30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ط اَمَّا بَعۡدُ فَاَعُوۡذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیۡطٰنِ الرَّجِیۡمِ بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ ط صحابیات و صالحات اور راہِ خُدا میں خَرْچ کرناستر ہزار فرشتوں کی حاضری
ایک مرتبہ اُمُّ الْمُومِنِین حضرت سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیْقَہ رَضِیَاللّٰہُ عَنْہا کی خِدْمَت میں حاضِر کئی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان حُضُورِ پاک، صاحِبِ لولاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذِکْرِ خَیر فرما رہے تھے کہ حضرت سَیِّدُنا کعب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے کچھ ان اَلْفَاظ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا: ہر روز 70 ہزار فرشتے بارگاہِ رِسَالَت میں حاضِر ہوکر قَبْرِ اَنْوَر کو گھیر لیتے ہیں اور اپنے پَر بچھاتے ہوئے دُرُودِ پاک پڑھتے رہتے ہیں، جب شام ہوتی ہے تو واپَس چلے جاتے ہیں پھر ان ہی کی مِثل اور فرشتے آتے ہیں اور وہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔ جب زمین کھلے گی تو حُضُور صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 70 ہزار فرشتوں کے جھرمٹ میں قَبْرِ اَنْوَر سے باہَر تشریف لائیں گے جو آپ کو اللہ پاک تک پہنچا دیں گے ۔ ( 1) سَتَّر ہَزار صبح ہیں سَتَّر ہَزار شام یُوں بندگیِ زُلْف و رُخ آٹھوں پہر کی ہے (2) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد مَشْہُور مُفَسِّر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ اِس حدیث پاک کی شرح میں فرماتے ہیں: خَیال رہے کہ ہمیشہ سارے فرشتے ہی حُضُور( صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم )پر دُرُود بھیجتے ہیں، (جیسا کہ فرمانِ خُداوندی ہے : ) اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ- ( پ ۲۲، الاحزاب : ۵۶) ( ترجمۂ کنزُ الایمان : بیشک اللہ اور اس کے فرشتے دُرُود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے نبی پر) مگر یہ 70 ہزار فِرِشتے وہ ہیں جن کو عمر میں ایک بار حاضِریِ دربار کی اِجازَت ہوتی ہے یہ حضرات حُضُور( صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ) کی بَرَکَت حاصِل کرنے کو حاضِری دیتے (ہیں)۔ (3) اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کیا ہی پیارے انداز میں اس منظر کی عکاسی فرماتے ہیں: جو ایک بار آئے دوبارہ نہ آئیں گے رُخصَت ہی بارگاہ سے بس اس قدر کی ہے مَعصُوموں کو ہے عُمْر میں صرف ایکبار بَار عاصی پَڑے رہیں تو صَلا عُمَر بھر کی ہے (4) صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّدراہِ خُدا میں دینے کی نیت کر چکی ہوں
اَمِیرُ الْمُومِنِین حضرت سَیِّدُنا ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی شہزادی اور عَشَرَۂ مُبَشَّرَہ یعنی جَنَّت کی بَشَارَت پانے والے 10 صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں سے حضرت سَیِّدُنا زبیر بن عوّام رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کی زوجہ حضرتِ سیِّدَتُنا اَسما رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا نے ایک مرتبہ اپنی باندی فَرَوخْت کی اور ابھی اس کی قیمت اپنی گود میں لے کر تشریف فرما تھیں کہ آپ کے شوہر حضرتِ سیِّدُنا زبیر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ تشریف لے آئے ، انہوں نے آپ کی گود میں اتنی رَقَم دیکھی تو اپنی کسی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ان سے کہا: یہ مجھے دیدیں۔ تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا نے عَرْض کی: (میں ضرور پیش کر دیتی، مگر)میں یہ صَدَقَہ (یعنی راہِ خُدا میں دینے کی نِیَّت)کرچکی ہوں۔ (5)کچھ بھی بچا کر نہ رکھتیں
پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!حضرت سَیِّدَتُنا اسما رَضِیَاللّٰہُ عَنْہا کے مُتَعَلِّق مَرْوِی ہے کہ وہ کچھ بھی جَمْع نہ فرماتیں(6)بلکہ جیسے ہی کچھ مُیَسَّر آتا، راہِ خُدا میں دے دیتیں اور ایسا وہ کیوں کرتی تھیں، خود ہی اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے فرماتی ہیں: ایک مرتبہ میں کوئی چیز تولنے میں مَصْرُوف تھی کہ اللہ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میرے پاس سے گزرے اور اِرشَاد فرمایا: اے اسما! گن گن کر نہ رکھ! ورنہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے گا۔ فرماتی ہیں: آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے اس فرمان کے بعد میں نے کبھی آمدن کو شُمار کیا نہ گن گن کر (راہِ خُدا میں)خَرْچ کیا۔ (7)اس کے علاوہ ایک مرتبہ انہیں خود اللہ کے مَـحْبُوب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان اَلْفَاظ میں ایسا کرنے کا حُکْم اِرشَاد فرمایا تھا: لَا تُوْکِیْ فَیُوکٰی عَلَیكِ یعنی راہِ خُدا میں خرچ کرنے سے مت رک ورنہ رِزْق روک دیا جائے گا۔ (8)نیز انہوں نے اپنے آقا، مکی مَدَنی مصطفے ٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو بھی ایسا ہی کرتے دیکھا تھا، جیسا کہ مَرْوِی ہے کہ ایک بار سرکارِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بارگاہ میں 3پرندے ہدیۃً پیش کئے گئے تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ایک پرندہ اپنے غلام کو کھانے کے لئے عَطا فرما دیا، دوسرے روز غلام وہ پرندہ لے کر جب خِدْمَتِ اَقْدَس میں حاضِر ہوا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اس سے اِرشَاد فرمایا : اَلَمْ اَنْھَكَ اَنْ تُخْبِـئَ شَیئًا لِغَدٍ یعنی کیا میں نے تجھے مَنْع نہیں کیا تھا کہ کل کے لئے کچھ بچا کر نہ رکھا کر؟کیونکہ اللہ پاک ہر دوسرے دن کا رِزْق عَطا فرماتا ہے ۔ (9) جمع کر کے کبھی نہ سَروَر نے کوئی مال و مَنَال رکھا ہے (10) پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!دَعْوَتِ اِسْلَامی کے اِشَاعتی اِدارے مَکْتَبَةُ الْـمَدِینَه کی 1548 صَفحات پر مُشْتَمِل کتابفیضانِ سنّت جلد اوّل صَفْحَہ 344پر ہے : ہمارے میٹھے میٹھے آقا، مکّی مَدَنی مصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا مَقامِ تَوَکُّل یقیناً سب سے بُلَند تر تھا، آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے واسطے دوسرے دن کے لئے کبھی بھی کھانا بچا کر نہیں رکھتے تھے ۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے مال کی کبھی زکوٰۃ نہیں دی، اِس لئے کہ کبھی مال جَمْع ہی نہیں فرمایا جو زکوٰۃ فَرْض ہوتی۔ کوڑی نہ رکھ کفن کو، تج ڈال مال و دھن کو جس نے دیا ہے تن کو، دیگا وُہی کفن کو پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!یاد رہے ! مالِ حلال جَمع کرنا حرام نہیں، کیونکہ مال جَمْع رکھنا بعدِ وفات چھوڑ جانا حَلال ہے جبکہ اِس سے زکوٰۃ، فطرہ، قُربانی اور حقُوقُ العِباد ادا کئے جاتے رہے ہوں۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
[1] سنن دارمى ، المقدمة ، باب ما اكرم الله تعالٰی نبيه بعد موته ، ص ۵۹، حديث : ۹۵ [2] حدائق بخشش، ص۲۲۰ [3] مراٰۃ المناجیح، ۸ / ۲۸۲ [4] حدائِقِ بخشش، ص۲۲۱، ۲۲۰ [5 مسلم ، کتاب السلام ، باب جواز ارداف …الخ ، ص ۸۶۳، حدیث : ۳۵ - (۲۱۸۲)، مفھومًا [6] ادب مفرد ، باب سخاوة النفس ، ص ۹۲، حديث : ۲۸۰ [7] مسند امام احمد ، مسند النساء ، حدیث اسماء بنت ابی بکر ، ۱۱ / ۱۵۲، حدیث : ۲۷۷۲۹ [8 بخاری ، کتاب الزکاة ، باب التحریض علی الصدقة … الخ ، ص ۴۰۰، حدیث : ۱۴۳۳ [9] شعب الایمان ، باب التوکل والتسلیم ، ۲ / ۱۱۹، حدیث : ۱۳۴۷ [10] وسائِلِ بخشش(مرمّم)، ص۴۴۳
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع