30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
یا اللّٰہ پاک! جو کوئی رسالہ: ’’نَماز کا طریقہ‘‘(115صَفحات) پورا پڑھ یا سُن لے اُس کو پکّا نمازی اور جنَّتُ الفِردَوس میں اپنے پیارے حبیب کا پڑوسی بنا۔ اٰمین۔دُرُود شریف کی فضیلت
سرکار دو عالم نے نماز کے بعد حمد وثنا و دُرُود شریف پڑھنے والے سے فرمایا : ’’دعا مانگ! قبول کی جائے گی، سوال کر!دیا جائے گا۔‘‘ (نَسائی ص۲۲۰حدیث۱۲۸۱) اے عاشقانِ رسول!قراٰن وحدیث میں نمازپڑھنے کے بے شمارفضائل اورنہ پڑھنے کی سخت سزائیں بیان کی گئی ہیں، چنانچہ پارہ28 آیت9 میں ارشادِ ربّانی ہے: ترجَمۂ کنزالایمان:اے ایمان والو! تمہارے مال نہ تمہاری اولاد کوئی چیزتمہیں اللہ کے ذِکر سے غافل نہ کرے، اور جو ایسا کرے تووہی لوگ نقصان میں ہیں۔ امام محمد بن احمد ذَہبی نقل کرتے ہیں : مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیتِ مبارکہ میں ’’ اللہ پاک کے ذِکر‘‘سے مراد پانچ نمازیں ہیں، پس جو شخص اپنے مال یعنی خرید و فروخت، معیشت و روزگار، ساز و سامان اور اَولاد میں مصروف رہے اور وقت پر نماز نہ پڑھے وہ نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہے۔( کتابُ الْکَبائِر ص ۲۰)قیامت کا سب سے پہلا سوال
فرمانِ مصطَفٰے ہے: ’’قیامت کے دن بندے کے اَعمال میں سب سے پہلے نماز کا سوال ہو گا،اگروہ دُرُست ہوئی تواُس نے کامیابی پائی اور اگر اُس میں کمی ہوئی تو وہ رُسواہوا اور اُس نے نقصان اُٹھایا۔‘‘ (مُعْجَم اَ وْسَط ج۳ص۳۲حدیث۳۷۸۲)نَمازی کیلئے نور
کریم کے آخری نبی کا فرمانِ عالی شان ہے:’’جوشخص نمازکی حفاظت کرے،اُس کے لیے نماز قیامت کے دن نور،دلیل اور نجات ہوگی اور جو اِس کی حفاظت نہ کرے، اُس کے لیے بروزِقیامت نہ نورہو گا اور نہ دلیل ہو گی اور نہ نجات۔ اور وہ شخص قیامت کے دن قارون، فرعون، ہامان اورابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔‘‘ (مُسندِ اِمام احمد ج۲ص۵۷۴حدیث۶۵۸۷)کون، کس کے ساتھ اٹھے گا
اے نجات کے طلب گارو ! امام محمد بن احمد ذَہبی نقل کرتے ہیں، بعض علمائے کرام فرماتے ہیں: بے نمازی کو ان چار (قارون، فرعون، ہامان اور اُبی بن خلف) کے ساتھ اِس لیے اٹھایا جائے گا کہ لوگ عموماً دولت، حُکومت ، وَزارت اور تجارت کی وجہ سے نماز ترک کرتے ہیں۔ جو دولت کے باعث نماز ترک کر ے گا تو اُس کا قارون کے ساتھ حشر ہوگا، جو حُکومت کی مشغولیَّت کے سبب نماز نہیں پڑھے گا اُس کا حشر (یعنی قیامت میں اٹھایا جانا) فرعون کے ساتھ ہو گا، اگرترکِ نماز کا سبب وَزارت ہو گی تو فرعون کے وزیر ہامان کے ساتھ حشر ہو گا اور اگر تجارت کی مصروفیت کی وجہ سے نماز چھوڑے گا تو اس کومکے شریف کے بدنام کافر تاجر ابی بن خلف کے ساتھ بروزِ قیامت اُٹھایا جائے گا۔ (کتابُ الْکَبائِرص۲۱)شدید زَخْمی حالت میں نَماز
جب حضرتِ سیِّدُنا عمرفاروقِ اعظم پر قاتلانہ حملہ ہوا تو عرض کی گئی: یاامیرَالْمُؤمِنِین! نماز(کا وقت ہے)۔فرمایا :جی ہاں، سنئے! ’’جو شخص نماز ضائع کرتا ہے اُس کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔‘‘ اور حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم نے شدید زَخمی ہونے کے باوجود نماز ادا فرمائی۔ (کتابُ الْکَبائِرص۲۲)پانچ نَمازوں ، وُضو اور رَمضانُ المبارَک کے عظیم الشّان فضائل
امام فقیہ ابواللیث سمر قندی نے (تابعی بزرگ) حضرت کعبُ الاحبار سے نقل کیا کہ اُنہوں نے فرمایا: میں نے ’’تورَیت‘‘ کے کسی مقام میں پڑھا (پاک فرماتا ہے): اے موسیٰ! فجر کی دو رَکعتیں احمد اور اس کی اُمت ادا کرے گی، جو انہیں پڑھے گا اُس دن رات کے سارے گناہ اُس کے بخش دوں گا اور وہ میرے ذمے میں ہوگا۔ اے موسیٰ! ظہر کی چار رَکعتیں احمد اور اس کی اُمت پڑھے گی انہیں پہلی رَکعت کے عوض (یعنی بدلے) بخش دوں گا اور دوسری کے بدلے ان (کی نیکیوں) کا پلہ بھاری کر دوں گا اور تیسری کے لیے فرشتے مؤکل (مُ۔اَک۔کَل یعنی مقرر) کروںگا کہ تسبیح (یعنی اللہ پاک کی پاکی بیان) کریں گے اور ان کیلئے دعائے مغفرت کرتے رہیں گے اور چوتھی کے بدلے اُن کیلئے آسمان کے دروازے کشادہ کر(یعنی کھول) دوں گا، بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں اُن پر مشتاقا نہ (یعنی شوق بھری)نظر ڈالیں گی۔ اے موسیٰ! عصرکی چار رَکعتیں احمد اور ان کی اُمّت اداکرے گی تو ہفت (یعنی ساتوں) آسمان و زمین میں کوئی فرشتہ باقی نہ بچے گا ،سب ہی ان کی مغفرت چاہیںگے اور ملائکہ(یعنی فرشتے) جس کی مغفرت چاہیں میں اُسے ہر گز عذاب نہ دوں گا ۔ اے موسیٰ! مغرب کی تین رَکعت ہیں، انہیں احمد اور اس کی اُمت پڑھے گی(تو) آسمان کے سارے دروازے ان کے لیے کھول دوںگا، جس حاجت کا سوال کریں گے اُسے پورا ہی کر دوں گا۔ اے موسیٰ! شفق ڈوب جانے کے وَقت۱؎ یعنی عشا کی چار رَکعتیں ہیں، پڑھیں گے انہیں احمد اور ان کی اُمت، وہ دُنیا وَمَا فِیْہَا (یعنی دنیا اور اس کی ہر چیز) سے اُن کے لیے بہتر ہیں، وہ انہیں گناہوں سے ایسا نکال دیں گی جیسے اپنی مائوں کے پیٹ سے پیدا ہوئے۔ اے موسیٰ! وضو کریں گے احمد اور اس کی اُمت جیسا کہ میرا حکم ہے ، میں انہیں عطا فرمائوں گا ہر قطرے کے عوض (عِ۔وَض۔یعنی بدلے) کہ پانی سے ٹپکے، ایک جنت جس کا عرض(یعنی پھیلائو) آسمان و زمین کی چوڑائی کے برابر ہوگا۔ اے موسیٰ! ایک مہینے کے ہر سال روزے رکھیں گے احمد اور اس کی اُمت اور وہ ماہِ رَمضان ہے، میں عطا فرمائوں گا اس کے ہر دن کے روزے کے عوض (یعنی بدلے ) جنت میں ایک شہر اور عطا کروںگا ا س میں نفل کے بدلے فرض کا ثواب اور اس میں لیلۃُ الْقَدْر کروں گا، جو اس مہینے میں شرم ساری و صدق (یعنی شرمندگی و سچائی) سے ایک بار استغفار(یعنی توبہ ) کر ے گا اگر اسی شب یا اسی مہینے بھر میں مرگیا اسے تیس شہیدوں کا ثواب عطا فرمائوں گا۔ (حاشیۂ فتاوٰی رضویہ( مُخرَّجہ) ج۵ ص ۵۲ تا ۵۴ )نَمازکب نورانی ہوتی ہے اور کب تاریک
حضرتسیِّدُنا عبادہ بن صامِت رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرکارِ دوعالم، نُورِ مُجَسَّمکا فرمانِ عالی شان ہے: جو شخص اچھی طرح وضو کرے، پھر نماز کے لیے کھڑا ہو، اِس کے رُکوع، سُجُود اور قرائَ ت (قِ۔ رَا۔ئَ۔تْ) کو مکمَّل کرے تو نماز کہتی ہے: ’’ اللہ پاک تیری حفاظت کرے جس طرح تو نے میری حفاظت کی۔‘‘ پھر اُس نماز کو آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے اور اُس کے لیے چمک اور نور ہوتا ہے، پس اس کے لیے آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں حتّٰی کہ اسے اللہ پاک کی بارگاہ میں پیش کیا جاتا ہے اور وہ نماز اُس نمازی کی شفاعت کرتی ہے۔ اور اگر وہ اس کا رُکوع، سجود اور قرائَ ت مکمَّل نہ کرے تو نماز کہتی ہے: ’’ اللہ پاک تجھے ضائع کردے جس طرح تو نے مجھے ضائع کیا۔‘‘ پھر اُس نماز کواس طرح آسمان کی طرف لے جایا جاتا ہے کہ اس پر تاریکی (یعنی اندھیری) چھائی ہوتی ہے اور اس پر آسمان کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں پھر اس کو پُرانے کپڑے کی طرح لپیٹ کر اس نمازی کے منہ پر مارا جاتا ہے۔ (شعب الایمان ج۳ص۱۴۳حدیث ۳۱۴۰)تو دینِ محمّدی پر نہیں مرو گے
حضرت سیِّدُنا امام بخاری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ روایت کرتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا حذیفہ بن یمان رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے ایک شخص کو دیکھا جو نماز پڑھتے ہوئے رُکوع و سجود پورے ادا نہیں کررہا تھا،جب اس نے نماز پڑھ لی تو اُس سے فرمایا:’’ تم نے (کامل) نماز نہیں پڑھی اگر اسی نماز کی حالت میں انتِقال کر جائو تو حضرتِ سیِّدُنا محمد مصطَفٰے صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طریقے پر تمہاری موت واقِع نہیں ہوگی۔‘‘(بُخاری ج۱ص۲۸۴حدیث۸۰۸) سنن نسائی کی روایت میں یہ بھی ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ نے پوچھا : تم کب سے اِس طرح نماز پڑھ رہے ہو؟ اُس نے کہا: چالیس سال سے۔ فرمایا:تم نے چالیس سالسے (کامل) نماز نہیں پڑھی اور اگر اِسی حالت میں تمہیں موت آگئی تو دینِ محمد ی عَلٰی صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نہیں مرو گے۔ (نَسائی ص۲۲۵حدیث ۱۳۰۹)نَماز کا چور
حضرتِ سیِّدُنا ابوقَتا دہ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فر ما نِ عالی شان ہے : ’’لو گو ں میں بد تر ین چور وہ ہے جو اپنی نماز میں چوری کرے۔‘‘ عر ض کی گئی: ’’ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! نماز میں چوری کیسے ہوتی ہے؟‘‘ فرمایا: ’’(اس طرح کہ) رُکوع اور سجدے پورے نہ کرے۔‘‘ (مسند امام احمد بن حنبل ج۸ ص۳۸۶حدیث ۲۲۷۰۵)چور کی دو قسمیں
حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ اِس حدیثِ پاک کے تحت فر ما تے ہیں : معلو م ہو اما ل کے چور سے نماز کا چور بدتر(یعنی زیادہ برا) ہے، کیوں کہ مال کا چور اگر سزا بھی پاتا ہے تو (چوری کے مال سے) کچھ نہ کچھ نفع بھی اٹھا لیتا ہے مگر نماز کا چور سزا پوری پائے گا، اس کے لئے نفع کی کوئی صورت نہیں۔ مال کاچور بندے کا حق مارتا ہے جبکہ نماز کا چور، اللہ پاک کاحق۔یہ حالت اُن کی ہے جو نماز کو ناقص (خامیوں بھری) پڑھتے ہیں،اس سے وہ لو گ درسِ عبر ت حاصِل کریں جو سرے سے نماز پڑھتے ہی نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ج۲ص۷۸ملخّصاً)اپنی نمازیں دُرُست کیجئے
پیارے پیارے اسلا می بھا ئیو!افسوس! آج کل مسلمانوں کی بھاری تعداد نماز نہیں پڑھتی اور جو پڑھتے ہیں اُن کی اکثریت معلومات کی کمی کے با عث صحیح طر یقے سے نماز پڑھنے سے محروم رہتی ہے۔ یہاں نماز پڑھنے کا طریقہ پیش کیا جا تا ہے، بر اہِ مہربانی! بہت زِیا دہ غور سے اِسے پڑھئے اور اپنی نمازیں درست کیجئے۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع