Quran o Hadees Ke Mutabiq Roza Kis Par Farz Hai?
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ramzan Ke Fatawa | رمضان کے فتاویٰ

    Quran o Hadees Ke Mutabiq Roza Kis Par Farz Hai?

    book_icon
    رمضان کے فتاویٰ
                

    روزہ کس پر فرض ہے

    فتویٰ :1

    بچوں کو روزہ رکھوانے کا حکم

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس طرح بچے کو سات سال کی عمر میں نماز کا کہنے کے بارے میں حکم ہے اور دس سال کی عمر میں نمازنہ پڑھنے کی صورت میں مارنے کا بھی حکم ہے ، تو کیا روزے کےبارے میں بھی یہی حکم شرعی ہے یا پھر کچھ اورہے؟ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب جی ہاں ! بچے کو روزے کا حکم دینا بھی نماز کی طرح حکم رکھتا ہے ۔ یعنی جب سات سال کا ہو جائے ، تو روزہ رکھنے کا کہا جائے ، جبکہ اس کی طاقت رکھتا ہو اور دس سال کا ہو جائے ، تو بچے کو مار کر روزہ رکھوایا جائے ۔ علامہ شمس الدین محمد خراسانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں :” ویؤمر الصبی بالصوم اذا اطاقہ کما قال ابو بکر الرازی وعن محمد رحمہ اللہ انہ یؤدب حینئذ وقال ابو حفص انہ یضرب ابن عشر سنین علی الصوم کما علی الصلوۃ وھو الصحیح “ترجمہ : بچے کو روزہ رکھنے کا حکم دیا جائے گا جبکہ وہ اس کی طاقت رکھتا ہو ۔ امام ابو بکر رازی علیہ الرحمۃ نے اسی طرح بیان کیا اور امام محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مروی ہے کہ بچے کو اس وقت (روزے کے ) آداب سکھائے جائیں اور امام ابو حفص علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ دس سال کے بچے کو روزہ نہ رکھنے پر اسی طرح مارا جائے جس طرح نماز نہ پڑھنے پر (مارنے کا حکم ہے ) اور یہی صحیح ہے ۔ ( جامع الرموز ، کتاب الصوم ، جلد1 ، صفحہ 374 ، مطبوعہ کراچی) علامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” ويؤمر الصبي بالصوم إذا أطاقه ويضرب عليه ابن عشر كالصلاة في الأصح “ترجمہ : اصح قول کےمطابق بچے کو روزے کا حکم دیا جائے گا جبکہ وہ اس کی طاقت رکھتا ہو اور دس سال کا ہونے پر اس کو(روزہ نہ رکھنے پر ) مار ا جائے جیسے نماز کے بارے میں حکم ہے ۔ اس کے تحت علامہ شامی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :” قال ط وقدر بسبع والمشاهد في صبيان زماننا عدم إطاقتهم الصوم في هذا السن ،قلت يختلف ذلك باختلاف الجسم واختلاف الوقت صيفا وشتاء والظاهر أنه يؤمر بقدر الإطاقة إذا لم يطق جميع الشهر “ترجمہ : علامہ طحطاوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ(روزہ رکھنے کی طاقت )کی عمر سات سال مقرر کی گئی ہے اور ہمارے زمانے میں مشاہدہ یہ ہے کہ بچے اس عمر میں روزے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ میں کہتا ہوں طاقت ہونا جسم اور سردی گرمی میں وقت کے مختلف ہونے سے بدل جائے گی اور ظاہر یہ ہے کہ بچہ پورے مہینے کے روزے رکھنے پر قادر نہ ہوتو اس کی طاقت کے برابر روزے رکھوائیں ۔ ( درمختار مع رد المحتار، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الخ ، جلد 3 ، صفحہ 442 ، مطبوعہ کوئٹہ) و اللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کتبــــــــــــــــــــــــــــہ مفتی محمد قاسم عطاری فتویٰ :2

    شوگراورروزہ

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری والدہ کی عمر 57 سال ہوگئی ہے اور وہ شوگر کی سخت مریض ہیں۔ انہوں نے روزے نہیں رکھے ، تو کیا اب فدیہ دے سکتے ہیں؟ بسم اللہ الرحمن الرحیم الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق وا لصواب آپ کی والدہ نے جو روزے چھوڑے ہیں ، وہ شوگر کی بیماری کی وجہ سے چھوڑے ہیں اور بیماری کی وجہ سے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضاء کرنا ہوتی ہے ، تو آپ کی والدہ اگر گرمیوں میں روزے نہیں رکھ سکتیں ، تو سردیوں میں رکھ لیں اور اگر اکٹھے نہیں رکھ سکتیں ، تو علیحدہ علیحدہ رکھ لیں اور اگر بالکل ہی کبھی بھی روزہ نہ رکھنے کی امید ہو کہ بدن کی حالت و کیفیت ایسی ہوچکی ہے کہ ضعف میں دن بدن اضافہ ہی ہوگا اور نہ تو اب روزہ رکھنے کی طاقت ہے اور نہ آئندہ اس کی کوئی امید ، تو اب کفارے کی اجازت ہے ۔ پھر اگر فدیہ دینے کے بعد آپ کی والدہ کی صحت روزہ رکھنے کے قابل ہوجائے ، تو فدیہ کا حکم ختم ہوجائے گا اور آپ کی والدہ کو ان روزوں کی قضاء کرنا ہوگی اور ایک روزے کا فدیہ ایک فقیر کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلانا یا ایک صدقہ فطر کی مقدار رقم فقیر شرعی کو دینا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے:﴿فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ عَلٰی سَفَرٍ فَعِدَّۃٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَ وَعَلَی الَّذِیْنَ یُطِیْقُوْنَہ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مِسْکِیْنٍ ﴾ترجمۂ کنزالایمان:’’تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہوتو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا۔‘‘ اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں :’’اس سے مراد وہ شخص ہے جس میں اب بھی روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہو اور آئندہ آنے کی امید نہ ہو ،جیسے بہت ضعیف بوڑھا یامرض موت میں مبتلااور اگر کفارہ دینے کے بعد طاقت آگئی تو پھر روزہ قضاء کرنا ہو گا ۔‘‘ ( کنز الایمان مع تفسیر نور العرفان ،پارہ 2 ، سورۃالبقرہ ، آیت 184) فتاویٰ رضویہ میں ہے : ’’غرض یہ ہے کہ کفارہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ جاڑے میں، نہ لگاتار نہ متفرق اور جس عذر کے سبب طاقت نہ ہو اُس عذر کے جانے کی امید نہ ہو ۔‘‘ ( فتاویٰ رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 547 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور ) ہدایہ مع بنایہ میں ہے :’’( و لو قدر علی الصوم ) بعد ما ادی الفدیۃ ( یبطل حکم الفداء ) و یجب علیہ القضاء ‘‘ترجمہ:اور اگر فدیہ دینے کے بعد روزہ رکھنے پر قادر ہوگیا تو فدیہ کا حکم باطل ہو جائے گا اور اس پر روزوں کی قضاء فرض ہے ۔ ( البنایہ شرح ھدایہ ، کتاب الصوم ، جلد 4 ، صفحہ 84 ، مطبوعہ کوئٹہ ) بہار شریعت میں ہے :’’ہر روزہ کے بدلے میں فدیہ یعنی دونوں وقت ایک مسکین کو بھر پیٹ کھاناکھلانا اس پرواجب ہے یا ہر روزہ کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دیدے ۔ ‘‘ ( بھار شریعت ، جلد 1 ، صفحہ 1006 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی ) و اللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کتبــــــــــــــــــــــــــــہ مفتی محمد قاسم عطاری

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن