30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 397 صفحات پر مشتمل کتاب ، ’’پردے کے بارے میں سوال جواب ‘‘ صفحہ 1پر شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت ، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی ضیائی دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ ترمذی شریف کے حوالے سے ایک حدیث پاک نقل فرماتے ہیں : ’’ حضرتِ سیِّدُنا اُبَی بن کَعب رَضِیَ اللہ تَعالٰی عَنْہ نے خاتَمُ الْمُرْسَلین ، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلمِین ، شَفِیعُ الْمُذْنِبِین ، اَنِیسُ الْغَرِیبِین ، سِراجُ السَّالِکِین ، مَحبوبِ ربُّ الْعٰلَمِین ، جنابِ صادِق و اَمِین صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وَسلَّم کی بارگا ہِ بیکس پناہ میں حاضر ہو کر عرض کی کہ میں (سارے وِرد ، وظیفے ، دُعائیں چھوڑ دوں گا اور) اپنا سارا وقت دُرُود خوانی میں صَرف کروں گا۔ تو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ تَعالٰی عَلیہ واٰلہٖ وَسلَّم نے فرمایا : ’’ یہ تمہاری فِکروں کودُور کرنے کے لئے کافی ہوگا اور تمہارے گناہ مُعاف کر دئیے جائیں گے۔ ‘‘
(سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص۲۰۷ حدیث ۲۴۶۵)
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد
مرکزالاولیاء (لاہور ، پاکستان) کے علاقے چاہ میراں کے مقیم ایک اسلامی بھائی اپنی زندگی میں مدنی انقلاب برپا ہونے کے احوال کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ صحبت بد کی وجہ سے میرے اطوار و کردار میں اس قدر بگاڑ پیدا ہو گیا تھا کہ نہ مجھے چھوٹوں پر شفقت کا کوئی احساس تھا اور نہ ہی بڑوں کے ادب و احترام کا کوئی پاس۔ دن بھر آوارہ دوستوں کے ساتھ آوارگی میں مست رہتا اور شب بھر مختلف گناہوں کا سلسلہ جاری رہتا۔ وقت کے ساتھ ساتھ برائیوں کی دلدل میں دھنستا چلا جا رہا تھا۔ بالآخر نوبت یہاں تک پہنچی کہ میں بھی دوستوں کے ساتھ نشے کی صورت میں زہر پینے لگا جب گھر والوں کو میری اس عادتِ بد کے بارے میں پتا چلا تو بہت پریشان ہوئے۔ انہیں یہی فکر دامن گیر تھی کہ کسی طرح مجھے اس تباہی سے بچایا جائے۔ انہوں نے بارہا سمجھایا مگر مجھ پر کوئی اثر نہ ہوا ۔ دن بدن نشے کی عادت راسخ ہوتی گئی اور نوبت یہاں تک آگئی کہ میں کئی قسم کے نشوں مثلاً ہیروئن مختلف میڈیسن ، چرس ، شراب وغیرہ سے اپنی زندگی کو تیزی سے برباد کرنے لگا۔ بالآخر اس عادتِ بد نے مجھے با لکل ناکارہ کر کے رکھ دیا۔ میں گھر والوں اور رشتہ داروں کی نظروں سے گر چکا تھا۔ بس شب وروز نشے میں بد مست رہتا۔ جب نشہ نہ ملتا تو میری حالت پاگلوں کی طرح ہو جاتی اور میں اس زہرِ قاتل کو حاصل کرنےکے لیے چوری چکاری کی عادتِ بد میں مبتلا ہوگیا۔ چوری کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتا۔ جب کچھ روپے ہا تھ لگ جاتے تو فوراً درندہ صفت انسان (جو نشے کو عام کر کے لوگوں کی زندگیوں سے کھیل کر اپنی قبر وآخرت کو بر باد کر رہے تھے ان ) کے پاس پہنچ جاتا اور انہیں رقم دے کر نشے کی لعنت حاصل کرتا اور اپنے اندر کی آگ کو ٹھنڈی کرتا۔ الغرض میں
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع