30 سے زائد لینگوئجز میں 5000 سے زائد اسلامی کتب کا خزانہ آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط سیرتِ بابا فرید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دُعائے عطّار : یا اللہ ! جو کوئی 17صفحات کا رسالہ : ’’سیرتِ بابا فرید رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ‘‘ پڑھ یا سُن لے اُس کو بابا فرید الدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خواب میں زیارت اور جنّتُ الفردوس میں رفاقت عنایت فرما۔ اٰمیندُرُود شریف کی فضیلت
اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشادفرمایا : جس نے مجھ پر 100 مرتبہ دُرُودِ پاک پڑھا اللہ پاک اُس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھ دیتا ہے کہ یہ نِفاق اور جہنَّم کی آگ سے آزاد ہے اور اُسے بروزِ قیامت شُہَدا کے ساتھ رکھے گا۔ ( مُعْجَم اَوسَط ج ۵ ص ۲۵۲ حدیث ۷۲۳۵ ، دار الکتب العلمیة بیروت ) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب صلَّی اللہُ علٰی محمَّدنَمازی بنانے کا عجیب طریقہ
ایک نیک گھرانے کے شریف اورسعادت مند بچے کو بچپن سے شَکر(براؤن شوگر) بہت پسند تھی۔ اُس کی امّی جان نے پہلی بار جب اُس کو نَماز کی ترغیب دی توفرمایا : ’’بیٹا! نماز پڑھا کرو ، اِس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے اورعبادت گزار بندوں کوانعا مات سے نوازتا ہے ۔ تم نَماز پڑھو گے تو تمہیں شکر ملا کرے گی ۔ وہ خوش نصیب بچّہ جب نَماز ادا کرتا تو اُس کی امّی جائے نماز کے نیچے شکر کی ایک پُڑیا (Small Packet) رکھ دیا کر تیں۔ وہ بچّہ پابندی سے نَماز ادا کرتااور نَماز کے بعد شکر کی صورت میں اپنی پسندیدہ شے کو حاصل کرلیا کرتا تھا ۔ ایک دن اُس کی امّی مصروفیات کے باعِث جا ئے نَماز کے نیچے شکر رکھنا بھول گئیں ۔ جب وہ بچہ نماز سےفارغ ہوا تو امی نے پوچھا : بیٹا! شکر ملی؟ سعادت مند بیٹے نے عرض کی : جی ہاں! مجھے ہر نماز کے بعد شکر مل جاتی ہے ۔ یہ سنتے ہی امی جان رو پڑیں اور اس غیبی مدد پر دل ہی دل میں اللہ پاک کا شکر ادا کرنے لگیں۔ (محبوب الٰہی ص۵۲ ، فرید بک اسٹال لاہور ، تذکرہ اولیائےپاکستان ج ۱ص۲۸۹ ، شبیر برادرز لاہور ، جواہر فریدی ص ۲۹۸ ، مکتبہ بابا فرید پاکپتن) پیارے پیارے اسلامی بھائیو! کیا آپ جانتے ہیں یہ سعادت مند اورخوش نصیب نمازی ’’بچہ‘‘ کون تھا؟ یہ مشہور ولیُ اللہ سلسلہ عالیہ چشتیہ کے عظیم پیشوا حضرت بابافریدالدین مسعود گنج شکرچشتی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تھے۔تعارُف
آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ 569یا571ھ مطابق1175ء میں ملتان کے قصبہ ’’کھتوال‘‘ میں پیدا ہوئے۔ (سیرالاولیاء مترجم ص۱۵۹ ، لاہور ، حیات گنج شکر ص۲۵۸ ، اکبر بک سیلرز لاہور) آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا اصل نام ’’مسعود‘‘ ہے جبکہ ’’فرید الدین گنج شکر‘‘کے لقب سے مشہور ہیں ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کا سلسلہ ٔ نسب جنّتی صحابی امیر المؤمنین حضرت سیّدناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عَنْہ تک پہنچتا ہے۔گنج شکرکہنے کی وجہ
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو گنج شکر کہنے کی کئی وجوہات مشہور ہیں جن میں سے دو سُنئے! (1)ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے : حضرت شیخ فریدُ الحق والدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو ایک مرتبہ 80 فاقے ہوچکے تھے۔ نفس “ اَلْجُوْع اَلْجُوْع “ (ہائے بھوک ، ہائے بھوک) پکار رہا تھا ، اُس کے بہلانے کے لیے کچھ کنکر(Stone)اُٹھا کر منہ میں ڈالے ۔ ڈالتے ہی شکر(براؤن شوگر)ہوگئے ، جو کنکر منہ میں ڈالتے شکر ہوجاتا اِسی وجہ سے آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ “ گنج شکر “ مشہور ہیں ۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ص ۴۸۲ ، مکتبۃ المدینہ کراچی) (۲)ایک مرتبہ کچھ بزنس مین (تاجر)اونٹوں پر شکر لادے جا رہے تھے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پوچھا : اونٹوں پر کیاچیز ہے؟ ایک بزنس مین کہنے لگا : اونٹوں پر نمک(Sault) لَدا ہوا ہے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : تم کہتے ہوتو نمک ہی ہوگا ۔ جب قافلہ اپنے مقام پر پہنچا اور سامان کھولا گیاتواس میں شکر کے بجائے نمک نکلا ۔ یہ دیکھ کر بزنس مین (تاجر) سمجھ گئے کہ یہ ہمارے جھوٹ بولنے کی شامت ہے ، لہٰذا اُلٹے قدم آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی : ہم سے غلطی ہوگئی ہے ، معاف فرمادیجئے ، اصل میں اونٹوں پر نمک نہیں بلکہ شکر تھی ۔ یہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : تم کہتے ہو تو شکرہی ہوگی ، بزنس مین (تاجر)نے واپس آکر دیکھا تو تمام نمک شکر میں تبدیل ہوچکا تھا۔ (اخبار الاخیار ص ۵۳ ملخصاً ، فاروق اکیڈمی خیر پور ، خزینۃ الاصفیاء ج ۲ص۱۱۶، مکتبہ نبویہ لاہور ، گلزارِ ابرار مترجم ص۴۹ ملخصاًمکتبہ سلطان عالمگیر لاہور) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب صلَّی اللہُ علٰی محمَّدنیک ماں کی بَرَکتیں
پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!ماں بچّے کے لئے گویا زمین کی حیثیت رکھتی ہے ، لہٰذا بیوی کے انتخاب کے سلسلے میں مرد کوبہت احتِیاط سے کام لینا چاہيے کہ ماں کی اچّھی یا بُری عادات کل اولاد میں بھی منتقل ہوں گی ۔ نبیِ پاک صَلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : ’’کسی عورت سے نِکاح کرنے کے ليے چار چيزوں کا خیال رکھا جاتا ہے : (۱)اس کا مال (۲)حَسب نَسب(۳)حُسن و جَمال اور(۴) دين ۔ ‘‘ پھر فرمایا : ’’تمہارا ہاتھ خاک آلود ہو تم ديندار عورت کے حُصُول کی کوشش کرو ۔ ‘‘( بخاری ج ۳ ص ۴۲۹ حدیث ۵۰۹۰ ، دار الکتب العلمیة بیروت ) سلسلۂ عالیہ چشتیہ کے تین عظیم پیشوا حضرتِ سیّدنا خواجہ قُطُبُ الدِّین بختیار کاکی ، حضرت بابا فریدالدین مسعودگنج شکر اور حضرت سیّد محمد نظام الدین اولیا رحمۃُ اللہ علیہِم کی دینی تربیَت اپنی امّی جان ہی کے ہاتھوں ہوئی ۔ کیونکہ ان تینوں اولیائے کرام کے ابوجان بچپن میں ہی انتقال فرماگئے تھے۔ صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب صلَّی اللہُ علٰی محمَّدمُلتان شریف میں آمد
آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ 18 سال کی عمر میں ملتان گئے۔ جہاں حضرت مولانا منہاج الدین تِرمذی رَحمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ کے مدرسہ میں داخل ہو کر قرآن و حدیث ، فقہ و کلام اور دیگر علومِ مُرَوَّجہ کے ساتھ ساتھ عربی اور فارسی پر بھی مہارت حاصل کی۔ روزانہ ایک ختم قرآن شریف آپ کا معمول تھا۔ تھوڑے ہی وَقْت میں اساتذہ کی توجّہ کا مرکز بن گئے۔انار کے ایک دانے کا کمال
حضرت سیدناشیخ جلالُ الدین تبریزی سُہروَردِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے آ پ کو ایک اَنار بطورِ تحفہ عطا فرمایا۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ روزے سے تھے لہٰذا اسے دوسرے ساتھیوں نے کھالیا ۔ بعدِ افطار آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو انار کے چھلکے میں ایک دانہ ملا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے وہ دانہ کھایا تو ایسا محسوس ہوا کہ روحانیت کی روشنی سے ان کا وجود جگمگا اُٹھا ہے۔ بعد میں جب یہ واقعہ بابا فرید رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے اپنے پیر و مرشدحضرت سیّدنا خواجہ قُطُبُ الدِّین بختیار کاکی چشتی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو سنایا تو انہوں نے فرمایا : ساری برکت اور روحانی فیض اُسی ایک دانہ میں تھا ۔ باقی پھل میں کچھ نہ تھا ۔ (محبوب الٰہی ، ۵۳ بتصرف) میں کیوں نہ فرید فرید کہوں ، میں کیوں نہ تری چوکھٹ چوموں ہے در تیرا جنت کا گھر آباد رہے تیرا پاکپتنجنّتی دانہ
پیارے پیارے اِسلامی بھائیو!اَنار کے بارے مىں ىہ بات مشہور ہے کہ ہر انار میں اىک دانہ جنّتى ہوتا ہے چنانچہ حضرتِ سَیِّدُنا حمىد بن جعفر رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ اپنے ابو جان سے نقل کرتے ہىں کہ صحابی ابنِ صحابی حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ بِن عباس رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا انار کا اىک اىک دانہ تناوُل فرماتے ىعنى کھالىتے تھے ، کسى نے اِس کى وجہ پوچھی تو فرماىا : مجھے خبر ملى ہے کہ زمىن مىں کوئى بھى انار کا دَرخت اىسا نہىں ہےکہ جسے باردار (ىعنى پھل کے قابل )کرنے کے لىے اس مىں جنتى انار سے دانہ نہ ڈالا جاتا ہوتو ہو سکتا ہے ىہ وہى دانہ ہو۔ ( حلیة الاولیاء ج ۱ ص ۳۹۸ حدیث ۱۱۳۹ ، دار الکتب العلمیة بیروت )بَرَکت کا مطلب
پیارے پیارےاسلامی بھائیو!کھاتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ کھانے کا ذرّہ بھی ضائِع نہ ہونے پائے ۔ ہوسکتا ہے کھانے کی ساری برکت اسی ایک لقمے میں ہو جسے ضائِع کر دیا گیا ہے ۔ حدیث ِ پاک میں ہے : تم نہیں جانتے کہ کھانے کے کس حصّے میں بَرَکت ہے۔ ( مسلم ص ۱۱۲۳ حدیث ۲۰۳۴ ، دار ابن حزم بیروت ) حَافِظْ قَاضِی اَبُو الْفَضْل عِیَاض رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ’’ تم نہیں جانتے کہ کھانے کے کس حصّے میں برکت ہے۔ ‘‘ اِس کا حقیقی معنی تو اللہ پاک ہی بہتر جانتا ہے۔ لیکن یہاں برکت سے مُراد کم کھانے کا زیادہ لوگوں کوکفایت کرجانااور اس کھانے کے ذریعے تقویٰ حاصل ہونا ہے۔ جبکہ برکت کی اصل تو کسی چیز کا زیادہ ہو جانا اور اس میں وُسعت (یعنی کشادگی) کا پیدا ہو جاناہے۔ ( اکمال المعلم ج ۶ ص ۵۰۱ تحت الحدیث ۲۰۳۲ ، دار الوفاء بیروت )بَرتن دھو کرپینے کے طبی فوائد
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ !کوئی سُنَّت خالی اَز حکمت نہیں ۔ جدید سائنس بھی اب اعتِراف کرتی ہے کہ وٹامنز خُصُوصاً ’’وٹامن بی کمپلیکس‘‘کھانے کے اُوپری حصّے میں کم اور برتن کے پیندے (یعنی تہہ)میں زيادہ ہوتے ہیں نیز غذا میں موجود مَعدنی نَمکیات صِرف پیندے ہی میں ہوتے ہیں جو کہ برتن کو چاٹنے یا دھو کر پی لینے سے کئی اَمراض کے اِنْسِداد (اِنْ۔ سِ۔ داد)یعنی روک تھام کا باعِث بنتے ہیں۔ (فیضان سنّت جلد اوّل ص278 ، مکتبۃ المدینہ کراچی) (کھانا کھانے کی سنّتیں اور آداب سیکھنے کیلئے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی کتاب ’’آدابِ طعام‘‘ اور رسالہ ’’کھانے کا اسلامی طریقہ‘‘ کا مطالعہ کیجئے ۔ ) صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب صلَّی اللہُ علٰی محمَّد
کتاب کا موضوع
کتاب کا موضوع