Qaza Namazon ka Tariqa
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Qaza Namazon ka Tariqa | قضا نمازوں کا طریقہ (حنفی)

    book_icon
    قضا نمازوں کا طریقہ (حنفی)
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط قضانمازوں کا طریقہ(حنفی) شیطٰن لاکھ روکے یہ رسالہ(25صَفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے ، اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی برکتیں خود ہی دیکھ لیں گے ۔

    دُرُود شریف کی فضیلت

    دو جہان کے سلطان ، سرورِ ذیشان ، محبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مغفِرت نِشان ہے : مجھ پر دُرُود ِپاک پڑھنا پُلْ صراط پرنور ہے ، جو روزِ جمعہ مجھ پر80 بار دُرُودِ پاک پڑھے اُس کے 80 سال کے گناہ معاف ہوجائیں گے ۔ ( اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج ۲ ص ۴۰۸ حدیث ۳۸۱۴ ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد پارہ 30 سُوْرَۃُ الۡمَاعُون کی آیت نمبر4 اور5 میں ارشاد ہوتا ہے : فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَۙ(۴)الَّذِیْنَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُوْنَۙ(۵) ترجَمۂ کنزالایمان : تو ان نَمازیوں کی خرابی ہے جو اپنی نَماز سے بھولے بیٹھے ہیں ۔ مُفَسّرِشہیر، حکیمُ الْاُمَّت ، حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان ، سُوْرَۃُ الۡمَاعُون کیآیت نمبر 5 کے تَحت فرماتے ہیں : نَماز سے بھولنے کی چند صورَتیں ہیں : کبھی نہ پڑھنا ، پابندی سے نہ پڑھنا، صحیح وقت پر نہ پڑھنا، نمازصحیح طریقے سے ادا نہ کرنا، شوق سے نہ پڑھنا، سمجھ بوجھ کرادا نہ کرنا، کَسَل وسُستی، بے پروائی سے پڑھنا ۔ ( نورُ العرفان ص ۹۵۸)

    جہنَّم کی خوفناک وادی

    صَدرُالشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہ ، حضرتِ مولانا محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : جہنَّم میں وَیل نامی ایک خوفناک وادی ہے جس کی سختی سے خود جہنَّم بھی پناہ مانگتا ہے ۔ جان بوجھ کر نَماز قَضا کرنے والے اُس کے مستِحق ہیں ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۳۴۷ مُلَخَّصاً )

    پہاڑ گرمی سے پگھل جائیں

    حضرتِ سیِّدُناامام محمد بن احمد ذَہبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : کہا گیا ہے کہ جہنَّم میں ایک وادی ہے جس کا نام وَیل ہے ، اگر اس میں دنیا کیپہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ اُن لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نَماز میں سُستی کرتے اور وَقت کے بعد قَضا کر کے پڑھتے ہیں مگر یہ کہ وہ اپنی کوتاہی پر نادِم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں ۔ ( کتابُ الْکبائِرص ۱۹)

    سر کُچلنے کی سزا

    سرکارِ مدینۂ منوّرہ ، سردارِ مکَّۂ مکرَّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے صَحابۂ کرام عَلَيهِمُ الّرِضْوَان سے فرمایا : آج رات دو شَخص ( یعنی جبرائیل عَلَیْہِ السَّلام اور میکائیل عَلَیْہِ السَّلام )میرے پاس آئے اور مجھے اَرضِ مُقدّسہ میں لے آئے ۔ میں نے دیکھا کہ ایک شَخص لیٹا ہے اور اس کے سِرہانے ایک شَخص پتَّھر اُٹھائے کھڑا ہے اور پے در پے پتَّھر سے اُس کا سر کُچل رہا ہے ، ہر بار کُچَلنی کے بعد سر پھر ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ میں نے فِرِشتوں سے کہا : سُبحٰنَ اللہ یہ کون ہے ؟ انہوں نے عَرْض کی : آگے تشریف لے چلئے (مزید مناظِر دِکھانے کے بعد) فِرِشتوں نے عَرض کی کہ : پہلا شَخص جو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دیکھا یہ وہ تھا جس نے قراٰن پڑھا پھر اس کوچھوڑ دیا تھااورفَرض نَمازوں کے وَقت سوجاتا تھا اِس کے ساتھ یہ برتاؤ قِیامت تک ہو گا ۔ ( بُخاری ج ۱، ۴ ص ۴۶۸، ۴۲۵ حدیث ۱۳۸۶، ۷۰۴۷ مُلَخَّصاً )

    ہزاروں برس کے عذاب کا حقدار

    میرے آقااعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِسنّت ، مجدِّدِ دین وملّت ، مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 9 صَفْحَہ 158تا159 پر فرماتے ہیں : جس نے قصداً ایک وَقت کی (نَماز) چھوڑی ہزاروں برس جہنَّم میں رہنے کا مستحق ہوا، جب تک توبہ نہ کرے اور اس کی قضا نہ کرلے ، مسلمان اگر اُس کی زندگی میں اُسے یکلخت چھوڑ دیں اُس سے بات نہ کریں ، اُس کے پاس نہ بیٹھیں ، تو ضرور وہ اس کا سزاوار ہے ۔ اللہ تَعَالٰی فرماتا ہے : وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸) ترجَمۂ کنزالایمان : اور جو کہیں تجھے شیطان بُھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔ ( پ ۷ ، الانعام : ۶۸)

    قَبر میں آگ کے شُعلے

    ایک شَخص کی بہن فوت ہو گئی ۔ جب اُسے دَفن کر کے لوٹا تو یاد آیا کہ رقم کی تَھیلی قَبْر میں گر گئی ہے چُنانچِہ قبرِستان آ کر تھیلی نکالنے کیلئے اُس نے اپنی بہن کی قَبْر کھود ڈا لی ! ایک دل ہِلا دینے والا منظر اُس کے سامنے تھا، اُس نے دیکھا کہ بہن کی قَبْر میں آگ کے شُعلے بھڑک رہے ہیں ! چُنانچِہ اُس نے جُوں تُوں قَبْر پر مِٹّی ڈالی اور صدمے سے چُورچُور روتا ہوا ماں کے پاس آیا اور پوچھا : پیاری امّی جان ! میری بہن کے اعمال کیسے تھے ؟ وہ بولی : بیٹا کیوں پوچھتے ہو؟ عَرض کی : ’’میں نے اپنی بہن کی قَبْر میں آگ کے شُعلے بھڑکتے دیکھے ہیں ۔ ‘‘ یہ سُن کر ماں بھی رونے لگی اور کہا : ’’ افسوس ! تیری بہن نَماز میں سُستی کیا کرتی تھی اور نَمازقَضا کر کے پڑھا کرتی تھی ۔ ‘‘ ( کتابُ الْکبائِرص ۲۶) میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب قَضا کرنے والوں کی ایسی ایسی سخت سزائیں ہیں تو جو بد نصیبسِرے سے نَماز ہی نہیں پڑھتے ان کا کیا انجام ہو گا!

    اگر نَماز پڑھنا بھول جائے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟

    تاجدار ِرسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، پیکرِ جودو سخاوت، سراپا رَحمت طے ارشاد فرمایا : جو نَماز سے سو جائے یا بھول جائے تو جب یاد آئے پڑھ لے کہ وُہی اُس کا وَقت ہے ۔ ( مُسلِم ص ۳۴۶ حدیث ۶۸۴) فُقَہائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ السلام فرماتے ہیں : سوتے میں یا بھولے سے نَماز قَضا ہو گئی تو اس کی قَضا پڑھنی فرض ہے البتّہ قَضا کا گناہ اس پر نہیں مگر بیدار ہونے اور یادآنے پر اگروَقت مکروہ نہ ہو تو اُسی وقت پڑھ لے تاخیر مکروہ ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱)

    اتفاقاً آنکھ نہ کھلی تو ۔ ۔ ۔ ۔ ؟

    فتاوٰی رضویہمیں ہے : ٭جب جانے کہ اب سویا تو نَماز جاتی رہے گی اس وَقت سونا حلال نہیں مگر جبکہ کسی جگادینے والے پر اعتماد ہو ٭ایسے وقت میں سویا کہ عادۃً وقت میں آنکھ کھل جاتی اور اتفاقاً نہ کُھلی تو گنہگار نہیں ۔ ( فوائد جلیلہ فتاوٰی رضویہ ج۴ ص۶۹۸)

    مجبوری میں ادا کا ثواب ملے گا یا نہیں ؟

    آنکھ نہ کھلنے کی وجہ سے نَمازِ فجر ’’ قَضا‘‘ ہو جانے کی صورت میں ’’ادا‘‘ کا ثواب ملے گا یا نہیں ۔ اِس ضِمن میں میرے آقا اعلٰی حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، ولیِّ نِعمت ، عظیمُ البَرَکت ، عظیمُ المَرْتَبت ، پروانۂ شمعِ رِسالت ، مُجَدِّدِ دین ومِلَّت ، حامیٔ سنّت ، ماحِیٔ بِدعت ، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیرِ طریقت ، باعثِ خَیْر وبَرَکت ، امامِ عشق و مَحَبَّت حضرتِ علّامہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد8 صَفْحَہ 161 پر فرماتے ہیں : رہا ادا کا ثواب ملنا اللہ عَزَّوَجَل کے اختِیار میں ہے ۔ اگر وُہ جانے گا کہ اس نے اپنی جانِب سے کوئی تَقصیر (کوتاہی)نہ کی ، صُبح تک جاگنے کے قَصد سے بیٹھا تھا اور بے اختِیار آنکھ لگ گئی تو ضَرور اُس پر گُناہ نہیں ۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں : نیند کی صورت میں کوتاہی نہیں ، کوتاہی اس شخص کی ہے جو(جاگتے میں )نماز نہ پڑھے حتّٰی کہ دوسری نماز کاوقت آجائے ۔ ( مُسلِم ص ۳۴۴ حدیث ۶۸۱)

    رات کے آخِری حصّے میں سونا کیسا؟

    نَماز کا وَقت داخِل ہو جانے کے بعد سو گیا پھر وقت نکل گیا اور نَماز قَضا ہو گئی تو قطعاً گنہگار ہواجبکہ جاگنے پر صحیح اعتِماد یا جگانے والا موجود نہ ہو بلکہ فجر میں دُخولِ وَقت سے پہلے بھی سونے کی اجازت نہیں ہو سکتی جبکہ اکثر حصّہ رات کا جاگنے میں گزرا اور ظنِّ غالب ہے کہ اب سو گیا تو وَقت میں آنکھ نہ کھلے گی ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱)

    رات دیر تک جاگنا

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! نعت خوانیوں ، ذِکرو فکر کی محفِلوں نیز سنّتوں بھرے اجتِماعات وغیرہ میں رات دیر تک جاگنے کے بعد سونے کے سبب اگر نَمازِ فجر قَضا ہونے کا اندیشہ ہو تو بَہ نیّتِ اعتِکاف مسجِد میں قِیام کریں یا وہاں سوئیں جہاں کوئی قابلِ اعتِماد اسلامی بھائی جگانے والا موجود ہو ۔ یا الارم والی گھڑی ہو جس سے آنکھ کُھل جاتی ہو مگر ایک عدد گھڑی پر بھروسا نہ کیا جائے کہ نیند میں ہاتھ لگ جانے سے یا یوں ہی خراب ہو کر بند ہو جانے کا امکان رہتا ہے ، دو یا حسبِ ضَرورت زائد گھڑیاں ہوں تو بہتر ہے ۔ فقہائے کرام رَحمَہُمُ اللہُ السلام فرماتے ہیں : ’’جب یہ اندیشہ ہو کہ صبح کی نَماز جاتی رہے گی تو بِلاضَرورتِ شَرعِیَّہ اُسے رات دیر تک جاگنا ممنوع ہے ۔ ‘‘ ( رَدُّالْمُحتار ج ۲ ص ۳۳)

    ادا، قَضا اور واجِب الاعادہ کی تعریف

    جِس چیز کا بندوں کو حکم ہے اُسے وَقت میں بجا لانے کو ادا کہتے ہیں اور وَقت خَتم ہونے کے بعد عمل میں لاناقضا ہے اور اگر اس حکم کے بجا لانے میں کوئی خرابی پیدا ہو جائے تو اس خرابی کو دُور کرنے کیلئے وہ عمل دوبارہ بجا لانا اِعادہ کہلاتا ہے ۔ وَقت کے اندر اندر اگرتَحریمہ باندھ لی تو نَمازقضا نہ ہوئی بلکہ ادا ہے ۔ ( دُرِّمُختار ج ۲ ص ۶۲۷ ۔ ۶۳۲)مگرنَمازِ فجر ، جُمُعہ اور عیدَین میں وَقت کے اندر سلام پِھرنا لازِمی ہے ورنہ نَماز نہ ہو گی ۔ (بہارِ شریعت ج ۱ ص ۷۰۱) بِلاعُذرِ شَرعی نَمازقضا کر دینا سخت گناہ ہے ، اِس پر فرض ہے کہ اُس کی قضا پڑھے اور سچّے دل سے توبہ بھی کرے ، تو بہ یا حَجِّ ِّ مقبول سے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تاخیر کا گناہ مُعاف ہو جا ئے گا( دُرِّمُختار ج ۲ ص ۶۲۶) توبہ اُسی وقت صحیح ہے جبکہ قضا پڑھ لے اس کو ادا کئے بِغیر توبہ کئے جانا توبہ نہیں کہ جو نَماز اس کے ذمّے تھی اس کو نہ پڑھنا تو اب بھی باقی ہے اور جب گناہ سے باز نہ آیا تو توبہ کہاں ہوئی ؟ ( رَدُّالْمُحتار ج ۲ ص ۶۲۷) حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالٰی عنھما سے روایت ہے ، تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، پیکرِ جودو سخاوت، سراپا رَحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : گناہ پر قائم رہ کر توبہ کرنے والا اس کی مثل ہے جواپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے ٹَھٹّھا ( یعنی مذاق) کرتا ہے ۔ ( شُعَبُ الْاِیمان ج ۵ ص ۴۳۶ حدیث ۷۱۷۸)

    توبہ کے تین رُکن ہیں

    صد رُالافاضِل حضرتِ علّامہ سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الھادِی فرماتے ہیں : ’’توبہ کے تین رُکن ہیں : {۱} اِعتِرا فِ جُرم{۲} نَدامت{۳} عزمِ ترک(یعنی اِس گناہ کوچھوڑنے کاپُختہ عہد) ۔ اگر گُناہ قابلِ تَلافی ہے تو اُس کی تَلافی بھی لازِم ۔ مَثَلاً تارِکِ صلوٰۃ (یعنی نَمازتَرک کر دینے والے )کی توبہ کیلئے نَمازوں کی قضا بھی لازِم ہے ۔ ‘‘ ( خَزا ئِنُ الْعِرفان ص ۱۲)

    سوتے کو نَماز کیلئے جگانا واجِب ہے

    کوئی سو رہا ہے یا نَماز پڑھنا بھول گیا ہے تو جسے معلوم ہے اُس پر واجِب ہے کہ سوتے کو جگا دے اور بھُولے ہوئے کو یاد دِلا دے ۔ (ورنہ گنہگار ہوگا)(بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱) یاد رہے ! جگانا یا یاد دلانااُس وَقت واجِب ہو گا جبکہ ظَنِّ غالِب ہو کہ یہ نَماز پڑھے گا ورنہ واجِب نہیں ۔

    فجر کا وقت ہو گیا اُٹھو!

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خوب صدائے مدینہ لگائیے یعنی سونے والوں کو نَماز کیلئے جگائیے اور ڈھیروں نیکیاں کمائیے ۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں فَجر کے لئے مسلمانوں کو جگانا صدائے مدینہ لگانا کہلاتا ہے ، صدائے مدینہ واجِب نہیں ، نَمازِ فَجر کے لئے جگانا کارِ ثواب ہے جو ہر مسلمان کو حسبِ موقع کرنا چاہئے ۔ صدائے مدینہ لگانے میں اِس بات کی احتِیاط ضَروری ہے کہ کسی مسلمان کو ایذا نہ ہو ۔

    حِکایت

    ایک اسلامی بھائی نے مجھے ( سگِ مدینہ عفی عنہ کو) بتایا تھا ہم چند اسلامی بھائی میگا فون پر فَجر کے وَقت صدائے مدینہ لگاتے ہوئے ایک گلی سے گزرے ۔ ایک صاحب نے ہم کوٹوکا اور کہا کہ میرا بچّہ رات بھر نہیں سویا ابھی ابھی آنکھ لگی ہے آپ لوگ میگا فون بند کر دیجئے ۔ ہم کو ان صاحِب پر بڑا غصّہ آیا کہ نہ جانے کیسا مسلمان ہے ، ہم نَماز کیلئے جگا رہے ہیں اور یہ اِس نیک کام میں رُکاوٹ ڈال رہا ہے ! خیر دوسرے دن ہم پھر صدائے مدینہ لگاتے ہوئے اُس طرف جانکلے تو وُہی صاحِب پہلے سے گلی کے نُکَّڑ پر غمزدہ کھڑے تھے اور ہم سے کہنے لگے : آج بھی بچّہ ساری رات نہیں سویا ابھی ابھی آنکھ لگی ہے اِسی لئے میں یہاں کھڑا ہو گیا تا کہ ہماری گلی سے خاموشی سے گزرنے کی آپ حضرات کی خدمات میں درخواست کروں ۔ اِس سے معلوم ہوا کہ بِغیر میگا فون کے صدائے مدینہ لگائی جائے ۔ نیز بِغیر میگا فون کے بھی اس قَدَر بُلند آوازیں نہ نکالی جائیں جس سے گھر وں میں نَماز و تلاوت میں مشغول اسلامی بہنوں ، ضعیفوں ، مریضوں اور بچّوں کو تشویش ہو یا جو اوّل وقت میں پڑھ کر سو رہا یا سو رہی ہو اُس کی نیند میں خلل پڑے ۔ اور اگر کوئی مسلمان اپنے گھر کے پاس صدائے مدینہ لگانے سے روکے تو اُس سے ضدبحث کرنے کے بجائے اُس سے مُعافی مانگ لی جائے اور اس پرحُسنِ ظن رکھا جائے کہ یقینا کوئی مسلمان نَماز کیلئے جگانے کا مخالف نہیں ہو سکتا، اس بچارے کی کوئی مجبوری ہو گی ۔ بِالفرض وہ بے نَمازی ہو تو بھی آپ اُس پر سختی کرنے کے مَجاز نہیں ، کسی مناسب وَقت پر انتِہائی نرمی کے ساتھ انفِرادی کوشِش کے ذَرِیعے اُس کو نَماز کیلئے آمادہ کیجئے ۔ مساجِد میں بھی اذانِ فَجر وغیرہ کے علاوہ بے موقع نیز مَحَلّوں یا مکانوں کے اندر محافِلِ نعت وغیرہ میں اسپیکر استِعمال کرنے والوں کو بھی اپنے اپنے گھروں میں عبادت کرنے والوں ، مریضوں ، شیر خوار بچّوں اور سونے والوں کی ایذا کو پیشِ نظر رکھنا چاہئے ۔

    حُقُوقِ عامّہ کے اِحساس کی حکایت

    حقوقِ عامّہ کا خیال رکھنا بَہُت ضَروری ہے ، ہمارے اَسلاف اس مُعامَلے میں بے حدمُحتاط ہوا کرتے تھے ۔ چُنانچِہ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت ِسیِّدُنا امام محمد بن محمد بن محمد غَزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ کی خدمت میں ایک شخص کئی سال سے حاضِر ہوتا اور علم حاصِل کرتا ۔ ایک بار جب آیا تو آپ رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ نے اُس سے مُنہ پَھیر لیا ۔ اُس کی بَاِصرار استِفسار پر فرما یا : اپنے مکان کی دیوار کے سڑک والے کونے پرگارا لگا کر قدِ آدم ( یعنی انسانی قد )کے برابراس (کونے )کو تم نے آگے بڑھا دیا ہے حالانکہ وہ مسلمانوں کی گزر گاہ ہے ۔ یعنی میں تم سے کیسے خوش ہوسکتا ہوں کہ تم نے مسلمانوں کا راستہ تنگ کر دیا ہے ! ( اِحیاءُالْعُلوم ج ۵ ص ۹۶ مُلَخَّصاً )یہاں وہ لوگ بھی عبرت حاصِل کریں جو اپنے گھروں کے باہَرایسے چبوترے وغیرہ بنا دیتے ہیں جس سے مسلمانوں کا راستہ تنگ ہو جاتا ہے ۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

    جلد سے جلد قَضا پڑھ لیجئے

    جس کے ذمّے قضا نَمازیں ہوں اُن کا جلد سے جلد پڑھنا واجِب ہے مگر بال بچّوں کی پرورِش اور اپنی ضَروریات کی فراہمی کے سبب تاخیر جائز ہے ۔ لہٰذا کاروبار بھی کرتا رہے اورفُرصت کا جو وَقت ملے اُس میں قضا پڑھتا رہے یہاں تک کہ پوری ہو جائیں ۔ ( دُرِّمُختار ج ۲ ص ۶۴۶)

    چُھپ کر قَضا پڑھئے

    قضانَمازیں چُھپ کر پڑھئے لوگوں پر ( یا گھر والوں بلکہ قریبی دوست پر بھی ) اس کااِظہار نہ کیجئے ( مَثَلاً یہ مت کہا کیجئے کہ میری آج کی فَجرقضا ہو گئی یا میں قَضائے عمری پڑھ رہا ہوں وغیرہ ) کہ گناہ کا اِظہاربھی مکروہِ تحریمی وگناہ ہے ۔ ( رَدُّالْمُحتار ج ۲ ص ۶۵۰) لہٰذا اگر لوگوں کی موجودَگی میں وِتر قضا پڑھیں تو تکبیرِ قُنُوت کیلئے ہاتھ نہ اُٹھائیں ۔

    جُمُعۃُ الوَداع میں قَضائے عُمری

    رَمَضانُ المبارَک کے آخِری جُمُعہ میں بعض لوگ باجماعت قضائے عُمری پڑھتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ عمر بھر کی قضا ئیں اِسی ایک نَماز سے ادا ہو گئیں یہ باطِل مَحض ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۸)

    عمر بھر کی قَضا کا حساب

    جس نے کبھی نَمازیں ہی نہ پڑھی ہوں اور اب توفیق ہوئی اورقضا ئے عمری پڑھنا چاہتا ہے وہ جب سے بالِغ ہوا ہے اُس وَقت سے نَمازوں کا حساب لگائے اور تاریخ بُلُوغ بھی نہیں معلوم تو اِحتیاط اِسی میں ہے کہ ہجری سِن کے حساب سے عورت نو سال کی عُمر سے اور مَرد بارہ سال کی عُمر سے نَمازوں کا حساب لگائے ۔

    قَضا پڑھنے میں ترتیب

    قَضائے عُمری میں یوں بھی کر سکتے ہیں کہ پہلے تمام فجر یں ادا کرلیں پھر تمام ظُہر کی نَمازیں اسی طرح عصر ، مغرِب اور عشاء ۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن