30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلحمدُ لِلّٰہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی خَاتَمِ النَّبِیّن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِ اللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط یہ مضمون”نیکی کی دعوت“کے صفحہ497تا510 سے لیا گیا ہےنیکی کی دعوت کیسے دیں؟
دُعائے عطار: یاربَّ المصطفےٰ !جوکوئی 14 صفحات کا رسالہ’’ نیکی کی دعوت اور نرمی ‘‘پڑھ یا سن لے اس کونرم مزاج اور میٹھے بول بولنے والا بنا، اور اسے والدین سمیت بے حساب بخش دے۔ اٰمین ب ِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّٖن صلّی اللہ علیهِ واٰلهٖ وسلّمدُرُود شریف کی فضیلت
فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : ”جس نے مجھ پر سو100 مرتبہ دُرُودِپاک پڑھا اللہ پاک اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور جہنّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شُہَداء کے ساتھ رکھے گا۔“ ( مجمع الزوائد ، 10/253، حدیث : 17298)نیکی کی دعوت کا تارِک حضور علیہ السّلام کے طریقے پر نہیں
حضرتِ عبد اللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سردارِ مکّۂ مکرَّمہ،سلطانِ مدینۂ منوَّرہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا اِرشاد ہے: لَیْسَ مِنا مَنْ لَمْ یَرْحَمْ صَغِیْرَنَا وَیُوَقِّرْ کَبِیْرَنَا وَیَاْمُرْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْهَ عَنِ الْمُنْکَرِ یعنی وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رَحم نہ کرے اور بڑوں کی عزَّت نہ کرے اور نیکی کا حکم نہ دے اور بُرائی سے منع نہ کرے۔ ( ترمذی ،3/370، حدیث :1928)نیکی کی دعوت صِرف عُلَما پر نہیں،عوام پر بھی لازِم ہے
حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے الفاظ ” نیکی کا حکم نہ دے اور بُرائی سے مَنع نہ کرے“کے تحت فرماتے ہیں:ہر شخص اپنی طاقت اور اپنے عِلم کے مطابِق دینی اَحکام لوگوں میں جاری کرے۔یہ صِرف عُلَما کا ہی فَرض نہیں سب پر لازِم ہے،حاکم ہاتھ سے بُرائیاں روکے،عالِم عام زَبانی تبلیغ سے یہ فَرض انجام دے۔فی زمانہ اِس سے بَہت غفلت ہے۔ ( مراٰۃ المناجیح ،6/416) میں نیکی کی دعوت کی دھومیں مچاؤں تُو کر ایسا جذبہ عطا یا الٰہی صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّداَعرابی نے جب مسجِد میں پیشاب کر دیا۔۔۔۔
حضرت اَنَس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم نور کے پَیکر صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ مسجِد میں موجود تھے کہ ایک اَعرابی(یعنی دیہاتی)آیا اور مسجِد میں کھڑے ہو کر پِیشاب کرنا شُروع کر دیا۔جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے اَصحاب رضی اللہ عنہم نے اسے پُکارا:” ٹھہرو!“آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اسے نہ روکو چھوڑ دو ۔ صَحابۂ کِرام علیہمُ الرّضوان خاموش ہوگئے حتّی کہ اُس نے پیشاب کر لیا۔پھر مُبَلِّغِ اعظم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اُسے بُلا کر(نرمی و شفقت)سے فرمایا:”یہ مساجِد پیشاب اور گندَگی کیلئے نہیں “ یہ تو صِرف اللہ پاک کے ذِکر،نَماز اورتِلاوتِ قرآن کیلئے ہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کسی کو پانی لانے کا حُکم دیا،وہ پانی کا ڈول لایا اور اُس(یعنی پیشاب کی جگہ)پر بہا دیا۔ ( مسلم ،ص164، حدیث : 285)نیکی کی دعوت میں نرمی ضَروری ہے
حضر ت ِ مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہ علیہ اِس حدیث مُبارَکہ کے تَحت فرماتے ہیں:خیال رہے کہ(نَجِس یعنی ناپاک)زمین اگرچِہ سُوکھ کر پاک ہوجاتی ہے(جبکہ اس سے نَجاست کے اثرات زائل ہو جائیں)لیکن زمین کا دھونا بَہُت ہی بہتر ہے کہ اِس سے گندَگی کا رنگ وبُوبھی جلدی جاتا رہتا ہے اور اس سے تَیَمُّم بھی جائز ہوجاتا ہے۔اِس حدیث (میں پانی کا ڈول بہانے کے تذکِرے)سے یہ لازِم نہیں آتا کہ ناپاک زمین بِغیر دھوئے پاک نہیں ہوسکتی نیز مسجِد میں پاکی کے عِلاوہ صفائی بھی چاہئے اور یہ دُھلنے سے ہی حاصِل ہوتی ہے۔مزید فرماتے ہیں : اِس میں مُبَلِّغین کو طریقۂ تبلیغ کی تعلیم ہے کہ تبلیغ اَخلاق اور نرمی سے ہونی چاہیے۔ ( مراٰۃ المناجیح ،1/326)پیشاب کرتے کرتے اچانک رُک جانے کے طِبّی نقصانات
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! جب کوئی پیشاب کر رہا ہو اُس کو چونکا دینے والی آواز لگانے اور ڈرانے سے بچنا چاہئے کیوں کہ پیشاب کرتے کرتے کسی خوف وغیرہ کے سبب ادھورا پیشاب فورًا روک دینے سے طِبّی طور پر اتنے سخت نقصانات پہنچ سکتے ہیں جتنے سانپ کے ڈَسنے سے بھی نہیں ہو سکتے ! پیشاب اَدھورا چھوڑ دینے کی وجہ سے جُنون(یعنی پاگل پن اور بے ہوشی کے دَورے پڑنے)اورگُردوں کی مُہلک بیماریاں ہو سکتی ہیں۔کھڑے کھڑے پیشاب کرنا سُنّت نہیں
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بیان کردہ رِوایت میں کھڑے کھڑے پیشاب کرنے کا تذکِرہ ہے،اِس ضِمن میں عرض ہے کہ کھڑے کھڑے پیشاب کرنا سنَّت نہیں ہے چُنانچِہ دعوت اسلامی کے مکتبۃُ المدینہ کی کتاب،’’بہارِ شریعت جلد اوّل (1250 صفحات )‘‘ صفحہ 407 پر ہے:تمام مسلمانوں کی پیاری پیاری امی جان حضرتِ بی بی عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہ ا فرماتی ہیں:جو شخص تم سے یہ کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے تھے تو تُم اُسے سچّانہ جانو،حُضُور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نہیں پیشاب فرماتے مگر بیٹھ کر۔ ( ترمذی ،1/90، حدیث :12)کھڑے کھڑے پیشاب کرنے کے نقصانات
افسوس!آج کل کھڑے کھڑے پیشاب کرنے کا عام رواج ہو چکا ہے بالخصوص مَطار (AIR PORT)اور دیگر خاص خاص مقامات پر کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا مخصوص انتظام ہوتا ہے۔اِس طرح پیشاب کرنے سے جہاں سنّت فو ت ہوتی ہے وہاں اِس کے طبّی نقصانات بھی ہیں چُنانچِہ طبّی تحقیق کے مطابِق کھڑے کھڑے پیشاب کرنے سے مَثانے کا غُدود مُتَوَرِّم ( مُ۔تَ۔وَر۔رِم )ہوکر(یعنی سُوج کر)بڑھ جاتا ہے جس کے باعث پیشاب تکلیف سے آنے،دھار پتلی ہونے،قطرہ قطرہ آنے بلکہ پیشاب بند ہو جانے کے اَمراض پیدا ہو سکتے ہیں۔کھڑے کھڑے پیشاب کرنے والے بعض لوگ بِغیر دھوئے یا بے خشک کئے پینٹ کا بٹن یا زنجیر بند کر لیتے ہیں جس سے ان کی رانوں وغیرہ پر پیشاب کے چھینٹے گرتے ہیں ، اِس طرح بلا عُذر بدن کو ناپاک کرنے والے گناہ گار ہونے کے ساتھ ساتھطباً بھی نقصان میں پڑ سکتے ہیں ایک مُسْتَشْرِق ( مس۔تَش۔رِق ۔یعنی ایسا فَرنگی (یورپین فرد ) جو مَشرِقی زَبانوں مثلاً اُردو وغیرہ کا ماہِر ہو)ڈاکٹر جانٹ مِلن(Dr.Jaunt Milen)کہتا ہے : سُرِینوں(سُ۔ری۔نوں یعنی بدن کا وہ حصّہ جوبیٹھنے میں زمین پرلگتا ہے وہ)اوراُس کے اطراف کی الرجی،رانوں کی کُھجلی اورپُھڑیوں،پَیڑُو(یعنی ناف کے نیچے کے حصّے)کی کھال اُدھڑنے کی بیماری،پردے کی مخصوص جگہ کے زَخم کے مریض جب میرے پاس آتے ہیں تو ان میں اکثر وُہی ہوتے ہیں جو پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتے۔پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کا عذاب
حضرتِ اَبی بَکْرَہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حضور نبیِ کریم،رء ُوفٌ رَّحیم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے میرا ہاتھ تھاما ہوا تھا۔ایک آدَمی آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بائیں طرف تھا۔دَریں اَثنا ہم نے اپنے سامنے دو قبریں پائیں تو محبوبِ خدائے تَوّاب،نُبُوَّت کے آفتاب،جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے اَمْر کی وجہ سے نہیں ہو رہا،تم میں سے کون ہے جو مجھے ایک ٹہنی لا دے۔ہم نے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشِش کی تو میں سبقت لے گیا اور ایک ٹہنی(یعنی شاخ)لے کر حاضرِ خدمت ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اس کے دو ٹکڑے کردیئے اوردونوں قبروں پر ایک ایک رکھ دیا پھر ارشاد فرمایا:یہ جب تک تر رہیں گے ان پر عذاب میں کمی رہے گی اور ان دونوں کو غیب ت اور پیشاب کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے۔ (مسند امام احمد ،7/304، حدیث :20395)
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع