا : ایک جگہ کوئی قبرکُھل گئی اور مُردہ نظر آنے لگا ۔ دیکھا کہ گلاب کی دو شاخیں اُس کے بد ن سے لپٹی ہیں اور گلاب کے دو پھول اُس کے نتھنو ں پر رکھے ہیں ۔ اس کے عزیزوں نے اِس خیال سے کہ یہاں قبر پانی کے صَدمہ سے کھل گئی ، دو سری جگہ قبر کھود کر اُس میں رکھيں ، اب جو دیکھیں تو دو اَژدہے(یعنی سانپ)اُس کے بدن سے لپٹے اپنے پھَنوں سے اُس کا منہ بھمبھوڑ(یعنی نوچ) رہے ہیں ، حیران ہوئے ۔ کسی صاحِبِ دِل سے یہ واقِعہ بیان کیا۔ انہوں نے فرمایا : وہاں بھی یہ اَژدھے ہی تھے مگر ایک ولیُّ اللہ کے مزار کا قُرب تھا ، اُس کی برکت سے وہ عذاب رَحمت ہو گیا تھا ، وہ اَژدھے درختِ گُل (یعنی پھول کے پودے)کی شکل ہو گئے تھے اوران کے پھَن گلاب کے پھول۔ اِس (میِّت)کی خیریت چاہو تو وہیں لے جا کر دَفن کرو ۔ وَہیں لے جا کر رکھا پھروہی دَرختِ گل تھے اور وُہی گلاب کے پھول ۔ ([7])
دیکھا آپ نے کہ نیک لوگوں کے قُرب میں دَفن ہونے کے کس قدر فَوائد وثمرات ہیں۔ یاد رہے کہ ان فضائِل کا ملنا کسی مشہور بزرگ یا پھر ولیُ اللہ کے مزار شریف کے پاس دفن ہونے پر ہی موقوف نہیں بلکہ کسی بھی صَحِیْحُ الْعَقِیْدہ نیک نمازی پرہیزگار شخص کا قُرب حاصل ہونے پر یہ بَرکتیں ملیں گی۔ ہر ولی نیک ہوتا ہے لیکن ہر صالح یعنی نیک شخص کا ولی ہونا ضَروری نہیں۔ حدیثِ پاک میں بھی صَالحین کے دَرمیان دَفن کرنے کی تَرغیب ہے ، اَولیا کی قید نہیں لگائی گئی۔ چونکہ نیک ہونا بھی بارگاہِ اِلٰہی میں ایک دَرجہ ہے اور نیک لوگوں کا پڑوس جس طرح مُردوں کو فائدہ پہنچاتا ہے تو اسی طرح زندوں کو بھی نفع دیتا ہے جیساکہ حُسنِ اَخلاق کے پیکر ، نبیوں کے سرور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : اللہ پاک
[1] یہ رِسالہ یکم محرم الحرام ۱۴۴۰ھ بمطابق11 ستمبر 2018 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبہ’’ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنَّت ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنَّت)
[2] مشکاة المصابیح ، کتاب الصلاة ، باب الصلاة علی النبی...الخ ، ۱ / ۱۸۹ ، حدیث : ۹۲۳۔
[3] یہ سُوال شعبہ “ ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنَّت “ کی طرف سے قائم کیا گیا ہے جبکہ جواب امیر اہلِ سنَّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا عطا فرمودہ ہی ہے۔ (شعبہ ملفوظاتِ امیر اہلِ سنَّت)
[4] اَلْفِرْدَوْس بمأثور الْخَطّاب ، باب الالف : ذکر الاحادیث التی ...الخ ، ۱ / ۶۷ ، حدیث : ۳۳۷۔
[5] مسلم ، کتاب الدعوات ، باب فضل مجالس الذکر ، ص۱۱۰۸ ، حدیث : ۶۸۳۹۔
[6] اھوالُ الْقُبُوْر ، انتفاع اھل القبور بمجاورة الصالحین ...الخ ، ص۱۲۶۔
[7] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص۲۷۰۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع