30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
نصیحتوں پرمشتمل ’’احادیث قدسیہ‘‘ کاایک مختصرمجموعہ
اَلْمَوَاعِظ فِی الْاَحَادِیْثِ الْقُدْسِیَّۃ
ترجمہ بنام
نصیحتوں کے مدنی پھول بوسیلۂ اَحادِیث رسول
مُؤَلِّف
حجۃ الاسلام امام ابو حامدمحمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی
اَلْمُتَوَفّٰی۵۰۵ھ
مُتَرْجِمِیْن : مد نی علما(شعبہ تراجمِ کتب)
ناشر
مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی
اللہ رب العالمین عَزَّوَجَلَّ ارشادفرماتاہے :
وَ لَقَدْ وَصَّلْنَا لَهُمُ الْقَوْلَ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَؕ(۵۱)
ترجمۂ کنزالایمان : اوربے شک ہم نے ان کے لئے بات مسلسل اُتاری کہ وہ دھیان کریں۔(پ۲۰، القصص : ۵۱)
حضرت سیِّدُناصدرالافاضل مفتی محمدنعیم الدین مرادآبادیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْھَادِی (متوفی ۱۳۶۷ھ) اس کے تحت تفسیرخزائن العرفان میں فرماتے ہیں : ’’قرآنِ کریم ان کے پاس پیاپے (یعنی پے درپے )اورمسلسل آیا، وعداوروعیداورقصص اور عبرتیں اور موعظتیں (نصیحتیں ) تاکہ سمجھیں اور ایمان لائیں۔‘‘
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خدائے احکم الحاکمین عَزَّوَجَلَّ نے جس طرح قرآن حکیم میں اپنے بندوں کونصیحتیں فرمائی ہیں ، اسی طرح اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی زبان حق ترجمان سے ’’اَحادیث قدسیہ ‘‘میں بھی نصیحتیں فرمائی ہیں ۔
جس حدیث شریف کو حضورنبی ٔکریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے رب تعالیٰ کی نسبت سے اپنے الفاظ میں بیان فرمایا اسے حدیث ِقدسی کہتے ہیں۔(مرا ۃ المناجیح، ج۱، ص۸۰ ۱ملخصاً)
زیرنظررسالہ’’نصیحتوں کے مدنی پھول، بوسیلۂ اَحادیث رسول‘‘، ابوحامد حضرتِ سیِّدُناامام محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی کی تصنیف ’’اَلْمَوَاعِظ فِی الْاَحَادِیْثِ الْقُدْ سِیَّۃ‘‘(دارُالفکر بیروت، مطبوعہ : ۱۴۲۴ھ / ۲۰۰۳ء)کا اردوترجمہ ہے ۔
جو طویل اورمختصر38 ’’اَحادیث قدسیہ ‘‘پر مشتمل ہے ۔
اس ترجمہ میں جو بھی خوبیاں ہیں وہ یقیناًاللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی عطاؤں ، اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام کی عنایتوں اور شیخ طریقت، امیر اہلسنّت، بانی ٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی پرخلوص دُعاؤں کا نتیجہ ہے اور جو خامیاں ہیں ان میں ہماری کوتاہ فہمی کادخل ہے ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع