Safar Mein Nuhusat Nahi
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Safar Mein Nuhusat Nahi | صَفَر میں نحوست نہیں

    Mah e Safar Ki Haqeeqat Aur Bebuniyad Baatein

    صَفَر میں نحوست نہیں
                
    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط

    صَفَر میں نُحوست نہیں

    عائے عطّار : یا اللہ پاک!جو کوئی 17صفحات کا رسالہ : ’’صفر میں نحوست نہیں ‘‘پڑھ یا سُن لے اُس کی دنیا و آخرت میں آفتوں اور مصیبتوں سے حفا ظت فرمااوراُس کی بے حساب مغفرت فرما۔ اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    اللہ کریم کے آخری نبی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : “ اَوْلَی النَّاسِ بِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَکْثَـرُہُمْ عَلَیَّ صَلَاۃً یعنی قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زِیادہ میرے قریب وہ شخص ہوگا جو سب سے زِیادہ مجھ پر دُرُود شریف پڑھتا ہوگا۔ “ ( ترمذی ج 2 ص 27 حدیث 484 ، دار الفکر بیروت ) نبی کے عاشقوں کی عید ہوگی عید محشر میں کوئی قدموں میں ہوگا کوئی سینے سے لگا ہوگا ترے دامانِ رحمت کی کُھلے گی حشر میں وُسْعَت وہ آآ کر چھپے گا جو گنہگار اور بُرا ہوگا (وسائل بخشش ، ص183 ، مکتبۃ المدینہ کراچی) صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

    “ صَفَر “ کہنے کی وجہ

    اسلامی سال کا دوسرا مہینا صَفَرُالْمظفَّر ہے۔ لفظ “ صَفَر “ تین حُروف کا مجموعہ ہے عربی زَبان چونکہ بہت وسیع ہے اس میں ایک لفظ کے کئی کئی معانی ہوتے ہیں ، اہلِ لغت نے صَفَرکے کئی معانی بیان کیے ہیں جن میں سے ایک معنیٰ خالی ہونا بھی ہے۔ آئیے! اسی مناسبت سے ماہِ صَفَر کو “ صَفَر “ کہنے کی چند وجوہات ملاحظہ کیجئے : (1)اہل ِعرب کا معمول تھا کہ وہ ماہِ صَفَر شُروع ہوتے ہی جنگ و جَدَل اورسفر کے ارادے سے اپنے گھروں سے نکل جاتے جس کی وجہ سے ان کے گھر خالی رہ جاتے تھے ، اسی وجہ سے کہاجاتاہے : صَفَرَ الْمَکَان (یعنی مکان خالی ہو گیا)۔ ( تفسير ابن کثیر ، التوبة ، تحت الآیة : 36 ج 4 ص 129 ، دار الكتب العلمية بیروت ) (2)صَفَر کہنے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی جاتی ہے کہ اس مہینے میں اہلِ عرب قبائل کے خلاف چڑھائی کرتے اور انہیں بے سروسامان (Without Possessions) کردیتے تھے۔ ( لسان العرب ج 1 ص 2204 ، مؤسسة الاعلمی بیروت ) (3) اس مہینے میں اہلِ عرب “ صفریہ “ نامی شہر میں جاکر کھانے پینے کی چیزیں جمع کرتے تھے جس کی وجہ سے ان کے گھر خالی ہوجاتے تھے۔ ( عمد ۃ القاری ج 7 ص 110 تحت الحدیث : 1564 ، دار الفكر بیروت )

    ماہِ صَفَر کے دیگر نام

    اہلِ عرب ماہِ صفر المظفر کو ناجِراورصفَرُ الثانی بھی کہاکرتے تھے۔ علامہ جلالُ الدین سیوطی شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ (وفات : 911ھ)فرماتے ہیں : زمانَۂ جاہلیت میں محرم کا کوئی معروف نام نہیں تھا بلکہ اسے اور صفر دونوں کو صفَرَین کہا جاتا تھا ۔ اہلِ عرب ربیعُ الاوّل ، ربیعُ الثانی اور جمادَی الاُولیٰ ، جمادَی الاُخریٰ کی طرح ان دونوں مہینوں کو بھی صفرُ الاوّل اور صفرُالثّانی کہتے تھے۔ ( المزھر فی علوم اللغة ج 1 ص 300 ، دار الكتب العلمية بیروت ) ماہِ صفر چونکہ بابرکت مہینا ہے اسی وجہ سے اسے صفرُالْمظفّر ( کامیابی والا) اور صفَرُالْخَیر (بھلائی والا )بھی کہا جاتا ہے۔

