Hazri e Madina Ki Pehli Raat
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Ameer e Ahl e Sunnat Kay Safar e Madina Kay Waqiyat | امیرِ اہلِ سنّت کے سفرِ مدینہ کے واقعات

    Hazri e Madina Ki Pehli Raat

    book_icon
    امیرِ اہلِ سنّت کے سفرِ مدینہ کے واقعات
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط
    اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
    امیرِ اہلِ سنت  کا پہلاسفرِ مدینہ قسط 2 بنام
    امیرِ اہلِ سنت کے سفر مدینہ کے واقعات
    دُعائے جانشینِ عطار:یارَبَّ المصطفےٰ! جوکوئی 21صفحات کا رسالہ ” امیرِ اہلِ سنّت سفرِ مدینہ کے واقعات“ پڑھ یا سُن لے ،اُسےعاشقِ مدینہ امیر ِاہلِ سنّت کے صدقے مدینے کا حقیقی دیوانہ بنااوراُس  سے ہمیشہ ہمیشہ  کےلئے راضی ہوجا۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰلهٖ وسلّم

      دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم:جس کے پاس میرا ذکر ہواُسے چاہئے کہ مجھ پر درودِ پاک پڑھے اورجو مجھ پر ایک مرتبہ درودِ پاک پڑھے گا اللہ پاک اُس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔(السنن الکبریٰ للنسائی، 6/21، حدیث: 9889)
    کعبہ کے بَدرالدُّجیٰ تم پہ کروڑوں درود    طیبہ کے شمس الضحیٰ  تم  پہ کروڑوں درود
    (حدائقِ بخشش، ص 264)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!    صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

     حاضریٔ مدینہ کی پہلی رات

    عاشقِ مدینہ، امیر ِ اہلِ سنّت  کی آقائے مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دیارِ پاک شہرِ مدینہ میں حاضری کی پہلی رات ہے۔مسجدِ نبوی شریف کے ظاہری دروازے بند ہوچکے ہیں،   مسجد شریف میں چندافراد نمازِ تہجد کےلئے موجود ہیں،صبحِ صادق کاسُہاناوقت ہے، امیرِ اہلِ سنّت ذوق وشوق کے عالَم میں نوربرساتے سبز سبز گنبد کی زیارت سے لُطف اُٹھاتے
     قَدَمَین  شریفین کی جانب بابِ جبریل سے سبزسبز گنبد کےنور و ضِیا بارسائے میں، پھر وہاں سےاُلٹے قدم چل کر دوسری جانب چلے جارہے ہیں ، عجیب کیف و سُرور بھری دل کی کیفیت ہوگی۔وہ سبز سبز گنبد جس کی زیارت کےلئے کروڑوں آنکھیں ترستی ہیں نگاہوں کے سامنے ہے ۔ اِسی کَیْف و مستی کے عالَم میں تھے کہ ایک امتحان درپیش ہو گیا۔ ہواکچھ یوں کہ  عاشقِ مدینہ نے تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی  پیاری پیاری سنت زُلفیں سجائی ہوئی تھیں ۔وہاں موجودایک پولیس اہلکارکونجانے کیا سُوْجھا کہ اُس نے آپ کو اپنی طرف بُلاتے ہوئے کہا:”تَعال“ یعنی اِدھر آئیں۔ جب آپ اُس کے پاس تشریف لے گئے تو اُس نے پوچھا :یہ کیا کررہے ہو؟کوچۂ جاناں میں ذوق و شوق بھرے اِن جذبات کو بھلا الفاظ میں کیسے  بیان کیا جاسکتاہے؟اللہ بہتر جانے اُسے کیا وہم ہوگیا مزید انوسٹی گیشن کرتے ہوئے اُس نے آپ سے پاسپورٹ  مانگا،آپ نے فرمایا:وہ تومیری رہائش گاہ پر ہے۔ پھر وہ آپ کی خَمْ دار زُلفوں کودیکھتے ہوئےکہنے لگا:یہ کیا ہے؟عاشقِ سنت نے مسکراتے ہوئے جواب دیا :اَلسُّنَّةیعنی یہ سنت ہے۔شایددینی معلومات کم ہونے کے سبب اُس نے امیرِ اہلِ سنّت کی داڑھی شریف کو چھوتے  ہوئے کہا:هٰذِهِ السُّنَّة یعنی یہ داڑھی شریف سنت ہے، زُلفیں  سنت نہیں۔یہ سنتے ہی امیرِاہلِ سنّت کا خیال اِس طرف گیا کہ ایک سال قبل ہی  مسجدِ حرام شریف میں کچھ ایسے شرانگیز لوگ آئے تھے جنہوں نے  بڑے بڑے بال رکھے ہوئے تھے اُنہوں نے وہاں بڑی بے ادبیاں کیں  اوراِس دردناک واقعے میں کئی حُجَّاج  کِرام شہید بھی ہوئےپھر اُنہیں پکڑ کر ہمیشہ کی نیند سُلادیا گیا۔ہو نہ ہو کہیں اِس پولیس والے کے ذہن میں یہ تونہیں آرہا کہ میں اُن میں سے ہوں۔پھر اُس نے اپنے ایک دوسرے ساتھی کو جو قریب  بیٹھا اونگھ رہا تھا پاؤں سے ٹھوکر مارکر اُٹھایا۔ اُس نے اُٹھتے ہی بندوق 
    سنبھالی۔نماز ِ فجر کا وقت قریب  اوروضو وغیرہ کی حاجت ایسے میں عاشقِ مدینہ کا دِل بڑا بے قرا رہواچاہتاتھا کہ نجانے یہ کیا کرنا چاہ رہے ہیں،پولیس والے نے قریب  ہی ایک چھوٹے سےکوٹھڑی نما کمرے کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہونے کا کہا۔آپ دل ہی دل میں یہ سوچ کر پریشا ن ہوگئے کہ خدانخواستہ اگرمجھے یہاں چھوڑ کر یہ لوگ چلے گئے تو طہارت و وضو نیز نماز کی ادائیگی  کیسے ہوسکےگی؟اِسی سوچ  میں بے ساختہ آپ کی زبانِ مبارک سے اپنی مادری میمنی زبان میں نکلا:”یارسولَ اللہ ! کِڈا پھسائی ویو “یعنی یارسولَ اللہ! میں کہاں پھنس گیا؟دیوانۂ مدینہ کی زبان سے اِس جملے کا نکلنا تھا کہ شعرِ رضا
    واللہ  وہ سُن لیں گے فریاد کوپہنچیں گے    اِتنا بھی توہو کوئی جوآہ کرے دِ ل سے
    (حدائق بخشش،ص143)
    کےمِصْداق  آقائے مدینہ کی مدد آگئی،فریاد سُن لی گئی ۔ایک دَم  ہنستےاوردروازےکو بند کرتےہوئے بس اتنا کہا: بال کٹوا دو ۔
    مدد سرکار فرماتے ہیں   دیوانہ اگر کوئی   تڑپ کریارسولَ اللہ کا نعرہ لگاتا ہے
    (وسائل بخشش،ص436)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!    صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

    مصیبتوں کو دور کرنے والے

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!عاشقِ مدینہ امیرِاہل ِسنّت  کی مدینۂ پاک میں پہلی رات کی حاضری کے اس واقعے میں امیرِاہلِ سنّت کی نماز سے محبت اورمشکل وقت میں پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   کی بارگاہ میں فریاد کا انداز بڑاایمان اَفْروز ہے۔یقیناً نمازکےبغیر بندہ کس کام کا؟نماز کسی حال میں نہیں چھوٹنی چاہئے نیز  سخت رَنْج و مصیبت میں جب اُمتی اپنے پیارے پیارے آخری  نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کو یاد کرتاہے تو حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  اپنے پریشان حال اُمَّتی کی مدد فرماتے اورمصیبت سے نَجات دلاتے ہیں  کیونکہ آپ اللہ پاک کی عطا سے غیب جانتے اور پُکارنے والے کی امداد فرماتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا مشہور لقب’’دافِعُ الْبَلَا  ‘‘یعنی ’’مصیبتوں کودورفرمانے والا‘‘ ہے اور آپ کا یہ لقب قرآنِ  کریم سے ثابت ہے جیساکہ پارہ 9 سورۃُ الْاَنْفال آیت نمبر33 میں ارشادِ باری  ہے:
    وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْ   ترجَمۂ کنز الایمان : ”اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب تم ان میں تشریف فرما ہو۔“
    میرے آقا اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِ سنّت  مولانا شاہ امام احمدرضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں: سبحانَ اللہ  ! ہمارے حضور دافعُ الْبَلا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم    کُفَّار پر سے بھی سببِ دفعِ بَلا ہیں اور مسلمانوں پر تو خاص رؤف ورحیم ہیں۔  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   ۔(فتاویٰ رضویہ،30/379)
    حضرتِ شاہ ولی اللہ  مُحَدِّث دہلوی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: ہمیں نظر نہیں آتا مگر حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   ہر مصیبت کے وقت غمخواری فرماتے ہیں۔  
    (اطیب النغم فی مدح سید العرب والعجم ، ص4)
    تڑپ کر  غم  کے  مارو  تم  پکارویارسولَ اللہ    تمہاری ہر مصیبت دیکھنا دَم میں   ٹَلی ہوگی
    (وسائل ِبخشش،ص392)

    غَلَط فہمی کا اِزالہ

    7ویں صدی ہجری کے عظیم بُزرگ امام تقی الدین سُبکی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ  فرماتے ہیں:حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے مدد مانگنے کا یہ مطلب نہیں کہ حضور خالق و فاعلِ  مستقل (یعنی اللہ پاک کی عطاکے بغیر مددفرمانےوالے)ہیں یہ تو کوئی مسلمان ارادہ نہیں کرتا، تو اس معنی پرکلام کو ڈھالنا(یعنی حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  سے مدد مانگنے کواللہ پاک سے ملانا) اور حضور سے مدد مانگنے کو منع کرنا دین میں مُغالَطَہ دینا اورمسلمانوں کو پریشانی میں ڈالنا ہے ۔    
    (شفاء السقام ، ص175)
    حشر میں ہم بھی سیر دیکھیں گے    مُنکِر آج ان سے التجا نہ کرے
    (حدائقِ بخشش شریف،142)
    شَرحِ کلامِ رضا:میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ اِس شِعر میں فرماتے ہیں:جو لوگ آج دنیا میں   اللہ پاک کے پیاروں کو ”بے اختیار“سمجھتے ہیں،روزِ محشر ہم بھی ان کا خوب تماشا دیکھیں گے کہ کس طرح بے بسی او ر بے چینی کے ساتھ انبیاءِ کرام علیہم  السلام کے پاک درباروں میں شَفاعت کی بھیک لینے کیلئے دھکّے کھا رہے ہوں گے! مگر ناکامی کا منہ دیکھیں گے۔جبھی تو کہا جا رہا ہے: 
    آج لے ان کی پناہ آج مدد مانگ ان سے    پھر نہ مانیں گے قِیامت میں اگر مان گیا
    (حدائقِ بخشش ،ص56)
    شَرحِ کلامِ رضا:یعنی آج اختیاراتِ مصطَفٰے صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کا اِعتراف کرلے اور ان کے دامنِ کرم کی پناہ میں آ جا اور اِن سے مدد مانگ۔اگر تُو نے یہ ذہن بنا لیا کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کی عطا سے بھی مدد نہیں کر سکتے تو یاد رکھ! کل بروزِ قِیامت جب اللہ پاک کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم  کی شانِ محبوبی ظاہر ہو گی او ر تُو اِخْتِیارات تسلیم کر لے گا اور شَفاعت کی صورت میں مدد کی بھیک لینے دوڑے گاتو اُس وَقت سرکارِ نامدار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نہیں ’’ مانیں‘‘ گے کہ دنیا ’’ دارُ العمل ‘‘(یعنی عمل کی جگہ)تھی اگر وَہیں ’’مان لیتا ‘‘تو کام ہو جاتا،اب’’ماننا  ‘‘ کام نہ دے گا کیوں کہ آخِرت دارالعمل نہیں ’’دارُالجَزا‘‘(یعنی دنیا میں جو عمل کیا اُس کا بدلہ ملنے کی جگہ)ہے۔
    بیٹھتے اُٹھتے مدد کے واسطے    یا  رسولَ اللہ    کہا    پھر    تجھ    کو    کیا
    (حدائقِ بخشش ،ص361)
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!    صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد 

     خواب میں تشریف لاکر دلجوئی فرمائی

    مکے مدینے کے تاجدار ،سارے نبیوں کے سردار صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے غلاموں کے حالات سے کیسےخبردار ہیں اِس ضمن میں امیرِاہلِ سنّت کے 1980ء کے  سفرِ مدینہ کا ایک اور واقعہ پڑھئے اورجھومئے۔سَیِّدی قُطْبِ مدینہ رحمۃُ اللہِ علیہ کےایک مُرید حاجی اسمٰعیل مرحوم بمبئی(ہند)کے رہنے والے تھے،یہ مدینۂ پاک میں سالہا سال رہتے رہے، اِنہوں نے عاشقِ مدینہ امیرِ اہلِ سنّت کو بتایا کہ ایک بڑی عمر  کی خاتون سُنہری جالیوں کے سامنے حاضر  ہوکراپنےسادہ سے اَنداز میں بارگاہِ رسالتِ مآب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم میں سلام عرض کر رہی تھیں ۔اِتنے میں اُن کی نظر ساتھ کھڑی ایک اورخاتون پرپڑی جو ایک کتاب سے دیکھ دیکھ کر خوبصورت القابات کے ساتھ  بارگاہِ رسالت میں سلام عرض کر رہی تھیں ۔ بڑی بی یہ دیکھ اُداس ہوکر کہنے لگیں:یارَسُوْلَ اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ! میں   تو اتنی پڑھی لکھی   نہیں   ہوں،آپ تو شاید اِسی اچھے انداز سے پڑھنے والی خاتون ہی کا سلام قبول فرمائیں گے میراسلام آپ کو بھلا کیسے پسند آئے گا!اتنا کہہ کر وہ غمزدہ ہوکر رونے لگیں۔ جب رات وہ  سوئیں تو اُن کی قسمت جاگ گئی ،اللہ پاک کی عطا سے دِلوں کی بات جاننے والے غمخوار آقا  صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم   نے خواب میں تشریف لا کر ارشاد فرمایا : ’’مایوس کیوں   ہوتی ہو؟ ہم نے تمہارا سلام سب سے پہلے قَبول فرمایا ہے ۔ ‘‘
    تم اُس کے مددگار ہو تم اُس کے طرفدار    جو  تم کو   نکمّے  سے  نکمّا  نظر  آئے
    لگاتے ہیں اُس کو بھی سینے سے آقا    جو  ہوتا  نہیں  مُنہ لگانے  کے  قابِل
    صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب!    صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن