Samjhane Ka Tariqa
دعوت اسلامی کی دینی خدمات دیگر ممالک میں بھی دیکھئے
  • فرض علوم
  • تنظیمی ویب سائٹ
  • جامعۃ المدینہ
  • اسلامی بہنیں
  • مجلس تراجم
  • مدرسۃ المدینہ
  • احکامِ حج
  • کنزالمدارس بورڈ
  • مدنی چینل
  • دار المدینہ
  • سوشل میڈیا
  • فیضان ایجوکیشن نیٹ ورک
  • شجرکاری
  • فیضان آن لائن اکیڈمی
  • مجلس تاجران
  • مکتبۃ المدینہ
  • رضاکارانہ
  • تنظیمی لوکیشنز
  • ڈونیشن
    Type 1 or more characters for results.
    ہسٹری

    مخصوص سرچ

    30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں

    Samjhane Ka Tariqa | سمجھانے کا طریقہ

    book_icon
    سمجھانے کا طریقہ
                
    اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّـلٰوةُ وَالسَّـلَامُ عَلٰی سَیِّدِالْمُرْسَـلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمط

    سمجھانے کا طریقہ

    دُعائے عطار:
    یاربَّ المصطفےٰ ! جوکوئی 21 صفحات کا رسالہ ”سمجھانے کاطریقہ“ پڑھ یا سُن لے اُسے ہر کام شریعت و سنت کے مطابق کرنےکی سعادت عنایت فرما کربے حساب بخش دے۔ اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبِیّیْن صلّی اللہُ علیه واٰلهٖ وسلّم

    دُرُود شریف کی فضیلت

    فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم : بروزِ قیامت لوگوں میں سے میرے قریب تر وہ ہوگا جس نے دُنیا میں مجھ پر زیادہ دُرُودِ پاک پڑھے ہوں گے۔ (ترمذی، 2/27، حدیث: 484) صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب_ _صَلَّی اللهُ علٰی مُحَمَّد

    سمجھانے کے بعض مؤثِّر طریقے

    حضرتِ بی بی اُمِّ دَرداء رضی اللہُ عنہافرماتی ہیں:”جس نے اپنے بھائی کو چُپکے سے سمجھایا تو اس نے اسے زینت بخشی اور جس نے اسے علانیہ اور لوگوں کے سامنے سمجھایا تو اس نے اپنے بھائی کو عیب لگایا۔“(شعب الایمان،6/112،حدیث:7641) اے عاشقانِ رسول! سمجھانا بھی ایک فن ہے، اللہ کرے یہ ہم کو آجائے، اگر شرعی اعتبار سے کسی کو سمجھانا آپ پر ضروری ہو اور آپ اس کے اہل بھی ہوں تو بڑوں کو احترام سے اور چھوٹوں کو شفقت کے ساتھ سمجھائیے۔ جارحانہ انداز میں یا ڈانٹ کر اگر سمجھائیں گے تو ہو سکتا ہے کہ سامنے والا چُپ ہوجائے لیکن دلی طور پر اپنی اصلاح کرنے کے لئے تیار نہ ہو۔ بارہا لوگوں کا سمجھانے کا انداز رَف اور جارِحانہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے سامنے والا سمجھ نہیں پاتا اور بعض اوقات وہ بِدَک جاتا ہے۔ بالخصوص سوشل میڈیا پر جس جارحیت کے ساتھ لوگ ایک دوسرے کو سمجھا رہے ہوتے ہیں، اس سے سامنے والے کے اندر ضِد ہی پیدا ہوتی ہوگی، بھلے وہ غلطی پر ہو اور اس کا ضمیر بھی تسلیم کررہا ہو کہ میں غلطی پر ہوں مگر وہ ایسے مُصلِح (یعنی اصلاح کرنے والے) کی بات کبھی قبول نہیں کرے گا اور سوچے گا کہ اگر اپنی غلطی قبول کروں گا تو ہوسکتا ہے سامنے والا مجھ پر مزید چڑھائی کردے، اس لئے وہ اپنے دُرست ہونے کے متعلق اُلٹے سیدھے دلائل قائم کرے گا۔ یاد رکھئے! ہم میں سے کوئی بھی ”شیطان پروف“ نہیں ہے، اس لئے سمجھانے کا انداز ایسا ہو کہ جس سے سامنے والے میں ضِد پیدا نہ ہو اور شیطان اس کی اصلاح کو اس کی نظر میں بے عزتی بنا کر نہ پیش کرسکے، مثلاً اگر اس میں کوئی اچھی بات ہے یا اس کی گفتگو میں کوئی اچھی چیز ہے تو پہلے اس حوالے سے جائز انداز میں اس کی کچھ تعریف کرلی جائے، پھر اس کی بھول کی طرف اشارہ کردیا جائے، پھر کہہ دیا جائے کہ اگر میری غلط فہمی ہے تو ہاتھ جوڑ کر مُعافی مانگتا ہوں، اب تو سوشل میڈیا کا دور ہے، واٹس ایپ کے ذریعے ہاتھ جڑا ہوا (یعنی معافی مانگنے والا) اسٹیکر بھی بھیج دیا جائے، الغرض ایسا انداز ہرگز نہ اختیار کیا جائے کہ جس سے اگلے میں ضِد پیدا ہو اور اُسے غصہ آئے۔سمجھانے کے لئے حکیمانہ ، پیار،محبت اور نرمی والا انداز ہو تو جسے سمجھایا گیا وہ سُدھرنے کی سوچتا ہے اور اسے اپنی اصلاح کا کوئی نہ کوئی پہلو مل بھی جاتا ہے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ انہیں جس کی اصلاح کرنی ہوتی ہے اس کا نمبر ان کے پاس نہیں ہوتا تو پھر وہ ویڈیو یا آڈیو بنا کر یا پھر پوسٹ تیار کرکے سوشل میڈیا پر اس پیغام کے ساتھ چھوڑ دیتے ہیں کہ ہمارے پاس فُلاں کا نمبر نہیں ہے لہٰذا اس کے ساتھ جس کا رابطہ ہو وہ ہمارا یہ پیغام اسے پہنچا دے، ایسا نہیں کرنا چاہئے، سامنے والے کو لاکھوں میں رُسوا اور بے عزت کرکے آپ بول رہے ہیں کہ اس کو بول دو ایسا نہ کرے، اس نے اگر اپنی اصلاح کر بھی لی تو لاکھوں کو کون بتانے جائے گا کہ اس کی اصلاح ہوگئی ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ جناب کی غلط فہمی ہو، سامنے والے کے پاس آپ کی بات کا جواب بھی ہوسکتا ہے، پھر آپ پر واجب بھی تو نہیں ہے کہ لاکھوں کو اس کا پیغام پہنچا کر آپ کہیں کہ سدھرجا! اس طرح کے انداز سے سامنے والے کی رسوائی ہوتی ہے، اس کے دل میں بغض پیدا ہوسکتا ہے، اگر اس نے اپنی غلطی کی اصلاح کر بھی لی تب بھی شاید وہ آپ سے بدظن ہی ہو۔ اپنے سے بڑا اگر کوئی ناجائز کام یا کلام کررہا ہے اور آپ کو پتا ہے کہ یہ بات فُلاں کتاب میں اس اس طرح لکھی ہوئی ہے اور آپ کو ظنِّ غالب ہے کہ میں سمجھاؤں گا تو یہ مان جائے گا تو اب سمجھانا واجب ہے، اور انداز اس طرح بھی رکھا جاسکتا ہے کہ وہ کتاب کھول کر اس کو دکھا دی جائے اور پیار محبت کے ساتھ یہ کہا جائے کہ ذرا مجھے سمجھائیے کہ یہ کیا لکھا ہے؟ اگر وہ سمجھدار ہوگا تو خود ہی سمجھ جائے گا۔ بہرحال غلطی چھوٹا بھی بتائے اور ہو غلطی ، تو بڑوں کو بھی بڑا دل رکھ کر مان لینا چاہئے کہ اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔اللہ پاک ہمیں اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کرنے کا جذبہ عطا فرمائے۔ (1) اٰمین بِجاہِ خاتَمِ النَّبیِّین صلّی اللہُ علیهِ واٰله وسلّم ( ماہنامہ فیضان مدینہ، جون 2021ء)

    اَنمول دولت

    اللہ کے آخری نبی، محمدِ عربی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص میں تین باتیں ہوں گی وہ ایمان کی حَلَاوَت (یعنی مٹھاس) پا لے گا: ﴿1﴾ سب سے بڑھ کر اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہو ﴿2﴾اللہ کریم ہی کے لئے کسی سے محبت کرے ﴿3﴾جس طرح آگ میں ڈالے جانے کو بُرا جانتا ہے اسی طرح کُفْر کی طرف لوٹنے کوبُرا جانے۔ (بخاری، 1/17، حدیث:16)حضرت ابودَرْدَاء رضی اللہُ عنہ فرمایا کرتے تھے:اللہ پاک کی قسم! جسے اپنے بُرے خاتِمے کا خوف نہیں ہوتا اس کا خاتمہ بُرا ہوتا ہے۔(قوت القلوب،2/228) کاش!ہم سب کو ایمان کی سلامَتی کی حقیقی سوچ نصیب ہوجائے،صدکروڑ کاش! ہر وَقت بُرے خاتِمے کے خوف سے دل گھبراتا رہے، دن میں بار بار توبہ و استِغفار کا سلسلہ رہے۔ اللہ پاک کے دربارِ کرم بار سے ایمان کی حفاظت کی بھیک مانگنے کی رَٹ جاری رہے۔ جس طرح دُنیوی دولت کی حفاظت کے مُعامَلے میں غفلت اُس کے ضِیاع ( یعنی ضائِع ہونے) کاسبب بن سکتی ہے اِسی طرح بلکہ اِس سے بھی زیادہ نازُک مُعامَلہ ایمان کا ہے۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کا ارشاد ہے: عُلمائے کرام فر ماتے ہیں:جس کو سلبِ ایمان(یعنی ایمان چھن جانے) کا خوف نہ ہو مرتے وَقت اُس کا ایمان سَلب (یعنی ضائع) ہو جانے کا اندیشہ ہے۔(ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت،ص 495) اے عاشقانِ رسول! دولت کی حفاظت کی جتنی فکر ہوتی ہے اس سے کہیں زیادہ ایمان کی حفاظت کی فکر کرنا لازم ہے کیونکہ ایمان انمول دولت ہے۔ اگر نَعُوْذُبِاللہ نَعُوْذُ بِاللہ نَعُوْذُ بِاللہ خاتمہ کفر پر ہوگیا تو ہمیشہ ہمیشہ کےلئےجہنم میں رہناپڑےگا چاہےکتنی ہی نمازیں پڑھی تھیں، تہجدگزارتھا، صدقہ و خیرات کرنے والا تھا، اگر خاتمہ ایمان پر نہ ہوا تو پھر کچھ کام نہیں آئے گا، حدیثِ مبارکہ میں ہے:اِنَّمَاالْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِیْم یعنی اعمال کا دار و مدار خاتمے پر ہے۔ (بخاری،4/274، حدیث:6607) اس حدیثِ پاک کے تحت شارحین فرماتے ہیں کہ ہمیشہ کی سعادت مندی اور بدبختی کی بنیاد بَوقتِ موت انسان کے آخری عمل پر رکھی گئی ہے، کیونکہ موت کے وقت عذاب کے فرشتوں کو دیکھنے سے پہلےبندہ ایمان لے آئے تو اللہ اس کے کفر اور کفریہ اعمال کو مٹادیتا ہے اسی طرح کسی مسلمان کا آخری عمل کفر پر ہو تو اس کے اعمال برباد کردیتا ہے۔ (عمدۃ القاری، 15/565، شرح البخاری لابن بطال، 10/306ملخصاً) اے عاشقانِ رسول! فی زمانہ حالات بڑے نازک ہیں، طرح طرح کے فتنے روز روز سامنے آرہے ہیں۔ بُرےخاتمےکاخوف اورایمان کی حفاظت کا جذبہ بڑھانے کے لئے اچھے ماحول اور اچھی صحبت کو اپنائیے، علمائےاہلِ سنّت بالخصوص اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ کی کتابیں پڑھنا اپنا معمول بنالیجئے۔(2) خدایا بُرے خاتِمے سے بچانا پڑھوں کلمہ جب نکلے دَم یاالٰہی
    1 یہ مضمون 27فروری2021ء کو ہونے والے مدنی مذاکرے کی مدد سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ سے مزید مشورے لے کر پیش کیا جارہا ہے۔ 2 یہ مضمون مختلف مدنی مذاکروں وغیرہ کی مدد سے تیار کرکے امیراہلِ سنّت دامت بَرَکاتُہمُ العالیہ کو چیک کروانے کے بعد پیش کیا گیاہے ۔

    کتاب کا موضوع

    کتاب کا موضوع

    Sirat-ul-Jinan

    صراط الجنان

    موبائل ایپلیکیشن

    Marfatul Quran

    معرفۃ القرآن

    موبائل ایپلیکیشن

    Faizan-e-Hadees

    فیضانِ حدیث

    موبائل ایپلیکیشن

    Prayer Time

    پریئر ٹائمز

    موبائل ایپلیکیشن

    Read and Listen

    ریڈ اینڈ لسن

    موبائل ایپلیکیشن

    Islamic EBooks

    اسلامک ای بک لائبریری

    موبائل ایپلیکیشن

    Naat Collection

    نعت کلیکشن

    موبائل ایپلیکیشن

    Bahar-e-Shariyat

    بہار شریعت

    موبائل ایپلیکیشن