    دورِجاہلیت میں اس مہینے کے ساتھ سلوک

    اہلِ عرب کا معمول تھا کہ وہ زمانَۂ جاہلیت (The age of ignorance) میں حرمت والے مہینوں کو مقدّس و محترم جاننے کے باوجود جنگ وجِدَال(یعنی لڑائی جھگڑے) سے باز نہ آتے اور حیلہ سازی(یعنی دھوکے بازی) سے کام لیتے ہوئے ایک مہینے کی حرمت ختم کرکے دوسرے مہینے کومحترم قرار دیتے ، محرّم کی حرمت صفر کی طرف ہٹا کر محرّم میں جنگ جاری رکھتے اور محرّم کے بجائے صفرکوماہِ حرام بنالیتے اور جب اس سے بھی تحریم ہٹانے کی حاجت ہوتی تواس میں بھی جنگ حلال کرلیتےاور ربیعُ الاوّل کو ماہِ حرام قرا ر دیتے۔ اس طرح یہ تحریم سال کے تمام مہینوں میں گھومتی اور ان کے اس طرزِ عمل سے حرمت والے مہینوں کی تخصیص ہی باقی نہ رہی۔ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم نے حَجَّۃُ الْوَداع میں اعلان فرمایا کہ نَسِیْء کے مہینے گئے گزرے ہوگئے ، اب مہینوں کے اوقات کی حکمِ خداوندی کے مطابق حفاظت کی جائے اور کوئی مہینا اپنی جگہ سے نہ ہٹایا جائے۔ ( تفسیرخازن ، التوبة ، ج 2 ص 237 - 238 ، مصر )

    صفرُالمُظفَّر کیسے گزاریں؟

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ماہِ صفر بھی سال کے دیگر مہینوں کی طرح ایک بابرکت مہینا ہےلہٰذا اس مہینے میں بھی گناہوں سے بچتے ہوئے خوب خوب نیک اعمال کیجئے ، نفلی روزوں کا اہتمام کیجئے ، نوافل اور ذکر ودرود کی کثرت کیجئے اور صفر المظفر سے متعلق ہمارے بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِم سے جو اَوراد ووَظائف منقول ہیں ان پرعمل کیجئے ، اِنْ شَآءَاللہ اس کی برکت سے ڈھیروں بھلائیاں نصیب ہوں گی ، چنانچہ

    پہلی رات کے نوافل

    ماہِ صفر کی پہلی رات میں نمازِ عشاکے بعد ہرمسلمان کو چاہیے کہ چار رکعت نماز پڑھے۔ پہلی رکعت میں سورۂ فاتحہ کےبعدسورۂ کافرون (قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ) 15 مرتبہ پڑھے اور دوسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ اخلاص (قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ) 11 مرتبہ پڑھےاورتیسری رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورۂ فلق (قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ) 15 بار پڑھے اور چوتھی رکعت میں سورۂ ناس(قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ) 15 مرتبہ پڑھے ، سلام پھیرنے کے بعد چند بار اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْن پڑھے۔ پھر 70مرتبہ دُرُودشریف پڑھے تو اللہ پاک اس کو بڑا ثواب عطا فرمائے گا اور اسے ہر بَلا سے محفوظ رکھے گا۔ ( راحت القلوب فارسی ، ص61)

    رِزْق میں بَرَکت

    جو کوئی ماہِ صفر کے آخری بدھ کو سورۂ اَلَمْ نَشْرَح ، سورۂ وَالتِّیْن ، سورۂ نصر(اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللّٰهِ وَ الْفَتْحُ) اور سورۂ اخلاص( قُلْ ہُوَاللہُ اَحَد ) اَسّی اَسّی بار پڑھے اس مہینے کے ختم ہونے سے پہلے اِنْ شَآءَاللہ وہ غنی ہوجائے گا۔ ( لطائف اشرفی ، 2 / 231 ، مکتبہ سمنانی کراچی) جواہرِ خمسہ میں ہے : اس کی عمر دراز(Life extend) کر دی جائے گی۔ ( جواہرخمسہ ، ص20 ، کوئٹہ)

    حاجی سے دُعائے مغفِرت کروائیے

    امیرُالمؤمنین حضرت سیِّدُنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا : حج کر نے والا مغفرت یافتہ ہے اور حاجی ذُوالْحَجۃُالْحَرام ، محرّمُ الحرام ، صفرُالمظفّر اور ربیعُ الاوّل کے 20دنوں میں جس کے لئے استغفار کرے اس کی بھی مغفرت ہو جاتی ہے۔ ( احیاء العلوم ج 1 ص 323 ، دار صادر بیروت )

    ایامِ بِیض کے روزوں کے فضائل

    پیارے پیارے اسلامی بھائیو!ہمیں اس مبارک مہینے میں نفلی عبادت اور تلاوتِ قرآن کی کثرت کے ساتھ ساتھ ہمت کرکے تین نفلی روزے رکھنے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کیونکہ روزہ رکھنے کے بے شمار دینی اور دنیوی فوائد ہیں۔ لہٰذا تمام مہینوں کی طرح ماہِ صفر میں بھی ایامِ بِیض(یعنی چاند کی تیرہ(13) ، چودہ(14) اور پندرہ(15)) تاریخوں کے روزے رکھنے کی کوشش کریں کیونکہ سفر ہو یا حَضر(یعنی حالتِ اقامت) ہمیشہ نبیٔ کریم ، رَءُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰ لہٖ وَسَلَّم ہر مہینے ان تین دنوں کے روزے نہ صرف خود رکھتے بلکہ صحابَۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُم کو بھی اس کی ترغیب دلاتے تھے۔ آئیے! ہر ماہ تین دن روزے رکھنے کی فضیلت پر تین احادیثِ مبارکہ پڑھئے اور عمل کا جذبہ بیدار کیجئے ، چنانچہ (1)حضرت سیِّدُناعثمان بن ابوالعاص رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں : میں نےنبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سنا : جس طرح تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں بچاؤکیلئے ڈھال (Shield) ہوتی ہے اسی طرح روزہ جہنّم سے تمہاری ڈھال ہے اور ہر ماہ تین دن روزے رکھنا بہترین روزے ہیں۔ ( ابن خزیمہ ج 3 ص 301 حدیث 2125 ، المکتب الاسلامیہ بیروت ) (2)حضرت سیِّدُنا جَریر رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے ، نبیٔ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : ہر مہینے میں تین دن یعنی تیرہویں چودھویں اور پندرھویں تاریخ کے روزے ساری زندگی کے روزوں کے برابر ہیں۔ ( نسائی ص 396 حدیث 2417 ، دار الكتب العلمية بیروت ) (3) نبیٔ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشادفرمایا : رمضان کے روزے اور ہر مہینے میں تین دن کے روزے سینے کی خرابی کو دُور کرتے ہیں۔ ( مسندامام احمد ج 9 ص 36 حدیث 23132 ، دار الفکربیروت )

    صفرُالمُظفَّر سے متعلق بےبنیاد باتیں

    صفرُالمظفّر جیسے بابرکت مہینے سے متعلق بہت سی بےبنیاد باتیں مشہور ہیں۔ زمانَۂ جاہلیت میں اہلِ عرب محض اپنے باطل خیالات کی وجہ سے اسے مَنحوس خیال کرتے تھے۔ جیساکہ علامہ بدرُالدین عینی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ (وفات : 855ھ)فرماتے ہیں : دورِ جاہلیت میں(یعنی اسلام سے پہلے ) ماہِ صفر کے بارے میں لوگ اس قسم کے وہمی خیالات (Sceptical thoughts) بھی رکھا کرتے کہ اس مہینے میں مصیبتیں اور آفتیں بہت ہوتی ہیں ، اسی وجہ سےوہ لوگ ماہِ صفر کے آنے کو منحوس(Ominous) خیال کیا کرتے تھے۔ ( عمد ۃ القاری ج 7 ص 110 تحت الحدیث 1564 مفھوماً ) نبیٔ کریم ، رَءُوفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ نے صفرُالمظفَّر کے بارے میں ان کے وہمی خیالات کو باطِل قرار دیتے ہوئے فر مایا : “ لَاصَفَرَ یعنی صفر کچھ نہیں۔ ( بخاری ج 4 ص 24 حدیث 5707 ، دار الكتب العلمية بیروت ) مُحقِّق علی الاِطلاق حضرت علّامہ مولانا شاہ عبدالحق محدّث دہلوی رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ (وفات : 1052ھ)اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں : عوام اسے (یعنی صفر کے مہینے کو) بلاؤں ، حادثوں اور آفتوں کے نازل ہونے کا وَقْت قرار دیتے ہیں ، یہ عقیدہ باطِل ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ( اشعۃ اللمعات ج3ص664 ، کوئٹہ)

    ماہِ صَفَرُالْمظفّر اور ہمارا معاشرہ

    اس ترقّی یافتہ دور میں بھی ماہِ صفرُالمظفّر میں نُحوست سے متعلّق لوگوں کے غلط نظریات ختم نہیں ہوئے بلکہ جیسے ہی اس بابرکت مہینے کی آمد ہوتی ہےتو نُحوست کے وہمی تصورات کے شکار بعض نادانوں کی جانب سے اس پاکیزہ مہینے سے متعلق طرح طرح کی غلط فہمیوں پرمشتمل پیغامات پھیلائے جاتے ہیں اور اس ماہ کو انتہائی منحوس تصوّر کیا جاتا ہےکہ * اس مہینے میں نیا کاروبارشروع نہیں کرناچا ہئے نقصان کا خطرہ ہے ، * سفر کرنے سے بچنا چاہئے ایکسیڈنٹ کا اندیشہ ہے ، * شادیاں نہ کریں ، بچیوں کی رخصتی نہ کریں کہ اس سے گھر برباد ہونے کا امکان ہے ، * ایسے لوگ بڑا کاروباری لین دین نہیں کرتے ، * گھر سے باہر آمد و رفت میں کمی کردیتے ہیں اس گمان کے ساتھ کہ آفات نازل ہورہی ہیں ، * اپنے گھر کے ایک ایک برتن کو اور سامان کو خوب جھاڑتے ہیں ، * اسی طرح اگر کسی کے گھر میں اس ماہ میں میت ہو جائے تواسے منحوس سمجھتے ہیں * اور اگر اس گھرانے میں اپنے لڑکے یا لڑکی کی نسبت طے ہوئی ہو تو اس کو توڑ دیتے ہیں۔

    صفر کو منحوس سمجھناجہالت ہے

    صدرُ الشَّریعہ حضرت علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ماہِ صفر کو لوگ منحوس جانتے ہیں اس میں شادی بیاہ نہیں کرتے لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے اور بھی اس قسم کے کام کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور سفر کرنے سے گریز کرتے ہیں ، خصوصاً ماہِ صفر کی ابتدائی تیرہ تاریخیں بہت زیادہ نحس (یعنی نُحوست والی)مانی جاتی ہیں اور ان کو تیرہ تیزی کہتے ہیں یہ سب جہالت کی باتیں ہیں۔ ( بہار شریعت حصہ16 ج 3ص659 ، مکتبۃ المدینہ کراچی) یادرکھئے!اس قسم کےنظریات سَراسَر شریعت کے خلاف ہیں ، ہمیں ان سے توبہ کرنی چاہیے اسلام میں ہرگز ہرگز نہ کوئی مہینا ، نہ دن اور نہ کوئی تاریخ منحوس ہے بلکہ ہر مہینا ، دن ، تاریخ اللہ پاک کے پیدا کیے ہوئے ہیں اور اس نے ان میں سے کسی کو نحوست والا نہیں بنایا۔ ہمیں خود بھی ان وہمی خیالات سے بچنا چاہیے اوراگر کسی کو ان باتوں میں مبتلا پائیں تو اس کی اصلاح کیلئے کوشش بھی کرنی چاہیے ۔ کریں نہ تنگ خیالاتِ بد کبھی ، کردے شعور و فکر کو پاکیزگی عطا یارب (وسائل بخشش ص 78)

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن