30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط صابر پیا کلیری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی حکایات دُعائے عطار!یاربِّ کریم!جوکوئی 17صفحات کا رِسالہ’’صابِر پیاکلیری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی حکایات ‘‘ پڑھ یا سُن لے اُسے اولیاءِ کرام کا باادب بنا اوردُرُود شریف کی فضیلت
اللہ پاک کے آخری رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے اِرشادفرمایا : جس نے مجھ پر ایک بار دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک اُس پر دَس رحمتیں بھیجتا ہے۔ (مُسلِم ، ص۲۱۶ حدیث۴۰۸) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّدفرمانبردار مُرید
سلسلہ عالیہ چشتیہکےعظیم بزرگ حضرت بابافریدُالدّین مسعود گنجِ شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی بارگا ہ میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے بھانجے اور مریدعلمِ دین سیکھنےکے لیے حاضر ہوئے تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سب سے پہلےفرض اورنفل نمازوں پر اِستقامت اختیار کرنے کی نصیحت فرمائی اور اُنہیں لنگرخانے کی ذمہ داری عطا فرمادی ۔ چونکہ پیرو مُرشد نے لنگر کی تقسیم کا حکم فرمایا تھا اُس میں سے کھانے کا واضح طورپر نہیں فرمایا تھا لہٰذا یہ سعادت مند مرید حکمِ مرشد پر عمل کرتے ہوئےلنگر خانے سے کھانا تقسیم فرماتا لیکن خود ایک لقمہ بھی نہ کھاتا۔ پورا دن روزے سے رہتا اورجنگلی درخت کے پتوں ، پھلوں اور پھولوں سے افطار کرلیا کرتا۔ ایک عرصے تک یہ سلسلہ جاری رہا لیکن اِس مجاہدے کی وجہ سےجسم نہایت کمزورہوگیا۔ جب حضرت بابافریدُالدّین مسعود گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنے سعادت مند بھانجے اور کامل مرید کی یہ کیفیت دیکھی تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے پوچھا : آپ کھانا تقسیم کرکے خود بھی کچھ کھاتے ہیں یا نہیں؟سعادت مندمریدنےنگاہیں جُھکاکرنہایت اَدب سےبارگاہ ِ مرشد میں عرض کیا : عالی جاہ ! آپ نے کِھلانے کا حکم ارشاد فرمایا تھا ، مجھ میں اتنی جُرأت کہاں کہ مرشد کی اِجازت کے بغیر ایک دانہ بھی کھا سکوں ؟یہ جواب سُن کر حضرت بابا فرید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سعادت مند بھانجے اور کامل مرید کے صبر سے بہت خوش ہوئےاور سینے سے لگا کر’’صابر ‘‘ کا لقب عطا فرمایا۔ (فیضان حضرت صابر پاک ، ص۲) پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!حضرت سَیّدُنا فریدُالدّین مسعود گنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگا ہ سے صابر کا لقب پانےوالے کامل مرید “ بانیِ سلسلۂ چشتیہ صابریہ حضرت سَیّدعلاءُالدّین علی احمدصابر کلیری(کَلْ ، یَ ، رِیْ) رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ “ ہیں۔تہجد کے وقت وِلادت
آپ رَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہ کی ولادت (Birth)19رَبیعُ الاَوَّل ۵۹۲ھ مطابق ۱۹ فروری ۱۱۹۶ءکو بوقتِ تہجُّد بروز جمعرات ہرات (افغانستان )میں ہوئی۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ حَسَنی سَیّد ہیں اور حضورِغوث ِاعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کی اولاد میں سے ہیں۔ حضرت سُیّدُنا ابو القاسم گرگانی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آپ کے کان میں اذان دی اور فرمایا : یہ بچہ قطبِ عالم ہو گا۔ (فیضان حضرت صابرپاک ، ص۳- ۵ملتقطا)خواب میں خوشخبری
منقول ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی ولادت (Birth)سے قبل حضرت سَیّدُنا علیُّ المرتضیٰ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے خواب میں “ علی “ نام رکھنے کا حکم فرمایا پھر نبیِّ اکر م ، نورِمُجسّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خواب میں تشریف لاکر “ احمد “ نام رکھنے کا حکم فرمایا۔ یوں آپ رَحْمَۃُاللہِ عَلَیْہ کا نام علی احمد رکھا گیا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی وِلادت (Birth) کے بعد ایک بُزرگ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ابوجان سے ملاقات کے لیے تشریف لائے اور آپ کو دیکھ کر فرمایا : “ یہ بچہ علاءُالدّین کہلائے گا۔ “ (1) آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ماموں حضرت سَیّدُنا با با فریدُالدّین گنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو صابر کا لقب عطافرمایا(2)یہی وجہ ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو “ علاءُ الدّین علی احمد صابر “ کے نام سے شُہر ت حاصل ہے۔اللہ پاک کا نام سِکھائيے
اے عاشقانِ اولیائےکرام!دودھ پیتےبچےکےسامنےوقتاًفوقتاً اللہ ، اللہ کرتے رہنا چاہئےکہ جب زبان کُھلے توزبان سے پہلانام ’’ اللہ ‘‘ ہی نکلے۔ میرے آقا اعلیٰ حضر ت مو لانا شاہ امام اَحمد رَضا خان رَحْمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : (بچے کو)زبان کُھلتے ہی’’ اللہ ، اللہ ‘‘ ، پھر پورا کلمۂ طیبہ : لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ ( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم )سکھائے۔ (اولاد کے حقوق ، ص20) صحابی ابنِ صحابی ، جنّتی ابن جنّتی حضرتِ سَیّدُنا عبدُاللہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہما سےمروی ہےکہ حضورِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نےفرمایا : “ اپنے بچوں کی زبان سے سب سے پہلے لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللہ کہلواؤ۔ ‘‘ ( شعب الایمان ، باب فی حقوق الاولاد ، ۶ / ۳۹۷ ، حدیث : ۸۶۴۹) شیخ ِ طریقت ، اَمِیرِ اَہلسنّت بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانامحمدالیاس عطّارقادری رضوی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نےاپنی نواسی کےلئے سب گھر والوں کو فرمایاہواتھا کہ اِن کے سامنے “ اللہ اللہ کا ذکر کرتے رہیں تاکہ اِن کی زبان سے پہلا لفظ “ اللہ “ نکلے اور جب وہ نواسی آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بارگاہ میں لائی جاتی توآپ خود بھی اُن کے سامنے ذِکر اللہ کرتے ۔ چنانچہ جب اُنہوں نے بولنا شروع کیا تو پہلا لفظ “ اللہ “ ہی بولا۔ ( تربیتِ اولاد ، ص۱۰۰) یا الٰہی دکھا ہم کو و ہ دن بھی تُو آبِ زَم زم سے کرکے حَرم میں وضو با ادب شو ق سے بیٹھ کے قبلہ رُو مل کے ہم سب کہیں یک زباں ہُوبَہُو اللّٰہ ٗ اللّٰہ ٗ اللّٰہ ٗ اللّٰہ ٗ (بیاضِ پاک ، ص12) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
[1] حضرت مخدوم علاءُ الدین علی احمد صابر کلیری ، ص۴۲ملخصا [2] فیضان حضرت صابرپاک ، ص۵
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع