safar kay doran namaz say mutalliq ahkam
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Safar Mein Namaz Kay Ahkam (Shafai) | سفر میں نماز کے احکام (شافعی)

    safar kay doran namaz say mutalliq ahkam

    book_icon
    سفر میں نماز کے احکام (شافعی)
                
    پہلے اسے پڑھ لیجئے! الحمد للہ! عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے بانی، شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بِلال محمد الیاس عطاؔر قادِری رضوی ضیائی دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے کُتُب و رسائل میں عقائد و اعمال، فضائل و مناقب، شریعت و طریقت، تاریخ و سیرت، سائنس و طب، اخلاق و ادب، روزمَرَّہ کے مُعَاملات اور دیگر بہت سے موضوعات پر علم و حکمت کا بہت قیمتی خزانہ ہوتا ہے اس لئے آپ کی کتب و رسائل کو ترمیم و اضافہ کے ساتھ فقہِ شافعی کے مطابق مرتب کیا جا رہا ہے تاکہ فقہِ شافعی پر عمل کرنے والے افراد بھی امیرِ اہلسنت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کے علم و حکمت سے معمور مدنی پھولوں سے استفادہ کر سکیں۔ اس رِسالے پر کام کی تفصیل یہ ہے: *رِسالے میں ذِکْر کردہ تمام فقہی مسائل کو تبدیل کر کے فقہِ شافعی کی معتبر کُتُب سے لکھا گیا ہے۔ *ضرورتاً کہیں کہیں مسائل کا اِضافہ کیا گیا ہے۔ * دعوتِ اسلامی کی اِصْطِلاحات اور شعبےکے اپ ڈیٹ اُصُولوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے رِسالے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ * مذکورہ کام مکمل کرنے کے بعد مفتی محمد رفیق سعدی شافعی مَدَّ ظِلُّہُ العالی سے پورے رِسالے کی شرعی تفتیش کرائی گئی ہے۔ اس رِسالے میں جو بھی خوبیاں ہیں یقیناً اللہ پاک کی توفیق، اس کے محبوب کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی عطا، اولیائے کرام کی عنایت اور امیرِ اہلسنت کی شفقتوں اور پُرخُلُوص دُعاؤں کا نتیجہ ہیں اور خامیوں میں ہماری غیر اِرادی کوتاہی کا دخل ہے۔ آر اینڈ ڈی ڈیپارٹمنٹ، کنز المدارس بورڈ 15 ربیع الآخر 1444ھ /11نومبر2022ء اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِط

    سفر میں نماز کے احکام (شافعی)

    براہِ کرم! یہ رِسالہ (20 صفحات) مکمَّل پڑھ لیجئے، اِن شاءَ اللہ اس کے فوائد خود ہی دیکھ لیں گے۔

    دُرُود شریف کی فضیلت

    سرورِ ذیشان، مَحبوبِ رحمٰن صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ مغفرت نِشان ہے: جب جُمعرات کا دِن آتا ہے اللہ پاک فِرِشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں وہ لکھتے ہیں، کون یومِ جُمعرات اور شبِ جُمُعہ مجھ پر کثرت سے دُرُود پاک پڑھتا ہے۔[1] صَلُّوا عَلَى الْحَبِيب! صَلَّى اللهُ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى اٰلِهٖ وَصَحْبِهٖ وَسَلَّم اللہ پاک سورۃُ النسآء کی آیت نمبر 101 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اِذَا ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَقْصُرُوْا مِنَ الصَّلٰوةِ ﳓ اِنْ خِفْتُمْ اَنْ یَّفْتِنَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْاؕ-اِنَّ الْكٰفِرِیْنَ كَانُوْا لَكُمْ عَدُوًّا مُّبِیْنًا(۱۰۱) [2] ترجَمۂ کنز الایمان : اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گُناہ نہیں کہ بعض نَمازیں قصر سے پڑھو، اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافِر تمہیں ایذا دیں گے، بے شک کفّار تمہارے کُھلے دشمن ہیں۔

    اب تو اَمْن ہے پھر بھی قصر کیوں؟

    حضرت علامہ محمد بن عُمَر نَوَوِی الجاوی شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: (قصر کے لئے) خوف ہونا شرط نہیں بلکہ اَمْن کی حالت میں بھی مُسَافِر قصر کر سکتا ہے۔[3] حضرت یعلی بن اُمَیَّہ رضی اللہُ عنہ نے امیرُ المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ سے عرْض کی کہ ہم تو اَمْن میں ہیں، پھر ہم کیوں قصر کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اس کا مجھے بھی تعجب ہوا تھا تو میں نے سیِّدِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے دریافت کیا۔ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے لئے یہ اللہ کی طرف سے صَدَقہ ہے، تم اس کا صَدَقہ قبول کرو۔[4]

    پہلے چار نہیں بلکہ دو رکعتیں ہی فرْض کی گئیں

    اُمُّ المؤمنین حضرت عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہُ عنہ ا رِوایَت فرماتی ہیں: نَماز دو رکعت فَرْض کی گئی پھر جب سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ہجرت فرمائی تو چار فرْض کی گئی اور سفر کی نَماز اُسی پہلے فرْض پر چھوڑی گئی۔[5] حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما اور حضرت عبد اللہ بن عُمَر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے نَمازِ سفر کی دو رکعتیں مقرَّر فرمائیں اور یہ پوری ہے کم نہیں۔[6] یعنی اگرچِہ بظاہِر دو رَکعتیں کم ہو گئیں مگر ثواب میں دو ہی چار کے برابر ہیں۔

    طویل سفر کی وضاحت

    قصر کے لئے ”طویل سفر“ ہونا ضروری ہے اور طویل سفر سے مراد 48 ہاشمی میل (یعنی 132 کلو میٹر) کا سفر ہے[7] (ایک ہاشمی میل 2.75 کلومیٹر کا ہوتا ہے )۔

    سفر کب شروع ہو گا؟

    محض نیتِ سفر سے سفر شروع نہ ہو جائے گا بلکہ سفر کی ابتدا اس وَقْت ہو گی کہ اگر شہر میں ہے تو شہر اور گاؤں میں ہے تو گاؤں کی فصیل (چار دیواری) سے باہر ہو جائے اور اگر شہر یا گاؤں کے گرد فصیل (چار دیواری) نہ ہو (جیسا کہ آج کل ہے) تو آبادی سے باہر ہونے کے ساتھ سفر شروع ہو گا۔[8]

    مُسَافِر بننے کے لئے شرط

    *نماز قصر کرنے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ابتدا سے ہی 48 ہاشمی میل (تقریباً 132 کلومیٹر) یا اس سے زیادہ فاصلے پر جانے کا ارادہ ہو اگرچہ جگہ مُعَیَّن نہ کرے۔[9] *قصیر (یعنی 132 کلومیٹر سے کم مسافت کا) سفر کرنے والے نے دورانِ سفر اور زیادہ مسافت کی نیت کر لی جس کے سبب مجموعی مسافت اتنی ہو گئی جس میں قصر کرنے کی رخصت ہوتی ہے (مثلاً کسی نے 100 کلومیٹر کی نیت سے سفر شروع کیا 30 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد مزید 50 کلومیٹر کی نیت کر لی جس سے مجموعی مسافت 150 کلومیٹر بن گئی اور اتنے سفر میں قصر کرنے کی رخصت ہوتی ہے) لیکن اس کو قصر کی رخصت حاصل نہیں ہو گی۔ ہاں! اگر نیت کی جگہ سے طویل سفر (کم از کم 132 کلومیٹر) کی نیت کرے تو اب اس کو قصر کی رخصت ہو گی۔ *طویل سفر پر روانہ ہونے سے پہلے یہ نیت کی کہ ہر منزل پر چار چار دن قیام کروں گا تو نماز قصر نہیں کر سکتا۔[10]

    شرعی سفر کی مقدار اور سٹی سینٹر

    یہ بات ذہن میں رہے کہ شہر کی آبادی ختم ہونے کے بعد مسافت (یعنی فاصلے) کی مِقدار دیکھی جائے گی۔ آج کل وسطِ شہر (City center) سے فاصلے کی پیمائش ہوتی ہے جو کہ شرعی سفر کے لئے نا کافی ہے۔ مثلا (تادم تحریر 2017ء) بابُ المدینہ (کراچی) کی پیمائش سِوِک سینٹر (Civic center) سے کی جاتی ہے لہٰذا سفر کرنے والوں کو چاہئے کہ آبادی کے اختتام (End) کا لحاظ ااپنے سامنے رکھیں اور دو باتیں مزید ذہن میں رکھیں: ایک یہ کہ ضروری نہیں کہ ایک مرتبہ سفر کے دوران جہاں شہر کی آبادی ختم ہوئی تھی تین سال بعد بھی وہی حد ہو کہ بڑی تیزی سے آبادی کے پھیلاؤ کی وجہ سے تین سال میں ہی شہر کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ شہر کی جس سَمْت سے نکلنا ہے اسی سَمْت کی آبادی کا اعتبار ہو گا مثلاً کراچی سے ٹول پلازہ کے راستے میں آبادی کا اختتام (End) اور جگہ ہوتا ہے جبکہ ٹھٹھہ کی طرف آبادی کا اختتام (End) اور جگہ ہو گا کہ دونوں سمتیں مختلف ہیں۔

    مستوطن اور مقیم

    *جو شخص اپنے قیام کی جگہ سے بغیر ضرورت نہ سردیوں میں سفر کرتا ہے اور نہ گرمیوں میں وہ مستوطن ہے (اور جس شہر یا گاؤں وغیرہ میں اس کا قیام ہے وہ اس کا وطن ہے)۔ [11] *جو شخص کسی جگہ قیام کرتا ہے لیکن اس کا واپس اپنے شہر چلے جانے کا عزْم ہے اگرچہ لمبے عرصے بعد کا ہو وہ مستوطن نہیں (اور نہ وہ جگہ جہاں عارضی قیام کیا ہے، اس کا وطن ہے) [12] البتہ اگر چار کامل دن رات رہنے کی نیت ہے تو مقیم ہے۔ [13]

    سفر کے دو راستے

    جس جگہ کا ارادہ ہے وہاں پہنچنے کے دو راستے ہیں، ایک راستہ طویل (یعنی 132 کلومیٹر یا اس سے زیادہ ہے) اور دوسرا قصیر (یعنی 132 کلومیٹر سے کم) ہے تو اگر کسی دینی یا دُنیوِی غرْض سے طویل راستہ اختیار کیا مثلاً راستے میں کسی سے ملاقات کا ارادہ ہے یا یہ راستہ پراَمْن ہے تو نماز قصر کر سکتا ہے اور اگر (طویل راستہ اختیار کرنے کی دینی یا دنیوی) کوئی صحیح غرْض نہیں ہے تو نماز قصر نہیں کر سکتا۔[14]

    مُسَافِر کب تک مُسَافِر ہے؟

    ( 1 ) مَسافتِ قصر (یعنی 132 کلومیٹر یا اس سے زیادہ فاصلے) سے واپس اپنے وطن آیا خواہ رہنے کی نیت ہو یا نہ ہو، کسی ضرورت سے آیا ہو یا بغیر ضرورت، مَحْض اپنے وطن کی فصیل (چار دیواری) تک پہنچ جانے سے سفر ختم ہو جائے گا اور اگر فصیل نہ ہو (جیسا کہ آج کل ہے) تو آبادی تک پہنچنے سے سفر ختم ہو جائے گا۔[15] ( 2 ) مَسافتِ قصر تک پہنچنے (یعنی 132 کلومیٹر) سے پہلے ہی واپسی کے لئے چل پڑا اگر وہ جگہ (جہاں واپس جا رہا ہے) اس کا وطن ہے تو جس وقت واپسی کے لئے چلا اُسی وقت سفر ختم ہو گیا۔ *اگر وہ جگہ (جہاں واپس جا رہا ہے) اس کا وطن نہیں ہے اور واپس کسی حاجت کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ وہاں کامل چار دن رہنے کی نیت ہے یا (دن مقرر نہیں کئے بس) مطلق رہنے کی نیت ہے اس صورت میں بھی اُسی وقت سفر ختم ہو گیا جب واپسی کے لئے چلنا شروع کیا۔ *اور اگر وہ جگہ (جہاں واپس جا رہا ہے) اس کا وطن نہیں ہے اور واپس بھی کسی حاجت کی وجہ سے ہوا ہے (مثلاً کوئی چیز بھول گیا تھا اسے لینے کے لئے جا رہا ہے) تو سفر ختم نہیں ہو گا اگرچہ شہر میں داخل ہو جائے۔[ 16] ( 3 ) مَسافتِ قصر سے پہلے واپسی کی نیت کی تب بھی یہی حکم ہے کہ اگر وہ جگہ اس کا وطن ہے تو نیت کرتے ہی سفر ختم ہو گیا، اگر وطن نہیں ہے لیکن واپسی کی نیت کسی حاجت کے لئے نہیں ہے بلکہ وہاں رہنے کا ارادہ ہے تب بھی نیت کرتے ہی سفر ختم ہو گیا اور اگر کسی حاجت سے واپس جانے کی نیت ہے تو سفر ختم نہیں ہو گا اگرچہ شہر میں داخل ہو جائے۔[17] *نیت سے سفر ختم ہونے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ کسی جگہ ٹھہرے ہونے کی حالت میں نیت کرے، اگر منزل کی جانب سفر جاری ہے اس حالت میں واپسی کی نیت کی تو سفر ختم نہ ہوا۔[18] ( 4 ) مُسَافِر نے اپنے وطن کے علاوہ کسی اور جگہ رہنے کی نیت کی اور دن مقرر نہیں کئے کہ کتنے دن رہنا ہے یا چار کامِل دن رات رہنے کی نیت کی تو وہاں پہنچتے ہی سفر ختم ہو جائے گا اور اگر اُس وقت نیت کی جب وہاں پہنچا یا اس کے بعد نیت کی تو جب نیت کی تب سفر ختم ہوا۔[19] *اگر کوئی نیت نہیں کی یا چار دن سے کم رہنے کی نیت کی تو سفر اس وقت ختم ہو گا جب چار کامل دن رہ لے گا۔[20] نوٹ: یہاں جن چار دنوں کا ذکر ہوا ان میں وہ دن یا رات شمار نہیں کیا جائے گا جس میں پہنچا تھا، اسی طرح جس دن یا رات میں روانگی ہے وہ بھی شمار نہیں ہو گا۔[21]

    سفر ناجائز ہو تو...؟

    وہ مُسَافِر جو اپنے سفر کی وجہ سے گنہگار ہے (یعنی اس کا سفر جائز نہیں ہے مثلاً چوری کرنے یا ڈاکہ ڈالنے کے لئے سفر کیا یا سفر پر جانے کے لئے جس سے اجازت حاصل کرنا ضروری تھی اس سے اجازت لئے بغیر سفر کیا تو) اس سفر میں نماز قصر کرنا جائز نہیں نیز اس کو سفر کی دوسری رخصتیں بھی حاصل نہیں ہوں گی۔ *جائز سفر کا ارادہ کیا پھر دورانِ سفر کوئی گناہ ہو گیا (مثلاً شراب پی لی) اس صورت میں نماز قصر کرنا جائز ہے اور سفر کی دوسری رخصتیں بھی حاصل ہوں گی۔[22]

    سیٹھ اور نوکر کا اکٹھا سفر

    اجیر عین (مثلاً ماہانہ یا سالانہ تنخواہ والا مُلازِم) مستاجِر ( یعنی اپنے سیٹھ کے ساتھ سفر کرے تو سیٹھ) کے تابع ہے اور بیوی اپنے شوہر کے تابع ہے (یعنی جو نیت ان کے متبوع (جس کے یہ تابع ہیں اس) کی ہے وہی ان کی مانی جائے گی)،[23] اگر انہیں اپنے متبوع کی منزل کا پتا نہ چلے (کہ وہ کس جگہ جا رہا ہے) تو یہ 132 کلومیٹر کے بعد نماز قصر کر سکتے ہیں (اس سے پہلے قصر کی اجازت نہیں)۔[24]

    کام ہو گیا تو چلا جاؤں گا!

    *مُسَافِر کسی کام کے لئے ٹھہرا اور نیت یہ ہے کہ جب وہ کام ہو جائے گا تو چلا جائے گا اور وہ کام ایسا ہے کہ چار کامل دن گزرنے سے پہلے وہ کام ہونے کی امید ہے (لیکن تاخیر ہوتے ہوتے بہت دن گزر گئے) اس صورت میں آنے اور جانے والا دن نکال کر کامِل 18 دن تک سفر کی رخصتیں حاصل ہوں گی۔ *اگر پہلے سے ہی معلوم ہے کہ اس کام کو چار دن یا اس سے زیادہ لگ جائیں گے تو نہ یہ قصر کر سکتا ہے اور نہ سفر کی اور کوئی رخصت حاصل ہے۔[25]

    عورت کے سفر کا مسئلہ

    غیرِ فرْض (یعنی جو چیز فرْض نہیں ہے) جیسے نفلی حج اور سیاحت وغیرہ کے لئے جو سفر کیا جائے اس میں عورت کے ساتھ اس کے شوہر یا مَحْرَم کا ہونا ضروری ہے، اس کو تنہا (یعنی جبکہ نہ شوہر ساتھ ہے نہ کوئی مَحْرَم) سفر کرنا جائز نہیں اگرچہ سفر کم ہو۔[26] صحابی ابنِ صحابی حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت بغیر مَحْرَم کے سفر نہ کرے۔[27]

    نماز میں قصر کی نیت کب کی جائے گی؟

    *نماز قصر کرنے کے لئے یہ بھی شرط ہے کہ تکبیرِ تحریمہ کے وقت ہی قصر کی نیت ہو اگر تکبیرِ تحریمہ کے وقت قصر کی نیت نہیں تھی تو اب قصر نہیں کر سکتا بلکہ پوری نماز پڑھنا واجب ہے۔ *نماز کے دوران شک ہوا کہ تکبیرِ تحریمہ کہتے وقت قصر کی نیت کی تھی یا نہیں تو پوری نماز پڑھے اگرچہ بعد میں ظاہر ہو جائے کہ اس نے قصر کی نیت کی تھی (پھر بھی پوری نماز پڑھنا لازم ہے)۔[28]

    پوری نماز پڑھنے والے کی اقتدا کا حکم؟

    *اگر پوری نماز پڑھنے والے کی اقتدا کی اگرچہ ایک لمحے کے لئے ہی ہو تو مقتدی کو بھی پوری نماز پڑھنا لازم ہے۔[29] *امام کے مُسَافِر ہونے کے بارے میں شک ہے یا کچھ معلوم نہیں کہ مُسَافِر ہے یا نہیں تو پوری نماز پڑھے۔ *اگر امام کے مُسَافِر ہونے کا یقین یا گمان ہے لیکن نیت میں شک ہے کہ اس نے قصر کی نیت کی ہے یا نہیں اور مقتدی نے خود قصر کی نیت کر لی اس صورت میں اگر امام قصر کرے تو یہ بھی قصر کرے، یونہی اگر اس طرح نیت کی کہ ”امام نے قصر کی تو میری بھی قصر ہے اور امام نے قصر نہ کی تو میری پوری نماز ہے“ تب بھی یہی حکم ہے کہ اگر امام نے قصر کی تو یہ بھی قصر کرے اور اگر امام نے پوری نماز پڑھی تو یہ بھی پوری نماز پڑھے۔[30]

    اگر امام قصر کرے اور مقتدی پوری نماز پڑھیں تو ...؟

    اگر امام قصر کرے اور اس کے مقتدیوں میں قصر کرنے والے اور پوری نماز پڑھنے والے دونوں شامل ہوں یا مقتدی سب پوری نماز پڑھنے والے ہوں تو امام کے لئے سنّت ہے کہ سلام پھیرنے کے بعد اس طرح کہے: ”آپ اپنی نماز مکمل کر لیں کیونکہ ہم لوگ مسافر ہیں۔“[31]

    کن نمازوں میں قصر جائز ہے؟

    *قصر صِرْف ظہر، عصر اور عشا کے فرضوں میں جائز ہے۔ فجر، مَغْرِب، نذْر والی نماز اور نوافل کو قصر نہیں کیا جا سکتا۔[32] *جو نمازیں اقامت کی حالت میں فوت ہو گئیں اگر سفر میں ان کی قضا پڑھی تو قصر نہیں کر سکتا بلکہ پوری ہی پڑھنی ہوں گی اسی طرح جو نمازیں سفر کی حالت میں فوت ہو گئیں اور اقامت کی حالت میں ان کی قضا پڑھی تب بھی مکمل پڑھنا ضروری ہے، قصر نہیں کر سکتا۔ *جو نماز سفر میں فوت ہو ئی اور سفر میں ہی اس کی قضا پڑھی تو اس کو قصر کیا جا سکتا ہے اگرچہ دونوں الگ الگ سفر ہوں۔[33]

    قصر کرنے والا تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا تو ...؟

    *قصر کرنے والا جان بوجھ کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا اور کوئی ایسی بات بھی نہیں پائی گئی جس کی وجہ سے اس پر پوری نماز پڑھنا واجب ہو گیا ہو تو اس کی نماز باطل ہو گئی۔ *اگر بھول کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوا پھر یاد آ گیا تو اس پر لوٹ آنا واجب ہے اور مندوب ہے کہ سجدۂ سہو کرے اور پھر سلام پھیرے۔ *اگر بھول کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوا تھا اور جب یاد آیا تب پوری نماز پڑھنے کا ارادہ کر لیا اس صورت میں بھی واجب ہے کہ پہلے واپس آ کر بیٹھ جائے اور پھر پوری نماز پڑھنے کی نیت سے کھڑا ہو۔[34]
    [1]...کنز العمال، کتاب الاذکار/من قسم الاقوال، الباب السادس فی الصلاۃ علیہ۔۔۔الخ، جز1، 1/250، حدیث:2174، دار الكتب العلمیہ بيروت ۔ [2]...پ5،النسآء،آیت:101۔ [3]...تفسیر مراح لبید، پ5، سورۃ النسآء، تحت الآیۃ: 101، 1/223، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ [4]...مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین و قصرہا، باب صلاۃ المسافرین و قصرہا، ص250، حدیث: 686 بتغیر قلیل، دارالکتب العلمیہ بیروت۔ خزائن العرفان، پ5، النسآء، تحت الآیۃ: 101، ص185، مکتبۃ المدینہ کراچی۔ [5]...بخاری، كتاب مناقب الانصار، باب من اين ارخو التاريخ، ص990، حديث: ٣٩٣٥، دار المعرفہ بیروت۔ [6]...سنن ابن ماجہ، كتاب اقامۃ الصلاة ...الخ ، باب ماجاء فی الوتر فی السفر، ص١٩٣، حديث: ١١٩٤، دار الكتب العلمیہ بيروت ۔ [7]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/392، دارالحدیث قاہرہ۔ [8]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، 1/389، 390 ملتقطا۔ المنہج القویم، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر، فصل فیما یتحقق بہ السفر، ص287، 288 ملتقطا، دار المنہاج۔ فتح المعین مع اعانۃ الطالبین، باب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، 2/165، 166 ملتقطا، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ [9]...تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 3/233، 234 ملخصا، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ اعانۃ الطالبین، باب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، 2/171۔ [10]...نہایۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 2/83، 84 ملتقطا، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ مغنی المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر، فصل فی شروط القصر و ما یذکر معہ، 1/595 ملتقطا، دار الحدیث قاہرہ۔ [11]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 1/415۔ نہایۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 2/115۔ [12]...نہایۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب صلاۃ الجمعۃ، 2/115۔ المنہج القویم، باب صلاۃالجمعۃ، فصل للجمعۃ شروط زوائد...الخ، ص301۔ [13]...تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، 3/225۔ [14]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/394 ملتقطا۔ نہایۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 2/84 ملتقطا۔ [15]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، 1/391۔ اعانۃ الطالبین، باب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، 2/168۔ المنہج القویم، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، فصل فیما یتحقق بہ السفر، ص288 بالفاظ زائدۃ۔ [16]...اعانۃ الطالبین، باب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، 2/169 ملتقطا۔ تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، 1/391 بالفاظ زائدۃ۔ [17]...اعانۃ الطالبین، باب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، 2/169 ملتقطا۔ [18]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/395۔ [19]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، 1/391۔ [20]...تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، 3/225بتقدم و تاخر۔ [21]...تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، 3/226۔ نہایۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر، 2/79۔ [22]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/395 ملتقطا۔ نہایۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/86 ملتقطا۔ [23]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/395۔ [24]... تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 3/239۔ [25]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/392 ملتقطا۔ [26]...تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 5/42 ملخصا۔ اعانۃ الطالبین، باب الحج، 2/472 ملخصا۔ [27]...بخاری، کتاب جزاء الصید، باب حج النسآء، ص494، حدیث: 1862۔ [28]...تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 3/250، 251 ملتقطا۔ اعانۃ الطالبین، باب الصلاۃ، فصل فی صلاۃ الجمعۃ، 2/171 ملتقطا۔ [29]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/396۔ [30]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر ...الخ، فصل فی شروط القصر و توبعہا، 1/396، 397 ملتقطا۔ [31]...اسنی المطالب، کتاب صلاۃ المسافر، 2/94، دار الکتب العلمیہ بیروت۔ المجموع شرح المہذب، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ المسافر، 5/402، دار الحدیث قاہرہ۔ [32]...تحفۃ المحتاج مع حاشیہ شروانی، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیہ صلاۃ المسافر ...الخ، 3/212۔ اسنی المطالب، کتاب صلاۃ المسافر، 2/90 ملتقطا۔ [33]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، 1/389۔ [34]...تحفۃ المحتاج، کتاب صلاۃ الجماعۃ، باب کیفیۃ صلاۃ المسافر...الخ، فصل فی شروط القصر و توابعہا، 1/398۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن