30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
نَزع میں آسانی کا وَظیفہ ([1])
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۸ صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم : جو شخص بَروزِ جمعہ مجھ پر 100 بار دُرُودِ پاک پڑھے جب وہ قیامت کے روز آئے گا تو اس کے ساتھ ایک ایسا نور ہو گا کہ اگر وہ ساری مخلوق میں تقسیم کر دیا جائے تو سب کو کفایت کرے یعنی سب کو کافی ہو جائے ۔ ([2])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُوال: نَزع میں آسانی کا وَظیفہ اِرشاد فرما دیجئے۔
جواب:نَزع میں سختی نہ ہو اِس کے لیے عُلَمائے کِرام کَثَّرَہُمُ اللہُ السَّلَام کی جماعت نے بیان کیا ہے کہ مسواک کا اِستعمال نَزع میں آسانی پیدا کرتا ہے(3) اور اس پر انہوں نے اُمُّ الْمُؤمِنِیْن حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا کی اِس حدیث کو دَلیل بنایا ہے کہ سرکارِ نامدار ، رَسولوں کے سردار صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے وقتِ وِصال مِسواک اِستعمال فرمائی تھی۔ (4)
سُوال: “ قناعت “ کسے کہتے ہیں؟نیز ہم اپنے بال بچوں کے اَخراجات پورے کرتے ہیں اور اس کے علاوہ بھی ہماری ضَروریات ہیں جن پر ہمارا مال خرچ ہوتا ہے لہٰذا اِن تمام اَخراجات کے باوجود قناعت کس طرح کی جائے؟
جواب:اللہپاک نے جتنا دیا ہے بندہ اُس پر راضی رہے اسے “ قناعت “ کہتے ہیں ۔ ([3]) بعض لوگ گلے شکوے کرتے رہتے ہیں کہ فلاں کو بڑا مال مل گیا ہے جبکہ میں اتنی محنت کرتا ہوں اور نہ میں نے آج تک کسی کا بُرا چاہا ہے اور نہ ہی کسی کا دِل دُکھایا ہے اِس کے باوجود آج کل میں بڑی آزمائش میں ہوں ، تنگدستی ہے ، میرا خرچہ پورا نہیں ہوتا اور میرے مال میں بَرکت نہیں ہے وغیرہ ۔ یاد رَکھیے !اگر آپ اِس طرح گلے شِکوے کریں گے یا غُربت کے رونے روئیں گے تو کوئی آپ کو اپنا مال نہیں دے گا ، لو گ آپ سے کترائیں گے اور دِل ہی دِل میں بولیں گے کہ یہ ابھی ہم سے سُوال کرے گا بلکہ گلے شِکوے کرنے والا ایک طرح سے سُوال ہی کر رہا ہوتا ہے لہٰذا جتنا اللہ پاک نے دیا ہے بندہ اُس پر راضی رہے اور جو دوسروں کے پاس ہے اس سے مایوس ہو جائے ۔ کسی کے پاس مال دیکھ کر اپنا یہ ذہن بنانا کہ میں اس سے لے لوں گا اور وہ مجھے منع نہیں کرے گا تو شاید وہ منع بھی کر دے اس لیے آپ اللہ پاک سے مانگیں وہ منع نہیں کرے گا بلکہ عطا کرے گا۔ بہرحال بال بچوں کی پَرورش ، ماں باپ کی خِدمت اور راہِ خُدا میں مال خرچ کرنا قناعت سے ہٹ کر نہیں ہے۔ قناعت یہی ہے کہ جتنا اللہ پاک نے دیا ہے بندہ اُس پر راضی رہے اور گلہ نہ کرے اور نہ ہی دوسروں کے مال پر نظر رکھے کہ وہ مجھے دے دے گا یا میں اس سے مانگ لوں گا تو وہ مجھے منع نہیں کرے گا۔ نبیٔ محترم ، رَسولِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے اِرشاد فرمایا : وہ کامیاب ہو گیا جو مسلمان ہو اور بقدر ِکفایت رِزق دیا گیا اور اللہ پاک نے اسے دیئے ہوئے رِزق پر قناعت دی۔([4])
اِس حدیث ِپاک کے تحت حکیم الامَّت حضرت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : جسے اِیمان اور تقویٰ بَقدرِ ضَرورت مال اور تھوڑے مال پر صبر یہ چار نعمتیں مل گئیں اس پر اللہ پاک کا بڑا ہی کَرم اور فضل ہو گیا ، وہ کامیاب رہا ، وہ دُنیا سے کامیاب گیا۔ ([5])
[1] یہ رِسالہ۱ ربیع الآخر ۱۴۴۱ھ بمطابق 28نومبر 2019 کو عالمی مَدَنی مَرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں ہونے والے مَدَنی مذاکرے کا تحریری گلدستہ ہے ، جسے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّۃ کے شعبے ’’فیضانِ مَدَنی مذاکرہ‘‘نے مُرتَّب کیا ہے۔
(شعبہ فیضانِ مَدَنی مذاکرہ)
[2] حلیة الاولیاء ، ابراھیم بن ادھم ، ۸ / ۴۸ ، حدیث : ۱۱۳۴۱۔
3 حاشیة الطحطاوی علٰی مراقی الفلاح ، کتاب الصلاة ، فصل فی سنن الوضوء ، ص۶۹۔
4 بخاری ، کتاب المغازی ، باب مرض النبی و وفاته ، ۳ / ۱۵۴ ، حدیث : ۴۴۳۸۔ مُفَسّرِشہیر ، حکیمُ الامَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فرماتے ہیں : مسواک کے ستر فائدے ہیں : جن میں سے ایک یہ ہے کہ اس سے مَرتے وقت کلمہ نصیب ہوتا ہے ، یہ “ پائیریا “ سے محفوظ رکھتی ہے ، گندہ دہنی دور کرتی ہے ، دانتوں و معدے کو قوی کرتی ہے ، آنکھوں میں روشنی دیتی ہے۔ اور افیون میں ستر بُرائیاں ہیں : جن میں سے ایک یہ ہے کہ اس سے خرابیٔ خاتمہ کا اَندیشہ ہے۔ ( مِراٰۃ المناجیح ، ۱ / ۲۷۵)
[3] التعریفات للجرجانی ، باب القاف ، ص۱۲۶۔
[4] مسلم ، کتاب الزکاة ، باب فی الکفاف والقناعة ، ص ۴۰۶ ، حدیث : ۲۴۲۶۔
[5] مراٰۃ المناجیح ، ۷ / ۹۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع