30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ طناظِم کی ذِمّے داریاں
دُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے:مسلمان جب تک مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا رہتا ہے فرشتے اُس پر رَحمتیں بھیجتے رہتے ہیں، اب بندے کی مَرضی ہے کہ کم پڑھے یا زیادہ۔ (1) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّداِدارے کی کامیابی کا اِنحصار
کسی بھی اِدارے کی کامیابی کا اِنحصار اُس اِدارے کے سربراہ پر ہوتا ہے۔ اگر سربراہ اُس اِدارےسے مخلص ہوتا ہے اور اِدارے کی ترقی کے لئے بھرپور کوشش کرنے والا اور ترقی کی راہیں نکالنے والا ہوتا ہے تو یقیناًتھوڑے ہی عرصے میں دیکھتے ہی دیکھتے وہ اِدارہ نمایاں کارکردگی والے اِداروں میں نظر آنے لگتا ہے۔ جب تک اِدارے کا سربراہ اچھے اَنداز سے اپنے اِدارے کے تمام تر مُعاملات کو نہیں دیکھے گا اُس وقت تک وہ اِدارہ ترقی نہیں کر سکتا بلکہ بعض اوقات تو اِدارےکے سربراہ کی بےتوجہی، لاپرواہی اور غفلت کی وجہ سے اِدارہ ہی بند ہو جاتا ہے یا جن مَقاصد کے لیےوہ اِدارہ بنایا جاتا ہےوہ مَقاصد کَمَا حَقُّہٗ پورے نہیں ہوتےیا جن نتائج کی اُمید اُس اِدارے سے ہوتی ہے وہ پوری نہیں ہوتی بلکہ اُس اِدارے میں کام کرنے والے صرف اور صرف اپنی نوکریاں کرتے ہوئے بس آ جا رہے ہوتے ہیں۔ پھر بات جب وَقف کے اِداروں کی ہو اور قرآنِ کریم کی تعلیم عام کرنے والے اِدارے کی ہوتو اس کی اَہمیت و افادیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ اس اِدارے کو چلانے والے کو کیسا ہونا چاہیے؟ کیونکہ دِینی اِداروں میں پڑھانے والے اور دِیگر اِسٹاف کو عوامی چندے سے تنخواہیں دی جاتی ہیں لہٰذا دِینی اِدارے کے سربراہ یعنی ناظم کو ہر ہر مُعاملے میں محتاط اور حساس ہونا چاہیے کہ اِدارے کی کوئی چیز ضائع نہ ہو۔ وَقف کی چیزوں کا دُرُست اِستعمال ہوتا ہو اس کو دیکھنا ،بجلی کا کہیں اِسراف تونہیں ہو رہا اس کو دیکھنا اور مدرسے میں پڑھانے والوں کو دیکھنا وغیرہ وغیرہ۔ عاشقانِ رَسُول کی دِینی تحریک دعوتِ اسلامی کے کثیر مدارس بنام”مدرسۃ المدینہ“ قرآنِ کریم کی تعلیم عام کرنے میں مصروفِ عمل ہیں۔ اِن مدارس کے نظام کو بحسن و خوبی چلانے کے لئے ہر تین یا اس سے زائد کلاسوں پر ایک ناظم مقرر کیا گیا ہےجو مدرسۃ المدینہ کے سارے نظام کو دیکھنے کا ذِمَّہ دار ہے۔منتظمین کے پیشِ نظر رہنے والے چند اُمُور
ضَرورت اِس بات کی تھی کہ مدرسۃ المدینہ کے ناظم کے پاس ایک کتاب کی صورت میں رہنما تحریر ہو جس کی روشنی میں ناظم صاحب اپنے مدرسۃ المدینہ کے تمام تر مُعاملات کو چلا سکیں مثلاً کلاس کے جائزہ کے ذَریعے تعلیم کیسے بہتر کی جائے؟ سرپرستوں سے ملاقات کا اَنداز کیسا ہو؟ مدرسین کی کس اَنداز سے حوصلہ افزائی کی جائے؟ اپنے مدرسے کے ڈِسپلن کو کیسے بہتر کیا جائے؟ اپنے مدرسے کو کیسے خودکفیل کیا جائے؟مدرسے کے بچوں کی تعلیمی اور اَخلاقی تَربیت کیسے کی جائے؟ لوگوں کا مدرسۃ المدینہ کی طرف رُجوع کیسے ہو؟ وغیرہ وغیرہ۔اِن تمام مَقاصد کے پیشِ نظر یہ کتاب تحریر کی گئی ہے ۔یوں تویہ کتاب مدرسۃالمدینہ کےایک ناظم صاحب کے لئے تحریر کی گئی ہے مگر اِس کتاب سے دعوتِ اسلامی کے دِیگر شعبہ جات کے ناظمین مثلاً جامعۃ المدینہ، مدرسۃالمدینہ آن لائن اور دِیگر دِینی جامعات و دارُالعلوم کے منتظمین اور سکول کالج کے پرنسپلز بھی اِستفادہ کر سکتے ہیں۔
1 ابن ماجه،کتاب الصلا ة، باب الصلا ة علی النبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم، 1/490،حدیث:907 ۔
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع