30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط یہ رسالہ امیرِ اہلِ سنّت دامت برکاتہم العالیہ سے کیے گئے سوالات اور ان کے جوابات پر مشتمل ہے ۔ امیرِاہلِ سنّت سے نمازِ وترکے بارے میں سوال جواب دُعائےجانشین امیرِ اہلِ سنّت:ياربّ المصطفےٰ جو کو ئی 14 صفحات کا رسالہ ” امیرِاہلِ سنّت سے نمازِ وترکے بارے میں سوال جواب“پڑھ یا سن لے اُسے باجماعت نماز کی پابندی نصیب فرما ۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖوسلّمدُعائے قُنُوت کے بعد دُرُود شریف پڑھنا بہتر
حضرتِ مُعاذ بن حارث رضی اللہُ عنہ (دعائے ) ” قنوت“میں اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر دُرُودِ پاک پڑھتے تھے ۔ (فضل ا لصلاۃعلی النبی للقاضی الجہضمی، ص87 ، رقم:107 ) ”بہارِ شریعت‘‘ جلد اوّل صَفْحَہ 655پر حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :(نَمازِوتر کی تیسری رکعت میں ) دُعائے قُنُوت کے بعد دُرُود شریف پڑھنا بہتر ہے۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد سُوال: نمازوں میں ہم وقت کی نیت کرتے ہیں ، مثلاً فجر میں فجر کے وقت کی ، ظہر میں ظہر کے وقت کی تو نمازِ وتر ادا کرتے وقت کس وقت کی نیت کریں؟ جواب:تین رکعت وتر واجب کی ہی نیت کریں گے ، وقتِ عشا بولنا شرط نہیں ہے کیونکہ یقینی بات ہے کہ نمازِ وتر عشا میں ہی ہوتی ہے نیز دل میں نیت ہونا کافی ہے ، زبان سے کہنا بھی ضروری نہیں ، البتہ! زبان سے کہہ لینا مستحب ہے۔(ملفوظاتِ امیرِاہلِ سنّت،قسط:156 ) سُوال: کیا وتر کی تیسری رَکعت کی تکبیر سے پہلے ہاتھ نیچے لٹکانا ضَروری ہے؟ جواب: وتر کی تیسری رَکعت کی تکبیر کو تکبیرِ قنوت کہتے ہیں اور یہ واجِب ہے (بہارِ شریعت، 1/518، حصہ: 3 ) اور اس کے لیے خُصُوصی طور پر ہاتھ لٹکانے کی ضَرورت نہیں ہے بلکہ جیسے ہی سورۂ فاتحہ اور کوئی دوسری سورت پڑھ لیں تو اب ہاتھ اُٹھا کر اللہُ اَکْبَر کہہ لیں اور پھر ہاتھ باندھ لیں ۔ (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،3/469 ) سُوال: اگر وتر میں تکبیرِ قنوت (یعنی دعائے قنوت کے لئے کہی جانے والی تکبیر ) کہنا بھول گئے تو کیاسجدۂ سہو لازم ہوگا؟ جواب : تکبیرِ قُنوت واجب ہے ، اگر واجب بُھولے سے رہ گیا تو سجدۂ سہو لازم ہے، (در مختار مع رد المحتار، 2/200 ) اگر جان بُوجھ کر تکبیر نہیں کہی یا مسئلہ معلوم نہیں تھا تو نماز لوٹانا واجب ہے۔(ملفوظاتِ امیرِاہلِ سنّت،قسط:156 ) سُوال:کیا وِتر مىں دُعائے قنوت کى جگہ کچھ اور پڑھ سکتے ہىں؟ جواب:جی ہاں! اگر دُعائے قنوت نہىں آتى تو اس کی جگہ رَبِّ اغْفِرْلِیْ یا اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ کہہ لىجئے اور اگر ىہ کہنا بھى نہىں آتا تو یَارَبِّیْ تىن مرتبہ کہہ لىجئے۔ (فتاویٰ رضویہ، 8/158 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،2/477 ) سُوال: اگر کوئی نَمازِ وتر میں دُعائے قُنوت پڑھنا بھول جائے تو کیا اُس کی نَماز ہو جائے گی؟ جواب:دُعائے قُنوت پڑھنا واجِب تھا،اگر بُھول گیا تو سجدۂ سہو کر لے، نَماز دُرُست ہو جائے گی۔( درمختار، 2/538-540 ملخصا ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،3/378 ) سُوال: وِتْر کی تیسری رَکعت میں تکبیرِ قُنوت کے وقت ہاتھ اُٹھانے کی کیا وجہ ہے؟ جواب: (کیونکہ ) شریعت میں اس کا حکم ہے۔نماز شروع کرتے وقت تکبیرِ تَحریمہ میں بھی تو ہاتھ اُٹھاتے ہیں،نمازِ وِتْر کا جو طریقہ شریعت نے بیان کیا ہے اُس کی تیسری رَکعت میں تکبیرِ قُنوت ہے اور یہ کہنا واجب ہے(فتاویٰ ہندیہ، 1/72- بہارِ شریعت، 1/518، حصہ:3 ) لیکن ہاتھ اُٹھانا سنّت ہے۔(در مختار مع رد المحتار، 2/200 ۔ بہارِ شریعت، 1/521، حصہ:3 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت، 5/209 ) سُوال: ہم وتر کى تیسری رَکعت مىں دُعائے قنوت پڑھنے سے پہلے سورۂ اِخلاص پڑھتے ہىں، یہ اِرشاد فرمائیے کہ کىا سورۂ اِخلاص کے علاوہ کوئى اور سورت بھی پڑھ سکتے ہىں ؟ جواب:وتر کی تىسرى رَکعت مىں سورۂ فاتحہ کے بعد سورہ ٔ اِخلاص پڑھنی ہی ضَروری نہیں۔ دوسری کوئى بھى سورت پڑ ھ سکتے ہىں۔ (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت، 6/442 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب! صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد سُوال:اگر امام وتر کی نماز پڑھاتے ہوئے تکبیرِ قنوت کہے اور مقتدی رُکوع میں چلے جائیں تو کیا رُکوع سے واپس آکر دُعائے قنوت پڑھ سکتے ہیں کیونکہ اِنفرادی طور پر وتر پڑھنے میں ایسا ہو تو رُکوع سے واپس آکر قنوت پڑھنے کی اِجازت نہیں ہوتی؟(ریکارڈ شُدہ سُوال ) جواب:امام کی پیروی واجب ہے،” جو چیزیں فرض و واجب ہیں مقتدی پر واجب ہے کہ امام کے ساتھ انہیں ادا کرے۔“(بہارِ شریعت، 1/519، حصہ: 3 ) لہٰذا مقتدی رُکوع میں چلا گیا ہو تو واپس آجائے اور امام کے ساتھ دُعائے قنوت پڑھے ۔(ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،2/436 ) سُوال: کوئی شخص وتر کی دوسری رکعت میں شامل ہوا اور تیسری رکعت میں امام کے ساتھ دُعائے قنوت پڑھ لی تو کیا وہ اپنی تیسری رکعت میں دوبارہ دُعائے قنوت پڑھے گا؟ جواب: دوسری رکعت میں دُعائے قنوت پڑھ لی تو تیسری رکعت میں دوبارہ پڑھنے کی حاجت نہیں ، تیسری رکعت میں سورۃ ُالفاتحہ اور کوئی سورت ملا کر نماز مکمل کرلے۔ (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،قسط:156 ) سُوال: امام کے پیچھے اگر وتر کے پہلے قعدے میں بھول کر التحیات کے بعد دُرُود شریف پڑھ لیا تو کیا وتر دوبارہ پڑھنے ہوں گے ؟ جواب: مقتدی وتر کی نماز میں امام کے پیچھے جان بوجھ کر پہلے قعدے میں التحیات کے بعد دُرُود شریف نہ پڑھے ۔ البتہ بے خیالی میں پڑھ لیا تو اس میں کوئی حرج نہیں ۔ (غنیۃ المتملی، ص 421 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،6/497 ) سُوال : نمازِ تراوىح سے پہلے نمازِ وتر پڑھ سکتے ہیں ىا نہىں؟ جواب :پڑھ تو سکتے ہیں مگر بہتر ىہى ہے کہ پہلے تراوىح پڑھىں۔ (در مختار مع رد المحتار، 2/597 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،6/230 ) سُوال: کچھ لوگ عشا کے چار فرض، دو سُنّت، دو نفل اور تین وِتر پڑھتے ہیں اور باقی چھوڑ دیتے ہیں، ایسا کرنا کیسا؟ جواب: عشا کی نَماز میں چار فرض، اُس کے بعد کی دو سُنّتِ مؤکّدہ اور تین وِتر پڑھنا ضروری ہیں۔(ہمارا اسلام،ص 26 ) اِس کے علاوہ فرض سے پہلے کی چار رکعت سُنّتِ غیر مؤکّدہ، دو سُنّت کے بعد دو نفل اور وِتر کے بعد دو نفل بھی پڑھنے چاہئیں، ثواب ملے گا۔ البتہ اگر کوئی نہیں پڑھتا تو وہ گُناہ گار نہیں ہوگا۔(در مختار مع رد المحتار، 2/545 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،3/382 ) سُوال : قضائے عُمری کن نمازوں کی ہوتی ہے ؟(نگرانِ شُوریٰ کا سُوال ) جواب: قضائے عُمری صرف فرض اور وتر کی ہوتی ہے ایک دِن کی 20 رَکعتیں بنتی ہیں : دو فرض نمازِ فجر کے ، چار فرض نمازِ ظہر کے ، چار فرض نمازِ عصر کے ، تین فرض نمازِ مغرب کے، چار فرض نمازِ عشا کے اور تىن وتر ۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص 125 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت، 2/274 ) سُنَّت اور نفل کی قضا نہیں ہے۔(درمختار مع رد المحتار، 2/633 ماخوذا ) البتہ اگر فجر کی قضا اسی دِن نصفُ النہار شرعی سے پہلے کی تو سُنَّتِ فجر ادا کرنا مستحب ہے ورنہ صرف فرض ہی ادا کرے۔(ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،2/274 ) سُوال: کیا عشا کے فرض اور وتر کی قضا الگ الگ کی جاسکتی ہے؟ جواب:جیسے صبح عشا کے فرض پڑھے اور شام کو وتر پڑھ لیے اِس طرح اَدائیگی ہو تو جائے گی لیکن کوشش یہی ہونی چاہیے کہ قضا نماز جلد اَز جلد ادا کر لی جائے ۔ ہاں!اگر کوئی صاحبِ تَرتیب ہے تو اس کو اگلی نماز پڑھنے سے پہلے پچھلی نماز پڑھنا ہو گی ۔(بہارِ شریعت، 1/703، حصہ: 4 ماخوذا ) جیسے اگر کسی کی نمازِ عشا قضا ہو گئی اور اس پر چھ نمازوں سے کم نمازیں قضا ہیں تو اُس پر فرض ہے کہ یہ فجر کی نماز پڑھنے سے پہلے قضا نمازیں ادا کرلے اگر یہ قضا پڑھنے سے پہلے فجر پڑھے گا تو فجر نہیں ہو گی۔ البتہ فجر کا وقت اتنا تنگ رہ گیا کہ اگر قضا پڑھنے کھڑا ہو گا وقت نکل جائے گا تو فجر ہی پڑھے کہ اس صورت میں فجر پڑھنے میں کوئی حَرج نہیں اس کی فجر ادا ہو جائے گی ۔(بہارِ شریعت، 1/703، حصہ: 4 ماخوذا ) مگر وہ قضائیں اَب بھی ذِمّے پر باقی رہیں گی ۔ اگر کسی کی چھ نمازوں سے زیادہ نمازیں قضا ہیں یعنی چھٹی نماز کا وقت بھی نکل چکا ہے تو یہ اب صاحبِ تَرتیب نہ رہا اب اس کے لیے اِجازت ہے چاہے اُس وقت کی نماز پہلے پڑھ لے یا زندگی کی کوئی قضا نماز پہلے پڑھ لے۔(بہارِ شریعت، 1/705، حصہ: 4 ماخوذاً ) جن پر کئی نمازیں قضا ہیں وہ Confused نہ ہوں کہ ہماری کوئی نماز ہوتی ہی نہیں ایسا نہیں ہے۔اگر وہ صاحبِ تَرتیب نہیں ہیں تو اپنی وقتی نمازوں کے ساتھ ساتھ قضا بھی پڑھتے رہیں کہ ان قضا نمازوں کو جلد از جلد ادا کرنا واجب ہے لہٰذا کھانے پینے اور روزگار کمانے کے عِلاوہ جو وقت بچے اُس میں تمام نمازیں پڑھ لیں ۔(1 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت، 1/437 ) سُوال: کوئی شخص ناپاک ہو اور اسے یاد نہ رہے کہ وہ ناپاک ہے اور اسی حالت میں نمازیں پڑھ لے تو ان نمازوں کا کیا حکم ہو گا؟ (SMS کے ذَریعے سُوال ) جواب : ناپاکی یعنی بے غسل ہونے کی حالت میں پڑھی گئی نمازیں ہوئی ہی نہیں ان کو پھر سے پڑھنا ضَروری ہے۔ (بہارِ شریعت، 1/282، حصہ: 2ماخوذا ) اگر وقت نکل چکا ہے تو فرضوں کی قضا کرے اور وتر میں ایسا ہوا ہے تو ان کی بھی قضا کرے۔ (2) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،2/274 ) سُوال : مالِک (یعنی سیٹھ ) کہتا ہے کہ صِرف نماز کے فرض پڑھ کر دوبارہ کام شروع کر دو ۔ اگر مىں اس کى بات نہىں مانتا اور پورى نماز پڑھ کر کام شروع کرتا ہوں تو کىا مىرى نماز ہو جائے گى ؟ جواب : جب فرض ادا کر لیے تو نماز ہو جائے گی لىکن سُنَّتِ مُؤکَّدہ بھى تَرک نہ کی جائیں کیونکہ انہیں ادا کرنے کی بھى تاکىد ہے۔ وتر بھی چونکہ واجب ہیں لہٰذا وتر بھی پڑھے جائیں ۔ البتہ اگر سیٹھ نفل پڑھنے سے منع کرتا ہے تو اب نفل نہ پڑھے جائیں ۔ (بہارِ شریعت، 3/161، حصہ: 14 ماخوذا ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،2/36 ) سُوال:اگر تَراوىح پڑھنا بھول جائیں تو وِتر کے بعد تَراوىح پڑھ سکتے ہىں ؟ جواب: وتر کے بعد تَراوىح پڑھنے میں کوئى حرج نہىں۔ (بہارِ شریعت، 1/689، حصہ: 4 ماخوذا ) (ماہنامہ فیضانِ مدینہ ،اپریل 2021 ) سُوال: عَورَتوں کا تخت پر نماز پڑھنا کیسا؟ جواب:عَورت ہو یا مرد، تخت پر نَماز پڑھنے میں کوئی حَرَج نہیں ہے جب کہ سجدہ دُرُست طریقے سے کیا جائے۔ (3) البتہ بعض عَورَتیں جب تخت پر نَماز پڑھتی ہیں تو بیٹھ کر پڑھتی ہیں، تو اگرفرض نَماز ہے یا فجر کی سنتیں یا وِتْر ہیں تو اُنہیں بغیر شرعی اِجازت کے بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں، کیونکہ اِن نمازوں میں قیام فرض ہے۔(در مختار مع رد المحتار، 2/163 ) ہاں! نفل بیٹھ کر پڑھے جاسکتے ہیں۔(تنویر الابصار، 2/584 ) لیکن اِس صورت میں آدھا ثواب مِلے گا (جبکہ بِلاعُذر بیٹھ کر پڑھے ) (مسلم، ص 289، حدیث: 1715 ) (ملفوظاتِ امیرِ اہلِ سنت،3/563 )
1 ……قضا نمازوں کی آسان ادائیگی کے بارے میں معلومات کےلئے امیراہل ِ سنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کا رسالہ قضا نمازوں کا طریقہ پڑھئے یا دعوتِ اسلامی کے ویب سائٹ سے فری ڈاؤن لوڈ کیجئے۔ان شاء اللہ الکریم معلومات میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ قضا نمازوں کے اہم شرعی مسائل کا علم حاصل ہوگا۔ 2…اعلیٰ حضرت،امامِ اہلِ سُنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : (سُنَّتِ فجر) اگر مَع فرض قضا ہوئی ہوں تو ضحوہ ٔ کبریٰ آنے تک ان کی قضا ہے اس کے بعد نہیں اور اگر فرض پڑھ لئے سنتیں رہ گئی ہیں تو بعدِ بلندیِ آفتاب ان کا پڑھ لینا مستحب ہے قبلِ طلوع َروَا(یعنی جائز) نہیں۔(فتاویٰ رضویہ، 8/145) 3… کسی نرم چیز مثلاً گھاس، رُوئی، قالین وغیرہا پر سجدہ کیا تو اگر پیشانی جم گئی یعنی اِتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے تو جائز ہے، ورنہ نہیں۔ (بہار شریعت،1/514، حصہ:3)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع