اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
شادی کے بعد گھر میں لڑائیاں ہونے کی وُجوہات ( )
شیطان لاکھ سُستی دِلائے یہ رِسالہ(۱۱ صفحات) مکمل پڑھ لیجیے اِنْ شَآءَ اللّٰہ معلومات کا اَنمول خزانہ ہاتھ آئے گا۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:جو مجھ پر ایک بار دُرُود شریف پڑھتا ہے اللہ پاک اُس کے لیے ایک قیراط اَجْر لکھتا ہے اور قیراط اُحد پہاڑ جتنا ہے۔ ( )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
سُوال:اگر لڑکی کی شادی کے سلسلے میں لڑکے کے حالات سے متعلق تحقیق کرنے والے کو کوئی لڑکے کی عادات و اَطوار کے متعلق بتائے مثلاً کہے:”یوں تو لڑکا بہت اچھا ہے،لیکن وہ فلمیں ڈرامے دیکھتا ہے،گانے باجے سُنتا ہے،داڑھی منڈاتا ہے اور نماز بھی نہیں پڑھتا“ تو شاید تحقیق کرنے والا مسکرا کر بولے: ”یہ کون سی بڑی بات ہے،میں تو اس سے دو قدم آگے ہوں! “ اس بارے میں راہ نمائی فرما دیجیے۔ ( نگرانِ شورىٰ کا سُوال)
جواب:ممکن ہے لڑکے کے متعلق اس طرح کے جملے سُن کر تحقیق کرنے والا سوچے مثلاً”لڑکا جمعہ کی نماز پڑھنے کے بہانے ہی بارگاہِ الٰہی میں جھک جاتا ہوگا، لیکن میری بیٹی تو جمعہ کے دن بھی نماز نہیں پڑھتی،وہ تو فلمیں ڈرامے دیکھتی ہے، بلکہ مَعَاذَ اللہ رشتہ داروں کی شادیوں میں ناچتی بھی ہے!“افسوس!معاشرے میں ان چیزوں کو اب عیب ہی نہیں سمجھا جاتا،لہٰذا شادیاں ہونے کے بعد مختلف باتیں سننے کو ملتی ہیں مثلاً ”گھر میں سارا دن لڑائی ہوتی رہتی ہے، بیوی کہتی ہے: ” شوہر تنگ کرتا ہے“شوہر کہتا ہے:”بیوی لڑتی ہے،میکے جا کر بیٹھ گئی ہے“ذرا سوچئے!جب شادیوں میں رَحمت کے داخلے کے سارے دروازے بند کر دئیے جائیں گے تو پھر شیطان خود بھی ناچے گا اور دوسروں کو بھی نچوائے گا۔
سُوال:کعبے کے سامنے ہاتھ جوڑنا کیسا ؟
جواب: کعبے کے سامنے ہاتھ جوڑنے میں حَرَج نہیں،کیونکہ یہ کعبے کے سامنے نہیں،بلکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں ہاتھ جوڑنا ہے،جس طرح ہم کعبے کی طرف رُخ کر کے اللہ پاک کو سجدہ کرتے ہیں کیونکہ اس کا حکم اللہ پاک نے دیا ہے،جبکہ پہلے بیتُ المقدِس کی طرف رُخ کرنے کا حکم تھا۔ ( ) یادرہے!اللہ پاک”کسی طرف ہونے“ سے پاک ہے مثلاً اُوپر، نیچے، دائیں، بائیں،آگے،پیچھے۔ (2)بسا اوقات نعت خواں دورانِ نعت عاجزی کا اِظہار کرتے ہوئے بارگاہِ رسالت میں ہاتھ جوڑتے ہیں،حالانکہ سامنے کوئی بندہ بیٹھا ہوتا ہے، کوئی بے عقل شخص ہی یہ سوچے گا کہ نعت خواں اپنے آگے بیٹھے ہوئے شخص کے سامنے ہاتھ جوڑ رہا ہے!اسی طرح جب میں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کے لیے ہاتھ اُٹھاتا ہوں تو اسکرین اور دیوار میرے سامنے ہوتی ہیں لیکن توجہ اللہ پاک ہی کی طرف ہوتی ہے۔
سُوال: ”اَجْرِ جَزِیل“ سے کیا مُراد ہے؟ (سائل:اویس،سیالکوٹ)
جواب: ” اَجْرِ جَزِیل “ کا معنیٰ ہے”بڑا ثواب “
سُوال: ہم دو غریب مزدور بھائی ہیں،والد کا انتقال ہو گیا ہے،ہم دونوں کے بال بچے بھی ہیں،میں پابندی سے روزے رکھنے کی وجہ سے طاقت نہ ہونے کے سبب مزدوری نہیں کر پاتا جس کی وجہ سے گھر کے اَخراجات پورے کرنے میں مشکل پیش آتی ہے،لیکن اَلْحَمْدُ لِلّٰہ میرا بھائی اپنی رضا مندی سے مزدوری کر کے گھر کا خرچہ چلا لیتا ہے، ایسا کرنا کیسا؟
جواب:اگر آپ اس لیے مزدوری نہیں کر پارہے کہ کہیں جسم میں کمزوری نہ آجائے اور ماہِ رَمَضان کے روزے قضا نہ ہوجائیں تو یہ بہت اچھا اور ثواب کا کام ہے،نیز آپ کے بھائی کا اپنی رضا مندی سے گھر کا خرچہ چلانا بھی اچھا تعاون ہے، لیکن آپ کے بھائی کو چاہیے کہ وہ مزدوری کرنے کے باوجود بھی ماہِ رَمَضان کے تمام روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کے تعاون پر نظر رکھیں۔یادرکھیے!رَمَضانُ المبارَک کا روزہ فرض ہے جو مزدوری کرنے کی وجہ سے معاف نہیں ہوتا،نہ ہی مزدوری کے سبب روزہ قضا کرنے کی اجازت ہے،لہٰذا جو روزے مزدوری کرنے یا کسی اور وجہ سے قضا ہو چکے ان سب کی ادائیگی ضروری ہے،نیز روزے قضا ہونے پر توبہ بھی کرنی ہوگی۔
سُوال: ”رضاعی پوتا “ کون ہوتا ہے؟
جواب:لفظ”رضاعی“ ”ضاد“سے ہے جس کے آخر میں ”یاء“ سے پہلے ”عین“ بھی ہے۔ جس بچے نے کسی شخص کے بیٹے کی بیوی کا دُودھ پیا ہو تو وہ بچہ اُس شخص کے لیے دُودھ کے رشتے کا پوتا ہو گیا ،اسی کو ”رِضاعی پوتا“کہتے ہیں۔
سُوال:بچے کو دُودھ پِلانے کی مُدّت کتنی ہوتی ہے؟
جواب:نکاح حرام ہونے (یعنی رضاعی رشتہ ثابت ہونے کے ليے) ڈھائی برس کا زمانہ ہے۔ البتہ دو سال پورے ہونے کے بعد بچے کو دُودھ پلانا حرام ہے،ڈھائی سال کے اندر بھی دُودھ نہیں پِلا سکتی۔البتہ اگر کوئی عورت ڈھائی سال کے اندر کسی بچے کو دُودھ پلا دے گی تو حُرمتِ نکاح ثابت ہوجائے گی اور دُودھ کا رشتہ قائم ہو جائے گا، ( ) اگرچہ اب یہ رشتہ قائم کرنا گناہ ہے،نیز ڈھائی سال کے بعد کسی عورت نے بچے کو دُودھ پِلایا تو دُودھ کا رشتہ بھی قائم نہیں ہوگا،(2) اور دودھ پِلانا بھی جائز نہیں ہوگا۔
سُوال:جس طرح فرض نمازوں میں امام کے پیچھے خاموشی اِختیار کی جاتی ہے، کیا اسی طرح نمازِ جنازہ پڑھتے وقت بھی امام کے پیچھے خاموش رہنا چاہیے ؟
جواب:امام کے پیچھے پانچوں نمازوں میں قراءت نہیں کی جاتی، ( ) البتہ رُکوع و سجود کی تسبیحات اور التحیات وغیرہ پڑھی جاتی ہیں، (2)نیز پہلی رکعت میں امام کے سورۂ فاتحہ شروع کرنے سے پہلے ثنا بھی پڑھنی ہوتی ہے، (3)جبکہ نمازِ جنازہ میں قراءت نہیں ہوتی،بلکہ ثنا ،دُرودِ ابراہیمی اور بالغ ،نابالغ یا نابالغہ کے جنازے کی دعا پڑھی جاتی ہے اور یہ سب مقتدی کو بھی پڑھنا ہوتا ہے۔(4)
سُوال:مَرد کو منگنی کے موقع پر سونے کی انگوٹھی پہننی چاہیے یا نہیں؟
جواب:مرد کو سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے۔(5) عموماً منگنی کے موقع پر منگیتر اپنے منگیتر کے ہاتھوں کو چھوتی اور اسے سونے کی انگوٹھی پہناتی ہے جو گناہ در گناہ ہے،نیز منگنی ہونے کے بعد بھی لڑکا لڑکی ایک دوسرے کے حق میں اجنبی رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں ہوتے۔ (6)یادرکھیے! مرد سونے کی انگوٹھی پہننے،لڑکی انگوٹھی پہنانے اور اجنبی مرد کے ہاتھ چھونے کے سبب گناہ گار تو ہوں گے ہی، مگر جو لوگ ان کے عمل سے راضی ہوں گے وہ بھی گناہ گار ہوں گے اور انہیں سچی توبہ بھی کرنی ہوگی۔
سُوال:کیا حضرتِ سَیِّدُنا بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تابعی بزرگ ہیں؟
جواب: حضرتِ سَیِّدُنا بایزید بسطامی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ تیسری صدی ہجری کے بزرگ ہیں اور تابعی نہیں ہیں۔(7)