Sabar Kay Fazail
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Sabar Kay Fazail | صبر کے فضائل

    Sabar Ke Fazail

    book_icon
    صبر کے فضائل
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّ  حِیْمِ ط
    صبر کے فضائل  ( )
    شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۵صَفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ  شَآءَ اللّٰہ  معلومات کا اَنمول خزانہ  ہاتھ آئے  گا۔

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم:قیامت کے روز اللہ پاک کے عرش کے سِوا کوئی سایہ نہیں ہو گا، تین شخص اللہ پاک کے عرش کے سائے میں ہوں گے۔عرض کی گئی:یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم وہ کون لوگ ہوں گے؟ اِرشاد فرمایا: (1) وہ شخص جو میرے اُمَّتی کی پریشانی دور کرے(2)  میری سنَّت کو زندہ کرنے والا(3)مجھ پر کثرت سے دُرُود شریف پڑھنے والا۔( )   
    صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
    بےعدد اور بےعدد تسلیم                  بےشمار اور بےشمار دُرُود
    بیٹھتے اُٹھتے جاگتے سوتے                   ہو اِلٰہی میرا شِعار دُرُود

    صبر کے فضائل

    سوال:کیا اَحادیثِ مُبارَکہ میں صبر کرنے کے فضائل آئے ہیں ؟ ( )   
    جواب:جی ہاں!اَحادیثِ مُبارکہ میں صبر کرنے کے کثرت سے فَضائل وارِد ہوئے ہیں۔جن میں سے چھ فرامینِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم یہ ہیں:(1)اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرماتا ہے اُسے تکلیفوں میں مبتلا کرتا ہے۔( )  (2) مسلمان کو جو تکلیف ،رَنج،ملال اور اَذیت  و غم پہنچے یہاں تک کہ اس کے پاؤں میں کوئی کانٹا چبھے تو اللہ پاک ان کے سبب اس کے گناہ مٹا دیتا ہے۔( ) (3) مسلمان مَرد و عورت کے جان ،مال اور اَولا دمیں  ہمیشہ مصیبت رہتی ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک سے اِس حال میں ملتا ہے کہ اس پر کوئی گناہ نہیں  ہوتا۔( ) (4) جس مسلمان مَرد یا عورت پر کوئی مصیبت پہنچی اور وہ اسے یاد کر  کے(اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶))( ) کہے اگرچہ مصیبت کا زمانہ دَراز(یعنی لمبا) ہو چکا ہو تو اللہ پاک اس پر نیا ثواب عطا فرماتا ہے اور ویسا ہی ثواب دیتا ہے جیسا اُس دِن دیا تھا جس دِن مصیبت پہنچی تھی۔( ) (5)اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا چَراغ ایک مَرتبہ بجھ گیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے (اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶)) پڑھا، عرض کی گئی: کیا یہ بھی مصیبت ہے؟ اِرشاد فرمایا :جی ہاں!ہر وہ چیز جو مومن کو تکلیف دے وہ اس کے لیے مصیبت ہے اور  اس  پر اَجر ہے۔( )(6) مصیبت کے وقت(اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶) )پڑھنا رَحمتِ اِلٰہی کا سبب ہوتا ہے۔( )

    چُپ کر سِیں تاں موتی مِلسن، صَبر کرے تاں ہیرے

    آج کا مُعاشرہ اِس قدر خراب ہو چکا ہے کہ تھوڑے سے وقت کے لیے بجلی چلی جائے تو ایک دوسرے کو گالیاں نکالنے تک کی نوبت آجاتی ہے۔ایک مسلمان ہی دوسرے مسلمان بھائی کو بُرا بھلا کہہ رہا ہوتا ہےحالانکہ یہ سب کرنے کے بجائے مسلمان کو(اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶))پڑھنا چاہیے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنا یہ ذہن بھی بنائے کہ بجلی گئی ہے تو کوئی بات نہیں اِس کی وجہ سے مجھے اللہ پاک کو یاد کرنے کی توفیق مل گئی  اور مجھےثواب کمانے کا موقع بھی مل گیا،مزید مجھ پر اللہ پاک کی رَحمت کا نزول  بھی ہو گا۔بسااوقات آدمی  کا ذہن بن جاتا ہے اور وہ نیّت بھی کر لیتا ہے کہ آئندہ مصیبت پر(اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶))پڑھوں گا اور صبر سے کام لوں گالیکن جب صبر کرنے کا وقت آتا ہے تو اس وقت صبر بھول جاتا ہے اور جانے انجانے میں سامنے والے کو بہت کچھ کہہ دیتا ہے۔کبھی  کہیں جاتے ہوئے ٹریفک جام ہو جاتا ہے تو  ہارن بجا بجا کر دوسروں کو بھی پریشان کر دیتا ہے اور دِیگر لوگ بھی دیکھا دیکھی شور مچا رہے ہوتے ہیں ۔ کوئی کہیں سے گزر رہا ہوتا ہے تو غلطی سے کسی کا دَھکا لگ جاتا ہے تو لوگوں میں لڑائی تک کی نوبت آجاتی ہے کہ ’’دیکھتا نہیں ہے ، اندھا ہے کیا‘‘ اس طرح کے جملے بھی ایک دوسرے کو کہہ دیتے ہیں۔ شاعرنے کیا خوب کہا ہے:
    چُپ کر سِیں تاں موتی مِلسن، صَبر کرے تاں ہیرے
    پاگلاں وانگوں رولا پاویں ناں موتی ناں ہیرے
    یعنی اگرکسی شخص پر کوئی مصیبت آتی ہے اور  وہ اُس مصیبت پر خاموشی اِختیار کرتا ہے تو  اُسے موتی ملیں گے اور اگر خاموشی کے ساتھ ساتھ صبر کا دامن بھی تھام لیتا ہے تو اُسے ہیرے ملتے ہیں،اگر وہ مصیبت کے وقت خاموشی اور صبر سے کام نہیں لیتا تو اُسے نہ موتی    ملتے ہیں نہ ہی ہیرے   ملتے ہیں ۔اَرے اے مسلمانو! رَنج و غم کے مارو! اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنے والے بن جاؤ ، اس کا بدلہ آخرت میں بہت عمدہ ہے۔مصیبت کے وقت واویلا کرنے سے مصیبت چلی  نہیں جاتی البتہ ثواب چلا جاتا ہے۔کاش ہمیں ایسا نفس نصیب ہو جائے جو صرف اللہ پاک کی رضا پر ہی راضی رہے۔اللہ پاک مسلمانوں کو عقلِ سلیم عطا فرمائے اور مصیبت کے وقت صبر کرنے کی توفیق بھی مَرحمت فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم   

    اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنا چاہیے

    سوال:اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنے سے کیا مُراد ہے؟
    جواب:اللہ پاک کی رضا پر راضی رہنے سےمُراد یہ ہے کہ پریشانی ہو یا خوشحالی  بندہ ہر حالت میں اللہ پاک کی رضا پر راضی رہے۔حدیثِ پاک میں ہے:رَضِیْتُ بِاللہِ رَبًّا وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا یعنی میں اللہ پاک  کے رَب ہونے اور اِسلام کے دِین ہونے اورحضرت محمد صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم كے نبی ہونے پر راضی ہوں۔( )حضرتِ سَیِّدُنا اِبراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کو جب آگ میں ڈالا گیا تو آپ کے پاس حضرتِ سَیِّدُنا جبرائیل  عَلَیْہِ السَّلَام حاضر ہوئے اور عرض کی:کیا آپ کو کوئی حاجت ہے؟ فرمایا: نہیں!میرا رَب جانتا ہے کہ اُس کا خلیل آگ میں موجود ہے اگر وہ میری اِس حالت پر بھی راضی ہے تو میں بھی راضی ہوں۔( )  حضرتِ سَیِّدُنا اِبراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اللہ پاک کے خلیل ہیں،آپ عَلَیْہِ السَّلَام کا توکل تو اعلیٰ دَرجے کا تھا۔ ایک مَرتبہ حضرتِ سَیِّدُنا اِبراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنی زَوجہ   حضرتِ سَیِّدَتنا ہاجرہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا کو اپنے چھ ماہ کے بچے حضرتِ سَیِّدُنا اِسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ ایک میدان میں چھوڑ دیا اور ایک طرف چل دئیے،تو ان کی زوجہ نے کہا کہ آپ ہمیں اِس ویرانے میں کہاں چھوڑے جا رہے ہیں؟ آپ عَلَیْہِ السَّلَام خاموش رہے لیکن  جب حضرتِ سَیِّدَتنا ہاجرہ  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا نے کہا کہ کیا آپ کو اللہ پاک نے اِس چیز کا حکم دیا ہے؟ فرمایا: ہاں۔یہ سننا تھا کہ آپ کہنے لگیں کہ مجھے میرے رَب کا حکم قبول ہے۔ حالانکہ آس پاس کوئی آبادی نہیں ہے اور  نہ ہی کچھ کھانے پینے کو ہے۔جو کچھ تھا وہ ختم ہو چکا۔اب حضرتِ سَیِّدُنا اِسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام  پیاس کی شِدَّت کو محسوس کرنے لگے،یہ وہ پاک  لوگ ہیں جنہوں نے نفسِ راضیہ حاصل کیا ہوا تھا ۔ اللہ پاک نے ان پر ایسا کرم کیا کہ حضرتِ سَیِّدُنا اِسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام نے زمین پر ایڑی رَگڑی تو وہاں سے پانی کا چشمہ جاری ہو گیا جسے آبِ زَم زَم کہا جاتا ہے۔( ) دُنیا کے تمام پانی ختم ہو سکتے ہیں لیکن وہ چشمہ کبھی ختم نہ ہو گا۔ 
    مَصائب میں کبھی حرفِ شکایت لَب پہ مَت لانا
    وہ کر کے مبتلا بندوں کو اپنے آزماتا ہے

    آزمائش سے کیا مُراد ہے؟

    سوال:اللہ پاک کی طرف سے بندے پر جو آزمائش آتی ہے اِس سے کیا مُراد ہے؟ 
    جواب:اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:(وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵) الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۙ-قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَیْهِ رٰجِعُوْنَؕ(۱۵۶) اُولٰٓىٕكَ عَلَیْهِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ رَحْمَةٌ -وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُهْتَدُوْنَ(۱۵۷))( )ترجمۂ کنزالایمان:’’اور ضَرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا ،یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رَب کی دُرُودیں ہیں اور  رَحمت اور یہی لوگ راہ پر ہیں۔‘‘اِس آیت میں لفظِ(بِشَیْءٍ) کی تفسیر میں بیان فرمایا گیا ہے کہ اللہ پاک نے اِس لفظ سے  مسلمانوں کو تسکین دی ہے کہ  زیادہ گھبراؤ     مَت ، تھوڑا سا خوف اور کچھ بھوک میں مبتلا کر کےآزمایا جائے گا۔ (وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-)سے مُراد جانوں کے نقصان مثلاً  دوست اور قرابت داروں یعنی رِشتے داروں کا وَبائی اَمراض میں مبتلا ہو کر مَر جانا جبکہ پھلوں کی کمی سے مُراد  باغات  اور کھیتوں کا آسمانی آفات مثلاً  اُولے پڑنا یا ٹڈی دَلْ وغیرہ  کا مسلط ہو جانا کہ جن کے سبب اناج بَرباد ہو جائیں۔ ()

    کامل مؤمن کے لیے ہر چیز میں فکرِ آخرت کا پہلو

    کامل مؤمن کے لیے ہر چیز میں فکرِ آخرت کا پہلو موجود ہوتا ہے مثلاً اگر اس کے سامنے کسی شخص کی کورونا وائرس میں مبتلا ہو کر  موت ہوتی ہے تو وہ اس میں بھی اپنے لیے لمحۂ فکریہ نکال لیتا ہے کہ جس طرح آج اس کی موت اس مَرض میں ہوئی ہے مجھے بھی تو یہ مَرض لگ سکتا ہے۔ اگر اس کے سامنے کسی شخص کی فصل کو ٹڈی دَلْ نے خراب کر دیا ہے  تو وہ اس میں بھی اپنا یہ ذہن بنا لیتا ہے کہ آج اس کی فصل تباہ ہوئی ہے کل میری فصل بھی تباہ ہو سکتی ہے۔بہر حال اِنسان کو چاہیے کہ ہر حال میں اللہ پاک کا شکر بجا لائے اور اس کی بارگاہ میں توبہ و اِستغفار بھی  کرتا رہے۔ ہر مسلمان کے دِل میں اپنے مسلمان بھائی کے لیے ہمدردی کا جَذبہ ہونے کے ساتھ ساتھ آخرت کی تیاری کرتے رہنے کا ذہن بھی ہونا چاہیے۔ بالفرض اگر کوئی شخص کسی آفت میں مبتلا ہے تو اسے اس حالت میں بے صبری کا مُظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اللہ پاک کی رضا پر ہمیشہ راضی رہنا چاہیے۔ اس وقت دُنیا میں  عاشقانِ رَسُول کورونا وائرس کے خوف میں مبتلا ہیں اور کئی مسلمان کورونا وائرس کی لپیٹ میں آکر جامِ شہادت بھی نوش کر  چکے ہیں،اس کے علاوہ اِن دِنوں ٹڈی دَلْ نے فصل وغیرہ کو خوب نقصان پہنچایا ہوا ہے۔اللہ پاک تمام مسلمانوں کو اپنی عافیت میں رکھے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم  

    قومِ فرعون پر ٹڈیوں کا عذاب

    سوال: کیا کسی قوم پر ٹڈیوں کا عذاب بھی آیا ہے؟ 
    جواب:اللہ  پاک قرآنِ کریم میں فرعون کی قوم پر آنے والے عذاب کے بارے میں فرماتا ہے:(فَاَرْسَلْنَا عَلَیْهِمُ الطُّوْفَانَ وَ الْجَرَادَ وَ الْقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ- فَاسْتَكْبَرُوْا وَ كَانُوْا قَوْمًا مُّجْرِمِیْنَ(۱۳۳))( )ترجمۂ کنزالایمان:’’تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان اور ٹِیڑی (ٹِڈی) اور گھن (یا کلنی یا جوئیں) اور مینڈک اور خون جُدا جُدا نشانیاں تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھی۔‘‘اِس آیتِ مُبارَکہ  کی تفسیر میں ہے:اللہ پاک نے ٹڈی بھیجی وہ کھیتیاں اور پھل، دَرختوں کے پتے، مکان کے دَروازے، چھتیں ،تختے، سامان، حتّٰی کہ لوہے کی کیلیں تک کھا گئیں اور  قبطیوں کے گھروں میں بھر گئیں لیکن بنی اِسرائیل کے مؤمنین کے یہاں نہ گئیں۔ قبطیوں نے پریشان ہو کر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام سے دُعا کی دَرخواست کی اور اِیمان لانے کا وعدہ کیا پھر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کی دُعا سے وہ عذاب دور ہوا۔ کھیتیاں اور پھل جو کچھ باقی رہ گئے تھے انہیں دیکھ کر کہنے لگےیہ ہمیں کافی ہیں ہم اپنا دِین نہیں چھوڑتے چنانچہ اِیمان نہ لائے۔(2) 

    ٹڈیاں اللہ پاک کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے

    حضرتِ سَیِّدُنا  عبدُ اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا کی جن دِنوں بینائی رُخصت ہو گئی تھی ، اُن دِنوں آپ ابنِ حنفیہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  کے یہاں ناشتے کے لیے تشریف لے گئے۔آپ کے ناشتے  کے دَسترخوان پر کہیں سے ٹڈی آ گری،تابعی بزرگ حضرتِ سَیِّدُنا عِکرمہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ  اُسے پکڑ کر حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا کی طرف بڑھاتے ہوئے  کہنے لگے کہ اے رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے چچا زاد بھائی ہمارے دَسترخوان پر ٹڈی گِری ہے۔حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عباس  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا کی بینائی جا چکی ہے اِس کے باوجود دِل کی آنکھوں سے دیکھ کر فرمایا:اے عکرمہ! اِس ٹڈی پر سُریانی زبان میں لکھا ہوا ہے:’’بے شک میں رَب ہوں میرے سِوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، میں وَحْدَہ لَاشَرِیْک ہوں، ٹڈیاں میرے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے،اسے میں اپنے بندوں میں سے جن پر چاہوں مسلط کر دیتا ہوں۔‘‘(3)  حضرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ رُوح اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کی اَمِّی جان مَریم بنتِ عمران رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا نے اللہ پاک سے سوال کیا کہ انہیں ایسا گوشت کھلائے جس میں خون نہ ہو تو اللہ پاک نے انہیں جرّاد (ٹڈی) کھلائی،اِس پر حضرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ رُوح اللہ عَلَیْہِ السَّلَام کی اَمِّی جان مَریم بنتِ عمران رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہَا  نے دُعا کی:اے اللہ پاک اسے بغیر دودھ کے زندہ رکھ    اور اسے بغیر آواز کے ایک دوسرے کے پیچھے لگا دے۔( )ان کی دُعا     کا اثر ہے کہ ٹڈی دودھ کے بغیر زندہ ہے اور اس کی آواز بھی نہیں ہے۔  

    ٹڈیاں پرندوں میں سب سے بڑا لشکر ہے

    آج کل ٹڈیاں دیکھنے میں کم نظر آتی ہیں حالانکہ پہلے اِن کی کثرت ہوا کرتی تھی۔میں نے اپنے بچپن میں بہت ٹڈیاں دیکھی ہیں۔ کراچی کے علاقے  کھارا در  میں پہلے بہت ٹڈیاں ہوا کرتی تھیں،اب  شاید وہاں پر بھی کم نظر آتی ہوں گی۔کھارادر  میں ایک محلہ ہے اب تو وہاں ہوٹل بن چکے ہیں اُس محلے کو پہلے” مکڑ پاڑا “کہتے تھے کہ  سندھی میں مکڑ کا مطلب ٹڈی ہوتا ہے اور وہاں پورا سال ٹڈیاں نظر آیا کرتی تھیں۔مکۂ مکرمہ اور مدینۂ منورہ میں بھی کثرت سے ٹڈیاں ہوا کرتی تھیں۔ حضورِ اکرم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے ٹڈی کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا:یہ اللہ پاک کا ایک لشکر ہے، یہ حلال ہے لیکن میں اسے نہیں کھاتا اور نہ ہی اسے حرام کرتا ہوں۔( )اِس حدیثِ پاک کی شرح میں ہے:ٹڈیاں پرندوں میں سب سے بڑا لشکر ہے، جب اللہ پاک کسی قوم سے ناراض ہوتا ہے تو اُس پر ٹڈی کا عذاب مسلط کر دیتا ہے تاکہ اس کے پھل ، کھیتی اور دِیگر اَموال کو تباہ کر دے۔( )فی الحال کورونا وائرس دُنیا میں پھیلا ہوا ہے اور ٹڈی دَل بھی لوگوں کی کھیتیوں اور اناجوں کو تباہ و بَرباد کر رہی ہیں۔اے مسلمانو!اگر اِس وقت بھی اللہ پاک کو راضی نہیں کرو گے تو کب کرو گے؟ابھی سے پنج وقتہ نمازوں کے لیے اُٹھنا شروع نہیں کرو گے تو کب کرو گے؟  ہر مسلمان کو چاہیے کہ   اللہ پاک سے ڈرتے ہوئے  فوراًاس کی بارگاہ میں جھک جائے اور اس سے اس کی رَحمت طلب کرے۔ بے شک اللہ پاک توبہ قبول فرمانے والا ہے۔

    کیا ٹڈی دَل بھی عذاب کی صورت ہے؟

    سوال: کورونا وائرس کے ہوتے ہوئے ٹڈی دَل کا جو عذاب آیا ہے کیا یہ اسی طرح کا عذاب ہے جو فرعون کی قوم پر آیا تھا؟
    جواب:جی نہیں!یہ اس طرح کا عذاب نہیں ہے،اِس میں پوری قوم ہلاک نہیں ہوتی لیکن عُرفاً اسے بھی عذاب ہی کہا جاتا ہے۔ حضور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی اُمَّت پر جو اِس طرح کے چھوٹے عذابات آتے ہیں ان سے پوری اُمَّت تباہ نہیں ہوتی۔  

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن