30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم طرَبِیعُ الْاَوّل کی خوبیاں
دُعائے عطّار : یااللہ پاک! جو کوئی 17صفحات کا رسالہ ’’ربیعُ الاوّل کی خوبیاں‘‘پڑھ یا سُن لے اُس کواِس بابرکت مہینے کی برکتوں سے مالامال فرمااوراُس کوبے حساب بخش دے۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمدُرُود شریف کی فضیلت
اللہ پاک کےآخری نبی محمدِ مَدَنی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ شفاعت نشان ہے : جو شَخص صُبح و شام مجھ پر دس دس بار دُرُود شریف پڑھے گا ، بروزِ قِیامت میری شَفَاعت اُسے پَہُنچ کر رہے گی۔ (اَلتَّرْغِیب وَالتَّرْہِیب ، ۱ / ۲۶۱ ، حدیث : ۲۹ ، دارالکتب العلمیة بیروت) شفاعت کرے حشر میں جو رَضا کی سِوا تیرے کس کو یہ قُدرت مِلی ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدرَبیعُ الْاَوّل کی شان
پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!ربیعُ الاوَّل اسلامی سال کا تیسرا (3rd)مہینا ہے۔ یہ مہینافضیلتوں اور سعادتوں کا مجموعہ ہے کیونکہ وہ ذاتِ پاک جن کو اللہکریم نے تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا وہ عظمتوں والے نبی ، خاتَمُ النّبیین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم اسی ماہِ مبارک میں دُنیا میں تشریف لائے اوریوں اِس مہینے کو سب فضیلتیں اور سعادتیں حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وا ٰلِہٖ وَسَلَّم کی ولادت (Birth) کے صدقے نصیب ہوئیں۔ حضرتِ سیِّدُناامام زکریا بن محمدبن محمودقُزوَینی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ وہ مبارک مہینا ہے جس میں اللہپاک نےاپنے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کے وجودِ مسعود (یعنی بابرکت ذات)کے صدقے دنیا والوں پر بھلائیوں اور سعادتوں کے دَروازے کھول دیئے ہیں اسی مہینے کی بارہ تاریخ کو رسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی وِلادت (Birth) ہوئی۔ (1) ربیعِ پاک تجھ پر اہلسنّت کیوں نہ قرباں ہوں کہ تیری بارہویں تاریخ وہ جانِ قمر آیا(2) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد”ربیعُ الْاَوّل“ کہنے کی وجہ
پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!’’ربیع‘‘ موسمِ بہار یعنی سردی اور گرمی کے درمیان کے موسم کو کہتے ہیں۔ اہلِ عرب موسمِ بہار کے شروع کے زمانے کو “ ربیعُ الاوّل “ کہتے تھے اِس میں کھمبی(Mushroom) (3) اور پھول پیدا ہوتے تھےاورجس وقت پھلوں کی پیداوار ہوتی تو ان دِنوں کو ربیعُ الآخر کہتے تھے۔ جب مہینوں کے نام رکھے گئے تو صفر کے بعد والے دو مہینوں کو انہی دو موسموں کے ناموں پر ربیعُ الاوّل اور ربیعُ الآخر کا نام دیا گیا۔ (4)ربیعُ الْاَوَّل کی عظمتوں کی وجہ
ربیعُ الاوَّل کی عظمتوں کے کیا کہنے!یقینا ًحُضُورِ انور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم دُنیامیں تشریف نہ لاتے تو کوئی عید ، عید ہوتی ، نہ کوئی شب ، شبِ بَراءَت ۔ بلکہ کون و مکاں کی تمام تَررونق اورشان اس جانِ جہان ، محبوبِ رَحمٰن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کے قدموں کی دُھول کاصَدقہ ہے۔ اس مبارک مہینے کی بارہویں تاریخ بہت ہی سعادتوں اور عظمتوں والی ہے یہ تاريخ عاشقانِ رسول کے لئے عیدوں کی بھی عید ہے۔ (5) سحابِ رحمتِ باری ہے بارہویں تاریخ کرم کا چشمۂ جاری ہے بارہویں تاریخ (6) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدپیر کے دِن کے بارے دلچسپ معلومات
پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!ہم سب کے پیارے نبیصَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت کا دن پیر شریف(Monday)ہونے کے ساتھ ساتھ یہ دن اور بھی کئی وجوہات کی وجہ سے اہم ہے ۔ چنانچہ صحابی ابنِ صحابی حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا بیان فرماتے ہیں کہ نبیٔ کریم صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیر کے دن پیدا ہوئے اور پیر کے دن ہی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم نےاِعلانِ نبوت فرمایا ، مکّۂ پاک سے ہجرت کرتے ہوئے پیر کے دن روانہ ہوئےاورمدینہ منورہ میں پیر کے دن ہی داخل ہوئے ، پیر کے دن اِنتقال شریف ہوا اور آپ نے حجرِ اَسْوَد کو پیر کے دن ہی نصب فرمایا ۔ (7)ایک روایت کے مطابق غزوہ ٔ بدر میں فتح بھی پیر کے دن ملی۔ (8)وقتِ ولادت
مشہورمحدِّث حافظ محمدبن عَبْدُاللہ المعروف ابنِ ناصرالدین دمشقی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : صحیح یہ ہے کہ نبیٔ کریمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی ولادت طلوعِ فجر(صبحِ صادق)کے وقت ہوئی اور اسی کو محدثین نے صحیح قرار دیا ہے۔ (9) قربان اے دوشنبہ تجھ پر ہزار جمعے وہ فضل تو نے پایا صبحِ شب ولادت پیارے ربیع الاول تیری جھلک کے صدقے چمکا دیا نصیبا صبحِ شب ولادت (10)شبِ قدر سے اَفضل رات
علمائے کرام نےاِس بات کوواضح الفاط میں تحریرفرمایا ہے : کہ جس رات ، ہمارے پیارے پیارے آقا ، مکی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادتِ باسعادت ہوئی وہ شبِ قدر سے بھی افضل ہے۔ جیسا کہ حضرتِ سیِّدُناشیخ عبد الحق محدِّثِ دِہلوی رَحْمۃُ اللہِ علیہلکھتے ہیں : بےشک سَروَرِ عالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی ولادت کی رات شبِ قَدْر سے بھی افضل ہے۔ (11) حضرت سیّدنا علامہ ابو عبدُ اللہ محمد بن احمد مَرزُوق تِلْمسَانی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے شبِ ولادتِ مصطفےٰ کے شبِ قدر سے افضل ہونے پر “ جَنَی الْجَنَّتَیْنِ فِیْ شَرَفِ اللَّیْلَتَیْنِ “ کے نام سے ایک کتاب لکھی ہے جس میں دونوں راتوں کے فضائل اور شبِ ولادت کے افضل ہونے پردلائل بیان فرمائےہیں ۔ وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو جان ہیں وہ جہان کی جان ہے تو جہان ہے (12) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدرَبیعُ الاوّل کیسے گزاریں ؟
پیارے پیارے اسلامی بھائیو!نبیٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی محبّت ایمان کی بنیاد ہے اور محبت کی ایک علامت یہ ہے کہ محبوب کا کثرت سے ذکر کیا جائے۔ روایت میں ہے : “ مَنْ اَحَبَّ شَیْئًا اَکْثَرَ مِنْ ذِکْرِہٖ “ یعنی جو کسی سے محبت کرتا ہے اس کا کثرت سے ذکر کرتا ہے۔ (13)یوں تو سارا سال ہی ہمیں نبیٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذکرِ خیر کرنا اور اپنے قول و فعل کے ذریعےآپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم سے محبت کا اظہار کرنا چاہئے لیکن بالخصوص ربیعُ الاوّل میں اللہ کریم کی اِس عظیم نعمت کے شکرانے کے طور پر ذکرِ حبیب کی کثرت کرنی چاہیےاوراِس ذکر کے کئی طریقے ہیں مثلاً نبیٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم پر درودِ پاک پڑھنا ، نعت شریف پڑھنا ، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی شان وعظمت بیان کرنا ، (محلے داروں ، راہ چلنے والوں وغیرہ حقوقِ عامہ کا خیال رکھتے ہوئے شریعت کے مطابق)محفلِ میلاد کرنا اور اس میں شریک ہونا وغیرہ ذکرِرسول ہیں ، لہٰذا ربیعُ الاوّل میں یہ تمام چیزیں ہمارے معمولات میں شامل ہونی چاہئیں۔اِعلان کروائیے
چاند رات کو اِن الفاظ میں تین بار مساجِد میں اِعلان کروائیے : ’’تمام اسلامی بھائیو ں اور اسلامی بہنوں کو مبارَک ہو کہ ربیعُ الاوّل شریف کا چاند نظر آگیا ہے۔ ‘‘ ربیعُ النُّور اُمّیدوں کی دنیا ساتھ لے آیا دُعاؤں کی قَبولیَّت کو ہاتھوں ہاتھ لے آیا صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدمکتوبِ عطار کی جھلکیاں
امیراہل سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطارقادری رضوی ضیائی دامت برکاتھم العالیہ کے رسالےصبحِ بہاراں سےچند مدنی پھول پڑھئے : (1)جشنِ ولادتکی خوشی میں مسجِدوں ، گھروں ، دکانوں اورسُواریوں پرنیزاپنے محلے میں بھی سبز سبز پرچم لہرایئے ، خوب چَراغاں کیجئے ، اپنے گھرپر کم ازکم بارہ بَلْب تو ضَرور روشن کیجئے۔ (2)جشنِ ولادتکی خوشی میں بعض جگہ گانے باجے بجائے جاتے ہیں ایسا کرنا شَرْعاً گناہ ہے۔ (3)نعتِ پاکبے شک چَلایئے مگر دھیمی آواز میں اوراِس احتیاط کے ساتھ کہ کسی عبادت کرنے والے ، سوتے ہوئے یا مریض وغیرہ کو تکلیف نہ ہو نیز اذان و اوقاتِ نَماز کی بھی رِعایت کیجئے۔ (عورت کی آواز میں نعت کی کیسٹ مت چلایئے ) (4)گلییا سڑک وغیرہ کی زمین پر اِس طرح سجاوٹ کرنا ، پرچم گاڑناجس سے راستہ چلنے اور گاڑی چلانے والے مسلمانوں کو تکلیف ہو ، ناجائز ہے۔ (5)چَراغاں(لائٹنگ) دیکھنے کیلئے عورتوں کا اَجنبی مردوں میں بے پردہ نکلنا حرام و شَرمناک نیز باپردہ عورتوں کا بھی مُروَّجہ انداز میں مَردوں میں اختِلاط(یعنی خَلط مَلط ہونا)انتِہائی اَفسوس ناک ہے۔ (6)اپنےرَب سے ہم گنہگاروں کو بخشوانے والے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمپیر شریف کو روزہ رکھ کر اپنا یومِ ولادت مناتے رہے۔ آپ بھی یادِ مصطَفٰے صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّممیں 12 ربیعُ الاول شریف کو روزہ رکھ لیجیے۔ (7)گیارہ کی شام کو ورنہبارہویں شریف کی رات کو غسل کیجئے۔ ہوسکے تو اِس عیدوں کی عید کی تعظیم کی نیّت سے ضرورت کی تمام چیزیں نئی خرید لیجیے۔ (8)جشن ِولادت کی خوشی میں کوئی بھی ایسا کام مت کیجیے جس سے حقوقُ العباد ضائع ہوں۔ (9)تمام اسلامی بھائی اور اسلامی بہنیں جشنِ ولادت کی خوشی میں سنّتوں کے مطابق زندگی گزارنے کی نیت کرلیجیے۔ (10)جشنِ ولادت کی خوشی میں لائٹنگ کیجئے لیکن بجلی فراہم کرنے والے ادارےسےرابطہ کرکےجائز ذرائع سے لائٹنگ کرنے کی ترکیب بنائیے۔ (11)جلوس میں حتی الامکان باوضو رہیے اور نماز ِباجماعت کی پابندی کا خیال رکھیے۔ (12)جُلوس میں ’’تقسیم ِ رسائل ‘‘کیجئے یعنی مکتبۃُ المدینہ کی کتب و رسائل نیز مختلف میموری کارڈز وغیرہ خوب تقسیم کیجئے ۔ کھانے کی چیزیں پھل وغیرہ تقسیم کرنے میں پھینکنے کے بجائے لوگوں کے ہاتھوں میں دیجئے ، زمین پر گرنے بِکھرنے اور قدموں تلے کُچلنے سے ان کی بے حُرمتی ہوتی ہے۔ اشتِعال انگیز نعرے بازی پُروقار جُلوسِ میلاد کومُنتَشِرکرسکتی ہے ، پُراَمن رہنے میں آپ کی اپنی بھلائی ہے۔ خدانخواستہ اگر کہیں ہلکا پُھلکا پتھراؤ ہوبھی جائے تب بھی جذبات میں آکر جوابی کاروائی پر نہ اُترآئیں کہ اس طرح آپ کا جلوسِ میلاد تِتّر بِتّر اور دشمن کی مُراد بارآور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ غُنچے چَٹکے ، پُھول مہکے ہر طرف آئی بہار ہو گئی صبحِ بَہْاراں عید ِ میلادُ النّبی (وسائلِ بخشش ، ص۴۶۵) مزید معلومات کےلیے رسالہ’’صبحِ بہاراں‘‘ کا مطالعہ کیجیے۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدربیعُ الاوّل کے نوافل
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! اللہکریم کا قرب پانے اور اس کی رضاحاصل کرنےکاایک بہترین ذریعہ نوافل بھی ہیں ، بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہم فرائض وواجبات کے ساتھ ساتھ نوافل کی کثرت فرمایاکرتے تھے ۔جنت میں آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کا پڑوس
بارہویں تاریخ کو نبیٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی روحِ پاک کوتحفہ پہنچانے کی نیت سے 20 رکعت نفل پڑھئے اور ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد 21مرتبہ سورۂ اخلاص(قُل ہُوَاللہُ اَحَد) پڑھے ۔ ایک شخص ہمیشہ یہ نماز پڑھتا تھا اُسے خواب میں نبیٔ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت ہوئی آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم فرمارہے تھے کہ ہم تمہیں اپنے ساتھ جنت میں لے کر جائیں گے۔ ( جواہرخمسہ ، ص 21 ، کوئٹہ۔ ) باغِ جنّت میں جَواراپنا عطا فرما دو خُلد میں ہر گھڑی جلوہ میں تمہارا دیکھوں صَلُّوا عَلَی الْحَبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدبارہ ربیعُ الاوّل کا روزہ
12 ربیعُ الاوّل کے دن روزہ رکھئے کہ حضورصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم کی ولادت کے دن روزہ رکھنا اللہ پاک کی نعمت کا شُکر ہے اور اس میں بہت زیادہ اَجرو ثواب بھی ہے۔ خودنبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّم ہرپیر شریف کو روزہ رکھ کراپنا یومِ وِلادت مناتے تھےجیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا اَبُو قتادہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں : بارگاہِ رسالت میں پیر کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تواِرشاد فرمایا : ’’اِسی دن میری وِلادت ہوئی اور اسی روز مجھ پر وَحی نازِ ل ہوئی۔ ‘‘ (مسلم ، کتاب الصیام ، باب استحباب صیام ثلاثة۔ ۔ الخ ، ص۴۵۵ ، حدیث : ۲۷۵۰ ، دار الکتب العربی ، بیروت.)
1 …عجائب المخلوقات ، ص۶۸ ، بیروت. 2 …قبالۂ بخشش ، ص37 ، ضیاء الدین پبلی کیشنز ، کراچی۔ 3 …برسات میں گلی لکڑی کے بھیگنے سے چھتری کی طرح ایک گھاس اُ گ جاتی ہے اسے عربی میں کَمْاَۃ ، شَحْمُ الْاَرْض ، اردو میں کھمبی اور چِتْر مار کہتے ہیں۔ (مراٰۃ المناجیح ، 6 / 20 ، ضیاء القرآن ، لاہور) 4 …لسان العرب ، ۱ / ۱۴۳۵ ملخصاً ، بیروت. 5 …لطائف المعارف ، ص۱۰۴ ، المکتبة العصریة ، بیروت ، مواہب اللدنیة ، المقصدالاول ، آیات ولادتہ۔ ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۷۵ ، دار الکتب العلمیة ، بیروت. 6 … …ذوقِ نعت ، ص121 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی۔ 7 ……مسند احمد ، مسند عبد الله بن العباس۔ ۔ ۔ الخ ، ۱ / ۵۹۴ ، حدیث : ۲۵۰۶ ، دار الفکر ، بیروت. 8 … 4معجم کبیر ، أحاديث عبد الله بن العباس۔ ۔ ۔ الخ ، ۱۲ / ۱۸۳ ، حدیث : ۱۲۹۸۴ ، دار احیاء التراث ، بیروت. 9 … …جامع الآثار ، مطلب فی زمان مولدہ ۔ ۔ ۔ الخ ، ۲ / ۷۵۷ ، دار الکتب العلمیة ، بیروت. 10 … …ذوقِ نعت ، ص96. 11 … 3ماثبت من السنة ، ص۱۰۰ ، ادارہ نعیمیہ رضویہ ، لاہور. 12 … حدائق بخشش ، ص178 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی۔ 13 … … جامع صغیر ، حرف المیم ، ص۵۰۷ ، حدیث : ۸۳۱۲ ، دار الکتب العلمیة ، بیروت.
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع