Qayamat ka Imtihan
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Qayamat ka Imtihan | قیامت کا امتحان

    wali ullah ki dawat ki hikayat ka tazkirah

    book_icon
    قیامت کا امتحان
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط قیامت کا امتحان(1) شیطٰن لاکھ سُستی دلائے یہ بیان(34صفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّآپ اپنے دل میں مَدَنی انقلاب برپاہوتاہوا محسوس فرمائیں گے۔

    دُرُود شریف کی فضیلت

    شفیعُ الْمُذْ نِبِین رَحمَۃٌ لِّلْعٰلَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ دلنشین ہے : ’’ جس نے صبح و شام مجھ پر دس دس باردُرُودِپاک پڑھابروزِقِیامت اُس کومیری شَفا عت نصیب ہوگی۔ ‘‘ ( مَجْمَعُ الزَّوائِد ج۱۰ ص۱۶۳ حدیث۱۷۰۲۲) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    مَد َنی مُنّے کا خوف

    آدھی رات کو ایک چھوٹا بچّہ اچانک اُٹھ بیٹھا اور چیخ چیخ کر رونے لگا۔ والد صاحب گھبرا کر بیدار ہوگئے اور بولے: اے میرے لال ! کیا ہو گیا؟ بچہّ روتے ہوئے بولا : ’’ ابّا جان ! کل جُمعرات ہے لہٰذا استاد صاحِب پورے ہفتے کے اَسباق کا امتِحان لیں گے میں نے پڑھائی پر توجُّہ نہیں دی، کل مجھے مار پڑے گی۔ ‘‘ یہ کہتے ہوئے بچّہ ’’ ہائے ہُوں ، ہائے ہُوں ‘‘ کرنے لگا۔اِس پر والِد صاحِب کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور اپنے نفس کو مخاطَب کرکے کہنے لگے: اِس بچّے کو صرف ایک ہفتے کا حِساب دینا ہے اور استا د کو چَکما(یعنی دھوکا) بھی دیا جا سکتا ہے اس کے باوُجُودیہ رورہا ہے اور مارے خوف کے اسے نیند نہیں آرہی اور آہ! آہ! آہ! مجھے تو پُوری زندَگی کا حسا ب اُس واحدِ قھّارجَلَّ جلالُہٗ کو دینا ہے جسے کوئی چَکما (یعنی دھوکا) نہیں دے سکتا ، مجھے قِیامت کا امتِحان درپیش ہے مگر میں غافِل ہوکر سورہا ہوں ، آخِرمجھے کوئی خوف کیوں نہیں آرہا! ۔( دُرَّۃ النّاصِحین ص۲۹۵بِتَغیُّر) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اِس حکایت میں ہمارے لئے عبرت کے مُتَعَدَّد مَدَنی پھول ہیں ، آپ بھی غور فرمائیے میں بھی سوچتا ہوں ۔ایک بچّہ ، اُس کی سوچ اور اس کے والِد کی مَدَنی سوچ دیکھئے! بچّہ مدرَسے کے ’’ حساب ‘‘ کے خوف سے رورہا ہے اورباپ قِیامت کے حساب کی سختی کو یاد کرکے آبدیدہ ہے۔ کریم! اپنے کرم کا صدقہ لئیمِ بے قَدر(2) کو نہ شرما تُو اور گدا سے حساب لینا گدا بھی کوئی حِساب میں ہے (یہ اعلیٰ حضرتکا مَقطع ہے، دونوں جگہ رضاؔ کی جگہ سگِ مدینہ عفی عنہ نے اپنی نیَّت سے ’’ گدا ‘‘ کر دیا ہے)

    ولیُّ اللّٰہ کی دعوت کی حِکایت

    حضرتِ سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَم کو ایک مالدار شخص نے بَاِصرار دعوتِ طَعام دی ، فرمایا: میری یہ تین شَرطیں مانو توآ ؤنگا، (۱) میں جہاں چاہوں گا بیٹھوں گا (۲)جو چاہوں گا کھاؤں گا (۳)جو کہوں گا وہ تمہیں کرنا پڑے گا۔اُس مالدار نے وہ تینوں شرطیں منظور کرلیں ۔ ولیُّ اللّٰہکی زیارت کیلئے بَہُت سارے لوگ جَمْع ہوگئے۔وَقتِ مقرّرہ پر حضرتِ سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّبھی تشریف لے آئے اور جہاں لوگوں کے جُوتے پڑے تھے وہاں بیٹھ گئے ۔ جب کھانا شُروع ہوا ، سَیِّدُنا حاتِمِ اَصَمّنے اپنی جھولی میں ہاتھ ڈال کرسُوکھی روٹینکال کر تناوُل فرمائی ۔جب سلسلۂ طَعام کا اختِتام ہوا ، مَیزبان سے فرمایا: ’’ چُولہا لاؤ اور اُس پر تَوَا رکھو، ‘‘ حکم کی تعمیل ہوئی، جب آگ کی تَپِش سے تَوا سُرخ انگارہ بن گیا تو آپاُس پرننگے پاؤں کھڑے ہوگئے اور فرمایا: ’’ میں نے آج کے کھانے میں سُوکھی روٹی کھائی ہے۔ ‘‘ یہ فرما کر تَوَے سے نیچے اُتر آئے اور حاضِرین سے فرمایا: اب آپ حضرات بھی باری باری اِس تَوے پر کھڑے ہوکر جو کچھ ابھی کھایا ہے اُس کا حساب دیجئے ۔ یہ سُن کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں ، بَیَک زَبان بول اُٹھے: یاسیِّدی! ہم میں اس کی طاقت نہیں ، (کہاں یہ گرْم گرْم تَوَا اور کہاں ہمارے نَرم نَرم قدم! ہم تو گنہگار دنیا دار لوگ ہیں ) آپ نے فرمایا: جب اِس دُنیوی گَرْم تَوے پر کھڑے ہوکرآج صِرْف ایک وَقْت کے کھانے کی نعمت کا حساب نہیں دے سکتے تو کل بَروزِ قِیامت آپ حَضرات زِندَگی بھر کی نعمتوں کا حساب کس طرح دیں گے! پھرآپ نے پارہ 30 کی آخِری آیت کی تلاوت فرمائی : ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠(۸) ترجَمۂ کنز الایمان: پھر بے شک ضَرور اُس دن تم سے نعمتوں سے پُرسِش ہوگی۔ یہ رِقّت انگیز ارشاد سن کر لوگ دھاڑیں مار کر رونے او ر گناہوں سے توبہ توبہ پکارنے لگے۔ (مُلَخَّص ازتذکرۃ الاولیائ، الجزء الاوّل ص اللہکی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لے مجھ سے حساب بخش بے پوچھے لجائے(3)کو لجانا(4)کیا ہے(حدائقِ بخشش شریف) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    قِیامت کے 5 سُوالات

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم خواہ روئیں یا ہنسیں ، جاگیں یا غفلت کی نیند سوتے رہیں قِیامت کا امتِحان بر حق ہے۔ ’’ تِرمِذی شریف ‘‘ میں اِس امتِحان کے بارے میں فرمایا جارہا ہے: انسان اُس وَقْت تک قِیامت کے روز قدم نہ ہٹا سکے گا جب تک کہ ان پانچ سُوالات کے جوابات نہ دے لے {۱} تم نے زندَگی کیسے بسر کی؟ {۲} جوانی کیسے گزاری ؟ {۳} مال کہاں سے کمایا ؟ اور {۴} کہاں کہاں خرچ کیا؟ {۵} اپنے عِلم کے مطابِق کہاں تک عمل کیا؟ (تِرمِذی ج۴ ص۱۸۸ حدیث۲۴۲۴)

    امتِحان سر پر ہے

    آج دنیا میں جس طالبِ علم کا امتِحان قریب آجا ئے وہ کئی روزپہلے ہی سے پریشان ہوجاتا ہے، اُس پر ہر وقت بس ایک ہی دُھن سُوار ہوتی ہے: ’’ امتِحان سر پر ہے ‘‘ وہ راتوں کو جاگ کر اس کی تیّاری اور اَ ہَم سُوالات پر خوب کوشِش کرتا ہے کہ شاید یہ سُوال آجائے شاید وہ سُوال آجائے، ہراِمکانی سُوال کو حل کرتا ہے حالانکہ دنیا کا امتِحان بہت آسان ہے ، اِس میں دھاندلی ہوسکتی ہے ، رِشوت بھی چل سکتی ہے، جبکہ اس کا حاصِل فَقَط اتناکہ کامیاب ہونے والے کو ایک سال کی ترقّی مل جاتی ہے جبکہ فیل ہونے والے کوجیل میں نہیں ڈالا جاتا، صِرف اتنا نقصان ہوتا ہے کہ ایک سال کی ملنے والی ترقّی سے اُس کو مَحروم کردیاجاتا ہے۔دیکھئے تو سہی! اِس دُنْیوی امتِحان کی تیّاری کیلئے انسان کتنی بھاگ دوڑ کرتا ہے، حتّٰی کہ نیند کُشا گولیاں کھا کھاکر ساری رات جاگ کر اس امتِحان کی تیّاری کرتا ہے مگر افسوس! اُس قِیامت کے امتِحان کیلئے آج مسلمان کی کوشِش نہ ہونے کے برابر ہے جس کا نتیجہ کامیاب ہونے کی صورت میں جنّت کی نہ ختم ہونے والی ابدی راحتیں اور فیل ہونے کی صورت میں دوزخ کی ہولناک سزائیں ! پیشتر مرنے سے کرنا چاہئے موت کا سامان آخِر موت ہے

    امتِحان سر پر ہے

    آہ ! آج مسلمانوں کیساتھ زبردست سازِشیں ہورہی ہیں ، آہِستہ آہِستہ اسلام کی مَحبَّت دلوں سے دُور کی جارہی ہے، عظمتِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سینوں سے نکالا جارہا ہے، سُنّتِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو مٹا یا جارہا ہے، جو کچھ ہمارے مُعاشَرے میں ہورہا ہے اُس پر غور تو فرمائیے! افسوس ! شادِیوں اور خوشی کے مَواقِع پر مسلمان سڑکوں پر ناچتے نظر آرہے ہیں ، شرم وحیا کا پردہ چاک کردیا گیا ہے۔ ولولہ سنّتِ محبوب کا دیدے مالِک آہ! فیشن پہ مسلمان مرا جاتا ہے

    ایک لاکھ روپیہ اِنعام

    بہَر حال اسلام دشمن طاقتوں کی یہ سازِشیں ابھی سے نہیں عرصے سے چل رہی ہیں کہ پہلے مسلمانوں کو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّتوں سے دور کردو، انہیں عیش وعشرت کا عادی بناڈالو پھر جتنا چاہواِن کو بیوُقُوف بناؤ اور ان پر راج کرو۔میں سمجھتا ہوں کہ آج کل بمشکِل چاریا پانچ فیصد مسلمان نَماز پڑھتے ہو ں گے یعنی 95فیصد مسلمان شاید نَماز ہی نہیں پڑھتے اور جتنے نَماز پڑھتے ہیں ان میں بھی شاید ہزاروں میں اِ کّا دُکّا مسلمان ایساہوگا جس کو ظاہِری وباطِنی آداب کے ساتھ نَماز پڑھنا آتی ہوگی! اس وقت کثیر اجتِماع ہے، ان میں ایک سے ایک تعلیم یافتہ ہوگا کوئی ماسڑہوگا توکوئی ڈاکٹر ، کوئی انجینئر ہوگا توکوئی افسر ۔ عُلمائے کرام کے علاوہ لاکھوں عام مسلمانوں کے اجتماع میں اگر ایک لاکھ روپے دکھا کر یہ سوال کیا جائے کہ بتائیے نَماز کے کتنے ارکان ہیں ؟ دُرُست جواب دینے والے کو ایک لاکھ روپے اِنعام دیا جائے گا! شایدلاکھ روپے محفوظ ہی رہیں ۔ کیوں ؟ اس لئے کہ دنیا کا ایک سے ایک فن سیکھا مگرنَماز کے ارکان سیکھنے کی طرف توجُّہ ہی نہ رہی! آج کل نَماز پڑھنے والے کو بھی شاید ہی یہ معلوم ہوکہ نَماز کے کتنے ارکان ہیں ، سَجدہ کتنی ہڈّیوں پر کیا جاتا ہے یا وُضومیں کتنے فرض ہیں ۔ کام دیں سے رکھ نہ رکھ دنیا سے کام دولتِ دنیا کو نفع سمجھا ہے پھر نہ سَر گَردان آخِر موت ہے دیں کاہے نقصان آخِر موت ہے

    باپ کا جنازہ

    باپ کا جنازہ رکھا ہوا ہے مگر ماڈَرن بیٹامنہ ٹکائے دور کھڑا ہے ، بے چارہ نَمازِ جنازہ پڑھنا نہیں جانتا! کیوں ؟ اس لئے کہ مرنے والے بدنصیب باپ نے بیٹے کوصِرف دُنیوی تعلیم ہی دِلوائی تھی، فَقَط دولت کمانے کے گُر سکھائے تھے، صدکروڑ افسوس! نَمازِ جنازہ کا طریقہ نہیں بتایا تھا، اگر باپ نے نَمازِ جنازہ سکھائی ہوتی، قراٰنِ پاک کی تعلیم دِلوائی ہوتی، سنّتوں پر عمل کرنے کی عادت ڈلوائی ہوتی تومرنے کے بعد بیٹادور کیوں کھڑا ہوتا، آگے بڑھ کرخودنَمازِ جنازہ پڑھاتا اور خوب خوب ایصالِ ثواب کرتا ۔آہ! اسے تو ایصالِ ثواب کرنا بھی نہیں آتا! ہائے ہائے! مرنے والے باپ کی بدنصیبی!

    گھر کے باہر ایصالِ ثواب مگر اندر۔۔۔۔؟

    ایک اسلامی بھائی نے مجھے مرکزُ الاولیاء لاہور کا یہ واقِعہ سنایا کہ ہمارا ایک رشتے دار مال کمانے پاکستان سے باہَر گیااور کما کما کر اُس نے رنگین T.V. اور V.C.R.گھربھیجا ، پھر خودجب وطن آیا، تواسکا انتقال ہوگیا۔ اسلامی بھائی کا کہنا ہے کہ میرا بڑا بھائی رشتے داری کے لحاظ سے مرحوم کے دسوَیں میں مرکزُ الاولیاء لاہور گیا۔جب گھر کے قریب پہنچا تو دیکھا کہ باہَر قراٰن خوانی ہورہی ہے اورفاتحہ کیلئے دیگیں پک رہی ہیں ۔جب گھر کے اندر گیا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ مرحوم کے بیوی اوربچے V.C.R. پر فلم دیکھنے میں مشغو ل ہیں ! گھر کے باہَر ایصالِ ثواب اور مُردے کے گھر کے اندر اُسی کے لائے ہوئےV.C.R.پر اِرتکابِ گناہ ہورہا تھا! ایماں پہ موت بہتر او نفس! تیری ناپاک زندگی سے(حدائقِ بخشش شریف)

    د ین سے دُور کیا جارہا ہے

    اپنی اولاد سے مَحَبّت کرنے والو! اگر اپنے بچّوں کوفلمیں ڈرامے دیکھنے کیلئے T.V. اور V.C.R. لے کر دو گے تو شاید وہ تمہاری نَمازِ جنازہ بھی نہ پڑھ پائیں گے بلکہ قبر پر صحیح معنوں میں فاتِحہ بھی نہیں پڑھ سکیں گے۔جن کے پیشِ نظر قیامت کا امتحان ہوتا ہے اُن کا دل جلتا ہے کہ ہمارے دلوں میں اسلام کی جو تھوڑی بہت مَحبَّت ہے وہ بھی نکالی جا رہی ہے۔ دیکھئے ! ہسپانیہ (اسپین)جوکبھی اسلام کا مرکز تھا وہاں مسجِدوں پر تالے ڈالدئیے گئے! بعض ایسے ممالِک بھی ہیں جہاں قراٰن شریف پڑھنا تو دُور کی بات، رکھنے ہی پر پابندی ہے۔ دشمنانِ اسلام کی طرف سے یہ سازِش کی جارہی ہے کہ ان مسلمانوں کے دلوں سے دین کی مَحبَّت نکال لو۔ بیشک یہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہیں لیکن انکو اندر سے بالکل خالی کردو۔ کثرتِ اولاد ثروت پر غُرور کیوں ہے اے ذیشان آخِر موت ہے

    مُسلمان کو مُسلمان کب چھوڑا ہے؟

    ایک پاکستانی عالم کا کسی غیر مسلم مذہبی رہنُماسے جو مُکالمہ ہوا، اُسے اپنے انداز میں عرض کرتا ہوں : دورانِ گفتگو غیر مسلم رہنمانے بتایا کہ پاکستان میں ہمارے مذہب کی تبلیغ پر زرِ کثیرخرچ ہوتا ہے۔اُس عالم صاحِب نے پوچھا: تم لوگوں نے اب تک کتنے فیصد مسلمانوں کا مذہب تبدیل کیا ہے ؟ اُس نے کہا: بہت تھوڑوں کا۔ تو اُس عالم نے فاتِحانہ انداز میں کہا: اس کا مطلب یہ کہ تمہاری تحریکیں ہمارے ملک میں ناکام ہیں ۔ اِس پر وہ ہنس کرکہنے لگا: مولوی صاحِب! یہ صحیح ہے کہ مسلمانوں کی زیادہ تعدادکو ہم مذہب بنانے پر ہمیں کامیابی حاصِل نہیں ہوئی لیکن یہ بھی تو دیکھو کہ ہم نے مسلمان کو عملی طورپر مسلمان کب چھوڑا ہے؟ کیا آپ کلین شَیو اور پینٹ شرٹ میں کَسے کسائے مسلم اورغیر مسلم میں امتیاز کرسکتے ہیں ؟ آپ کے ایک مَاڈَرن مسلما ن اور ایک غیر مسلم کو برابر برابر کھڑا کردیا جائے تو کیا آپ شناخت کرلیں گے کہ اِن میں مسلمان کون سا ہے؟ اس پر عالم صاحِب لا جواب ہوگئے! میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ حقیقت ہے کہ ہماری وَضع قَطع اور لباس میں سے اب مسلمانوں کی ظاہری علامتیں تقریباً رخصت ہوچکیں ، سنّتوں سے بے انتہا دُوری ہوگئی، جن کا چہرہ نبیِّ پاک ، صاحِبِ لَولاک ، سَیَّاحِ ا فلاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی سُنّت کے مطابِق ہوشایدایسے مسلمان اب دنیا میں ایک فیصد بھی نہ رہے !
    1یہ بیان امیرِ اہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے باب المدینہ کراچی کے علاقے پیر کالو نی میں ہونے والے سنّتوں بھرے اِجتِماع (اندازاً جمادی الاولی ۱۴۲۲ھ / 26-07-2001) میں فرمایا تھا۔ترمیم و اضافے کے ساتھ تحریراً حاضرِ خدمت ہے۔ مجلسِ مکتبۃُ المدینہ 2 لئیمِ بے قدر یعنی نِکمّا کمینہ 3 لجائے یعنی شرمِندے۔ 4 شرمندہ کرنا

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن