my page 1
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Riya kari | ریا کاری

    book_icon
    ریا کاری
                

    قُربِ مُصطَفٰی صلی ﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم

    حضرت سیدنا عبد ا بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ا ﷲعزوجل کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیوب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ تقرُّب نشان ہے : ’’ اَوْلَی النَّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَکْثَرُہُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً یعنی بروزِ قیامت لوگوں میں میرے قریب تَروہ ہوگا، جس نے دُنیا میں مجھ پر زیادہ دُرُودِ پاک پڑھے ہو ںگے۔‘‘ ( جامع الترمذي،أبواب الوتر،باب ماجاء في فضل الصلاۃالنبیﷺ،الحدیث ۴۸۴ ،ج ۲ ،ص ۲۷) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہ تعالٰی علٰی محمَّد

    رِیاکاروں کا انجام

    حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مُکَرَّم، نُورِ مُجسَّم، رسول اکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عِبْرَت نشان ہے: ’’قِیامَت کے دن سب سے پہلے ایک شہید کا فیصلہ ہو گا ۱؎ جب اُسے لایاجائے گا تو اللّٰہ عزوجل اُسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا تو وہ اِن نعمتوں کا اِقرار کرے گا پھر اللّٰہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :’’تُو نے اِن نعمتوں کے بدلے میں کیا عمل کیا؟‘‘ وہ عَرْض کرے گا : ’’میں نے تیری راہ میں جِہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا۔‘‘ اللّٰہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :’’تُو جھوٹا ہے تو نے جہاد اس لئے کیاتھا کہ تجھے بہادُر کہا جائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا ۱؎ ، پھر اس کے بارے میںجَہَنَّم میں جانے کا حکم دے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیاجائے گا۔ ۲؎ پھر اس شخص کو لایا جائے گا جس نیعِلْم سیکھا، سکھایا اور قرآن کریم پڑھا ، وہ آئے گا تو اللّٰہ عزوجل اسے بھی اپنی نعمتیں یاد دلائے گا تو وہ بھی ان نعمتوں کا اقرار کرے گا، پھر اللّٰہ عزوجل اس سے دریافت فرمائے گا :’’تو نے ان نعمتوں کے بدلے میں کیا کِیا؟‘‘ وہ عرض کرے گا کہ ’’میں نے علم سیکھا اور سکھایا اور تیرے لئے قرآنِ کریم پڑھا۔‘‘ اللّٰہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ’’تُو جھوٹا ہے تو نے علم اِس لئے سیکھا تاکہ تجھے عالِم کہا جائے اور قرآنِ کریم اس لئے پڑھا تا کہ تجھے قاری کہا جائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا۔‘‘ ۳؎ پھر اُسے بھی جہنم میں ڈالنے کا حکم ہو گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا، پھر ایک مالدار شخص کو لایا جائے گا جسے اللّٰہ عزوجل نے کثرت سے مال عطا فرمایا تھا، اسے لا کر نعمتیں یاد دلائی جائیںگی وہ بھی ان نعمتوں کا اقرار کرے گا تو اللّٰہ عزوجل ارشاد فرمائے گا :’’تو نے ان نعمتوں کے بدلے کیا کیا؟‘‘ وہ عرض کرے گا: ’’میں نے تیری راہ میں جہاں ضرورت پڑی وہاں خرچ کیا۔‘‘ تو اللّٰہ عزوجل ارشاد فرمائے گا: ’’تو جھوٹا ہے تو نے ایسا اس لئے کیا تھا تا کہ تجھے سخی کہا جائے اور وہ کہہ لیا گیا۔‘‘ پھر اس کے بارے میں جہنم کا حُکْم ہو گا ،چُنانچِہ اُسے بھی منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘ ( اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ ) ( صحیح مسلم، کتاب الامارۃ، باب من قاتل للریاء…الخ،الحدیث: ۱۹۵۰ ،ص ۱۰۵۵) حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں: معلوم ہوا کہ جیسے اِخلاص والی نیکی جنت ملنے کا ذریعہ ہے ایسے ہی رِیا والی نیکی جہنم اورذِلَّت حاصل ہونے کا سبب ۔ یہاں ریا کار شہید، عالِم اور سخی ہی کا ذِکْر ہوا، اس لئے کہ انہوں نے بہترین عمل کئے تھے جب یہ عمل ریا سے برباد ہوگئے تو دیگر اعمال کا کیا پوچھنا! رِیا کے حج و زکوۃ اور نماز کا بھی یہی حال ہے۔ (مِرْاٰۃ المناجیح ،ج۷،ص۱۹۳)

    اِخلاص کی بھیک مانگ لیجئے

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے رِیاکاری کی باطِنی بیماری نے اِن بد نصیبوں کو کہیں کا نہ چھوڑا!غور تو کیجئے کہ جہاد جیساعملِ خیر،شہادت جیسی جلیل القدر نعمت ،تعلیم وتعلُّم جیسا پاکیزہ مشغلہ ،صدقہ وخیرات جیسا نفیس کام مٹّی ہوگیا کیونکہ کرنے والے کی نیّت اللّٰہعزوجل کی خوشْنُودی کے بجائے دُنیا کی ناموری اور شہرت کا حُصول تھا ۔اپنے اہل وعَیال کو روتا چھوڑ کر میدانِ جنگ میں اپنی جان قربان کردینے والا بھی جنت کی نعمتوں کو نہ پاسکاکیونکہ اُس کے دل میں بہادُر کہلوانے کا شوق تھا ، مالدار اپنی محبوب شے یعنی مال خرچ کر کے بھی خسارے میں رہاکیونکہ اسے سخی پُکارے جانے کی تمنا تھی ،اور رات دن ایک کرکے علم و قِرَائَ ت سیکھنے والے عالِم وقاری کے ہاتھ بھی کچھ نہ آیاکیونکہ اسے شہرت کی طَلَب تھی ۔ افسوس! ان کی کوششیں بے کار گئیںاور اپنی واہ واہ کروانے کی فاسِدنِیَّت نے انہیں جنّتی عمل کرنے کے باوجود جہنم کی آگ میں جَلا دیا۔میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ا ﷲ عزوجل کی بے نیازی سے لرز جائیے اور اس کے حُضُورگِڑْ گِڑا کر اِخلاص کی بھیک مانگ لیجئے ۔ میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو کر اِخلاص ایسا عطا یا الہٰی عزوجل صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہ تعالٰی علٰی محمَّد

    اے اِخلاص تُو کہاں ہے

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اوّل تو نفس وشیطان ہمیں نیکیاں کرنے نہیں دیتے اوراگر ہم خُوب کوشش کرکے نیک عمل کرنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو نفس وشیطٰن ہماری عبادت کو مقبول ہونے سے روکنے کے لئے اپنا پورا زور لگادیتے ہیں ،اس کے لئے ہماری عبادت میں کوئی ایسی غَلَطی کروادیتے ہیں جو اِسے ضائع کردیتی ہے یا پھر عبادت کے بعد ہمارے دل میں نام و نُمُود کی خواہش گھر کر لیتی ہے،کوئی ہماری نیکیوں کا چرچا کرے نہ کرے ہم خُود بلاضرورتِ شرعی اپنی نیکیوں کا اظہار کرکے’’ اپنے منہ میاں مِٹھو‘‘ بننے سے باز نہیں آتے اور یوںنفس و شیطان کے پھیلائے ہوئے جال یعنی رِیاکاری میں جا پھنستے ہیں ۔مثلاً کوئی کہتا ہے: میں ہر سال رجب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں (حالانکہ ماہِ رَمَضانُ المبارک کے روزے تو فرض ہیں پھر بھی وہ ریا کار جو کہ دو ماہ کے نفلی روزے رکھتا ہے اپنی ریاکاری کا وزن بڑھانے کیلئے کہتا ہے میں ہر سال تین ماہ یعنی رَجَب، شعبان اور رَمَضان کے روزے رکھتا ہوں۔ وَلَآحَوْلَ وَلَآقُوَّۃَ اِلاَّ بِاﷲ ) کوئی بولتا ہے:میں اتنے سال سے ہر ماہ ایّامِ بِیْض (یعنی چاند کی ۱۳،۱۴،۱۵ تاریخ)کے روزے رکھ رہا ہوں، کوئی اپنے حج کی تعداد کاتو کوئی عُمرے کی گنتی کا اعلان کرتا ہے۔ کوئی کہتا ہے:میں روزانہ اتنے دُرُود شریف پڑھتا ہوں،اتنے عرصے سے دلائلُ الخیرات شریف کا وِرْد کررہا ہوں، اتنی تِلاوَت کرتا ہوں، ہر ماہ فُلاں مدرَسے کو اتنا چندہ پیش کرتا ہوں۔ اَلْغَرَض خوامخواہ اپنے نوافِل ، تہجُّد، نفلی روزوں اور عبادتوں کا خوب چرچاکیا جاتا ہے۔ آہ ! اے اِخلاص تُو کہاں ہے؟ (افادات: امیراہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ ) نَفْسِ بدکار نے دل پہ یہ قِیامَت توڑی عملِ نیک کِیا بھی تو چھپانے نہ دیا (سامانِ بخشش) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہ تعالٰی علٰی محمَّد

    حقیقی کامیابی

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یقینانیکیوں کی توفیق مل جانابہت بڑی سَعادَت ہے مگر بارگاہِ خداوندی عزوجل میں اِن کا مقبول ہوجانا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم مَشَقَّتیں برداشت کر کے عبادتیں کریں مثلاً شدید سردی یا گرمی میں بھی مسجد جاکر باجماعت نماز پڑھیں، راتوں کی نیند قُربان کر کے نوافل ادا کریں، بھوک پیاس برداشت کر کے روزے رکھیں ،خوب صَدَقَہ کریں ،خُود تکلیف اٹھا کر دوسروں کے لئے اِیثار کا مظاہرہ کریں مگر رِیا کاری کی وجہ سے ہماری نیکیاں ضائع ہورہی ہوں اور ہمیں خبر تک نہ ہواِسلئے ہمیں چاہیے کہ اپنی نیکیوں کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے سیکھیں کہ ِریا کسے کہتے ہیں ؟ اس کی پہچان کیسے ہوگی ؟ ہم کس کس طرح ریاکاری میں مبتلا ہوسکتے ہیں ؟کیا ہم کسی کو ریاکار کہہ سکتے ہیں یا نہیں؟ریاکاری کی کتنی اقسام ہیں اور ان کا شرعیحُکْمکیا ہے؟ مرضِ رِیا کا عِلاج کیاہے ؟ وغیرھا

    ریاکاری کا علم سیکھنا فرض ہے

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ریا کاری کا علم اور اس کا علاج سیکھنا فرض عُلُوم میں سے ہے ۔ چنانچہ اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ،مجددِ دین وملّت ،پروانۂ شمع رِسالت مولیٰنا شاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاویٰ رضویہ جلد 23 صفحہ 624 پر لکھتے ہیں:’’ مُحَرَّمَاتِ باطِنیہ(یعنی باطنی ممنوعات مَثَلاً) تکبُّر و رِیا و عُجْب وحَسَد وغیرہا اور اُن کے مُعَالَجَات(یعنی علاج) کہ ان کا علم بھی ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے ۔‘‘ صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہ تعالٰی علٰی محمَّد

    ریا کاری کسے کہتے ہیں

    ’’ اللّٰہ عزوجل کی رضا کے علاوہ کسی اور نِیَّت یا اِرادے سے عبادت کرنا ریاکاری ہے۔ ‘‘مثلاً لوگوں پر اپنی عبادت گزار ی کی دھاک بٹھانا مقصود ہو کہ لوگ اس کی تعریف کریں ،اسے عزت دیں اور اس کی خدمت میں مال پیش کریں ۔ (بہارِ شریعت ،حصہ ۱۶،ص۲۳۳، الزواجر ،ج۱،ص۶۹) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہ تعالٰی علٰی محمَّد

    رِیاکاری کے دَرَجات

    حکیمُ الْاُمَّت حضرت مولانامفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں: رِیا کے بہت دَرَجے ہیں، ہر دَرَجے کا حکم علیحدہ ہے بعض رِیا شرک ِاَصغر ہیں ، بعض ریا حرام ،بعض ریا مکروہ، بعض ثواب۔ مگر جب رِیا مطلقاً بولی جاتی ہے تو اس سے ممنوع رِیا مراد ہوتی ہے۔ (مِرْاٰۃ المناجیح، ج۷، ص۱۲۷) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہ تعالٰی علٰی محمَّد

    ریا کاری سے بچو

    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ریا سے بچنے کا حُکم خُود ہمارا معبود یعنی رب عزوجل دے رہا ہے چُنانچہ پارہ 16سورۃ الکہف میں ارشاد ہوا: ( پ ۱۶ ، الکہف: ۱۱۰) ترجمہ کنزالایمان: تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو، اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے۔ اس کی تفسیر میں مفسرین نے لکھا ہے یعنی ریا نہ کرے کہ وہ ایک قسم کا شرک ہے۔ (تفسیر نعیمی،ج۱۶،ص۱۰۳)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن