اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
یہ رسالہ( 18صَفحات ) مکمّل پڑھ لیجئے، اِنْ شَآءَاللہُ عَزَّ وَجَلَّ اس کودنیا و آخرت کے لئے مفید پائیں گے۔
سرکارِمدینۂ منوّرہ، سردارِمکّۂ مکرّمہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ بَرَکت نشان ہے:اے لوگو ! بے شک بروزِ قِیامت اس کی دَہشتوں اور حساب کتاب سے جلدنجات پانے والا شخص وہ ہوگاجس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرُودشریف پڑھے ہوں گے۔ (اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۵ص۲۷۷ حدیث۸۱۷۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
اس رسالے میں موجود سیلفی کے بارے میں واقعات وغیرہ زیادہ تر NETسے حاصل کئے گئے ہیں ۔
فرانس کے شہر ’’روش فوغ‘‘ (Roche fort) میں موبائل فون چوری کرنے والا22سالہ نوجوان سیلفی (Selfie) بنانے کے شوق کی وجہ سے گرفتار ہوگیا ۔ ایک اخباری اطِّلاع کے مطابق اس ملزم نے جولائی کے مہینے میں اسی شہر سے ایک شخص کا موبائل فون چوری کیا تھا۔ کافی دن گزر جانے کے بعد اس نے شہر میں گھومتے پھرتے اس فون سے اپنی ایک سیلفی بنائی لیکن اسے یہ علم نہیں تھا کہ اس اسمارٹ فون کے مالک نے فون کی سیٹنگز (Settings) ایسی کر رکھی تھیں کہ اس کے ذریعے اُتاری گئی ہر تصویر خود بخود اُس شہری کے گھر کے کمپیوٹر پر منتقل ہو جاتی تھی۔ اس ملزم نے جیسے ہی اپنی سیلفی بنائی، وہ فوراًفون کے مالک کے گھر پر اس کے کمپیوٹر تک پہنچ گئی! اس نے وہ تصویربلاتاخیرپولیس تک پہنچا دی جس کے نتیجے میں پولیس سیلفی میں دکھائی دی جانے والی جگہ پر پہنچی اور اس چور کو گرفتار کر لیا۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سیلفی (Selfie، یعنی اپنی تصویر خود لینے) کا شوق آج کل عروج پر ہے۔ اب سے چند سال پہلے تک سیلفی (Selfie) کالفظ ہی انگلش لغت میں موجود نہیں تھا! 2013ء میں اس لفظ کو نہ صرف ڈِکشنری میں شامل کیا گیا بلکہ اِسے اِس سال کا ’’ اہم ترین لفظ ‘‘بھی قرار دیاگیا! سیلفی بنا کر سوشل میڈیا پر نشر کرکے پسند (Like) اور ناپسند (Dislike) کے تأثرات کا مطالَبہ بھی کیاجاتا ہے ۔ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ شہرت پانے کے لئے مشہور شخصیات، بلند وبالاعمارات، آبشاروں ، بلکہ شیر اورمگر مچھ جیسے خونخوار جانوروں ، شارک جیسی خطرناک مچھلیوں اور چلتی ٹرینوں کے سامنے سیلفی لینے کے شوق میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والے لوگ بھی کافی تعداد میں دنیا کے اندر پائے جاتے ہیں ۔ یادرہے! بِلا مَصلَحتِ شرعی جان بوجھ کر اپنے آپ کو ہلاکت پر پیش کرنا گناہ و حرام اور جہنَّم میں لے جانے والا کام ہے۔ پارہ2سورۃ البقرۃ آیت 195 میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ ﳝ-
ترجمۂ کنزالایمان: اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو۔
سیلفی کے کیا فائدے ہیں یہ تو اس کے شائقین سے پوچھئے! ہو سکتا ہے وہ یادگار، حیران کن اور دلچسپ منظر کے حوالے سے سیلفی کو مفید قرار دیں لیکن مختلف صورتوں میں اس کے نقصانات کی فہرست فوائد سے کہیں طویل ہے ، مَثَلاً ٭سیلفی کا شوق پورا کرنے کے لئے وقت جیسی قیمتی شے ضائع کرنا پڑتی ہی٭ مال خرچ ہوتا ہی٭ انسانی صحّت کو نقصان پہنچتا ہے ٭ خطرناک اور حیران کن سیلفیز کا شوق جان بھی لے سکتا ہے ٭ ’’نوسیلفی زون‘‘ میں سیلفی بنانے پر قانون کی خلاف ورزی پر سزا ہوسکتی ہے ٭بے ہودہ سیلفیز کی وجہ سے بے حیائی پھیلتی ہی٭ بعض نادان لڑکیاں اپنی سیلفی سوشل میڈیا پر ڈال دیتی ہیں ، گندے ذِہن کے لوگ جدید تکنیک کے ذَرِیعے ان تصاویر کی ’’گندی ترکیب‘‘ بناکر اس کی عزت کوخاک میں ملا سکتے ہیں ٭ موبائل فون بالخصوص سوشل میڈیا اور سیلفی میں گم رہنے والے لوگ گھرکے افراد کو وقت دینے میں ناکام ہونے کی صورت میں بندوں کی حق تلفیوں کے گناہوں میں پڑنے کے ساتھ ساتھ گھر میں جھگڑوں کا بھی باعث بن سکتے ہیں ۔
یہ شوق ’’وقت لیوا‘‘ ہے کیونکہ سیلفی لینے کے لئے حیران کُن جگہ کا انتخاب کرنا ، کئی کئی گھنٹے صَرف کرکے اُس جگہ تک پہنچنا ، پھر اس سیلفی کو سوشل میڈیا پر عام کرنااور اس کے بعد اس کا فیڈبیک (Feedback) چیک کرنا کہ کتنے لوگوں نے لائیک (Like) کیا ہے اور ڈِس لائیک (Dislike) کرنے والے کتنے ہیں ، ان تمام کاموں میں کافی وقت خرچ ہوجاتا ہے۔ یاد رکھئے ! اوقات و لمحات انمول ہیرے ہیں ، ان کی اہمیت بیان کرتے ہوئے ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْہِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاس الصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ۔ یعنی ’’دو نعمتیں ہیں جن میں بہت سے لوگ گھاٹے (یعنی نقصان) میں ہیں {۱} صِحّت و {۲} فَراغت۔ ‘‘ (بُخاری ج۴ص۲۲۲حدیث۶۴۱۲) غور کیجئے کہ ہر آنے والی صبح ڈبل بارہ گھنٹے ساتھ لاتی ہے، یوں امیر ہو یا غریب، مرد ہویا عورت، بچّہ ہویا بوڑھا ، اُستاد ہویا طالبُ العلم (بشرطِ زندگی) اسے روزانہ دن رات کے1440مِنَٹ کی دولت بغیر کسی محنت کے مل جاتی ہے، عیسوی سال کے حساب سے ان مِنٹوں کو جمع کیا جائے تو 365دن میں 5لاکھ 25ہزار 600 مِنَٹ یا 8ہزار7سو60گھنٹے بنتے ہیں ۔ اس دولت کو انسان چاہے تو ضائع کردے اور چاہے تو اس سے نفع یعنی فائدہ اٹھا لے ۔ وقت وہ دولت ہے جو ذخیرہ (Store) نہیں کی جاسکتی ، آپ اس سے فائدہ نہ بھی اٹھائیں تب بھی یہ گزر جاتا ہے جیسے بَرف کہ یہ ا ستعمال نہ بھی ہو تب بھی پگھل کر ختم ہوجاتی ہے ۔ اب دِیانت داری سے بتائیے کہ جو وقت اچّھے اور نیک کاموں میں گزار کر آخرت کی بھلائیوں کے حُصول میں استعمال ہوسکتا ہے اُسے سیلفی ا وردیگر فُضُولیات میں گزارنا خسارے (یعنی نقصان) کا سودا ہے یا نہیں ؟
سیلفی (Selfie) کاشوق مفت میں پورا نہیں ہوتا بلکہ اچّھے سے اچّھاموبائل یا کیمرا خریدا جاتا ہے ، انٹرنیٹ کی فیس بھی جیب سے دی جاتی ہے ، ہاتھ میں موبائل پکڑ کر سیلفی لینے کا دور بھی پُرانا ہوا، اب توسیلفی لینے کے لئے طرح طرح کے آلات منظرِ عام پر آرہے ہیں جوظاہر ہے رقم ہی کے ذَرِیعے خریدے جاتے ہیں ۔
ایک امریکی شخص کو سانپ کے ساتھ سیلفی لینے کا شوق بیدار ہوا ، وہ جب سانپ کے ساتھ سیلفی بنانے لگاتو سانپ نے موقع پا کر اُس کے بازوپرڈس لیا اور جھاڑیوں میں فِرار ہوگیا۔ سانپ کے زہر نے تیزی سے اپنا اثر دکھانا شروع کیا، امریکی کے منہ سے جھاگ نکلنے لگا اور وہ درد کی شدّت سے بُری طرح تڑپنے لگا۔ اُسے طبّی امداددینے کے لئے قریبی اَسپتال لے جایا گیا جہاں زہر کے خاتمے کے لئے خُصُوصی تِریاق (یعنی زہر کا اُتارا) دیا گیا، اور کئی ایک انجکشن لگانے پڑے۔ صحّت یابی کے بعد جب امریکی کو اَسپتال انتظامیہ کی جانب سے بل دیا گیا تو اس کی آنکھیں ایک بار پھر پھٹی کی پھٹی رہ گئیں کیونکہ اس کی سیلفی کے شوق نے اسپتال کا بل ایک لاکھ ڈالر (تقریباً ایک کروڑ پاکستانی روپے) سے زائد بنادیا تھا! اُس امریکی کے پاس ایک سال سے زائدعرصے سے ایک اورسانپ موجود تھا لیکن اس واقعے سے وہ اس قدر خوفزدہ ہوا کہ اُسے بھی جنگل میں لے جاکر آزاد کردیا۔
چین کے شمال مغرِبی صوبے’’ شانچی ‘‘کے پرائیو یٹ اَسپتال میں ڈاکٹروں پر سیلفی بنانے کا ایسا بھوت سُوار ہوا کہ وہ آپریشن کے دوران بھی سیلفی بنانے میں مصروف رہے، کسی نے وِکٹری (فتح) کا نشان بنایا تو کسی نے مسکرانے کاپوز دیا۔ تصویریں منظرِ عام پر آنے کے بعد محکمۂ صحّت کے حُکّام نے غفلت برتنے پر تین سینئر ڈاکٹروں کو عہدے سے بر طرف کر دیا۔ جبکہ تصویر میں نظر آنے والے دیگر عملے کو سرزنش (یعنی ڈانٹ ڈپٹ) کی گئی اور ساتھ ہی ساتھ اُن کی تین ماہ کی تنخواہیں بھی روک دی گئیں ۔ اَسپتال انتظامیہ نے اِس عمل پر عوام سے مُعافی مانگتے ہوئے کہا کہ اِس آپریشن تھیئٹرمیں یہ آخِری آپریشن تھا اِس لئے ڈاکٹرز کی جانب سے یہ حرکت سامنے آئی۔
اوہائیو یونیورسٹی کی شائع کردہ تحقیق کے مطابِق سوشل میڈیا کے سیکڑوں شائقین کی جانچ کی گئی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ کافی زیادہ سیلفیز شائع کرتے ہیں اُن میں نفسیاتی بیماری کے شُبہات اور ذِہنی اَمراض کے خدشات (یعنی خطرات) بھی زیادہ ہوتے ہیں ۔ جبکہ لندن کے طبّی ماہرِین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون سے زیادہ سیلفیز لینا نہ صرف چہرے کی جلد (Skin) کومُتأَثِّر کرتا ہے بلکہ اِس سے چہرے پر جھرّیاں بھی پڑتی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق اسمارٹ فون سے خارج ہونے والی روشنی اور الیکٹرو میگنیٹک ریڈی ایشن (Electromagnetic Radiation) چہرے کی جِلد (Skin) کو نقصان پہنچاتی ہے ، اس سے بُڑھاپے کی طرف سفر تیز ہوجاتا اورچہرے پرجھرّیاں اُبھر آتی ہیں ۔
سیلفی کا شوق جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے ، سیلفی کے شوقین افراد عوامی مقامات پر عجیب و غریب حرکات کرتے ہوئے اپنی اور دوسروں کی سلامَتی کو خطرات میں ڈال دیتے ہیں جس کا نتیجہ اسپتال کا بیڈ یاموت کا بسترہوتا ہے۔ ایک اخباری اِطّلا ع کے مطابق2014ء سے 2016ء تک سیلفیز لینے کے جُنون میں کم وبیش49اموات واقع ہو چکی ہیں ، فوت شدگان افراد میں زیادہ تر21سال کی عمر تک کے ہیں اور75فی صد مرد ہیں ۔ سیلفی کے لئے سب سے زیادہ خطرناک مقام بلند ی یا پانی ہے۔ 16افراداونچی ڈھلوانوں یاچٹانوں سے گر کر، 14 افراد ڈوب کر اور8افراد ٹرینوں سے ٹکر ا کرفوت ہو گئے۔ چار گولی چلنے سے، دو گرینیڈ سے، دو طیّاروں سے ٹکرا کر، دو کار کی ٹکر سے اور ایک جانور کے حملے سے فوت ہوا۔ زیادہ تر اموات ’’ہند‘‘ میں ہوئیں ، اسی لئے ہند میں 16 مقامات پر سیلفی لینا ممنوع قرارد ے دیا گیاہے۔ دوسرے نمبر پر ’’ روس‘‘ ہے جب کہ سیلفیز سے ہونے والی اموات میں پاکستان دسویں نمبر پر ہے۔ بطورِ عبرت چند منتخب واقِعات ملاحظہ کیجئے :
رُوس میں پہاڑ کی چوٹی پر دو نوجوان اُس وقت انتِقال کرگئے، جب انہوں نے ایک دستی بم کی پِن نکالتے ہوئے اُس کے ساتھ سیلفی بنانے کی کوشش کی۔
جاپان کا ایک سیّاح مشہور تاریخی عمارت تاج مَحَل (آگرہ ، ہند) میں ’’ رائل گیٹ‘‘ کی سیڑھیاں چڑھتے ہوئے سیلفی لینے کی کوشش کے دوران گر کر جان کی بازی ہارگیا۔
خیبر پختونخواہ (پاکستان) کے ایک گاؤں ’’بِیْسِیاں ‘‘ کے قریب دریائے کُنْہار کے کنارے 11 سالہ لڑکی سیلفی لے رہی تھی کہ اچانک اُس کا پاؤں پھسلا اور وہ دریا میں جاگری، ماں نے اپنی بیٹی کو بچانے کے لئے دریا میں چھلانگ لگائی تو وہ بھی پانی میں بہ گئی، ماں بیٹی کو ڈوبتے دیکھ کر بیٹی کا باپ بھی دریا میں کود گیا اور وہ بھی بے چارہ ڈوب گیا۔ لڑکی کے ماں باپ کا تعلُّق صوبۂ پنجاب (پاکستان ) سے تھا اور دونوں ڈاکٹر تھے اور چُھٹیّوں میں سیر وتفریح کے لئے وہاں گئے تھے ، مذکورہ ڈاکٹر اور لیڈی ڈاکٹر کی ایک 9سالہ بیٹی اور ایک 6سال کا بیٹا بھی ہے جو حادِثے کے وقت وہاں موجود تھے۔ آہ! سیلفی کے شوق نے زندہ رہ جانے والی بچّی اور بچّے سے اُن کی بڑی بہن اور ماں باپ کو چھین کر انہیں یتیم وبے سہارا کردیا!
بارہ سالہ روسی لڑکی سیلفی لیتے ہوئے بالکنی (Balcony) سے نیچے گر کرفوت ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق وہ 17 ویں منزل پر واقع اپنے فلیٹ کی ریلنگ (Railing) پر بیٹھ کر سیلفی بنانے کی کوشش میں اپنا توازُن (Balance) برقرار نہ رکھ سکی اور نیچے جا گری۔ وہ اپنی ماں کو یہ کہہ کر گئی تھی کہ ’’ہوا خوری کے لیے چھت پر جارہی ہوں ۔ ‘‘ لیکن چھت پر جانے کی بجائے بالکنی میں سیلفی لینے پہنچ گئی۔ پولیس کے مطابق اُس لڑکی نے یہ تصویر اپنی ایک سہیلی کو بھیج دی، سہیلی نے محسوس کیاکہ یہ تصویر خطرناک جگہ پر لی گئی ہے، لہٰذااُس نے فوری طور پراُسے فون کیا مگر فون ریسیو (Receive) نہ ہو سکا پھر اُس سہیلی نے یہ تصویراُس کی ماں کو بھجوا دی مگر اُس وقت تک لڑکی نیچے گر کر دم توڑ چکی تھی۔ ایک راہ گیر نے پولیس کو لڑکی کی لاش کے بارے میں اطِّلاع دی۔
شمس آباد کے عَلاقے ’’کوتوال گوڑہ‘‘ حید رآباد (ہند) میں دو نوجوان تیراکی کے دوران سیلفی لیتے ہوئے پانی میں ڈوب گئے ۔ تفصیلات کے مطابق حیدرآباد (ہند) کے14نوجوان’’ کوتوال گوڑہ‘‘ میں تیراکی (سویمنگ۔ Swimming) کیلئے آئے، ان میں سے کوئی بھی تیرنا نہیں جانتا تھا ۔ ان میں سے دو نوجوان جن کی عمریں بِالتَّرتیب 17 اور 18سال تھی ، سیلفی لے رہے تھے کہ پھسل کر ایک گڑھے میں جاپھنسے اور ڈوب کر فوت ہوگئے۔
دِہلی (ہند) کے ایک چڑیا گھر (Zoo) میں ایک نوجوان سیلفی بنانے کیلئے کوئی انوکھی جگہ تلاش کرتے کرتے سفید شیر کے پنجرے کے پاس جا پہنچا اور جیسے ہی سیلفی بنانے کیلئے تیّار ہوا شیر نے اُس کو دبوچ لیا اوروہ موقع پر ہی ختم ہوگیا۔
مرکزالاولیا (لاہور پاکستان) کا 22سالہ نوجوان2016ء میں سیلفی لینے کی دیوانگی کا غالِباًپہلا شکار بنا۔ پولیس کے مطابِق نوجوان اپنے دوست کے ہمراہ اپنے سینے پر اصلی پستول رکھ کر سیلفی بنا رہا تھا کہ غلطی سے ٹریگر دب گیا، اُسے فوری طور پر قریبی اَسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔
دسمبر2015ء میں راولپنڈی (پاکستان) میں ایک نوجوان ریلوے ٹریک پر کھڑے ہوکر چلتی ٹرین کے ساتھ سیلفی لینے کی کوشش کر رہا تھا مگر بدقسمتی سے ٹرین سے ٹکرا جانے کی وجہ سے موقع پر ہی دم توڑگیا۔
’’کولمبو‘‘میں 25سالہ چینی عورت اُس وقت ٹرین سے باہَر جا گری جب وہ اپنے موبائل فون کے ذریعے ٹرین کے فُٹ بورڈ (Footboard) پر سیلفی اتار رہی تھی ۔ اُس کو اَسپتال لے جایا گیا لیکن زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسی۔
اسکول کے دو طالب علم کھلونا پستول کے ساتھ سیلفی لے کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے شوق میں پولیس کی اصلی پستول کا نشانہ بن گئے۔ دونوں طلبہ پارک میں کھڑے کھلونا پستول کے ساتھ سیلفی بنا رہے تھے کہ مقامی پولیس نے ڈاکو سمجھ کران پر فائرنگ کردی۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک طالب علم شدید زخمی ہوگیا اور اَسپتال میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ یہ افسوسناک واقعہ جون2015 میں پاکستان کے شہر سردار آباد (فیصل آباد) میں پیش آیا۔