30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْم ط بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
سردی کے بارے میں دلچسپ معلومات دُعائے عطار: یااللہ پاک!جو کوئی 17صفحات کا رِسالہ ”سردی کے بارے میں دلچسپ معلومات“ پڑھ یا سُن لے اُس کوجہنم کے ہر عذاب خصوصاً ٹھنڈک کے سخت عذاب سے بچاکرجنت الفردوس میں بے حساب داخلےسے نوازدے۔اٰمِین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمدُرُود شریف کی فضیلت
حضرتِ سیدنا علّامہ محمد بن عبدالرحمٰن سَخاویرحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب’’ اَلْقَوْلُ الْبَدِیْع ‘‘ جو دُرود ِ پاک کے بارےمیں لکھی گئی ہےاُس میں فرماتے ہیں: ایک نیک شخص مِصرمیں رہا کرتا تھا جِسے ابوسعید اَلخَیَّاط کے نام سے پُکارا جاتاتھا وہ لوگوں سے دور اَکیلا رہا کرتا اورلوگوں سےمِلتا نہیں تھا۔پھر اَچانک اُس نے حضرت سیدنا ابنِ رَشِیْقرحمۃ اللہ علیہ کی محفل میں پابندی سے شرکت کرناشروع کردی ،لوگ بڑے حیران (Astonished) ہوئےاوراُس سے اِس کی وجہ پوچھی تواُس نے بتایا:اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مَدَنی، محمدِ عَرَبیصَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میرے خواب میں تشریف لائے اورمجھے فرمایا:اِن کی محفل میں حاضر ہوا کرو کیونکہ یہ اپنی محفل میں مجھ پر کثرت سے دُرود شریف پڑھتاہے۔ (القول البدیع،ص60 ) پھر جب حضرتِ ابنِ رَشِیقرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہِ کاانتقال ہوا تو اِنہیں خواب میں اچھی حالت میں دیکھ کرعرض کیا گیا:یہ اِنعامات ملنے کا سبب کیا بنا؟اِرشادفرمایا:نبیِّ پاک صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھنا۔( الصلات والبشر،ص108 ) ذاتِ والا پہ بار بار دُرود بار بار اور بے شمار دُرود بیٹھتے اٹھتے جاگتے سوتے ہو الٰہی مرا شعار دُروددُعائے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے سردی دور ہوگئی
جَنَّتی صحابی،حضرت سَیّدُنابلالرَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں :میں نےایک سخت سَرد رات میں فجرکی اَذان کہی لیکن مسجد میں کوئی نہ آیا کچھ دیر بعد میں نے پھر اَذان دی مگر اَب کی بار بھی کوئی نہ آیا۔جب رَسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ معاملہ دیکھاتو اِرشاد فرمایا:’’لوگوں کو کیا ہوا‘‘؟میں نے عرض کی:’’سخت سردی نے لوگوں کو مسجد میں آنے سے روک رکھاہے ۔‘‘آپصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دُعا فرمائی:’’اے اللہ پاک!لوگوں سے سردی کو دُورفرما۔‘‘ حضرت سَیِّدُنا بلال رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں: (سردی ایسی دورہوئی کہ) میں نے لوگوں کو صبح کے وقت گرمی کی وجہ سے پنکھا جَھلتے ہوئے دیکھا۔ ( کتاب الضعفاء للعقیلی، 1/129 ) اِجابَت کا سہرا عنایت کا جوڑا دُلہن بن کے نکلی دُعائے محمد اِجابَت نے جُھک کر گلے سے لگایا بڑھی ناز سے جب دُعائے محمد الفاظ ومَعانی:اجابت:قبولیت۔جوڑا:لباس۔ناز:فخر۔ صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ عَلٰی محمَّدچارموسموں کی نِعمت
پیارے پیارےاِسلامی بھائیو!اللہ پاک نے چار موسم(Weather)پیدا فرمائے ہیں، سردی،گرمی،بہار ،خزاں۔ ہر موسم کی اپنی اپنی خصوصیات ہیں اور ہر ایک کا اپنا مزہ اور خاص پھل و سبزیاں ہیں۔گرمی کے موسم میں بعض فصلیں (Crops) پکتی ہیں، جوانسان کی اہم ترین ضروریات میں سے ہیں اورپسینے کے ذریعے سے کئی بیماریاں جسم سے خارج ہوتی ہیں جبکہ سردیوں میں کئی طرح کے خُشک میوہ جات(Dry Fruits)کی پیدا وار ہوتی ہےجوکہ جسمِ انسانی کیلئے بہت مفید ہیں۔ موسمِ بہار میں نہ صرف ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے بلکہ آنکھوں کو تازگی بخشنے والے رنگ برنگے پھول کِھل اُٹھتے ہیں ،دُنیامیں ایسےممالک جہاں ایک سال میں یہ چاروں موسم آتے ہوں کم ہیں ،کہیں سارا سال یا سال کے اَکثر دِنوں میں سردی رہتی ہے تو کہیں گرمی ،اللہ پا ک کی رَحمت پہ قربان! کہ ہمارے وطنِ عزیز میں یہ چاروں موسم سال میں آتے ہیں۔ اللہ پا ک کی پیدا کی ہوئی ہر چیز ،ہرموسم اچھا ہےاور موسم کی تبدیلی میں اللہ پاک کی بے شمارحکمتیں ہیں۔ہم کمزور و ناتواں لوگ بہت جلد ہی گھبرا جاتے ہیں ، گرمی کی شدت ہوتو کہتے ہیں سَردی بہت اچھی ہےکاش!سردی جلدآجائے ،جب سردی زیادہ ہو جائے تو کہتے ہیں گرمی آجائے تو اچھا ہے۔گرمی کی شدّت بڑھ جائےیا سَردی زیادہ ہوجائے ہرحال میں صبرسے کام لینا چاہئے،سردی اور گرمی کو بُرا کہنا بَہُت بُری بات ہے، کسی موسم کا گلہ شکوہ (Complaint)کرنےوالاایک طرح سےموسم پیدا کرنے والے خدائے پاک کی شکایت کر رہاہے گویا کہہ رہا ہے کہ دیکھو!اللہ پاک نےکتنی سَردی یا گرمی بڑھا دی ہے !زمانے کو بُراکہنا کیسا؟
بُخاری شریف حدیث نمبر6181،اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:آدمی زمانے کو گالیاں (Swearing) دیتا ہے حالانکہ زمانہ(بنانے والا) تو میں ہوں اور اِس کےدِن،رات میرے ہی قبضۂ قدرت میں ہیں۔( بخاری،4/150، حدیث:6181 ) صحیح مسلم حدیث نمبر 2246،فرمانِ مصطفیٰصَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے:زَمانے کوبُرا نہ کہو کیونکہ اللہ پاک ہی نے زمانے کو پیدا فرمایا ہے۔(مسلم، ص951، حدیث:5862 ) شارِحِ مسلم،حضرت سیّدنا امام شرفُ الدین نَووی رَحْمَۃُ اللہِ علیہ لکھتےہیں:علماء ِ کرام فرماتے ہیں کہ اللہ پاک پر زمانے کا اِطلاق مجازی طورپر کیا گیا ہے اِس کا سبب یہ ہے کہ عربوں کی عادت تھی کہ موت، بُڑھاپے یا مال کے ضائع ہوجانے جیسے حادثات اور مصائب پر زمانے کو بُرا مانتے ہوئے کہتے تھے ’’ہائے زمانے کی بربادی‘‘ تو اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مدنی، محمدِعربی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاِرشاد فرمایا:زمانے کوبرا نہ کہاکروکیونکہ زمانہ اللہ پاک خود ہے یعنی اِن حوادثات و مصائب کو پیدا کرنے والا اللہ پا ک ہی ہے اوروہی اِن کو اُتارنے والا ہے جب تم مصائب کو بُراکہو گے تو دَرحقیقت یہ اللہ پاک کو بُرا کہنا ہوگاکیونکہ اِن کو پیدا کرنے والا اور اِن کا فاعل(یعنی حالات بدلنے والا)اللہ پا ک ہی ہے۔(شرح صحیح مسلم ،15/3 ) سب کا پیدا کرنے والا، میرا مولا میرا مولا سب سے اَفضل سب سے اعلیٰ، میرا مولا میرا مولا جَگ کا خالق سب کا مالک، وہ ہی باقی، باقی ہالِک سچا مالک سچا آقا، میرا مولا میرا مولا الفاظ ومَعانی:جگ :دُنیا۔ہالک:ختم ہونے والا۔ صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ عَلٰی محمَّدسَردی اورگرمی کیسے ہوتی ہے؟
پیارے پیارے اِسلامی بھائیو! کیاآپ جانتے ہیں کہ سردی اورگرمی کا اَصل سبب کیا ہے؟چنانچہ بُخاری شریف حدیث نمبر 537اور538میں ہے:دوزخ نے اپنے رَب کے پاس شکایت کی کہ میرے بعض اَجزا(Parts) نےبعض کو کھالیاتواِسے دو مرتبہ سانس کی اِجازت دی گئی، ایک سردی میں ایک گرمی میں۔یہ وہی تیزگرمی اور ٹھنڈک ہے جِسے تم محسوس کرتے ہواوربُخاری شریف کی ایک روایت میں یوں ہے کہ ’’جوتیزگرمی تم پاتےہویہ دوزخ کی گرم سانس سے ہے اورجوتیز ٹھنڈک تم پاتے ہویہ اُس کی ٹھنڈی سانس سےہے‘‘(بخاری،1/199، حدیث: 537۔ 538 ) حضرتِ مفتی احمدیارخانرَحْمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:دوزخ جب اُوپرکو سانس لیتا ہے تو دُنیا میں عمومًا سردی کا زورہوتا ہے اورجب نیچے کوسانس چھوڑتاہے تو عمومًا گرمی کی شدت،یہ حدیث بالکل ظاہری معنیٰ پرہے کسی تاویل یاتوجیہ کی ضرورت نہیں، ہر چیز میں قدرت نے زندگی اورشعوربخشے ہیں۔(مِراٰۃ المناجیح، 1/380)قدرت ِ خداوندی کےکرشمے
حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالیرَحْمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:بیچ آسمان سے سورج کے اِدھر اُدھر مائل ہونے کو دیکھو حتّٰی کہ اِس کے سبب سردی، گرمی، خزاں اور بہار کے موسم تبدیل ہوتے ہیں۔ جب سورج وَسط ِ آسمان (یعنی آسمان کے درمیان) سےنیچےکو جُھکتا ہے تو ہوا ٹھنڈی اور موسم سرد ہو جاتا ہے اور جب آسمان کے درمیان میں ٹھہرتا ہے تو سخت گرمی ہو جاتی ہے اور جب اِن دونوں کے درمیان ہو تا ہے تو موسم معتدل (یعنی درمیانہ) ہوجاتا ہے۔(احیاء العلوم،5/466) سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک کی شانِ قدرت کے کیسے حیرت انگیز رَنگ ہیں۔ سُبْحٰنَ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ یعنی اللہ پاک عظمت والا ہے اوراُسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں۔ میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمۃُ اللہِ علیہ کے بھائی جان شہنشاہِ سُخَن، اُستاذِ زَمن حضرت مولیٰنا حسن رضا خانرَحْمۃُ اللہِ علیہ نے کتنا پیارا شعر کہا ہے: ہر شے سے ہیں عیاں مِرے صانع کی صنعتیں عالم سب آئنوں میں ہے آئینہ ساز کا اَفلاک و اَرض سب ترے فرماں پذیر ہیں حاکم ہے تُو جہاں کے نَشیب و فَراز کا الفاظ ومَعانی: عِیاں:ظاہر۔صانع :بنانے والا۔صنعت:چیزیں ۔ آئینہ ساز: بنانے والا۔ اَفلاک : آسمان۔اَرض :زمین۔فرماں پذیر :فرمانبردار۔نشیب و فراز :اُتارچڑھاؤ۔ صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ عَلٰی محمَّدنادان انسان
اے عاشقانِ رسول!سوچئے تو سہی!يہ انسان بھی کیسانادان ہے، جو گاڑی تک پہنچنے سے پہلے ريموٹ سے گاڑی کھول ليتا ہے،سردی آنے سے قبل گرم کپڑوں کا انتظام کر ليتا ہے، رات گھر آنے سے پہلے ناشتے کاسامان لےآتا ہے،بچے کی پيدائش سے پہلے کپڑے تيار کر ليتا ہے، رَمضانُ المبارک میں عصر سےقبل ہی اِفطاری کی تیاری شروع کرديتا ہے، بارش ميں نکلنے سے پہلے چھتری لے ليتا ہے ،لمبے سفر پر روانہ ہوتے وقت گاڑی، ہوا، پانی،پٹرول چيک کر ليتا ہے، اَندھيرے ميں نکلنے سے پہلے ٹارچ تھام ليتا ہےلیکن موت جوکہ یقینی طور پر آنےوالی ہےاس کے لئے بالکل بھی تیاری نہیں کرتا ۔سردی ،گرمی کا موسم تو اپنے وقت پر آتاجاتا ہے مگر ہم اپنی قبروآخرت کی تیار ی کیوں نہیں کرتے!!!عظیم تابعی بزرگحضرت ابوعبداللہ صُنَابِحِیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرمایا کرتے تھے:”ہم گرمی سردی کے موسم دیکھتے دیکھتے دُنیا سے چلے جاتے ہیں (یعنی آخرت کے لئے کچھ عمل نہیں کرتے)۔“ (اللہ والوں کی باتیں ،5/166بتغیر( کس بَلا کی مے سے ہیں سَرشار ہم دِن ڈھلا ہوتے نہیں ہُشیار ہم الفاظ معانی: بَلا: مصیبت۔مَے:نشہ،مستی۔سرشار:مدہوش۔ہشیار:بیدار۔ شرحِ کلامِ رضا:یا اللہ پاک !شیطان نےہمیں(گناہوں اورفضولیات)کے نشے میں کس قدر بدمست کردیا ہے کہ زندگی گزرتی جارہی ہے اور ہم ہوش میں آنے کا نام نہیں لے رہے۔ کچھ نیکیاں کمالے جلد آخِرت بنالے بھائی نہیں بھروسا ہے کوئی زندگی کا صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ عَلٰی محمَّدہر مُشکل آسان
حضرتِ سُلیمان دارانیرَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:نَفْس کی مخالَفت افضل ترین عمل ہے۔(تفسیرِ کبیر، 1/431 ) حضرتِ مفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کےفرمان کاخُلاصہ ہے: جوایمان کی حَلاوت (یعنی مِٹھاس)پالیتا ہےوہ بڑی بڑیمشقتیں(یعنی مشکل کام) خوشی سےبرداشت کرلیتا ہے جیسےسردیوں کی نماز، کربلا کا میدان اِس کی ہمیشہ رہنے والی مثال ہے۔(مِراٰۃ المناجیح، 1/30)مومنوں کاموسمِ بہار
اے عاشقانِ رسول!سردی بندۂ مومن کے لئے بہار کا موسم ہےکیونکہ جب سردی کا موسم آتا ہے تو بندۂ مومن بھوک اور پیاس کی مشقت اُٹھائے بغیر ہی دِن میں روزہ رکھ سکتا ہے کہ دِن چھوٹا اور سَرد ہوتا ہے لہٰذا روزےکی تکلیف اِتنی محسوس نہیں ہوتی۔ چنانچہ سرکارِدو جہاں صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ والا شان ہے:سَردی کے روزے ٹھنڈی غنیمت ہیں۔(ترمذی، 2/210، حدیث: 797 )ایک اورمقام پر رسولِ پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےاِرشادفرمایا:سردی کا موسم مومن کا ’’موسمِ بہار‘‘ ہے کہ اِس میں دِن چھوٹے ہوتے ہیں تو مومن اِن میں روزہ رکھتے ہیں اور اِس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں تو وہ ان میں قیام کرتے (یعنی نوافل وغیرہ پڑھتے) ہیں۔(شعب الایمان،3/416، حدیث:3940 )سردی کو خوش آمدید
جنّتی صحابی، حضرتِ عبدُاللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ موسمِ سرما کی آمد پر فرماتے: سَردی کو خوش آمدید، اِس میں اللہ پاک کی رَحمتیں نازل ہوتی ہیں کہ شب بیداری کرنے والے کے لئے اِس کی راتیں لمبی اور روزہ دار کے لئے دن چھوٹا ہوتا ہے۔(فردوس الاخبار، 2/349، حدیث:6808 )ہر قدم پر نیکیاں
’’بنو سَلِمہ‘‘ اَنصار کاایک قبیلہ تھااُن کےگھر مَسْجِدُ النَّبَوِیِّ الشَّرِیْف سے دور تھےیہ رات کے اَندھیرےمیں،بارش کے وقت اورسخت سردی میں بھی باجماعت نماز کی کوشش فرماتےتھے۔اپنی اُمت سے پیارکرنے والے پیارے پیارے آقا صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےاِ ن کو خوشخبری اِرشادفرمائی کہ ’’تمہارےہر قدم پرنیکیاں لکھی جاتی ہیں۔‘‘ (مرقا ۃ المفاتیح ، 2/404،تحت الحدیث: 770۔ مسلم ،حدیث: 1519، ص 262 )اَگلے پچھلے گُناہ مُعاف
جنّتی صحابی، مُسلمانوں کے تیسرے خلیفہ حضرتِ سیدنا عثمانِ غنی ذوالنورینرضی اللہ عنہ نے ایک سرد رات میں نمازکیلئے جانے کا اِرادہ فرمایا تووُضو کیلئےپانی منگوایا پھر آپ رضی اللہ عنہ نے اپنا چہرہ اوردونوں ہاتھ دھوئے۔غُلام نےعرض کیا:اللہ پاک آپ کو کفایت کرے رات تو بہت ٹھنڈی ہے۔آپ رضی ا للہ عنہ نے فرمایا :میں نے نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے ہوئے سُناکہ’’جو بندہ کامل(یعنی پورا)وُضوکرےگااُس کے اَگلے پچھلے گناہ مُعاف کردیئے جائیں گے۔‘‘(الترغیب والرھیب،1/93،حدیث:11 )دوفرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(1)جس نے سخت سردی میں کامِل وُضو کیا اُس کے لئے ثواب کے دو حصّے ہیں۔ (مجمع الزوائد،1/542،حدیث: 1217 ) (2) مشقّت(Struggle) کے وقت وُضو کرنے والے کو قیامت کے دِن عرش کا سایہ نصیب ہوگا۔ (اتحاف ، 10/385، حدیث: 10100 ) دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت رہوں بَاوُضو میں سدا یاالٰہی میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت ہو توفیق ایسی عطا یاالٰہی میں پڑھتا رہوں سنتیں ، وقْت ہی پر ہوں سارے نوافِل ادا یاالٰہی صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ عَلٰی محمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع