Ramzan Ki Shan
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ramzan Ki Shan | رمضان کی شان

    rozay rakhnay ke tibbi fawaid say mutalliq bayan

    book_icon
    رمضان کی شان
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْنط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمطبِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط رمضان کی شان دُعائے عطار: یاربَّ المصطفےٰ جو کوئی 17 صفحات کا رسالہ ”رمضان کی شان “ پڑھ یا سُن لے اُسےماہِ رمضان کا قدردان بنا اورساری زندگی گناہوں سے بچ کر نیکیوں میں گزارنے کی توفیق عطا ۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖوسلّم

    دُرُودِ پاک نہ پڑھنے کا وَبال

    فرمان ِ آخری صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم :جس نے ماہِ رَمَضان کو پایا اورا س کے روزے نہ رکھے وہ شخص شَقی (یعنی بد بخت )ہے۔ جس نے اپنے والِدین یا کسی ایک کو پایا اور ان کے ساتھ اچھا سُلوک نہ کیا وہ بھی شَقی (یعنی بدبخت )ہے اور جس کے پاس میرا ذِکر ہوا اور اُس نے مجھ پر دُرُود نہ پڑھا وہ بھی شقی (یعنی بد بخت) ہے۔(معجم اوسط، 2/62، حدیث: 3871) تُوْبُوْا اِلَی اللہ! اَسْتَغْفِرُ اللہ! صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    دو نور

    منقول ہے کہ اللہ پاک نے حضرت مُوسیٰ کلیمُ اللہ علیہ السّلام سے فرمایا کہ میں نے اُمّتِ محمد کو دو نور عطا کئے ہیں تاکہ وہ دو اندھیروں کے ضَرَر (یعنی نقصان) سے مَحفُوظ رہیں۔ مُوسیٰ کلیمُ اللہ علیہ السّلام نے عَرض کی :یا اللہ پاک !وہ دونور کون کون سے ہیں؟ اِرشاد ہوا: نورِ رَمَضان اور نُورِ قُرآن۔ حضرتِ مُوسیٰ علیہ السّلام نے عَرض کی :دو اندھیرے کون کون سے ہیں؟ فرمایا: ایک قَبْرکا اور دُوسرا قِیامت کا ۔ (درۃ النّاصحین، ص9 ) عاصیوں کی مغفرت کا لے کر آیا ہے پیام جُھوم جاؤ مجرمو! رمضاں مہِ غُفران ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    روزے سے صحت ملتی ہے

    امیرُالْمُؤمِنِین مولائے کائنات، حضرت علیُّ المرتَضیٰ شیرِ خدا رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ صحّت نشان ہے: بے شک اللہ پاک نے بنی اسرائیل کے ایک نبی علیہ السّلام کی طرف وَحی فرمائی کہ آپ اپنی قوم کو خبر دیجئے کہ جو بھی بندہ میری رِضاکیلئے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے تو میں اُس کے جسم کو صِحّت بھی عنایت فرماتا ہوں اور اس کو عظیم ا َجر بھی دوں گا ۔ (شعب الایمان ، 3/412، حدیث: 3923 ) دوجہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو جونہیں رکھتاہے روزہ وہ بڑا نادان ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    ’’تجھ پہ صدقے جاؤں رَمضاں !تُو عظیم الشان ہے‘‘ کے31 حُروف کی نسبت سےشانِ رمضان کے بارے میں 1 3فرامینِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

    (1) حضرت سَلمان فارسی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ماہِ شعبان کے آخِری دن بیان فرمایا: ”اے لوگو! تمہارے پاس عظمت والا بَرَکت والا مہینا آیا،وہ مہینا جس میں ایک رات (ایسی بھی ہے جو ) ہزارمہینوں سے بہتر ہے، اِس (ماہِ مُبارَک ) کے روزے اللہ پاک نے فرض کیے اور اِس کی رات میں قِیام(یعنی تروایح) تَطَوُّع(یعنی سنّت) ہے، جو اِس میں نیکی کا کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فَرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دِنوں میں ستّر فَرض ادا کیے۔یہ مہینہ صَبْر کا ہے اور صَبْرکا ثواب جَنّت ہے اور یہ مہینا مُؤَاسات(یعنی غمخواری اور بھلائی ) کاہے اور اس مہینے میں مومِن کا رِزْق بڑھایا جاتا ہے۔جو اِس میں روزہ دار کو اِفطا رکرائے اُس کے گُناہوں کے لئے مَغفِرت ہے اور اُس کی گردن آگ سے آزاد کردی جائے گی۔اور اِس اِفطار کرانے والے کو وَیسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا،بغیر اِس کے کہ اُس کے اَجْر میں کچھ کمی ہو۔“ ہم نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم! ہم میں سے ہر شَخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ اِفطار کروائے ۔آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک یہ ثواب تو اُس شخص کو دے گا جو ایک گُھونٹ دُودھ یا ایک کھجوریا ایک گُھونٹ پانی سے روزہ اِفطار کروائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کِھلایا ،اُس کو اللہ پاک میرے حَوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا۔یہاں تک کہ جَنّت میں داخِل ہوجائے ۔ یہ وہ مہینا ہے کہ اِس کا اوَّل (یعنی اِبتِدائی دس دن ) رَحمت ہے اور اِس کا اَوسَط (یعنی درمِیانی دس دن ) مَغفِرت ہے اور آخِر ( یعنی آخِری دس دن ) جہنّم سے آزادی ہے۔ جو اپنے غُلام پر اِس مہینے میں تخفیف کرے (یعنی کام کم لے) اللہ پاک اُسے بخش دے گااور جہنّم سے آزاد فرمادے گااِس مہینے میں چار باتوں کی کثرت کرو۔ ان میں سے دو ایسی ہیں جن کے ذرِیعے تم اپنے ربّ کو راضی کرو گے اور بقیہ دو سے تمہیں بے نیازی نہیں۔ پس وہ دو باتیں جن کے ذرِیعے تم اپنے ربّ کو راضی کرو گے وہ یہ ہیں:(1) لَآاِلٰہَ اِلَّا اللہُ کی گواہی دینا(2) اِستِغْفَار کرنا۔ جبکہ وہ دو باتیں جن سے تمہیں غَنا(بے نیازی) نہیں وہ یہ ہیں: (1)اللہ پاک سے جَنّت طَلَب کرنا (2)جہنّم سے اللہ پاک کی پناہ طَلَب کرنا۔ (شعب الایمان، 3/305، حدیث: 3608۔صحیح ابنِ خُزَیمہ، 3/192،حدیث: 1887) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (2 ) جب ماہِ رَمَضَان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخِری رات تک بند نہیں ہوتے۔ جو کوئی بندہ اس ماہِ مُبارَک کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ پاک اُس کے ہر سجدے کے بدلے میں اُس کے لئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اُس کے لئے جنّت میں سُرخ یا قُوت کا گھر بناتا ہے۔ پس جو کوئی ماہِ رَمَضَان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اُس کے سابقہ گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں،اور اُس کیلئے صبح سے شام تک 70 ہزار فِرِشتے دُعائے مَغفِرت کرتے رہتے ہیں۔ رات اور دِن میں جب بھی وہ سجدہ کرتاہے اُس کے ہر سجدے کے بدلےاُسے (جَنّت میں)ایک ایک ایسا دَرَخْت عطا کیا جاتاہے کہ اُس کے سائے میں (گھوڑے)سُوار پانچ سو برس تک چلتا رہے۔ (شعب الایمان، 3/314، حدیث: 3635 ملخصا) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (3)جب رَمَضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ پاک اپنی مخلوق کی طرف نَظَر فرماتا ہے اور جب اللہ پاک کسی بندے کی طرف نظر فرمائے تو اُسے کبھی عذاب نہ دے گااور ہر روز دس لاکھ کو جہنّم سے آزاد فرماتا ہے اور جب اُنتیسویں رات ہوتی ہے تو مہینے بھر میں جتنے آزاد کیے اُن کے مَجموعے کے برابر اُس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے ۔ پھر جب عِیدُ الفِطْر کی رات آتی ہے، مَلائِکہ خوشی کرتے ہیں اور اللہ پاک اپنے نُور کی خاص تَجلّی فرماتا ہے اور فِرِشتوں سے فرماتا ہے:”اے گِروہِ مَلائکہ ! اُس مزدورکا کیا بدلہ ہے جس نے کام پورا کرلیا؟ “ فِرِشتے عرض کرتے ہیں:” اُس کو پُورا پُورا اَجْر دیا جائے۔“ اللہ پاک فرماتا ہے: ”میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بَخش دیا ۔ (جمع الجوامع ، 1/345، حدیث: 2536 ) عِصیاں سے کبھی ہم نے کَنارہ نہ کیا پَر تُونے دِل آزُردہ ہمارا نہ کِیا ہم نے تَو جہنّم کی بَہُت کی تجویز لیکن تِری رَحمت نے گوارا نہ کِیا صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (4)بے شک جَنّت سال کے شروع سے اگلے سال تک رَمَضانُ الْمبارَک کے لئے سجائی جاتی ہے اور فرمایا: رَمَضان شریف کے پہلے دِن جَنّت کے دَرَختوں سے بڑی بڑی آنکھوں والی حُوروں پر ہَوا چلتی ہے اور وہ عَرض کرتی ہیں : ”اے پروردگار! اپنے بندوں میں سے ایسے بندوں کو ہمارا شوہر بنا جن کو دیکھ کر ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور جب وہ ہمیں دیکھیں تو اُن کی آنکھیں بھی ٹھنڈی ہوں۔“ (شعب الایمان، 3/312، حدیث: 3633 ) ابرِ رحمت چھا گیا ہے اور سماں ہے نُور نُور فضلِ رب سے مغفرت کا ہوگیا ہے سامان ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (5)میری اُمّت کو ماہِ رَمَضَان میں پانچ چیز یں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی علیہ السّلام کو نہ ملیں: (1) جب رَمَضانُ الْمبارَک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ پاک ان کی طرف رَحمت کی نَظَر فرماتا ہے اور جس کی طرف اللہ پاک نَظَرِ رَحمت فرمائے اُسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا ۔ (2)شام کے وَقت ان کے مُنہ کی بُو (جوبھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اللہ پاککے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ (3) فِرِشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفِرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں (4) اللہ پاک جنّت کو حکم فرماتاہے:” میرے (نیک )بندوں کیلئے مُزَیَّن(مُ۔زَ۔ یّن یعنی آراستہ) ہو جا عنقریب وہ دنیا کی مَشَقَّت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔“ (5)جب ماہِ رَمَضان کی آخِری رات آتی ہے تو اللہ پاک سب کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔ قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی : یارسولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کیا یہ لَیلَۃُ الْقَدْر ہے ؟ارشاد فرمایا: نہیں کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارِغ ہوجاتے ہیں توا نہیں اُجرت دی جاتی ہے۔ (شعب الایمان، 3/303، حدیث: 3603) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (6) رَمضان شریف کی ہرشب آسمانوں میں صبح صادِق تک ایک منادِی (یعنی اعلان کرنے والافرشتہ)یہ ندا (اعلان) کرتا ہے:اے بھلائی طلب کرنے والے! ارادہ پختہ کر لے اور خوش ہوجا، اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے !برائی سے باز آجا۔ ہے کوئی مغفرت کا طلب گار! کہ اُس کی طلب پوری کی جائے ۔ ہے کوئی توبہ کرنے والا!کہ اُس کی توبہ قبول کی جائے ۔ ہے کوئی دُعامانگنے والا!کہ اُس کی دُعا قبول کی جائے۔ہے کوئی سائل! کہ اُس کا سوال پورا کیا جائے۔ اللہ پاک رَمَضانُ الْمبارَک کی ہرشب میں اِفطار کے وَقت ساٹھ ہزار گناہ گاروں کو دوزخ سے آزاد فرمادیتا ہے اور عید کے دِن سارے مہینے کے برابر گناہ گاروں کی بخشش کی جاتی ہے۔ (شعب الایمان، 3/304، حدیث: 3606) واسطہ رمضان کا یارب ہمیں تُو بخش دے نیکیوں کا اپنے پلے کچھ نہیں سامان ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (7) ماہِ رَمضان میں ( گھر والوں کے) خرچ میں کشادَگی کرو کیونکہ ماہِ رَمضان میں خرچ کرنا اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے کی طرح ہے۔ (فضائل شھر رمضان مع موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 1/368، حدیث: 24) بھائیو بہنو! گناہوں سے سبھی توبہ کرو خُلد کے دَر کُھل گئے ہیں داخلہ آسان ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (8) روزہ اور قرآن بندے کیلئے قیامت کے دن شفاعت کریں گے۔روزہ عرض کرے گا:’’ اے ربِّ کریم! میں نے کھانے اور خواہشوں سے دن میں اِسے روک دیا، میری شفاعت اِس کے حق میں قبول فرما۔‘‘ قرآن کہے گا:’’میں نے اِسے رات میں سونے سے باز رکھا،میری شفاعت اِس کے لئے قبول کر ۔‘‘ پس دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔ (مسند امام احمد ، 2/586، حدیث: 6637 ) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (9) جس نے مکّۂ مکرمہ میں ماہِ رَمضان پایا اور رَوزہ رکھا اور رات میں جتنا میسر آیا قیام کیا تو اللہ پاک اُس کے لئے اور جگہ کے ایک لاکھ رَمضان کا ثواب لکھے گا اور ہردن ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور ہر رات ایک غلام آزادکرنے کا ثواب اور ہر روز جہاد میں گھوڑے پر سوار کردینے کا ثواب اور ہر دن میں نیکی اور ہر رات میں نیکی لکھے گا۔ (ابنِ ماجہ، 3/523، حدیث: 3117) یا الٰہی تُو مدینے میں کبھی رمضاں دکھا مدتوں سے دل میں یہ عطار کے ارمان ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (10)بے شک اللہ پاک نے رَمضان کے روزے تم پر فرض کئے اور میں نے تمہارے لیے رَمضان کے قیام کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص رَمضان میں روزے رکھے اور ایمان کے ساتھ اورحصولِ ثواب کی نیت سے قیام کرے (یعنی تراویح پڑھے) تو وہ اپنے گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے ولادت کے دن اس کو اس کی ماں نے جنا تھا۔ (نَسائی ص 369 حدیث 2207) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (11)آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے،اللہ پاک نے فرمایا: اِلَّا الصَّوْمَ فَاِنَّہٗ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہٖ۔ یعنی سوائے روزے کے کہ روزہ میرے لئے ہے اور اِس کی جَزا میں خود دوں گا۔ اللہ پاک کا مزید ارشاد ہے: بندہ اپنی خواہش اور کھانے کو صرف میری وَجہ سے تَرک کرتا ہے۔ روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں ، ایک اِفطار کے وَقت اور ایک اپنے ربّ سے ملاقات کے وَقت، روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ (مسلم، ص580، حدیث: 1151) روزہ دارو! جُھوم جاؤ کیوں کہ دیدارِ خُدا خُلد میں ہوگا تمہیں یہ وعدۂ رحمن ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (12) روزہ سپر (یعنی ڈھال) ہے اور جب کسی کے روزہ کا دِن ہو تو نہ بے ہودہ بکے اور نہ ہی چیخے، پھر اگر کوئی اورشخص اِس سے گالم گلوچ کرے یا لڑنے پر آمادہ ہو تو کہہ دے : میں روزہ دا رہوں ۔ (بخاری ، 1/624 ، حدیث: 1894 ) بے جا بَک بَک کی خصلت بھی ٹل جائے گی مَدَنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف خوش خدا ہو گا بن جائے گی آخِرت مَدَنی ماحول میں کر لو تم اعتکاف تُوبُوا اِلَی اللہ! اَسْتَغْفِرُاللہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (13)جس نے ایک دن کا روز ہ اللہ پاک کی رِضا حاصِل کرنے کیلئے رکھا ، اللہ پاک اُسے جہنّم سے اتنا دُور کردے گاجتنا کہ ایک کوّا جو اپنے بچپن سے اُڑنا شروع کرے یہاں تک کہ بوڑھا ہوکر مَرجائے۔ (مسندِ ابی یعلیٰ ، 1/383، حدیث: 917 ) عاصیوں کی مغفرت کا لے کر آیا ہے پیام جُھوم جاؤ مجرمو ! رمضاں مہِ غفران ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (14) جس نے ماہِ رَمضان کاایک روزہ بھی خاموشی اور سکون سے رکھا اس کے لئے جنت میں ایک گھرسبز زَبرجد یا سرخ یا قوت کا بنایا جائے گا۔ (معجم اوسط، 1/379، حدیث: 1768) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (15)ہر شے کیلئے زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے اور روزہ آدھا صَبْرہے۔ ( ابنِ ماجہ، 2/347، حدیث: 1745) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (16)روزہ دار کا سونا عبادت اور ا س کی خاموشی تسبیح کرنا اور اس کی دعا قبول او را س کا عمل مقبول ہوتا ہے ۔(شعب الایمان، 3/415، حدیث: 3938) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (17)اللہ پاک ماہِ رَمضان میں روزانہ اِفطار کے وَقت دس لاکھ ایسے گنہگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہوچکا تھا، نیز شب جُمُعہ اور روزِ جُمُعہ(یعنی جُمعرات کو غروب آفتاب سے لے کر جُمُعہ کو غروب آفتاب تک )کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کوجہنم سے آزاد کیا جاتا ہے جو عذاب کے حقدار قرار دئیے جاچکے ہوتے ہیں ۔ (مسند الفردوس، 3/320، حدیث: 4960) بھائیو بہنو ! گناہوں سے سبھی توبہ کرو خُلد کے دَر کُھل گئے ہیں داخلہ آسان ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (18) جو بندہ روزے کی حالت میں صبح کرتا ہے، اُس کے لئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اسکے اَعضا تسبیح کرتے ہیں اور آسمانِ دُنیا پر رَہنے والے (فرشتے) اس کے لئے سورج ڈوبنے تک مغفرت کی دُعا کرتے رہتے ہیں ۔اگر وہ ایک یادورَکعتیں پڑھتا ہے تویہ آسمانوں میں اس کے لئے نوربن جاتی ہیں اور حورِعین (یعنی بڑی آنکھوں والی حوروں )میں سے اُس کی بیویاں کہتی ہیں : اے اللہ پاک !تو اس کو ہمارے پاس بھیج دے ہم اس کے دیدار کی بہت زِیادہ مشتاق ہیں ۔اور اگر وہ لَآاِلٰہَ اِلَّا اللہُ یا سُبْحَا نَ اللہِ یا اَللہُ اَکْبَرُ پڑھتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اُ س کا ثواب سورج ڈوبنے تک لکھتے رہتے ہیں (شعب الایمان، 3/299، حدیث: 3591 ) ہر خطا تو درگزر کر بے کس ومجبور کی یاالٰہی مغفرت کر بے کس ومجبور کی نامہ بدکار میں حُسنِ عمل کوئی نہیں لاج رکھنا روزِ محشر بے کس ومجبور کی صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (19)جو حلال کمائی سے رَمضان میں روزہ اِفطار کروائے رَمضان کی تمام راتوں میں فرشتے اُس پر دُرُودبھیجتے ہیں اور شبِ قدر میں جبریل( علیہ السّلام )اُس سے مُصَافَحَہ کرتے ہیں اور جس سے جبریل( علیہ السّلام )مُصافَحَہ کرلیں اُس کی آنکھیں اشک بار ہوجاتی ہیں اور اس کا دل نرم ہوجاتا ہے۔ (جمع الجوامع، 7/217، حدیث: 22534) یا خدا میری مغفرت فرما باغِ فردوس مَرحمت فرما ہو نہ عطار حشر میں رُسوا بے حساب اِس کی مغفرت فرما صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (20) جو بری بات کہنا اور اُ س پر عمل کرنا نہ چھوڑے تواللہ پاک کو اس کی کچھ حاجت نہیں کہ اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔ (بخاری، 1/628، حدیث: 1903) حضرت علامہ علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں :بُری بات سے مُرادہر ناجائز گفتگو ہے جیسے جھوٹ، بہتان، غیبت، تہمت، گالی، لعن طعن وغیرہ جن سے بچنا ضروری ہے ۔ (مِرقاۃ المفاتیح، 4/491 ) ایک اور مقام پر فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: ’’صِرف کھانے اور پینے سے باز رہنے کا نام روزہ نہیں بلکہ روزہ تو یہ ہے کہ لَغْو اور بے ہُودہ باتوں ( یعنی وہ بات جس کے کرنے میں مَعاصی ( یعنی نافرمانی) ہے اُس) سے بچا جائے ۔(مستدرک، 2/67، حدیث: 1611) بک بک کی کہیں لَت نہ جہنّم میں گِر اد ے اللہ زَباں کا ہو عطا قُفلِ مدینہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (21) روزے کی حالت میں جس کا اِنتقال ہوا،اللہ پاک اُس کوقیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے۔(مسند الفردوس، 3/504، حدیث: 5557) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (22) رَمضان میں ذکرُ اللہ کرنے والے کو بخش دیا جاتا ہے اور اِس مہینے میں اللہ پاک سے مانگنے والا محروم نہیں رہتا۔(شعب الایمان، 3/311، حدیث: 3627) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (23) یہ رمضا ن تمہارے پاس آگیا ہے ،اس میں جنّت کے دروازے کھول دیئے جا تے ہیں اور جہنم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔محروم ہے وہ شخص جس نے رَمضا ن کو پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی کہ جب اس کی رَمضا ن میں مغفرت نہ ہوئی تو پھر کب ہوگی! (معجم اوسط، 5/366، حدیث: 7627) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (24) پانچوں نمازیں اور جُمُعہ اگلے جمعے تک اور ماہِ رَمضان اگلے ماہِ رَمضان تک گناہوں کا کفّارہ ہیں جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے ۔(مسلم، ص 144، حدیث: 233) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (25) اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رَمَضان کیا ہے تو میری اُمّت تمنَّا کرتی کہ کاش!پورا سال رَمَضان ہی ہو۔(صحیح ابنِ خُزیمہ، 3/190، حدیث: 1886) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (26)جس نے رَمضان کے ایک دن کا روزہ بغیر رُخصت وبغیر مرض اِفطار کیا (یعنی نہ رکھا)توزمانے بھر کا روزہ بھی اُس کی قضا نہیں ہوسکتا اگرچہ بعد میں رکھ بھی لے ۔(ترمذی، 2/175، حدیث: 723) یعنی وہ فضیلت جو رَمَضانُ الْمبارَک میں روزہ رکھنے کی تھی اب کسی طرح نہیں پاسکتا۔ (بہارِ شریعت، 1/985 ملخصاً) دوجہاں کی نعمتیں ملتی ہیں روزہ دار کو جو نہیں رکھتا ہے روزہ وہ بڑا نادان ہے صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (27) میں سویا ہواتھا تو خواب میں دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے ایک دُشوار گزار پہاڑ پر لے گئے، جب میں پہاڑ کے درمیانی حصے پر پہنچا تو وہاں بڑی سخت آوازیں آرہی تھیں ، میں نے کہا: ’’یہ کیسی آوازیں ہیں ؟‘‘ تو مجھے بتایا گیا کہ یہ جہنمیوں کی آوازیں ہیں ۔پھر مجھے اور آگے لے جایا گیا تو میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا کہ اُن کو اُن کے ٹخنوں کی رَگوں میں باندھ کر (اُلٹا) لٹکایا گیا تھا اور اُن لوگوں کے جبڑے پھاڑ دئیے گئے تھے جن سے خون بہ رہا تھا، تو میں نے پوچھا: ’’ یہ کون لوگ ہیں ؟‘‘تو مجھے بتایا گیا کہ ’’یہ لوگ روزہ اِفطار کرتے تھے قبل اِس کے کہ روزہ اِفطار کرنا حلال ہو۔ (صحیح ابن حبّان ، 9/286، حدیث: 7448 ) بے نماز ی رہیں کچھ نہ روزے رکھیں اِن کو کس نے کہا عاشقانِ رسول؟ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد (28)میری اُمت ذلیل و رُسوا نہ ہوگی جب تک وہ ماہِ رَمضان کا حق ادا کرتی رہے گی۔‘‘عرض کی گئی: یَارَسُولَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم رَمضان کے حق کو ضائع کرنے میں ان کا ذلیل و رسوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا: ’’اِس ماہ میں ان کا حرا م کاموں کا کرنا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’جس نے اِس ماہ میں زِنا کیا یا شراب پی تو اگلے رَمضان تک اللہ پاک اور جتنے آسمانی فرشتے ہیں سب اُس پر لعنت کرتے رہیں گے پس اگر یہ شخص اگلاماہ ِ رَمضان پانے سے پہلے ہی مرگیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہوگی جو اسے جہنم کی آگ سے بچاسکے۔ پس تم ماہِ رَمضان کے معاملے میں ڈرو کیونکہ جس طرح اِس ماہ میں اور مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں اِسی طرح گناہوں کا بھی مُعامَلہ ہے۔ (معجم صغیر، 1/248) تُوبُوا اِلَی اللہ! اَسْتَغْفِرُاللہ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن